مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
حدیث قرطاس، حدیث دوات و قرطاس، یا حدیث قلم و کاغذ سے رسول خدا کےآخری ایام کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جس میں آپ نے موجود صحابہ سے فرمایا کہ مجھے قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں گمراہی بچنے کیلئے وصیت لکھ دوں ۔وہاں موجود حضرت عمر بن خطاب نے رسول اللہ ک اس چاہت کی مخالفت کی اور یوں رسول اللہ اپنی  وصیت نہ لکھ سکے۔  
[[[[حدیث]] قرطاس]]، [[حدیث]] دوات و قرطاس، [[حدیث]] قلم و کاغذ یا [[حدیث]] قلم و دوات سے [[رسول خدا]] کےآخری ایام کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے کہ جس میں آپ نے موجود[[ صحابہ]] سے فرمایا کہ مجھے قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں گمراہی بچنے کیلئے [[[[وصیت]]]] لکھ دوں ۔وہاں موجود حضرت [[عمر بن خطاب]] نے [[رسول اللہ]] کی اس چاہت کی مخالفت کی اور یوں [[رسول اللہ]] اپنی  [[[[وصیت]]]] نہ لکھ سکے۔  
اس واقعے کو رسول اللہ کی زندگی کے واقعات میں سے مشہور ترین اور  بزرگترین مصیبتوں میں سے سمجھا جاتا ہے کہ جسے صحاح ستہ ، سُنَن ، سیَر اور کے تمام مصنفین نے ذکر کیا ہے۔اس واقعے کی روایات میں اگرچہ جزئی اختلاف مذکور ہیں لیکن اصل واقعہ اور ان کا رسول اللہ کی وصیت میں رکاوٹ بننا خود حضرت عمر بن خطاب سے بھی منقول ہے ۔
اس واقعے کو [[رسول اللہ]] کی زندگی کے واقعات میں سے مشہور ترین اور  بزرگترین مصیبتوں میں سے سمجھا جاتا ہے کہ جسے صحاح ستہ ، سُنَن ، سیَر اور کے تمام مصنفین نے ذکر کیا ہے۔اس واقعے کی روایات میں اگرچہ جزئی اختلاف مذکور ہیں لیکن اصل واقعہ اور ان کا [[رسول اللہ]] کی [[[[وصیت]]]] میں رکاوٹ بننا خود حضرت [[عمر بن خطاب]] سے بھی منقول ہے ۔


شیعہ مکتب کے نزدیک رسول خدا کا اس وصیت سے مقصد اپنے بعد حضرت علی کی جانشینی کی تاکید اور وصیت کرنا تھی۔
[[شیعہ]] مکتب کے نزدیک [[رسول خدا]] کا اس [[[[وصیت]]]] سے مقصد اپنے بعد [[حضرت علی]] کی جانشینی کی تاکید اور [[[[وصیت]]]] کرنا تھی۔
== حدیث کا متن اور مضمون ==
== [[حدیث]] کا متن اور مضمون ==


تاریخی اور روائی منابع کے مطابق رسول نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر [[سال ۱۱ قمری|۱۱ ہجری]] 25 صفر کو حاضرین سے فرمایا :
تاریخی اور روائی منابع کے مطابق [[رسول|نبوت]] نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بستر بیماری پر [[سال ۱۱ قمری|۱۱ ہجری]] 25 صفر کو حاضرین سے فرمایا :
:مجھے  قلم اور دوات دو تا میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں کہ جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔
:مجھے  قلم اور دوات دو تا کہ میں تمہیں ایسی چیز لکھ دوں کہ جس کی بدولت تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔


[[عمر بن خطاب]] نے رسول اللہ کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: پیغمبر ہذیان کہہ رہے ہیں اور بعض روایات کے مطابق قرآن ہمارے لئے کافی ہے کہ جملے کا اضافہ موجود ہے ۔یہ سننے کے بعد صحابہ کے درمیان نزاع شروع ہو گئی ۔پیغمبر نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
[[عمر بن خطاب]] نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں اور بعض روایات کے مطابق[[ قرآن]] ہمارے لئے کافی ہے کہ جملے کا اضافہ موجود ہے ۔یہ سننے کے بعد[[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی ۔[[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
یہ واقعہ تفصیلی اور مختلف جملوں کے ساتھ  منابع میں  ذکر ہوا ہے ۔مختلف منابع میں رسول اللہ سے نقل ہونے والے جملے درج ذیل ہیں :
یہ واقعہ تفصیلی اور مختلف جملوں کے ساتھ  منابع میں  ذکر ہوا ہے ۔مختلف منابع میں [[رسول اللہ]] سے نقل ہونے والے جملے درج ذیل ہیں :
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة و كتف أكتب لكم كتابا لا تضلّوا بعده أبدا'''}}</font><ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۱۸۴؛ صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''ائتونی بدواة و كتف أكتب لكم كتابا لا تضلّوا بعده أبدا'''}}</font><ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۱۸۴؛ صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>
مجھے قلم اور دوات دو، میں تمہارے لئے ایسا نوشتہ لکھ دوں کہ جسکے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔  
مجھے قلم اور دوات دو، میں تمہارے لئے ایسا نوشتہ لکھ دوں کہ جسکے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔  
*<font color=blue>{{حدیث|'''هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''هلُمّ اکتب لکم کتابا لا تضلون بعده'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>
:آؤ !میں  تمہارے لئے ایسی  تحریر لکھ دوں کہ اسکے بعد گمراہی نہیں ہو گی ۔
:آؤ !میں  تمہارے لئے ایسی  تحریر لکھ دوں کہ اسکے بعد گمراہی نہیں ہو گی ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref>
:دوات لاؤ تا کہ میں میں تمہارے لئے تحریر لکھ دوں کہ اس کے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو جاؤ ۔
:دوات و صحیفہ دو تا کہ میں تمہارے لئے تحریر لکھ دوں کہ اس کے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو جاؤ ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref>
 
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
اسی طرح بعض تاریخی منابع میں حضرت عمر بن خطاب کو اس قول رسول کی مخالفت کرنے والا کہا گیا ہے لیکن بعض میں مخالفت کرنے والے کا نام ذکر نہیں ہوا ہے ۔مختلف کتب میں حضرت عمر کی مخالفت مختلف الفاظ میں بیان ہوئی ہے :
اسی طرح بعض تاریخی منابع میں حضرت [[عمر بن خطاب]] کو اس قول رسول کی مخالفت کرنے والا کہا گیا لیکن بعض میں مخالفت کرنے والے کا نام ذکر نہیں ہوا ہے ۔مختلف کتب میں [[|عمر بن خطاب|حضرت عمر]] کی مخالفت مختلف الفاظ میں بیان ہوئی ہے :
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]| '''إن نبی الله ليهجر'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>
:  خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
:  خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]| '''إن رسول الله يهجر'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>
: رسول خدا هذیان کہتا ہے۔
: [[رسول خدا]] هذیان کہتا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}</font><ref>اربلي، كشف الغمة، ج۱، ص۴۰۲</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''ان الرجل لیهجر'''}}</font><ref>اربلي، كشف الغمہ، ج۱، ص۴۰۲</ref>
: یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
: یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجهاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''أهجر رسول الله؟'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجہاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>
:کیا رسول خدا نے ہذیان کہا ہے۔
:کیا [[رسول خدا]] نے ہذیان کہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 6 </ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 6 </ref>
: اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
: اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابة العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب 6، ح 8 . 14 .</ref>
*<font color=blue>{{[[حدیث]]|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابۃ العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 8 . 14 .</ref>
: درد نے رسول خدا پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے قرآن ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔
: درد نے [[رسول خدا]] پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے[[ قرآن]] ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ اہل سنت محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] ایسی بات کہ کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے پیغمبر پر غالب ہو گیا ...
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{[[حدیث]]|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...


==منابع حدیث==
==منابع [[حدیث]]==


=== منابع اهل سنت ===
=== منابع [[[[اہل سنت]]]] ===
یہ حدیث [[اهل سنت]] کے بہتسے معتبر مآخذوں میں مذکور ہوئی ہے مثلا:
یہ [[حدیث]]  [[[[اہل سنت]]]]  کے بہت سے معتبر مآخذوں میں مذکور ہوئی ہے مثلا:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* [[صحیح بخاری]] کےاب میں پانچ مقامات پر آئی جن میں سے دو مقام پر [[عمر بن خطاب|عمر]] کا نام آیا ہے ۔<ref>صحیح البخاری، ج۱، ص۳۷.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۴، ص۳۱.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۵، صص۱۳۷-۱۳۸.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۷، ص۹.</ref>
* [[صحیح بخاری]] کےاب میں پانچ مقامات پر آئی جن میں سے دو مقام پر [[عمر بن خطاب |عمر]] کا نام آیا ہے ۔<ref>صحیح البخاری، ج۱، ص۳۷.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۴، ص۳۱.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۴، ص۶۶.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۵، صص۱۳۷-۱۳۸.</ref> <ref>صحیح البخاری، ج۷، ص۹.</ref>
* [[صحیح مسلم]] میں تین جگہ پر : ایک مقام پر حضرت عمر کا نام آیا ہے <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۵.</ref> <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref> <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>
* [[صحیح مسلم]] میں تین جگہ پر : ایک مقام پر حضرت عمر کا نام آیا ہے <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۵.</ref> <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref> <ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>
* [[مسند احمد]] ایک مقام پر :کہنے والے کے نام کی طرف اشارہ نہیں ہوا ۔<ref>مسند الامام احمد بن حنبل، ج۲، ح۱۹۶۳، ص۴۵. </ref>
* [[مسند احمد]] میں ایک مقام پر :کہنے والے کے نام کی طرف اشارہ نہیں ہوا ۔<ref>مسند الامام احمد بن حنبل، ج۲، ح۱۹۶۳، ص۴۵. </ref>
* [[سنن بیهقی]] ایک جگہ نقل ہوا ہے :کہنے والے کے نام نہیں آیا ۔<ref>البیهقی، السنن الکبری، ج۹، ص۲۰۷.</ref>
* [[سنن بیہقی]] میں ایک جگہ نقل ہوا ہے :کہنے والے کے نام نہیں آیا ۔<ref>بیہقی، السنن الکبری، ج۹، ص۲۰۷.</ref>
* [[الطبقات الکبری|طبقات ابن سعد]] آٹھ جگہ آیا ہے : تین جگہ حضرت عمر کا  نام آیا ہے <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، صص۲۴۴-۲۴۳.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۴.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۴.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، صص۲۴۴-۲۴۵.</ref>
* [[الطبقات الکبری|طبقات ابن سعد]] میں آٹھ جگہ آیا ہے : تین جگہ حضرت عمر کا  نام آیا ہے <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۲.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۳.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، صص۲۴۴-۲۴۳.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۴.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۴۴.</ref> <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۲، صص۲۴۴-۲۴۵.</ref>
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


===شیعہ مآخذ===
===شیعہ مآخذ===
*[[شیخ مفید]] کی  [[الارشاد]]<ref>شیخ مفيد، الإرشاد، ج۱، ص۱۸۴</ref> و [[اوائل المقالات]]<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ص۴۰۶</ref>
*[[شیخ مفید]] کی  [[الارشاد]]<ref>شیخ مفيد، الإرشاد، ج۱، ص۱۸۴</ref> و [[اوائل المقالات]]<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ص۴۰۶</ref>
* [[محمد بن ابراهیم نعمانی|نعمانی]] کی کتاب [[کتاب الغیبة (نعمانی)|الغیبة]]<ref>نعماني الغيبة، ص ۸۱-۸۲</ref>
* [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] کی کتاب [[کتاب الغیبت (نعمانی)|الغیبت]]<ref>نعماني الغيبت، ص ۸۱-۸۲</ref>
*[[ابن شهر آشوب]] کی [[مناقب آل ابی طالب (کتاب)|المناقب]]<ref>ابن شهرآشوب، المناقب، ج۱، ص۲۳۶</ref>
*[[ابن شہر آشوب]] کی [[مناقب آل ابی طالب (کتاب)|المناقب]]<ref>ابن [[شہر]]آشوب، المناقب، ج۱، ص۲۳۶</ref>


== مختلف مؤقف ==
== مختلف مؤقف ==
=== شیعہ مؤقف===
=== [[شیعہ]] مؤقف===
علمائے شیعہ اس واقعہ کو بہت بڑی مصیبت سمجھتے ہیں ، کیونکہ یہ واقعہ مسلمانوں کو گمراہی سے بچانے سے کیلئے رسول اللہ کے وصیت لکھنے میں رکاوٹ بنا۔ <ref>جوہري، مقتضب الأثر، ص1</ref> اہل سنت کے بعض مآخذوں میں بھی آیا ہے کہ عبد اللہ بن عباس رسول اللہ کی وصیت میں رکاوٹ کو ایک عظیم مصیبت سمجھتے اور گریہ کرتے تھے۔<ref>صحیح البخاری، ج۵، صص۱۳۷-۱۳۸؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>
علمائے [[شیعہ]] اس واقعہ کو بہت بڑی مصیبت سمجھتے ہیں کیونکہ یہ واقعہ مسلمانوں کو گمراہی سے بچانے سے کیلئے [[رسول اللہ]] کے [[[[وصیت]]]] لکھنے میں رکاوٹ بنا۔ <ref>جوہري، مقتضب الأثر، ص1</ref> [[اہل سنت]] کے بعض مآخذوں میں بھی آیا ہے کہ [[عبد اللہ بن عباس]] [[رسول اللہ]] کی [[[[وصیت]]]] میں رکاوٹ کو ایک عظیم مصیبت سمجھتے اور گریہ کرتے تھے۔<ref>صحیح البخاری، ج۵، صص۱۳۷-۱۳۸؛ صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶.</ref>


[[شرف الدین عاملی]]  [[المراجعات]] میں قرآنی آیات کے تناظر میں حضرت عمر پر چند اعتراض کرتے ہیں ان میں سے:<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۴؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۵.</ref>
[[شرف الدین عاملی]]  [[المراجعات]] میں[[ قرآنی]] [[آیات]] کے تناظر میں [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] پر چند اعتراض کرتے ہیں ان میں سے:<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۴؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۵.</ref>
# رسول خدا(ص) کے حکم کی نافرمانی اور رسول کی مخالفت ۔
# [[رسول خدا]](ص) کے حکم کی نافرمانی اور رسول کی مخالفت ۔
# اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گویا حضرت عمر  رسول اللہ سے زیادہ دانا تر ہے۔
# اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گویا [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] [[رسول اللہ]] سے زیادہ دانا تر ہے۔
# رسول کی نسبت ہذیان گوئی کا الزام لگانا۔
# [[نبوت|رسول]] کی نسبت ہذیان گوئی کا الزام لگانا۔


شیعوں کے نزدیک حضرت عمر کا یہ رویہ قرآن کی بہت سی آیات کے مخالف تھا مثلا:
[[شیعہ|شیعوں]] کے نزدیک [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] کا یہ رویہ[[ قرآن]] کی بہت سی آیات کے مخالف تھا مثلا:
*<font color=green>{{حدیث|وَمَا آتَاکمُ الرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکمْ عَنْهُ فَانتَهُوا[[سورہ حشر]]|آیت ۷}}</font>
*<font color=green>{{[[حدیث]]|وَمَا آتَاکمُ الرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکمْ عَنْهُ فَانتَهُوا[[سورہ حشر]]|آیت ۷}}</font>
جو کچھ رسول تمہیں دے اسے لے لو اور جس سے منع کرے اس سے رک جاؤ۔
جو کچھ رسول تمہیں دے اسے لے لو اور جس سے منع کرے اس سے رک جاؤ۔
*<font color=green>{{حدیث|مَا ضَلَّ صَاحِبُکمْ وَمَا غَوَیٰ ﴿۲﴾ وَمَا ینطِقُ عَنِ الْهَوَیٰ ﴿۳﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْی یوحَیٰ ﴿۴﴾ عَلَّمَهُ شَدِیدُ الْقُوَیٰ ﴿۵﴾[[سورہ نجم]]}}</font>
*<font color=green>{{[[حدیث]]|مَا ضَلَّ صَاحِبُکمْ وَمَا غَوَیٰ ﴿۲﴾ وَمَا ینطِقُ عَنِ الْهَوَیٰ ﴿۳﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْی یوحَیٰ ﴿۴﴾ عَلَّمَهُ شَدِیدُ الْقُوَیٰ ﴿۵﴾[[سورہ نجم]]}}</font>
 
