مندرجات کا رخ کریں

"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق

421 بائٹ کا اضافہ ،  26 جنوری 2017ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 109: سطر 109:


'''لباس''': ریشم اور حریر کے لباس سونے ، چاندی اور موتیوں کی چوڑیاں،<ref>سورہ کہف، آیہ ۳۱؛ سورہ حج، آیہ ۲۳؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۳؛ سورہ دخان، آیہ ۵۳؛ سورہ انسان، آیہ ۱۲ و ۲۱.</ref> ریشم اور اونی بہترین فرش اور عمدہ تکیہ گاہ<ref>سورہ یس، آیہ ۵۶؛ سورہ طور، آیہ ۲۰؛ سورہ الرحمن، آیہ ۵۴ و ۷۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۵؛ سورہ انسان، آیہ ۱۳، سورہ مطففین، آیہ ۲۳ و ۳۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۳ و ۱۶.</ref> سونے کے ٹرے، چاندی کے برتن اور کرسٹل جام <ref>سورہ زخرف، آیہ ۷۱؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸ و ۳۴؛ سورہ انسان، آیہ ۱۵ و ۱۶؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۴.</ref> اور جوان و خوبصورت خدمتکار (وِلدان، غِلْمان)<ref> سورہ طور، آیہ ۲۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۷ و ۱۸؛ سورہ انسان، آیہ ۱۹.</ref> وغیرہ بہشت کے بعض دوسرے نعمات ہیں۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>
'''لباس''': ریشم اور حریر کے لباس سونے ، چاندی اور موتیوں کی چوڑیاں،<ref>سورہ کہف، آیہ ۳۱؛ سورہ حج، آیہ ۲۳؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۳؛ سورہ دخان، آیہ ۵۳؛ سورہ انسان، آیہ ۱۲ و ۲۱.</ref> ریشم اور اونی بہترین فرش اور عمدہ تکیہ گاہ<ref>سورہ یس، آیہ ۵۶؛ سورہ طور، آیہ ۲۰؛ سورہ الرحمن، آیہ ۵۴ و ۷۶؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۵؛ سورہ انسان، آیہ ۱۳، سورہ مطففین، آیہ ۲۳ و ۳۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۳ و ۱۶.</ref> سونے کے ٹرے، چاندی کے برتن اور کرسٹل جام <ref>سورہ زخرف، آیہ ۷۱؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۸ و ۳۴؛ سورہ انسان، آیہ ۱۵ و ۱۶؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۴.</ref> اور جوان و خوبصورت خدمتکار (وِلدان، غِلْمان)<ref> سورہ طور، آیہ ۲۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۱۷ و ۱۸؛ سورہ انسان، آیہ ۱۹.</ref> وغیرہ بہشت کے بعض دوسرے نعمات ہیں۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۶، ذیل مدخل جنت.</ref>
<!--
'''پیوند ہمسری‌''': وجود پیوند ہمسری، یکی از نعمت‌ہای بہشت است کہ در قرآن با تعبیرات ازواجٌ مطہرہ،<ref>رجوع کنید بہ سورہ بقرہ، آیہ ۲۵؛ سورہ آل عمران، آیہ ۱۵؛ سورہ نساء، آیہ ۵۷.</ref> ازواجکم،<ref>سورہ زخرف، آیہ ۷۰. </ref> ازواجہم‌<ref>سورہ رعد، آیہ ۲۳؛ سورہ غافر، آیہ ۸؛ سورہ یس، آیہ ۵۶.</ref> و «زوَّجناہم» (آنہا را ہمسر می‌گردانیم)<ref>رجوع کنید بہ دخان: ۵۴؛ طور: ۲۰ </ref> بیان شدہ است. برخی مفسران با استناد بہ آیہ ۲۳ [[سورہ رعد]] و آیہ ۸ [[سورہ غافر]]، گفتہ‌اند کہ ہمسران با ایمان، در بہشت با یکدیگر خواہند زیست؛ ہمچنان کہ پدران و مادران و فرزندانشان اگر صالح باشند ہمراہ آنہا وارد بہشت می‌شوند. (ذیل آیہ ۵۶ [[سورہ یس|یس]] و ۷۰ [[سورہ زخرف|زخرف]])<ref>رجوع کنید بہ طبری‌، تفسیر طبری؛ طبرسی‌، مجمع البیان؛ فخر رازی‌، تفسیر کبیر؛ قرطبی‌، الجامع لاحکام القرآن؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل رعد: ۲۳، و غافر: ۸.</ref> علاوہ بر این، قرآن بہ «حور» (یک بار) و «حورٌ عینٌ» (زنان سپیدروی سیاہ‌چشم، سہ بار) و ہمسری آنان با اہل جنّت اشارہ کردہ و ضمن وصف ظاہر آنہا (زیبایی و طراوت)، بر پاکی و عفاف و پوشیدگی و دور بودن آنان از ہر نگاہ ہوس‌آلود تأکید کردہ است.<ref>سورہ الرحمن، آیہ ۵۶، ۵۸، ۷۰، ۷۲ و ۷۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۲۲-۲۳.</ref>


'''وجود ہر چیز چشم‌نواز''': در آیہ ۷۱ سورہ زخرف، بر وجود ہر چیز چشم‌نواز (ما تَلَذُّ الاَعین) و برآوردہ شدن ہر خواستہ (ما تَشتَہیہ الاَنفُس) در جنّت تصریح شدہ است. برخی از مفسران، از این دو تعبیر نتیجہ گرفتہ‌اند کہ موارد ذکر شدہ در قرآن دربارہ نعمت‌ہای بہشتی، تمامی نعمت‌ہا نیستند و نعمت‌ہای بہشت، برتر از تصور و آگاہی انسان‌ہا در دنیاست.<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل ہمین آیات‌.</ref>
'''رشتہ ازدواج''': بہشت میں مؤمنین کو ملنے والی نعمات میں سے ایک پاک و پاکیزہ بیویاں ہے جنہں قرآن نے ازواج مطہرہ، <ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۵؛ سورہ آل عمران، آیہ ۱۵؛ سورہ نساء، آیہ ۵۷.</ref> تمہاری بیویاں،<ref>سورہ زخرف، آیہ ۷۰. </ref> ان کی بیویاں<ref>سورہ رعد، آیہ ۲۳؛ سورہ غافر، آیہ ۸؛ سورہ یس، آیہ ۵۶.</ref> اور "ہم نے ان کو ایک دوسرے کا ہمسر بنایا" <ref>رجوع کنید بہ دخان: ۵۴؛ طور: ۲۰ </ref> سے تعبیر کیا ہے۔ بعض مفسرین نے [[سورہ رعد]] کی آیت نمبر 23 اور [[سورہ غافر]] کی آیت نمبر 8 سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مؤمن میاں بیوی بہشت میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں گے اسی ان کے آباء و ا جداد اور اولاد بھی اگر پاک و پاکیزہ ہونگے تو سب ساتھ رہیں گے۔ ([[سورہ یس]] کی آیت نمبر 56 اور [[سورہ زخرف]] نمبر 70 کے ذیل میں)<ref>طبری‌، تفسیر طبری؛ طبرسی‌، مجمع البیان؛ فخر رازی‌، تفسیر کبیر؛ قرطبی‌، الجامع لاحکام القرآن؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل رعد: ۲۳، و غافر: ۸.</ref> اس کی علاوہ قرآن میں "حور" (ایک بار) اور "حورٌ عینٌ" (سفید چہرہ اور سیاہ آنکھوں والی عورتیں، تین بار) اور اہل جنت کے ساتھ ان کی شادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کی ظاہری صفات(زیبایی و طراوت) کرنے کے ساتھ ساتھ عفت و پاکدامنی اور ہر آلودہ نگاہ سے مخفی اور دور ہونے کی طرف بھی تاکید کی ہے۔<ref>سورہ الرحمن، آیہ ۵۶، ۵۸، ۷۰، ۷۲ و ۷۴؛ سورہ واقعہ، آیہ ۲۲-۲۳.</ref>


'''سایر خصوصیات بہشت''': قرآن کریم، علاوہ بر بیان ویژگی‌ہای مثبت بہشت، بہ نفی ویژگی‌ہای منفی آن ہم پرداختہ است؛ تاکید بر صفت‌ہای مثبت مانند جاودانگی و ماندگاری، ایمنی (آمنین)،<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۶.</ref> پایداری (نعیمٌ مقیمٌ)،<ref>سورہ توبہ، آیہ ۲۱.</ref> پیوستگی (غیرُممنونٍ)،<ref>سورہ فصّلت، آیہ ۸.</ref> و در دسترس بودن (لامقطوعۃ و لاممنوعۃ)<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۳۳.</ref>؛ و ہمچنین نفی صفات منفی مانند رنج (نَصَب)،<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۸؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> درماندگی (لُغوب)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> اندوہ (حَزَن)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۴.</ref> ارتکاب گناہ (تأثیم)،<ref>سورہ طور، آیہ ۲۳.</ref> سخنان ناروا و پوچ (لغو، لاغیہ)،<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۱.</ref> نسبت دروغ دادن و شنیدنِ کمترین سخن دروغ (كِذّاب)<ref>سورہ نبأ، آیہ ۳۵.</ref> و مستی و تباہی عقل (غَوْل)<ref>سورہ صافات، آیہ ۴۷.</ref>.
'''آنکھوں کو بھلی لگنے والی ہر چیز کا موجود ہونا''': سورہ زخرف کی آیت نمبر 71 میں جنت میں آنکھوں کو بھلی لگنے والی ہر چیز کی موجودگی <font color=green>{{حدیث|(ما تَلَذُّ الاَعین)}}</font> اور ہر خواہش کے پوری ہونے <font color=green>{{حدیث|(ما تَشتَہیہ الاَنفُس)}} </font> پر تصریح کی گئی ہے۔ بعض مفسرین نے ان دو تعبیروں سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ بہشتی نعمات کے بارے میں مذکورہ موارد بہشت کے تمام نعمات نہیں ہیں بلکہ بہشت کے نعمات اس دنیا میں انسان کے سوچ اور وہم و گمان سے بالاتر ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل ہمین آیات‌.</ref>


==درجات==
'''بہشت کی دوسری خصوصیات''': قرآن کریم میں بہشت کے ثتوتی صفات کے علاوہ اس کے سلبی صفات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے؛ ثبوتی صفات مانند جاودانگی اور ہمیشگی، امنیت(آمین)<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۶.</ref> پایداری (نعیمٌ مقیمٌ)،<ref>سورہ توبہ، آیہ ۲۱.</ref> پیوستگی (غیرُممنونٍ)،<ref>سورہ فصّلت، آیہ ۸.</ref> اور قابل دسترسی ہونے(لامقطوعۃ و لاممنوعۃ)<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۳۳.</ref> وغیرہ کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ صفات سلبی جیسے رنج (نَصَب)،<ref>سورہ حجر، آیہ ۴۸؛ سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> درماندگی (لُغوب)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۵.</ref> غم و اندوہ (حَزَن)،<ref>سورہ فاطر، آیہ ۳۴.</ref> ارتکاب گناہ (تأثیم)،<ref>سورہ طور، آیہ ۲۳.</ref> ناروا اور بے ہودہ باتیں (لغو، لاغیہ)،<ref>سورہ واقعہ، آیہ ۲۵؛ سورہ غاشیہ، آیہ ۱۱.</ref> جھوٹ بولنا یا جھوٹی نسبت دینا (كِذّاب)<ref>سورہ نبأ، آیہ ۳۵.</ref> اور مستی اور عقل کی تباہی وغیرہ(غَوْل)<ref>سورہ صافات، آیہ ۴۷.</ref> کو بھی اس سے نفی کی ہے۔
 
==درجات==<!--
در فرہنگ اسلامی، ارتباط درجات بہشت با اعمال انسان، بہ طور کلی مورد پذیرش است، اما تفصیل آن و بیان جزئیات اینکہ چہ اعمالی منجر بہ وارد شدن بندگان بہ کدام درجہ بہشت می‌شود، بہ روشنی مشخص نیست.<ref>فیض کاشانی، راہ روشن، ۱۳۷۹ش، ص ۶۶.</ref>
در فرہنگ اسلامی، ارتباط درجات بہشت با اعمال انسان، بہ طور کلی مورد پذیرش است، اما تفصیل آن و بیان جزئیات اینکہ چہ اعمالی منجر بہ وارد شدن بندگان بہ کدام درجہ بہشت می‌شود، بہ روشنی مشخص نیست.<ref>فیض کاشانی، راہ روشن، ۱۳۷۹ش، ص ۶۶.</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم