مندرجات کا رخ کریں

"بہشت" کے نسخوں کے درمیان فرق

416 بائٹ کا اضافہ ،  25 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
اسلامی اعتقادات میں بہشت کا وجود ایک مسلم اور یقینی امر ہونے کے باوجود مسلمان [[کلام|متکلمین]] کے درمیان اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے آیا بہشت [[قیامت]] برپا ہوتے وقت خلق ہونگے یا ابھی بھی موجود ہے؟ اس کے علاوہ بہشت اور بہشتی نعمتوں کے جسمانی اور روحانی ہونا بھی ان چیزوں میں سے ہے جن میں متکلمین چاہے سنی یا شیعہ، کے درمیان اختلاف پایا جاتاہے۔
اسلامی اعتقادات میں بہشت کا وجود ایک مسلم اور یقینی امر ہونے کے باوجود مسلمان [[کلام|متکلمین]] کے درمیان اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے آیا بہشت [[قیامت]] برپا ہوتے وقت خلق ہونگے یا ابھی بھی موجود ہے؟ اس کے علاوہ بہشت اور بہشتی نعمتوں کے جسمانی اور روحانی ہونا بھی ان چیزوں میں سے ہے جن میں متکلمین چاہے سنی یا شیعہ، کے درمیان اختلاف پایا جاتاہے۔


==معنا اور مرادف الفاظ==<!--
==معنا اور مرادف الفاظ==
بہشت، جایگاہی در جہان آخرت کہ بندگان درستکار و سعادتمند در آن ساکن شدہ و از نعمت‌ہای الہی برخوردار می‌شوند.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱، ذیل مدخل جنت.</ref> در قرآن کریم، واژہ جنت (= بہشت) در معانی متفاوتی بہ کار رفتہ است؛ مفسران بر اساس عبارت «جنتان» کہ در آیہ ۴۶ سورہ الرحمن آمدہ، و ہمچنین با بہرہ‌گیری از تفاسیر موجود در روایات اہل بیت، چہار احتمال دربارہ «جنتان» (دو بہشت) دادہ‌اند کہ بر اساس این آیہ، بہ اہل اخلاص و خضوع اختصاص دارد:
بہشت، عالم آخرت میں اس مقام کو کہا جاتا ہے جہاں خدا کے نیک، صالح اور سعادتمند بندے خداے کے دائمی نعمتوں سے منعم ہونگے۔<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۱، ذیل مدخل جنت.</ref> قرآن کریم میں لفظ جنت (= بہشت) مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے؛ مفسرین نے [[اہل بیت]](ع) سے جنت کی تفسیر میں منقول روایات اور احادیث سے استفادہ کرتے ہوئے سورہ الرحمان کی آیت نمبر 46 میں لفظ "جنتان" جو اہل اخلاص اور خضوع و خشوع کے ساتھ مختص ہیں، کے بارے میں چار احتمال دیئے ہیں :
# یک بہشت روحانی و یک بہشت جسمانی؛ یکی برای انسان‌ہا و دیگری برای جنّیان؛ یکی بہ‌مثابہ پاداش فرمانبری، و دیگری بہ‌مثابہ پاداش ترک نافرمانی.
# ایک روحانی اور ایک جسمانی بہشت؛ ایک انسانوں کیلئے اور دوسری جنات کیلئے ایک فرمانبرداری کے صلے میں جزا کے طور پر جبکہ دوسری نافرمانی کے صلے میں سزا کے طور پر۔
# یک بہشت پاداش و یک بہشت ناشی از فضل الہی.<ref>رجوع کنید بہ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیہ ۴۶.</ref>
# ایک بہشت انسان کے اعمال اور افکار جو اس دنیا میں انجام دئے ہیں کے صلے میں جبکہ دوسری خدا کے فضل و کرم سے انعام کے طور پر۔<ref> طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیہ ۴۶.</ref>
# دو بہشت متمایز بہ اعتبار نوع مصالح بِنا؛ یعنی طلا و نقرہ.
# سونا اور چاندی جو جنت کے مصالح کے طور پر استفادہ ہوتے ہیں کے اعتبار سے دو مختلف اور متمائز بہشت یعنی ایک سونے کی بنی ہوئی اور دوسری چاندی کی بنی ہوئی۔
# دو بہشت بہ اعتبار تفاوت کارکرد؛ با نگاہ بہ تعبیر «جنّات عدن» و «جنت» یا «جنات» کہ بارہا در قران کریم تکرار شدہ است. <ref>رجوع کنید بہ محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفہرس لألفاظ القرآن الکریم، ۱۳۹۷ق، ذیل «عدن» و «ن ع م».</ref>
# مختلف فنکشن اور نتائج کے اعتبار سے دو مختلف بہشت؛ قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر مکرر استعمال ہونے والی تعبیرات ""جنّات عدن"، "جنت" یا "جنات" کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ <ref>محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفہرس لألفاظ القرآن الکریم، ۱۳۹۷ق، ذیل «عدن» و «ن ع م».</ref>


