مندرجات کا رخ کریں

"اذان" کے نسخوں کے درمیان فرق

186 بائٹ کا اضافہ ،  17 جنوری 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 17: سطر 17:
ایک اور نقل کے مطابق رسول اکرم [[اہل کتاب]] کی طرح  لوگوں کو بلانے کیلئے بگل وغیرہ کا استعمال سوچ رہے تھے کہ  بنی حارث بن خزرج کے [[عبداللہ بن زید ابن عبدربہ]] کو خواب میں اذان کے جملے القا ہوئے ۔رسول خدا (ص) نے اس خواب کو سچا خواب قرار دیا اور بلال کو اس اذا کی تعلم سکھانے کا دستور دیا ۔<ref>ر.ک: ابن ماجہ، ج۱، ص۲۳۳ـ۲۳۲، ابوداوود، ج۱، ۳۳۸ـ۳۳۶؛ ترمذی، ج۱، ص۳۵۹؛ نسائی، ج۳، ص۳ـ۲</ref>
ایک اور نقل کے مطابق رسول اکرم [[اہل کتاب]] کی طرح  لوگوں کو بلانے کیلئے بگل وغیرہ کا استعمال سوچ رہے تھے کہ  بنی حارث بن خزرج کے [[عبداللہ بن زید ابن عبدربہ]] کو خواب میں اذان کے جملے القا ہوئے ۔رسول خدا (ص) نے اس خواب کو سچا خواب قرار دیا اور بلال کو اس اذا کی تعلم سکھانے کا دستور دیا ۔<ref>ر.ک: ابن ماجہ، ج۱، ص۲۳۳ـ۲۳۲، ابوداوود، ج۱، ۳۳۸ـ۳۳۶؛ ترمذی، ج۱، ص۳۵۹؛ نسائی، ج۳، ص۳ـ۲</ref>


لیکن [[شافعی]] نے ان روایات کے بارے میں کہا ہے کہ اذان کا معاملہ  عبدالله بن زید جیسے شخص کے خواب سے برتر حیثیت کا معاملہ ہے ۔
لیکن [[شافعی]] نے ان روایات کے مرتبہے میں کہا ہے کہ اذان کا معاملہ  عبدالله بن زید جیسے شخص کے خواب سے برتر حیثیت کا معاملہ ہے ۔
<!--
 
==فصول و عبارات==
==فصول ==
فصول و عبارات اذان در فقه امامیه عبارتند از: «الله اکبر» ۴ بار، «اشهد ان لا اله الا الله»، ۲ بار، «اشهد ان محمدا رسول الله»، ۲ بار، «حی علی الصلاة» ۲ بار، «حی علی الفلاح»، ۲ بار، «[[حی علی خیر العمل]]»، ۲ بار، «الله اکبر»، ۲ بار، «لا اله الا الله»، ۲ بار.<ref>ر.ک: طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۰</ref>
امامیہ کے نزدیک اذان کی فصول: <font color=blue>{{حدیث|الله اکبر ۴ مرتبہ، اشهد ان لا اله الا الله ، ۲ مرتبہ، اشهد ان محمدا رسول الله ، ۲ مرتبہ، حی علی الصلاة ۲ مرتبہ، حی علی الفلاح ، ۲ مرتبہ، [[حی علی خیر العمل]] ، ۲ مرتبہ، الله اکبر ، ۲ مرتبہ، لا اله الا الله ، ۲ مرتبہ.}}</font><ref>ر.ک: طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۰</ref>
=== شهادت ثالثه ===
=== شہادت ثالثہ ===
{{اصلی|شهادت ثالثه}}
{{اصلی|شہادت ثالثہ}}
عبارت «اشهد ان علیّا ولیُّ الله» در اذان برخی از امامیان متداول بوده است؛<ref>برای نمونه ر.ک: ابن بابویه، من لایحضر، ج۱ ص۱۸۹ـ۱۸۸؛ طوسی، النهایه، ص۸۰</ref> اما در منابع فقهی و حدیثی امامیه به عنوان بخشی از اذان مطرح نشده است.
<font color=blue>{{حدیث|اشهد ان علیّا ولیُّ الله}}</font> کا جملہ  امامیہ میں سے سے  بعض کے درمیان رائج تھا۔<ref>ر.ک: ابن بابویہ، من لایحضرہ الفقیہ، ج۱ ص۱۸۹ـ۱۸۸؛ طوسی، النہایہ، ص۸۰</ref> لیکن فقہی اور حدیثی منابع میں یہ جملہ اذان کی فصل کے طور پر روایات میں نہیں آیا ہے
به نظر غالب [[مراجع تقلید]] شیعه این فراز جزء اذان نیست  اما گفتن آن به قصد قربت و به گونه ای که مشخص شود جزء اذان نیست، [[مستحب]] و یا جایز است.<ref>[http://www.shia-news.com/fa/news/27798 نظر مراجع تقلید درباره حکم شهادت ثالثه ]</ref>


