مندرجات کا رخ کریں

"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق

160 بائٹ کا اضافہ ،  25 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
سورہ الرحمن کی آیت نمبر 62 میں "مِنْ دونِہما" کے ذریعے دو بہشت معرفی کی گئی ہے۔ اکثر مفسرین کے مطابق یہ تعمبیر بہشت کے مراتب اور نعمات کے مختلف ہونے کی وجہ سے استعمال ہوئی ہے۔ بعض مفسرین نے نچلے بہشت کو مکانی اعتبار سے نیچے قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی‌، تفسیر مجمع البیان؛ طبری‌، تفسیر طبری؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیات ۴۶ و ۶۲.</ref>
سورہ الرحمن کی آیت نمبر 62 میں "مِنْ دونِہما" کے ذریعے دو بہشت معرفی کی گئی ہے۔ اکثر مفسرین کے مطابق یہ تعمبیر بہشت کے مراتب اور نعمات کے مختلف ہونے کی وجہ سے استعمال ہوئی ہے۔ بعض مفسرین نے نچلے بہشت کو مکانی اعتبار سے نیچے قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی‌، تفسیر مجمع البیان؛ طبری‌، تفسیر طبری؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیات ۴۶ و ۶۲.</ref>


===دوسری تعبیریں===<!--
===دوسری تعبیریں===
بیش از دویست [[آیہ]] از [[قرآن کریم]]، و بسیاری از روایات نقل شدہ از معصومین، دربارہ بہشت است.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۳، ذیل مدخل جنت.</ref><ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۹، ذیل مدخل جنت.</ref> مضامین آیات مرتبط با بہشت در قرآن کریم عبارت است از: بیان اوصاف و ویژگی‌ہای بہشت، مشخصات اصلی، اندازہ، گسترہ و نوع مکان، انواع نعمت‌ہا، اوصاف ثبوتی و سلبی نعمت‌ہا، غرض از آفرینش بہشت، صفات و ویژگی‌ہایی کہ انسان‌ہا را شایستہ بہشت می‌کند، ویژگی‌ہای محرومان از بہشت، و سرانجام، مناسبات و روابط ساکنان بہشت با یکدیگر.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۴، ذیل مدخل جنت.</ref> در قرآن کریم، در کنار تأکید بر پایان یافتن جہان و وقوع [[قیامت]] و ادامہ زندگی انسان‌ہا در عالمی دیگر، از جای زندگی بہشتیان با تعبیرات گوناگون یاد شدہ است:
[[قرآن کریم]] کی 200  سے زیادہ [[آیات]] اور معصومین سے منقول بہت ساری احادیث میں میں بہشت کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۳، ذیل مدخل جنت.</ref><ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۹، ذیل مدخل جنت.</ref> قرآن کریم میں بہشت سے مربوط ایات میں جن مظامین سے بحث کی گئی ہے وہ یہ ہیں: بہشت کے اوصاف اور خصوصیات کا بیان، مشخصات اصلی، اندازہ، مکان کے اعتبار سے اس کی وسعت اور نوعیت، نعمتوں کے اقسام، نعمات کے ثبوتی اور سلبی اوصاف، خلقت بہشت کی غرض و غایت، وہ خصوصیات جو انسان کو بہشتی بناتی ہیں، بہشت سے محروم لوگوں کی خصوصیات اور ساکنان بہشت کا ایک دوسرے اور جہنمیوں کے ساتھ رابطہ۔ <ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۴، ذیل مدخل جنت.</ref> قرآن کریم میں اس دنیا کے ختتام اور [[قیامت]] کے برپا ہونے کی تاکید کے ساتھ ساتھ دوسری دنیا میں انسان کی زندگی جاری رہنے اور وہاں بہشتیوں کے مقام و منصب کو مختلف تعبیرات کے ساتھ بیان کیا ہے:
{{ستون-شروع|۲}}
{{ستون آ|2}}
#جنت (و جمع آن جنات): بیش از صد بار،<ref>رجوع کنید بہ محمد فؤاد عبدالباقی، ذیل «ج ن ن»</ref> کہ گاہ بہ واژہ‌ای اضافہ یا با صفتی قرین شدہ است؛ مانند جنّۃ الخلد، جنّۃ نعیم، جنۃ النعیم، جنّات النعیم، جنّۃ المأوی، جنّات المأوی، جنّاتُ عدن، و جنّات الفردوس.
#جنت (اور جنات):سو دفعہ سے زیادہ،<ref>محمد فؤاد عبدالباقی، ذیل «ج ن ن»</ref> کبھی کسی صفت کے ساتھ یا کبھی کسی چیز کی طرف اضافہ ہو کر استعمال ہوا ہے؛ مانند جنّۃ الخلد، جنّۃ نعیم، جنۃ النعیم، جنّات النعیم، جنّۃ المأوی، جنّات المأوی، جنّاتُ عدن اور جنّات الفردوس وغیرہ۔
#روضہ: در سورہ روم، آیہ ۱۵.
#روضہ: سورہ روم، آیت ۱۵.
#رَوضاتُ الجَنّات: در سورہ شوری، آیہ ۲۲.
#رَوضاتُ الجَنّات: سورہ شوری، آیت ۲۲.
#فردوس: در سورہ مومنون، آیہ ۱۱.
#فردوس: سورہ مومنون، آیت ۱۱.
#دارالسَّلام: در سورہ انعام، آیہ ۱۲۷ و یونس، آیہ ۲۵.
#دارالسَّلام: سورہ انعام، آیت ۱۲۷ و یونس، آیت ۲۵.
#دارالاخرہ: در نہ جای قرآن کریم.
#دارالاخرہ: قرآن کریم میں 9 مقام پر.
#دارُالْخلد، در سورہ فصّلت، آیہ ۲۸.
#دارُالْخلد: سورہ فصّلت، آیت ۲۸.
#دارَالْمُقامہ: در سورہ فاطر، آیہ ۳۵.
#دارَالْمُقامہ: سورہ فاطر، آیت ۳۵.
#دارُالْقرار: در سورہ غافر، آیہ ۳۹.
#دارُالْقرار: سورہ غافر، آیت ۳۹.
#دارُالْمتّقین: در سورہ نحل، آیہ ۳۰.
#دارُالْمتّقین: سورہ نحل، آیت ۳۰.
#مَقامٍ امین: در سورہ دخان، آیہ ۵۱.  
#مَقامٍ امین: سورہ دخان، آیت ۵۱.  
#مقعدِ صدق: در سورہ قمر، آیہ ۵۵.  
#مقعدِ صدق: سورہ قمر، آیت ۵۵.  
#علّیین/ علّیون: در سورہ مطففین، آیہ ۱۸ و ۱۹.
#علّیین/ علّیون: در سورہ مطففین، آیت ۱۸ و ۱۹.
#حُسنی: در سورہ یونس، آیہ ۲۶ و چند آیہ دیگر.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۴، ذیل مدخل جنت.</ref>
#حُسنی: سورہ یونس، آیت ۲۶ اور بعض دوسری آیات <ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۴، ذیل مدخل جنت.</ref>
{{پایان}}
{{ستون خ}}
 
<!--
'''معانی و تعابیر مختلف بہشت در قرآن'''{{سخ}}
'''معانی و تعابیر مختلف بہشت در قرآن'''{{سخ}}
'''جنّات عدن‌'''، بہ بالاترین درجہ بہشت، بہشت اختصاصی مقربان، جایگاہ پیامبران و [[امامان شیعہ|امامان]]، [[شہید|شہدا]] و پاداش صالحان و صدیقین گفتہ می‌شود کہ چنان متعالی است کہ نہ چشمی آن را دیدہ و نہ بہ قلب کسی خطور کردہ.<ref>رجوع کنید بہ طبری‌، تفسیر طبری؛ طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل سوریہ توبہ، آیہ ۷۲.</ref> با این حال، برخی دیگر با استناد بہ کاربرد این کلمہ در قالب جمع، گفتہ‌اند کہ عَدْن بہ معنای اقامتگاہ، و وصف عمومی جنّت است.<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ توبہ، آیہ ۷۲.</ref>
'''جنّات عدن‌'''، بہ بالاترین درجہ بہشت، بہشت اختصاصی مقربان، جایگاہ پیامبران و [[امامان شیعہ|امامان]]، [[شہید|شہدا]] و پاداش صالحان و صدیقین گفتہ می‌شود کہ چنان متعالی است کہ نہ چشمی آن را دیدہ و نہ بہ قلب کسی خطور کردہ.<ref>رجوع کنید بہ طبری‌، تفسیر طبری؛ طبرسی، تفسیر مجمع البیان، ذیل سوریہ توبہ، آیہ ۷۲.</ref> با این حال، برخی دیگر با استناد بہ کاربرد این کلمہ در قالب جمع، گفتہ‌اند کہ عَدْن بہ معنای اقامتگاہ، و وصف عمومی جنّت است.<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ توبہ، آیہ ۷۲.</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم