"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←نعمات) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 116: | سطر 116: | ||
'''بہشت کی دوسری خصوصیات''': قرآن کریم میں بہشت کے ثبوتی صفات کے علاوہ اس کے سلبی صفات کا بھی تذکرہ کیا ہے؛ ثبوتی صفات مانند جاودانگی، امنیت(آمین)<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۶.</ref> پایداری (نعیمٌ مقیمٌ)،<ref>سورہ توبہ، آیہ ۲۱.</ref> پیوستگی (غیرُممنونٍ)،<ref>سورہ فصّلت، آیہ ۸.</ref> اور ہمیشہ اپنی اختیار میں ہونا(لامقطوعۃ و لاممنوعۃ)<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۳۳.</ref> وغیرہ کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے صفات سلبی جیسے رنج (نَصَب)،<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۸؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> درماندگی (لُغوب)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> غم و اندوہ (حَزَن)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۴.</ref> ارتکاب گناہ (تأثیم)،<ref>سورہ طور، آیہ ۲۳.</ref> ناروا اور بے ہودہ باتیں (لغو، لاغیہ)،<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۱.</ref> جھوٹ بولنا یا جھوٹی نسبت دینا (كِذّاب)<ref>سورہ نبأ، آیہ ۳۵.</ref> اور مستی اور عقل کی تباہی(غَوْل) وغیرہ<ref>سورہ صافات، آیہ ۴۷.</ref> کو بھی اس سے نفی کی ہے۔ | '''بہشت کی دوسری خصوصیات''': قرآن کریم میں بہشت کے ثبوتی صفات کے علاوہ اس کے سلبی صفات کا بھی تذکرہ کیا ہے؛ ثبوتی صفات مانند جاودانگی، امنیت(آمین)<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۶.</ref> پایداری (نعیمٌ مقیمٌ)،<ref>سورہ توبہ، آیہ ۲۱.</ref> پیوستگی (غیرُممنونٍ)،<ref>سورہ فصّلت، آیہ ۸.</ref> اور ہمیشہ اپنی اختیار میں ہونا(لامقطوعۃ و لاممنوعۃ)<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۳۳.</ref> وغیرہ کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے صفات سلبی جیسے رنج (نَصَب)،<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۸؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> درماندگی (لُغوب)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> غم و اندوہ (حَزَن)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۴.</ref> ارتکاب گناہ (تأثیم)،<ref>سورہ طور، آیہ ۲۳.</ref> ناروا اور بے ہودہ باتیں (لغو، لاغیہ)،<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۱.</ref> جھوٹ بولنا یا جھوٹی نسبت دینا (كِذّاب)<ref>سورہ نبأ، آیہ ۳۵.</ref> اور مستی اور عقل کی تباہی(غَوْل) وغیرہ<ref>سورہ صافات، آیہ ۴۷.</ref> کو بھی اس سے نفی کی ہے۔ | ||
==درجات== | ==درجات== | ||
اسلامی تعلیمات میں انسانی اعمال اور بہشت کے درجات کے درمیان رابطہ ایک مسلمہ حقیقت ہے لیکن اس کی تفصیل اور اس کے جزئیات کے بیان مثلا یہ کہ کون سے اعمال بہشت کے کس درجے میں وارد ہونے کا سبب بنتا ہے وغیرہ کے بارے میں کوئی واضح اور روشن بات موجود نہیں ہے۔<ref>فیض کاشانی، راہ روشن، ۱۳۷۹ش، ص ۶۶.</ref> | |||
مفسرین منجملہ فخر رازی،<ref>فخر رازی، تفسیر کبیر، ذیل انفال: ۴.</ref> نے لفظ "درجات" جو بہشت سے مربوط آیات میں آیا ہے، بہشت کے نعمات کی رتبہ بندی پر دلالت کرتی ہے انسان اپنے اعمال کے مطابق بہشت کے مختلف درجات اور مراتب تک پہنچتا ہے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۸، ذیل مدخل جنت.</ref> قرآن کریم اور اسلامی احادیث میں بہشت کے مراتب کے متفاوت ہونے پر بہت زیادہ تأکید کیا ہے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱۳، ذیل مدخل جنت.</ref> | |||
پیغمبر اسلام(ص) سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ بہشت کے درجات ہیں اور ہر درجے کا دوسرے درجے سے فاصلہ اس زمین اور آسمان کے فاصلے کے برابر فاصلہ موجود ہے۔<ref>محمدی ریشہری، حکمتنامہ پیامبر اعظم، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص ۳۹۹.</ref> | |||
==افعال و صفات بہشتیان== | ==افعال و صفات بہشتیان==<!-- | ||
در قرآن کریم و احادیث معصومان، اعمال و رفتار بسیاری ذکر شدہ کہ بندگان را بہ بہشت میرساند و در این مسئلہ، زن و مرد برابر ذکر شدہاند.<ref>رجوع کنید بہ سورہ آل عمران، آیہ ۱۹۵؛ سورہ نساء، آیہ ۱۲۴؛ سورہ غافر، آیہ ۴۰.</ref> [[ایمان]]، [[تقوا]] و عمل صالح، و ہمچنین ویژگیہایی مانند اطاعت از خدا و رسول، حقپذیری، اخلاص، و دوری از [[شرک]]، بیش از دیگر واژہہا در قرآن ذکر شدہ و قرآن کریم، اہل بہشت را دارای چنین ویژگیہایی دانستہ است. [[خشوع]] و [[خشیت]] و [[فروتنی]] در پیشگاہ خالق، فروتنی نزد خلق، سلامت رفتار و دوری از ہوا و ہوس، راستی، بخشایش و گذشت، امانتداری، پایبندی بہ عہد، رسیدگی مالی بہ محرومان، [[انفاق]] و دوری گزیدن از کار و سخن بیہودہ<ref>برای نمونہ رجوع کنید بہ سورہ مؤمنون، آیہ ۱۱۱؛ سورہ فرقان، آیہ ۶۳ و ۷۵.</ref> و نیز دوری از تکبر، برخی دیگر از مواردی است کہ در قرآن ذکر شدہ است.<ref>سورہ قصص، آیہ ۸۳؛ نیز رجوع کنید بہ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل ہمین آیہ، کہ تباہی در زمین را نافرمانی خدا تفسیر کردہ است </ref> در ہمین زمینہ، ورود برخی افراد بہ بہشت، ناشدنی تلقی شدہ است؛ از جملہ کسانی کہ آیات خدا را دروغ میشمرند و از پذیرفتن آن خودداری میکنند.<ref>سورہ اعراف، آیہ ۴۰.</ref> | در قرآن کریم و احادیث معصومان، اعمال و رفتار بسیاری ذکر شدہ کہ بندگان را بہ بہشت میرساند و در این مسئلہ، زن و مرد برابر ذکر شدہاند.<ref>رجوع کنید بہ سورہ آل عمران، آیہ ۱۹۵؛ سورہ نساء، آیہ ۱۲۴؛ سورہ غافر، آیہ ۴۰.</ref> [[ایمان]]، [[تقوا]] و عمل صالح، و ہمچنین ویژگیہایی مانند اطاعت از خدا و رسول، حقپذیری، اخلاص، و دوری از [[شرک]]، بیش از دیگر واژہہا در قرآن ذکر شدہ و قرآن کریم، اہل بہشت را دارای چنین ویژگیہایی دانستہ است. [[خشوع]] و [[خشیت]] و [[فروتنی]] در پیشگاہ خالق، فروتنی نزد خلق، سلامت رفتار و دوری از ہوا و ہوس، راستی، بخشایش و گذشت، امانتداری، پایبندی بہ عہد، رسیدگی مالی بہ محرومان، [[انفاق]] و دوری گزیدن از کار و سخن بیہودہ<ref>برای نمونہ رجوع کنید بہ سورہ مؤمنون، آیہ ۱۱۱؛ سورہ فرقان، آیہ ۶۳ و ۷۵.</ref> و نیز دوری از تکبر، برخی دیگر از مواردی است کہ در قرآن ذکر شدہ است.<ref>سورہ قصص، آیہ ۸۳؛ نیز رجوع کنید بہ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل ہمین آیہ، کہ تباہی در زمین را نافرمانی خدا تفسیر کردہ است </ref> در ہمین زمینہ، ورود برخی افراد بہ بہشت، ناشدنی تلقی شدہ است؛ از جملہ کسانی کہ آیات خدا را دروغ میشمرند و از پذیرفتن آن خودداری میکنند.<ref>سورہ اعراف، آیہ ۴۰.</ref> | ||