:کہ تمہارا یہ ساتھی [[پیغمبرِ اسلام(ص)]] نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔ (2) اور وہ (اپنی) خواہشِ نفس سے بات نہیں کرتا۔ (3) وہ تو بس وحی (بات کرتا) ہے جو ان کی طرف کی جاتی ہے۔ (4)
===اہل سنت مؤقف===
===[[اہل سنت]] مؤقف===
[[اهل سنت]] علما اس واقعے کی توجیہ کے در پے ہوئے ہیں مثلا:
[[اہل سنت]] علما اس واقعے کی توجیہ کے در پے ہوئے ہیں مثلا:
* بعض اس واقعے کو متون اصلی میں مذکور ہونے کے باوجود اسے ضعیف اور معتبر سمجھتے ہیں ۔
* بعض اس واقعے کو متون اصلی میں مذکور ہونے کے باوجود اسے ضعیف اورغیر معتبر سمجھتے ہیں ۔
* بعض اس حدیث کا ایک اور معنا ذکر کرتے ہیں ۔ مثلا: «ہجر» کا مادہ چھوڑنے اور تک کرنے کے معنا میں ہے  اور اس سے حضرت عمر کی مراد  یہ تھی کہ پیغمبر ہمیں چھوڑ رہے ہیں یا حضرت عمر کی گفتگو استفہام انکاری ہے یعنی پیغمبر ہذیان نہیں کہتا ہے ؟
* بعض اس [[حدیث]] کا ایک اور معنا ذکر کرتے ہیں ۔ مثلا: «ہجر» کا مادہ چھوڑنے اور تک کرنے کے معنا میں ہے  اور اس سے حضرت عمر کی مراد  یہ تھی کہ [[پیغمبر]] ہمیں چھوڑ رہے ہیں یا حضرت عمر کی گفتگو استفہام انکاری ہے یعنی [[پیغمبر]] ہذیان نہیں کہتا ہے ؟
*عمر کا قرآن کو کافی سمجھنا اسکی قوت فقہ اور دقت نظر کا بیان گر ہے ۔
*عمر کا[[ قرآن]] کو کافی سمجھنا اسکی قوت فقہ اور دقت نظر کا بیان گر ہے ۔
*بعض مآخذوں کے مطابق ایک شخص نہیں کئی افراد مراد ہیں ۔
*بعض مآخذوں کے مطابق ایک شخص نہیں کئی افراد مراد ہیں ۔


==  پیامبر(ص) کا مقصود ==
==  پیمبر(ص) کا مقصود ==


[[مضمون اصلی|حدیث ثقلین]]
[[مضمون اصلی|[[حدیث]] ثقلین]]


شیعہ علما کے نزدیک حدیث قرطاس اور حدیث ثقلین کہ جس میں رسول اکرم نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں قرآن و اہل بیت، چھوڑے جا رہا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے اس وقت تک تم گمراہ نہیں ہو گے؛کی غرض ایک اور ان کا ہدف  حضرت علی کی تاکید ہے ۔
[[شیعہ]] علما کے نزدیک [[حدیث]] قرطاس اور [[حدیث]] ثقلین کہ جس میں [[رسول اکرم]] نے فرمایا :میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں[[ قرآن]] و [[اہل بیت]، چھوڑے جا رہا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے اس وقت تک تم گمراہ نہیں ہو گے؛کی غرض ایک اور ان کا ہدف  [[حضرت علی]] کی تاکید ہے ۔
شیعہ علما کے مطابق ان سے حضرت رسول اکرم کا قصد یہ تھا کہ خلافت اور امامت کو اپنی عترت کیلئے استوار کریں ۔چونکہ کچھ افراد اس حقیقت کو بھانپ گئے تھے اسی وجہ سے وہ اس حدیث قرطاس کے لکھنے سے مانع ہوئے۔<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۶.</ref>  نیز [[خلیفه دوم]] اور عبد اللہ بن عباس کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وہ وضاحت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم اپنی بیماری کے ایام میں چاہتے تھے کہ اپنے بعد خلافت کیلئے علی کا نام لیں تو میں دلسوزی اور حفاظت اسلام کی خاطر اس میں آڑے آیا ۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج۱۲، صص ۲۰-۲۱.</ref>
[[شیعہ]] علما کے مطابق ان دونوں احادیث سے حضرت [[رسول اکرم]] کا قصد یہ تھا کہ خلافت اور امامت کو اپنی عترت کیلئے استوار کریں ۔چونکہ کچھ افراد اس حقیقت کو بھانپ گئے تھے اسی وجہ سے وہ اس [[حدیث]] قرطاس کے لکھنے سے مانع ہوئے۔<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۶.</ref>  نیز [[عمر بن خطاب|خلیفۂ دوم]] اور [[عبد اللہ بن عباس]] کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وہ وضاحت کرتے ہیں کہ [[پیغمبر]] اکرم اپنی بیماری کے ایام میں چاہتے تھے کہ اپنے بعد خلافت کیلئے علی کا نام لیں تو میں دلسوزی اور حفاظت اسلام کی خاطر اس میں آڑے آیا ۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۲، صص ۲۰-۲۱.</ref>
<!--
<!--
''' پیغمبر اکرم کا تحریر سے منصرف ہو جانے کا سبب'''
'''ارادۂ تحریر کے التوا کا سبب'''
بعض شیعہ علما کا رسول اکرم کے وصیت لکھنے سے منصرف ہونے کا سبب اس موقع پر رسول اکرم کے مقابلے میں کی جانے والی گفتگو تھی  کہ جس کی وجہ سے اس تحریر کے لکھنے  کے ارادے کو ملتوی کر دیا کیونکہ اب اس حالت میں رسول اکرم کے وصال کے بعد اس تحریر کے لکھنے کا کوئی اثر فتنے اور فساد کے علاوہ کچھ نہیں رہ گیا تھا ۔ اگر پیغمبر اکرم یہ تحریر لکھ بھی دیتے تو ممکن تھا کہ انکے بعد کہا جاتا کیا یہ ہذیانی حالت میں لکھا گیا نہیں ؟<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمه فارسی: مناظرات، ص۴۳۶-۴۳۷.</ref>
بعض [[شیعہ]] علما کا [[رسول اکرم]] کے [[وصیت]] لکھنے سے منصرف ہونے کا سبب اس موقع پر [[رسول اکرم]] کے مقابلے میں کی جانے والی گفتگو تھی  کہ جس کی وجہ سے اس تحریر کے لکھنے  کے ارادے کو ملتوی کر دیا کیونکہ اب اس حالت میں [[رسول اکرم]] کے وصال کے بعد اس تحریر کے لکھنے کا کوئی اثر فتنے اور فساد کے علاوہ کچھ نہیں رہ گیا تھا ۔ اگر [[پیغمبر]] اکرم یہ تحریر لکھ بھی دیتے تو ممکن تھا کہ انکے بعد کہا جاتا کیا یہ ہذیانی حالت میں لکھا گیا نہیں ؟<ref>شرف الدین، المراجعات، ص۲۴۵؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۶-۴۳۷.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|3}}


