گمنام صارف
"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{معاد (عمودی)}} | {{معاد (عمودی)}} | ||
'''بہشت''' یا '''جنت'''، مسلمانوں کے عقیدے میں عالم [[آخرت]] میں اس جگہے کو کہا جاتا ہے جہاں اللہ کے نیک اور صالح بندے ہمیشہ کیلئے خدا کی نعمتوں سے مستفید | '''بہشت''' یا '''جنت'''، مسلمانوں کے عقیدے میں عالم [[آخرت]] میں اس جگہے کو کہا جاتا ہے جہاں اللہ کے نیک اور صالح بندے ہمیشہ کیلئے خدا کی نعمتوں سے مستفید رہیں گے۔ [[حضرت آدم]] اور [[حوا]] کا زمین پر [[ہبوط]] (اترنے) سے پہلے رہنے کی جگہ کو بھی اسی نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ | ||
[[قرآن]] میں 200 سے بھی زیادہ [[آیت|آیات]] اور معصومین کی بہت ساری احادیث میں بہشت اور اس کی خصوصیات کے بارے میں بحث ہوئی ہے جن میں بہشت کی مسافت، تعداد بہشت، بہشتی نعمتوں کی اقسام، بہشتی نعمتوں کے ثبوتی اور سلبی اوصاف، بہشت میں موجود اشیاء، بہشت کی غرض و غایت، بہشتیوں کی خصوصیات، وہ صفات یا اعمال جو انسان کو بہشتی بناتے ہیں، بہشت سے محروم اشخاص اور بہشتیوں کا جہنمیوں کے ساتھ رابطہ وغیرہ شامل ہیں۔ | [[قرآن]] میں 200 سے بھی زیادہ [[آیت|آیات]] اور معصومین کی بہت ساری احادیث میں بہشت اور اس کی خصوصیات کے بارے میں بحث ہوئی ہے جن میں بہشت کی مسافت، تعداد بہشت، بہشتی نعمتوں کی اقسام، بہشتی نعمتوں کے ثبوتی اور سلبی اوصاف، بہشت میں موجود اشیاء، بہشت کی غرض و غایت، بہشتیوں کی خصوصیات، وہ صفات یا اعمال جو انسان کو بہشتی بناتے ہیں، بہشت سے محروم اشخاص اور بہشتیوں کا جہنمیوں کے ساتھ رابطہ وغیرہ شامل ہیں۔ | ||
اسلامی اعتقادات میں بہشت کا وجود ایک مسلم اور یقینی امر ہونے کے باوجود مسلمان [[کلام|متکلمین]] کے درمیان اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے آیا بہشت [[قیامت]] برپا ہوتے وقت خلق ہونگے یا ابھی بھی موجود ہے؟ اس کے علاوہ بہشت اور بہشتی نعمتوں کے جسمانی اور روحانی ہونا بھی ان چیزوں میں سے ہے جن میں متکلمین چاہے سنی یا شیعہ، کے درمیان اختلاف پایا | اسلامی اعتقادات میں بہشت کا وجود ایک مسلم اور یقینی امر ہونے کے باوجود مسلمان [[کلام|متکلمین]] کے درمیان اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے آیا بہشت [[قیامت]] برپا ہوتے وقت خلق ہونگے یا ابھی بھی موجود ہے؟ اس کے علاوہ بہشت اور بہشتی نعمتوں کے جسمانی اور روحانی ہونا بھی ان چیزوں میں سے ہے جن میں متکلمین چاہے سنی یا شیعہ، کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ | ||
==معنا اور مرادف الفاظ== | ==معنا اور مرادف الفاظ== | ||
بہشت، عالم آخرت میں اس مقام کو کہا جاتا ہے جہاں خدا کے نیک، صالح اور سعادتمند بندے خدا کے دائمی نعمتوں سے منعم ہونگے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱، ذیل مدخل جنت.</ref> قرآن کریم میں لفظ جنت ( | بہشت، عالم آخرت میں اس مقام کو کہا جاتا ہے جہاں خدا کے نیک، صالح اور سعادتمند بندے خدا کے دائمی نعمتوں سے منعم ہونگے۔<ref> حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱، ذیل مدخل جنت.</ref> قرآن کریم میں لفظ جنت (بہشت) مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے؛ مفسرین نے [[اہل بیت]](ع) سے جنت کی تفسیر میں منقول روایات اور احادیث سے استفادہ کرتے ہوئے سورہ الرحمان کی آیت نمبر 46 میں لفظ "جنتان" جو اہل اخلاص اور خضوع و خشوع کے ساتھ مختص ہیں، کے بارے میں چار احتمال دیئے ہیں : | ||
# ایک روحانی اور ایک جسمانی بہشت؛ ایک انسانوں کیلئے اور دوسری جنات کیلئے ایک فرمانبرداری کے صلے میں جزا کے طور پر جبکہ دوسری نافرمانی کے صلے میں سزا کے طور پر۔ | # ایک روحانی اور ایک جسمانی بہشت؛ ایک انسانوں کیلئے اور دوسری جنات کیلئے ایک فرمانبرداری کے صلے میں جزا کے طور پر جبکہ دوسری نافرمانی کے صلے میں سزا کے طور پر۔ | ||
# ایک بہشت انسان کے اعمال اور افکار جو اس دنیا میں انجام | # ایک بہشت انسان کے اعمال اور افکار جو اس دنیا میں انجام دیئے ہیں کے صلے میں جبکہ دوسری خدا کے فضل و کرم سے انعام کے طور پر۔<ref> طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیہ ۴۶.</ref> | ||
# سونا اور چاندی جو جنت کے مصالح کے طور پر استفادہ ہوتے ہیں کے اعتبار سے دو مختلف اور متمائز بہشت یعنی ایک سونے کی بنی ہوئی اور دوسری چاندی کی بنی ہوئی۔ | # سونا اور چاندی جو جنت کے مصالح کے طور پر استفادہ ہوتے ہیں کے اعتبار سے دو مختلف اور متمائز بہشت یعنی ایک سونے کی بنی ہوئی اور دوسری چاندی کی بنی ہوئی۔ | ||
# مختلف فنکشن اور نتائج کے اعتبار سے دو مختلف بہشت؛ قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر مکرر استعمال ہونے والی تعبیرات ""جنّات عدن"، "جنت" یا "جنات" کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ <ref>محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفہرس لألفاظ القرآن الکریم، ۱۳۹۷ق، ذیل «عدن» و «ن ع م».</ref> | # مختلف فنکشن اور نتائج کے اعتبار سے دو مختلف بہشت؛ قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر مکرر استعمال ہونے والی تعبیرات ""جنّات عدن"، "جنت" یا "جنات" کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ <ref> محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفہرس لألفاظ القرآن الکریم، ۱۳۹۷ق، ذیل «عدن» و «ن ع م».</ref> | ||
سورہ الرحمن کی آیت نمبر 62 میں "مِنْ دونِہما" کے ذریعے دو بہشت معرفی کی گئی ہے۔ اکثر مفسرین کے مطابق یہ تعمبیر بہشت کے مراتب اور نعمات کے مختلف ہونے کی وجہ سے استعمال ہوئی ہے۔ بعض مفسرین نے نچلے بہشت کو مکانی اعتبار سے نیچے قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، تفسیر مجمع البیان؛ طبری، تفسیر طبری؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیات ۴۶ و ۶۲.</ref> | [[سورہ الرحمن]] کی آیت نمبر 62 میں "مِنْ دونِہما" کے ذریعے دو بہشت معرفی کی گئی ہے۔ اکثر مفسرین کے مطابق یہ تعمبیر بہشت کے مراتب اور نعمات کے مختلف ہونے کی وجہ سے استعمال ہوئی ہے۔ بعض مفسرین نے نچلے بہشت کو مکانی اعتبار سے نیچے قرار دیا ہے۔<ref> طبرسی، تفسیر مجمع البیان؛ طبری، تفسیر طبری؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیات ۴۶ و ۶۲.</ref> | ||
===دوسری تعبیریں=== | ===دوسری تعبیریں=== |