===اختلاف‌ها با اهل سنت===
اکثر شیعہ [[مراجع تقلید]] اس جملے کو جزو اذان قرار نہیں دیتے لیکن اسے اس طرح کہا جائے کہ جزو اذان کا گمان نہ ہو اور اسے قربت کی نیت  سے کہنے کو مستحب یا جائز سمجھتے ہیں  ۔<ref>[http://www.shia-news.com/fa/news/27798 نظر مراجع تقلید در مرتبہ حکم شہادت ثالثہ ]</ref>
* عبارت «حی علی خیر العمل»؛ در اذان جمله «حی علی خیر العمل» از مختصات [[شیعه]] و شعار این مذهب به شمار می‌رود<ref>سید مرتضی، ص۳۹ـ۳۸</ref>، [[ابن نباح]] موذن [[حضرت علی(ع)]] این جمله را به کار می‌برد و امام آن را تقریر می‌فرمود.<ref>ابن بابویه، من لایحضر، ج۱، ص۱۸۷</ref> بر پایه منابع شیعی این عبارت در زمان [[پیامبر(ص)]] و در [[خلافت]] [[ابوبکر بن ابوقحافه|ابوبکر]] و اوایل خلافت [[عمر بن خطاب|عمر]] جزئی از اذان بود و عمر با این پندار که این جمله مردم را در رفتن به [[جهاد]] سست می‌سازد، دستور حذف آن را داد.<ref>ر.ک: قاضی نعمان، ج۱، ص۱۴۳؛ ابو عبدالله علوی، ص۱۶</ref>
* [[تثویب]] و آن افزودن دوبار «الصلاة خیر من النوم» به جای «حی علی خیرالعمل» نزد [[اهل سنت]] در اذان صبح است. روایات به کارگیری این جمله از طریق [[ابومحذوره]] نقل شده است. در روایات مربوط به [[تثویب]] این نکته که آیا عبارت «الصلاة خیر من النوم» را [[پیامبر(ص)]] به او آموخته است یا نه، مورد اختلاف است.<ref>ر.ک: دارقطنی، ج۱، ص۲۳۵ـ۲۳۳</ref> تثویب در [[فقه]] [[امامیه]] هیچ گاه پذیرفته نبوده است.<ref>ر.ک: کلینی، ج۳، ص۳۰۳ سید مرتضی، ص۳۹؛ قس طوسی،الاسبصار، ج۱، ص۳۰۸</ref>
* گفتن فقط یک بار «لا اله الا الله» در پایان اذان در [[مذاهب اربعه]].<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۲</ref>
* رای [[مالک بن انس|مالک]] درباره گفتن ۲ [[تکبیر]] در آغاز اذان به جای ۴ تکبیر.<ref>ابن قاسم، ج۱، ص۵۷</ref>
* ترجیع در [[شهادتین]] در مذهب [[مالکی]] و [[شافعی]]؛ بدین معنا که شهادتین یک بار با صدایی آهسته ادا گردند و بار دیگر با بانگی بلند خواند شوند.<ref>ر.ک: ابن قاسم، ج۱، ص۵۷؛ شافعی، ج۱، ص۸۴؛ ابن رشد، ج۱، ص۱۰۶؛ شربینی، ج۱، ص۱۳۶</ref>


===اختلاف‌===
*<font color=blue>{{حدیث|حی علی خیر العمل}}</font> کا جملہ [[شیعہ]] کے مختصات اور شعار میں سے گنا جاتا ہے ۔<ref>سید مرتضی، ص۳۹ـ۳۸</ref>،  موذن [[حضرت علی(ع)]] کا مؤذن [[ابن نباح]] اس جملے کو کہتا اور امام اسکی تائید کرتے تھے ۔<ref>ابن بابویہ، من لایحضر، ج۱، ص۱۸۷</ref> شیعی منابع اور مصادر کے مطابق یہ جملہ [[پیغمبر(ص)]] ، [[خلافت]] [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] اور خلافتِ [[عمر بن خطاب|عمر]] کے اوائل میں  اذان کا جزو تھا اور عمر نے اس عقیدے "یہ جملہ لوگوں کو جہاد پر جانے کے عمل کو سست کرتا ہے" کی بنا پر اذان سے اس جملے کے حذف کا حکم دیا <ref>ر.ک: قاضی نعمان، ج۱، ص۱۴۳؛ ابو عبدالله علوی، ص۱۶</ref>
* [[تثویب]] یعنی اذان  صبح میں {{حدیث|الصلاة خیر من النوم}}  [[اہل سنت]] کے نزدیک صحیح ہے ۔[[ابومحذوره]] کے طریق سے سے منقول ہونے والی روایات میں منقول آیا ہے ۔ در روایات مربوط به [[تثویب]] سے متعلق روایات میں یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ  رسول خدا کی طرف سے  اس جملے کی تعلیم دینے میں اختلاف ہے۔<ref>ر.ک: دارقطنی، ج۱، ص۲۳۵ـ۲۳۳</ref> تثویب  [[فقہ]] [[امامیہ]]  میں کسی دور میں بھی قابل قبول نہیں رہا ۔<ref>ر.ک: کلینی، ج۳، ص۳۰۳ سید مرتضی، ص۳۹؛  طوسی،الاستبصار، ج۱، ص۳۰۸</ref>
* <font color=blue>{{حدیث|لا اله الا الله}}</font> اذان کے آخر میں ایک مرتبہ کہنا [[مذاہب اربعہ]] میں رائج ہے ۔<ref> جزیری ، ج۱، ص۳۱۲</ref>
*  [[مالک بن انس|مالک]] کی رائے کے مطابق آغاز اذان میں [[تکبیر]] چار مرتبہ کی بجائے دو مرتبہ کہنا۔<ref>ابن قاسم، ج۱، ص۵۷</ref>
*  [[مالکی]] اور [[شافعی]] مذہب میں [[شہادتین]] کی ترجیع یعنی پہلی مرتبہ شہادتین آہستہ اور دوسری مرتبہ بلند آواز میں پڑھنا<ref>ر.ک: ابن قاسم، ج۱، ص۵۷؛ شافعی، ج۱، ص۸۴؛ ابن رشد، ج۱، ص۱۰۶؛ شربینی، ج۱، ص۱۳۶</ref>
<!--
==احکام==
==احکام==
* در اذان رعایت [[ترتیب]] و [[موالات]] شرط است.<ref>محقق حلی، ص۷۵.</ref>
* در اذان رعایت [[ترتیب]] و [[موالات]] شرط است.<ref>محقق حلی، ص۷۵.</ref>
سطر 65: سطر 66:
* [[اقامه]]
* [[اقامه]]
== مطالعه بیشتر==
== مطالعه بیشتر==
شهرستانی، علی، پژوهشی دربارۀ اذان، ترجمه، حسینی، سیدهادی، دلیل ما، قم، ۱۳۸۵ش.
شهرستانی، علی، پژوهشی درمرتبہۀ اذان، ترجمه، حسینی، سیدهادی، دلیل ما، قم، ۱۳۸۵ش.


== پانویس ==
== حوالہ جات ==
{{پانویس۲}}
{{حوالہ جات|3}}


== منابع ==
== منابع ==
گمنام صارف