== منابع ==
== منابع ==
{{منابع}}
{{ستون آ|2}}
* [[ابن ابی الحدید]]، شرح نهج البلاغه، تحقیق: محمد ابوالفضل ابراهیم،‌دار احیاء الکتب العربیة، ۱۳۷۸ق.-۱۹۵۹م.
* [[ابن ابی الحدید]]، شرح نہج البلاغہ، تحقیق: محمد ابوالفضل [[ابراہیم]]،‌دار احیاء الکتب [[العربیہ]]، ۱۳۷۸ق.-۱۹۵۹م.
* ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت:‌دار صادر، بی‌تا.
* ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت:‌دار صادر، بی‌تا.
* البخاری، صحیح البخاری، ج۱، بیروت: دارالفکر، ۱۴۰۱ق/۱۹۸۱م.
* بخاری، صحیح البخاری، ج۱، بیروت: دارالفکر، ۱۴۰۱ق/۱۹۸۱م.
* البیهقی، احمد بن الحسین، السنن الکبری، بیروت: دارالفکر، بی‌تا.
* بیہقی، احمد بن الحسین، السنن الکبری، بیروت: دارالفکر، بی‌تا.
* احمد بن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، حققه ووضع حواشیه ورقم احادیثه: محمد عبدالقادر عطا، ج۲، بیروت:‌دار الکتب العلمیة، ۲۰۰۸م.
* احمد بن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، حققه ووضع حواشیہ ورقم احادیثہ: محمد عبدالقادر عطا، ج۲، بیروت:‌دار الکتب [[العلمیہ]]، ۲۰۰۸م.
* شرف الدین العاملی، المراجعات، قدم له: حامد حفنی داود، محمد فکری عثمان ابوالنصر، الطبعة العشرون، مصر: القاهرة، ۱۳۹۹ق-۱۹۷۹م. ترجمه فارسی: مناظرات، مترجم: حیدرقلی بن نور محمدخان سردار کابلی، با مقدمه کیوان سمیعی، تهران: نشر سایه، ۱۳۸۰ش.
* شرف الدین العاملی، المراجعات، قدم لہ: حامد حفنی داود، محمد فکری عثمان ابوالنصر، الطبعہ العشرون، مصر: قاہرہ، ۱۳۹۹ق-۱۹۷۹م. ترجمہ فارسی: مناظرات، مترجم: حیدرقلی بن نور محمدخان سردار کابلی، با مقدمہ کیوان سمیعی، تہران: نشر سایہ، ۱۳۸۰ش.
* الصنعانی، عبدالرزاق، المصنف، تحقیق وتخریج وتعلیق: حبیب الرحمن الاعظمی، بی‌جا: منشورات المجلس العلمی، بی‌تا.
* الصنعانی، عبدالرزاق، المصنف، تحقیق وتخریج وتعلیق: حبیب الرحمن الاعظمی، بی‌جا: منشورات المجلس العلمی، بی‌تا.
* القاضی عیاض، الشفا بتعریف حقوق المصطفی، ج۲، مذیلاً بالحاشیة المسماة مزیل الخفاء عن ألفاظ الشفاء للعلامة أحمد بن محمد بن محمد الشمنی (۸۷۳ هـ)، بیروت:‌دار الفکر، ۱۴۰۹ - ۱۹۸۸ م.
* القاضی عیاض، الشفا بتعریف حقوق المصطفی، ج۲، مذیلاً بالحاشیة المسماة مزیل الخفاء عن ألفاظ الشفاء للعلامہ أحمد بن محمد بن محمد الشمنی (۸۷۳ هـ)، بیروت:‌دار الفکر، ۱۴۰۹ - ۱۹۸۸ م.
* النیسابوری، مسلم بن حجاج، الجامع الصحیح (صحیح مسلم)، بیروت: دارالفکر، بی‌تا.
* نیسابوری، مسلم بن حجاج، الجامع الصحیح (صحیح مسلم)، بیروت: دارالفکر، بی‌تا.
* المتقی الهندی، کنز العمال، تحقیق، ضبط و تفسیر: بکری حیانی، تصحیح وفهرسة: صفوة السقا، بیروت: مؤسسة الرسالة، ۱۴۰۹ق-۱۹۸۹م.
* متقی ہندی، کنز العمال، تحقیق، ضبط و تفسیر: بکری حیانی، تصحیح وفہرسہ: صفوة السقا، بیروت: مؤسسہ الرسالہ، ۱۴۰۹ق-۱۹۸۹م.
{{پایان}}
{{ستون خ}}
{{پیامبر اسلام}}
{{پیامبر اسلام}}
[[رده:احادیث مشهور]]
[[رده:احادیث مشهور]]
سطر 106: سطر 107:
[[رده:احادیث نبوی]]
[[رده:احادیث نبوی]]


[[fa:حدیث دوات]]
[[fa:[[حدیث]] دوات]]
[[en:Hadith of Dawat and Qirtas]]
[[en:Hadith of Dawat and Qirtas]]
[[fr:Hadith Dawât]]
[[fr:Hadith Dawât]]
گمنام صارف