مندرجات کا رخ کریں

"اذان" کے نسخوں کے درمیان فرق

83 بائٹ کا اضافہ ،  17 جنوری 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 40: سطر 40:
*اذا کی اس قدر تاکید وارد ہوئی ہے کہ مختلف مذاہب کے بعض فقہا اسے واجب کفائی سمجھتے ہیں ۔<ref>طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۳؛ ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹؛ محلی، ج۱، ص۱۲۵.</ref>
*اذا کی اس قدر تاکید وارد ہوئی ہے کہ مختلف مذاہب کے بعض فقہا اسے واجب کفائی سمجھتے ہیں ۔<ref>طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۳؛ ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹؛ محلی، ج۱، ص۱۲۵.</ref>
* برخی معتقد ہیں جس شہر میں نماز جمعہ اقامہ ہوتا ہو اگر اس شہر میں لوگ اذان کے ترک پر اتفاق کر لیں تو انکے خلاف جنگ کریں <ref>ر.ک: ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹، جزیری، ج۱، ص۱۰۱.</ref>
* برخی معتقد ہیں جس شہر میں نماز جمعہ اقامہ ہوتا ہو اگر اس شہر میں لوگ اذان کے ترک پر اتفاق کر لیں تو انکے خلاف جنگ کریں <ref>ر.ک: ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹، جزیری، ج۱، ص۱۰۱.</ref>
* اذان و اقامه مختص [[نمازهای یومیه]] است و در سایر نمازهای واجب سه مرتبه «الصلاة» گفته می شود.<ref>العروه الوثقی، ج۱، ص۶۰۱.</ref>
* اذان و اقامت [[نماز یومیہ]] سے مخصوص ہے دیگر نمازوں میں نماز سے پہلے تین مرتبہ '''الصلاة'''کہنا واجب ہے.<ref>العروه الوثقی، ج۱، ص۶۰۱.</ref>
* [[حنفی|احناف]] اور [[شافعی|شافعیوں]] کے نزدیک نیت کے بغیر اذان درست ہے  اور  دیگر مذاہب اسلامی نیت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* [[حنفی|احناف]] اور [[شافعی|شافعیوں]] کے نزدیک نیت کے بغیر اذان درست ہے  اور  دیگر مذاہب اسلامی نیت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* امامیہ اور  [[حنبلیوں]] کے نزدیک اذان  عربی میں کہی جانی چاہئے دیگر تین مذاہب کے نزدیک اگر عربی آتی ہو تو عربی میں ضروری ورنہ غیر عربی زبان میں اذان کہہ سکتے ہیں<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* امامیہ اور  [[حنبلیوں]] کے نزدیک اذان  عربی میں کہی جانی چاہئے دیگر تین مذاہب کے نزدیک اگر عربی آتی ہو تو عربی میں ضروری ورنہ مقامی زبان میں اذان کہہ سکتے ہیں<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* [[مؤذّن]] ضروری ہے کہ مرد(یا مُمَیز بچہ)، مسلمان اور عاقل ہو اور  [[مستحب]] ہی کہ [[عادل]]، بلند آواز اور  وقت سے آشنا ہو،[[طہارت]] کی حالت میں ہو  اور  بلند جگہ پر کھڑے ہو کر اذان کہے ۔<ref>محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ نیز ابن ہبیره ج۱، ص۸۲.</ref>
* [[مؤذّن]] ضروری ہے کہ مرد(یا مُمَیّز بچہ یعنی اچھے اور برے کی پہچان کرنے والا) ہو، مسلمان اور عاقل ہو اور  [[مستحب]] ہی کہ [[عادل]]، بلند آواز اور  وقت سے آشنا ہو،[[طہارت]] کی حالت میں ہو  اور  بلند جگہ پر کھڑے ہو کر اذان کہے ۔<ref>محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ نیز ابن ہبیره ج۱، ص۸۲.</ref>
* بعض فقہا نے تصریح کی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں عورت کا اذان کہنا جائز ہے ۔<ref>ر.ک: محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ قس، ابن ہبیره، ج۱، ص۸۰.</ref>
* بعض فقہا نے تصریح کی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں عورت کا اذان کہنا جائز ہے ۔<ref>ر.ک: محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ قس، ابن ہبیره، ج۱، ص۸۰.</ref>
* [[مالکی]] اور بعض [[شافعی]] مؤذن کی اجرت لینے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔لیکن  [[امامیہ]]، [[حنفی]]، [[حنبلی|حنابلہ]] اور شافعیہ میں سے بعض اس کی اجرت کو رزق قرار دینے جائز نہیں سمجھتے نہیں ہیں ۔<ref>رک: طوسی الخلاف، ج۱، ص۹۶؛ ابن هبیره، ج۱، ص۸۳.</ref>
* [[مالکی]] اور بعض [[شافعی]] مؤذن کی اجرت لینے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔لیکن  [[امامیہ]]، [[حنفی]]، [[حنبلی|حنابلہ]] اور شافعیہ میں سے بعض اس کی اجرت کو رزق قرار دینے جائز نہیں سمجھتے نہیں ہیں ۔<ref>رک: طوسی الخلاف، ج۱، ص۹۶؛ ابن هبیره، ج۱، ص۸۳.</ref>
گمنام صارف