در آیہ ۶۲ سورہ الرحمن، دو نوع بہشت با تعبیر «مِنْ دونِہما» معرفی شدہ و بیشتر مفسران، مراد از این دو تعبیر را فروتر بودن آن از حیث مرتبہ و مزایا دانستہ‌اند. برخی دیگر، پایین‌تر بودن را مکانی تفسیر کردہ‌اند.<ref>طبرسی‌، تفسیر مجمع البیان؛ طبری‌، تفسیر طبری؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیات ۴۶ و ۶۲.</ref>
سورہ الرحمن کی آیت نمبر 62 میں "مِنْ دونِہما" کے ذریعے دو بہشت معرفی کی گئی ہے۔ اکثر مفسرین کے مطابق یہ تعمبیر بہشت کے مراتب اور نعمات کے مختلف ہونے کی وجہ سے استعمال ہوئی ہے۔ بعض مفسرین نے نچلے بہشت کو مکانی اعتبار سے نیچے قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی‌، تفسیر مجمع البیان؛ طبری‌، تفسیر طبری؛ طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ذیل سورہ الرحمن، آیات ۴۶ و ۶۲.</ref>


===سایر تعبیرات===
===دوسری تعبیریں===<!--
بیش از دویست [[آیہ]] از [[قرآن کریم]]، و بسیاری از روایات نقل شدہ از معصومین، دربارہ بہشت است.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۳، ذیل مدخل جنت.</ref><ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۹، ذیل مدخل جنت.</ref> مضامین آیات مرتبط با بہشت در قرآن کریم عبارت است از: بیان اوصاف و ویژگی‌ہای بہشت، مشخصات اصلی، اندازہ، گسترہ و نوع مکان، انواع نعمت‌ہا، اوصاف ثبوتی و سلبی نعمت‌ہا، غرض از آفرینش بہشت، صفات و ویژگی‌ہایی کہ انسان‌ہا را شایستہ بہشت می‌کند، ویژگی‌ہای محرومان از بہشت، و سرانجام، مناسبات و روابط ساکنان بہشت با یکدیگر.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۴، ذیل مدخل جنت.</ref> در قرآن کریم، در کنار تأکید بر پایان یافتن جہان و وقوع [[قیامت]] و ادامہ زندگی انسان‌ہا در عالمی دیگر، از جای زندگی بہشتیان با تعبیرات گوناگون یاد شدہ است:
بیش از دویست [[آیہ]] از [[قرآن کریم]]، و بسیاری از روایات نقل شدہ از معصومین، دربارہ بہشت است.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۳، ذیل مدخل جنت.</ref><ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۹، ذیل مدخل جنت.</ref> مضامین آیات مرتبط با بہشت در قرآن کریم عبارت است از: بیان اوصاف و ویژگی‌ہای بہشت، مشخصات اصلی، اندازہ، گسترہ و نوع مکان، انواع نعمت‌ہا، اوصاف ثبوتی و سلبی نعمت‌ہا، غرض از آفرینش بہشت، صفات و ویژگی‌ہایی کہ انسان‌ہا را شایستہ بہشت می‌کند، ویژگی‌ہای محرومان از بہشت، و سرانجام، مناسبات و روابط ساکنان بہشت با یکدیگر.<ref>حداد عادل، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۶ش، ج ۱۱، ص ۴، ذیل مدخل جنت.</ref> در قرآن کریم، در کنار تأکید بر پایان یافتن جہان و وقوع [[قیامت]] و ادامہ زندگی انسان‌ہا در عالمی دیگر، از جای زندگی بہشتیان با تعبیرات گوناگون یاد شدہ است:
{{ستون-شروع|۲}}
{{ستون-شروع|۲}}
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم