مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 102: سطر 102:


==سیاسی موقف==
==سیاسی موقف==
محمد ابن حنفیہ سیاسی اعتبار سے باہمی مسالمت آمیز رو‎ئے کو اختیار کرتا تھا۔ اسی موقف کی وجہ سے [[علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد [[مدینہ]] میں اپنے بھا‎ئی [[امام حسن علیہ السلام]] کے ساتھ رہے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کا ولی عہد [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی بھی بیعت کی۔ اور یزید خلیفہ بننے کے بعد بھی اس کی خلافت کی مخالفت نہیں کیا۔
محمد بن حنفیہ سیاسی اعتبار سے باہمی مسالمت آمیز رو‎یہ کو اختیار کرتے تھے۔ اسی موقف کی وجہ سے [[علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کی [[شہادت]] کے بعد [[مدینہ]] میں اپنے بھا‎ئی [[امام حسن علیہ السلام]] کے ساتھ رہے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کے ولی عہد کے عنوان سے [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی بھی بیعت کی اور یزید کے خلیفہ بننے کے بعد بھی اس کی خلافت کی مخالفت نہیں کی۔


اپ نے بعد میں بھی یہ مسالمت آمیز روابط خلافت کے سیسٹم کے ساتھ جاری رکھا۔ 76 ھ کو [[عبدالملک بن مروان]] سے ملنے [[دمشق]] چلے گئے۔ بعض نے عبد الملک سے رابطے کی وجہ ابن زبیر کی طرف سے بدسلوکی قرار دیا ہے۔ [[عبداللہ بن زبیر]] نے اسے زمزم کے چھوٹے سے کمرے میں بند کیا اور [[مختار ثقفی]] کے یار دوستوں نے اس سے نجات دلایا۔<ref>صابری، ج۲، ص۵۲ و ۵۳.</ref>
آپ نے بعد میں بھی یہ مسالمت آمیز روابط خلافت کے سیسٹم کے ساتھ جاری رکھا۔ 76 ھ کو [[عبدالملک بن مروان]] سے ملنے [[دمشق]] چلے گئے۔ بعض نے عبد الملک سے رابطے کی وجہ ابن زبیر کی طرف سے بدسلوکی قرار دیا ہے۔ [[عبداللہ بن زبیر]] نے انہیں زمزم کے چھوٹے سے کمرے میں بند کیا اور [[مختار ثقفی]] کے ساتھیوں نے اس سے نجات دلائی۔<ref> صابری، ج۲، ص۵۲ و ۵۳.</ref>
مختار کو قتل کرنے کے بعد ابن زبیر نے محمد حنفیہ سے دوبارہ [[بیعت]] مانگا اور چاہتا تھا ان پر اور انکے دوست احباب پر حملہ کرے۔ اس وقت [[عبد الملک ابن مروان]] جو ابھی مسند [[خلافت]] پر بیٹھ گیا تھا اس کی طرف سے محمد ابن حنفیہ کو ایک خط موصول ہوا جس میں محمد اور اس کے چاہنے والوں کو [[شام]] آنے کی وعوت تھی۔ محمد اور اس کے دوست احباب شام کی طرف چلے گئے۔ لیکن [[مدین|مَدین]] پہنچے تو ان کو خبر ملی کہ عبد الملک ابن مروان نے عمرو ابن سعید سے <small>(جو کہ ابن حنفیہ کے دوستوں میں سے تھا</small>) بے وفا‎ئی کی ہے۔ اس وجہ سے سفر سے پشیمان ہو‎ئے اور «[[ایلہ|أیلہ]]» میں رک گئے جو کہ [[بحیرہ احمر]] کے کنارے، [[حجاز]] کے آخر میں شام کے بارڈر پر ایک شہر ہے۔ وہاں سے واپس [[مکہ]] لوٹے اور [[ابوطالب کی گھاٹی|شعب ابوطالب]] میں سکونت اختیار کیا۔ اور وہاں سے [[طا‎ئف]] چلے گئے۔ جب تک حجاج نے ابن زبیر کو مکہ میں محاصرے میں رکھا محمد حنفیہ طا‌‎ئف میں رہے۔ اس کے بعد پھر شعب ابو طالب واپس آ‎ئے۔ حجاج نے ان سے عبد الملک کی بیعت مانگی لیکن انہوں نے بیعت کرنے سے انکار کیا۔ ابن زبیر مرنے کے بعد محمد ابن حنفیہ نے عبد الملک کو ایک خط لکھا اور اس سے امان مانگی اور عبد الملک نے اسے امان دیا۔<ref>دیکھ‎ئے: نوبختی، ص ۸۶-۸۷.</ref>
 
مختار کو قتل کرنے کے بعد ابن زبیر نے محمد حنفیہ سے دوبارہ [[بیعت]] طلب کی اور چاہتا تھا ان پر اور ان کے قریبیوں پر حملہ کرے۔ اس وقت [[عبد الملک ابن مروان]] جو ابھی مسند [[خلافت]] پر بیٹھ گیا تھا اس کی طرف سے محمد ابن حنفیہ کو ایک خط موصول ہوا جس میں محمد اور اس کے چاہنے والوں کو [[شام]] آنے کی دعوت تھی۔ محمد اور اس کے دوست احباب شام کی طرف چلے گئے۔ لیکن [[مدین|مَدین]] پہنچے تو ان کو خبر ملی کہ عبد الملک ابن مروان نے عمرو بن سعید سے <small>(جو کہ ابن حنفیہ کے دوستوں میں سے تھا</small>) بے وفا‎ئی کی ہے۔ اس وجہ سے سفر سے پشیمان ہو‎ئے اور «[[ایلہ|أیلہ]]» میں رک گئے جو کہ [[بحیرہ احمر]] کے کنارے، [[حجاز]] کے آخر میں شام کے بارڈر پر ایک شہر ہے۔ وہاں سے واپس [[مکہ]] لوٹے اور [[ابوطالب کی گھاٹی|شعب ابوطالب]] میں سکونت اختیار کیا۔ اور وہاں سے [[طا‎ئف]] چلے گئے۔ جب تک حجاج نے ابن زبیر کو مکہ میں محاصرے میں رکھا محمد حنفیہ طا‌‎ئف میں رہے۔ اس کے بعد پھر شعب ابو طالب واپس آ‎ئے۔ حجاج نے ان سے عبد الملک کے لئے بیعت طلب کی لیکن انہوں نے بیعت کرنے سے انکار کیا۔ ابن زبیر مرنے کے بعد محمد بن حنفیہ نے عبد الملک کو ایک خط لکھا اور اس سے امان مانگی اور عبد الملک نے اسے امان دی۔<ref> دیکھ‎ئے: نوبختی، ص ۸۶-۸۷.</ref>


==برجستہ واقعات ==
==برجستہ واقعات ==
گمنام صارف