گمنام صارف
"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام سجادؑ سے بحث
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 142: | سطر 142: | ||
امام سجادؑ نے محمد حنفیہ کو دعوت دی کہ [[حجر الاسود]] جاکر وہاں اپنا مسئلہ حل کرینگے۔ حجر اسود ہم میں سے جس کی [[امامت]] کی گواہی دے وہی [[امام]] ہے۔ وہاں جا کر پہلے محمد نے اللہ کے حضور گریہ و زاری کے بعد دعا کی اور حجر اسود سے اپنی امامت کی گواہی کی درخواست کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ پھر امام سجاد نے دعا کی اور حجر اسود سے اپنی امامت کی گواہی کا مطالبہ کیا تو حجر اسود سے آواز آئی اور علی بن الحسین کی امامت کی گواہی دی اور محمد حنفیہ نے بھی آپ کی امامت کو قبول کیا۔<ref> دیکھیے: صفار، ص۵۰۲؛ ابن بابویہ، ص۶۲-۶۰؛ کلینی، ج۱، ص۳۴۸</ref> بعض علماء نے اس منازعہ کے نمائشی ہونے کا احتمال دیا ہے تا کہ ضعفائے شیعہ محمد کی طرف مائل نہ ہوں۔<ref> الخرائج و الجرائج، ج۱، ص۲۵۸ و بحار الانوار، ج۴۶، ص ۳۰</ref> | امام سجادؑ نے محمد حنفیہ کو دعوت دی کہ [[حجر الاسود]] جاکر وہاں اپنا مسئلہ حل کرینگے۔ حجر اسود ہم میں سے جس کی [[امامت]] کی گواہی دے وہی [[امام]] ہے۔ وہاں جا کر پہلے محمد نے اللہ کے حضور گریہ و زاری کے بعد دعا کی اور حجر اسود سے اپنی امامت کی گواہی کی درخواست کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ پھر امام سجاد نے دعا کی اور حجر اسود سے اپنی امامت کی گواہی کا مطالبہ کیا تو حجر اسود سے آواز آئی اور علی بن الحسین کی امامت کی گواہی دی اور محمد حنفیہ نے بھی آپ کی امامت کو قبول کیا۔<ref> دیکھیے: صفار، ص۵۰۲؛ ابن بابویہ، ص۶۲-۶۰؛ کلینی، ج۱، ص۳۴۸</ref> بعض علماء نے اس منازعہ کے نمائشی ہونے کا احتمال دیا ہے تا کہ ضعفائے شیعہ محمد کی طرف مائل نہ ہوں۔<ref> الخرائج و الجرائج، ج۱، ص۲۵۸ و بحار الانوار، ج۴۶، ص ۳۰</ref> | ||
[[امام صادق علیہ السلام]] سے ایک [[روایت|حدیث]] میں نقل ہوا ہے کہ محمد حنفیہ امام سجاد کی امامت پر عقیدہ رکھتے تھے<ref> الإمامۃ و التبصرۃ من الحیرۃ، ص۶۰</ref> اور [[قطب الدین راوندی]] نے ابن حنفیہ کے خادم [[ابو خالد کابلی]] سے نقل کیا ہے جس میں اس نے ابن حنفیہ سے امام سجاد کی امامت کے بارے میں سوال کیا تو محمد نے جواب میں کہا: میرے اور تمہارے اور تمام مسلمانوں کے امام [[امام سجاد|علی بن الحسین علیہ السلام]] ہیں۔ | [[امام صادق علیہ السلام]] سے ایک [[روایت|حدیث]] میں نقل ہوا ہے کہ محمد حنفیہ امام سجاد کی امامت پر عقیدہ رکھتے تھے<ref> الإمامۃ و التبصرۃ من الحیرۃ، ص۶۰</ref> اور [[قطب الدین راوندی]] نے ابن حنفیہ کے خادم [[ابو خالد کابلی]] سے نقل کیا ہے جس میں اس نے ابن حنفیہ سے امام سجاد کی امامت کے بارے میں سوال کیا تو محمد نے جواب میں کہا: میرے اور تمہارے اور تمام مسلمانوں کے امام [[امام سجاد|علی بن الحسین علیہ السلام]] ہیں۔<ref> قطب راوندی، ج۱، ص۲۶۲-۲۶۱</ref> | ||
===عبداللہ بن زبیر کی مخالفت=== | ===عبداللہ بن زبیر کی مخالفت=== |