گمنام صارف
"اذان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←اختلاف
imported>Mabbassi م (←اہل سنت) |
imported>Mabbassi م (←اختلاف) |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
* [[مالک بن انس|مالک]] کی رائے کے مطابق آغاز اذان میں [[تکبیر]] چار مرتبہ کی بجائے دو مرتبہ کہنا۔<ref>ابن قاسم، ج۱، ص۵۷</ref> | * [[مالک بن انس|مالک]] کی رائے کے مطابق آغاز اذان میں [[تکبیر]] چار مرتبہ کی بجائے دو مرتبہ کہنا۔<ref>ابن قاسم، ج۱، ص۵۷</ref> | ||
* [[مالکی]] اور [[شافعی]] مذہب میں [[شہادتین]] کی ترجیع یعنی پہلی مرتبہ شہادتین آہستہ اور دوسری مرتبہ بلند آواز میں پڑھنا<ref>ر.ک: ابن قاسم، ج۱، ص۵۷؛ شافعی، ج۱، ص۸۴؛ ابن رشد، ج۱، ص۱۰۶؛ شربینی، ج۱، ص۱۳۶</ref> | * [[مالکی]] اور [[شافعی]] مذہب میں [[شہادتین]] کی ترجیع یعنی پہلی مرتبہ شہادتین آہستہ اور دوسری مرتبہ بلند آواز میں پڑھنا<ref>ر.ک: ابن قاسم، ج۱، ص۵۷؛ شافعی، ج۱، ص۸۴؛ ابن رشد، ج۱، ص۱۰۶؛ شربینی، ج۱، ص۱۳۶</ref> | ||
==احکام== | ==احکام== | ||
* | * اذان میں [[ترتیب]] اور [[موالات]] یعنی پے در پے کہنا، کی رعایت شرط ہے.<ref>محقق حلی، ص۷۵.</ref> | ||
* | * نمازگزار مرد ہو یا عورت، (البتہ عورتیں آہستہ کہیں)، [[نماز یومیہ]] ادا ہو یا قضا،فرادا ہو یا جماعت کے ساتھ اذان کہنا [[مستحب]] مؤکد ہے ۔ <ref>محقق حلی، ج۱، ص۷۴.</ref> | ||
* | * نماز صبح اور مغرب میں اذان کی زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے ۔ | ||
* | *اذا کی اس قدر تاکید وارد ہوئی ہے کہ مختلف مذاہب کے بعض فقہا اسے واجب کفائی سمجھتے ہیں ۔<ref>طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۳؛ ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹؛ محلی، ج۱، ص۱۲۵.</ref> | ||
* برخی | * برخی معتقد ہیں جس شہر میں نماز جمعہ اقامہ ہوتا ہو اگر اس شہر میں لوگ اذان کے ترک پر اتفاق کر لیں تو انکے خلاف جنگ کریں <ref>ر.ک: ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹، جزیری، ج۱، ص۱۰۱.</ref> | ||
* اذان و اقامه مختص [[نمازهای یومیه]] است و در سایر نمازهای واجب سه مرتبه «الصلاة» گفته می شود.<ref>العروه الوثقی، ج۱، ص۶۰۱.</ref> | * اذان و اقامه مختص [[نمازهای یومیه]] است و در سایر نمازهای واجب سه مرتبه «الصلاة» گفته می شود.<ref>العروه الوثقی، ج۱، ص۶۰۱.</ref> | ||
* [[حنفی| | * [[حنفی|احناف]] اور [[شافعی|شافعیوں]] کے نزدیک نیت کے بغیر اذان درست ہے اور دیگر مذاہب اسلامی نیت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref> | ||
* | * امامیہ اور [[حنبلیوں]] کے نزدیک اذان عربی میں کہی جانی چاہئے دیگر تین مذاہب کے نزدیک اگر عربی آتی ہو تو عربی میں ضروری ورنہ غیر عربی زبان میں اذان کہہ سکتے ہیں<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref> | ||
* [[ | * [[مؤذّن]] ضروری ہے کہ مرد(یا مُمَیز بچہ)، مسلمان اور عاقل ہو اور [[مستحب]] ہی کہ [[عادل]]، بلند آواز اور وقت سے آشنا ہو،[[طہارت]] کی حالت میں ہو اور بلند جگہ پر کھڑے ہو کر اذان کہے ۔<ref>محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ نیز ابن ہبیره ج۱، ص۸۲.</ref> | ||
* | * بعض فقہا نے تصریح کی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں عورت کا اذان کہنا جائز ہے ۔<ref>ر.ک: محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ قس، ابن ہبیره، ج۱، ص۸۰.</ref> | ||
* [[مالکی | * [[مالکی]] اور بعض [[شافعی]] مؤذن کی اجرت لینے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔لیکن [[امامیہ]]، [[حنفی]]، [[حنبلی|حنابلہ]] اور شافعیہ میں سے بعض اس کی اجرت کو رزق قرار دینے جائز نہیں سمجھتے نہیں ہیں ۔<ref>رک: طوسی الخلاف، ج۱، ص۹۶؛ ابن هبیره، ج۱، ص۸۳.</ref> | ||
* اذان | * وقت سے پہلے اذان دینا جائز نہیں ہے ۔ لوگوں کو آمادہ کرنے کیلئے نماز صبح کی اذان وقت سے پہلے دینا جائز ہے لیکن اس صورت میں طلوع فجر کے موقع پر اذان دوبارہ دی جائے ۔<ref>مفید، ص۹۸.</ref> | ||
==اذانگویی== | ==اذانگویی== | ||
{{اصلی|مؤذن|مأذنه}} | {{اصلی|مؤذن|مأذنه}} | ||
<!-- | |||
رسم و سنت در میان مسلمانان چنین است که موذن بر مکانی بلند بهویژه در [[مسجد]] میایستد و بانگ اذان سر میدهد تا مسلمانان را از فرا رسیدن وقت [[نماز]] آگاه گرداند. | رسم و سنت در میان مسلمانان چنین است که موذن بر مکانی بلند بهویژه در [[مسجد]] میایستد و بانگ اذان سر میدهد تا مسلمانان را از فرا رسیدن وقت [[نماز]] آگاه گرداند. | ||