گمنام صارف
"قریش" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
قریشی جانتے تھے کہ [[ عرفہ ]] میں وقوف دین [[ ابراہیمؑ ]] کے احکام میں سے ہے مگر اس کے باوجود انہوں نے خود اسے ترک کر دیا جبکہ دوسرے عربوں پر اسے واجب قرار دیا ور کہنے لگے: ہم ابراہیمؑ کی اولاد، اہل حرم، کعبہ کے خادم اور مجاور ہیں؛ ہمارے لیے سزاوار نہیں ہے کہ حرم سے خارج ہو کر غیر حرم کا حرم کی مانند احترام کریں۔ ان کا خیال یہ تھا کہ اس کام سے ان کا عربوں کے نزدیک مقام کم ہوتا ہے۔ <ref> ابن حبیب بغدادی، المنمق، ۱۴۰۵ق، ص۱۲۷. </ref> | قریشی جانتے تھے کہ [[ عرفہ ]] میں وقوف دین [[ ابراہیمؑ ]] کے احکام میں سے ہے مگر اس کے باوجود انہوں نے خود اسے ترک کر دیا جبکہ دوسرے عربوں پر اسے واجب قرار دیا ور کہنے لگے: ہم ابراہیمؑ کی اولاد، اہل حرم، کعبہ کے خادم اور مجاور ہیں؛ ہمارے لیے سزاوار نہیں ہے کہ حرم سے خارج ہو کر غیر حرم کا حرم کی مانند احترام کریں۔ ان کا خیال یہ تھا کہ اس کام سے ان کا عربوں کے نزدیک مقام کم ہوتا ہے۔ <ref> ابن حبیب بغدادی، المنمق، ۱۴۰۵ق، ص۱۲۷. </ref> | ||
یہ لوگ حرم سے باہر کے لوگوں کو پابند کرتے تھے کہ اپنی اشیائے خوردونوش حرم کے اندر نہ لائیں اور اہل حرم کے کھانے تناول کریں، [[ طواف ]] کے موقع پر اہل مکہ کا قومی اور مقامی لباس پہنیں اور اگر کوئی اسے خریدنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پابرہنہ طواف کرے۔ <ref> ابن هشام، السیرة النبویة، دارالمعرفة، ص۱۲۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۵۹. </ref> | یہ لوگ حرم سے باہر کے لوگوں کو پابند کرتے تھے کہ اپنی اشیائے خوردونوش حرم کے اندر نہ لائیں اور اہل حرم کے کھانے تناول کریں، [[ طواف ]] کے موقع پر اہل مکہ کا قومی اور مقامی لباس پہنیں اور اگر کوئی اسے خریدنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پابرہنہ طواف کرے۔ <ref> ابن هشام، السیرة النبویة، دارالمعرفة، ص۱۲۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۵۹. </ref> | ||
یہ بدعتیں خاص طور پر عام الفیل کے بعد زور پکڑ گئیں کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے ابرہہ کے لشکر کو تہس نہس کر دیا تھا؛ چونکہ اس واقعے کے بعد کعبہ اور قریش کا مقام عربوں کی نگاہ میں بڑھ گیا۔ عرب کہتے تھے: یہ قریش اللہ والے ہیں کیونکہ خدا نے ان کا دفاع کیا اور ان کے دشمنوں کو نابود کیا۔ <ref> ابن هشام، السیرة النبویة، دارالمعرفة، ص۱۲۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۵۹.</ref> وہ لوگ اعمال [[ حج ]] کی ادائیگی کے دوران: | |||
وہ لوگ [[حج]] کے | * تلی ہوئی اشیا نہیں پکاتے تھے۔ | ||
* | * دودھ ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔ | ||
*دودھ | * بال اور ناخن نہیں کاٹتے تھے۔ | ||
*بال اور ناخن نہیں کاٹتے | * تیل نہیں ملتے تھے۔ | ||
* | * عورتوں سے دور رہتے تھے۔ | ||
*عورتوں سے | * خوشبو استعمال نہیں کرتے تھے۔ | ||
* | * گوشت نہیں کھاتے تھے۔ | ||
*گوشت نہیں کھاتے | * مکہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے۔ | ||
*مکہ کے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے | * مناسک حج کی ادائیگی کے دوران چمڑے کے خیموں میں رہتے تھے۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دارصادر، ج۱، ص۲۵۶؛ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۵۹.</ref> | ||
*مناسک حج | === بت پرستی === | ||
=== | مکہ کے لوگ آئین [[ اسماعیل ]] پر باقی تھے مگر [[ عمرو بن لحی خزاعی ]] نے اسے تبدیل کر دیا۔ شام کے علاقے بلقاء کی جانب ایک سفر کے بعد وہ کچھ بت مکہ لے آیا اور مکہ میں بت پرستی کی ترویج کرنے لگا۔ <ref> ابن کلبی، الاصنام، ۱۴۲۱ق، ص۸.</ref> | ||
مکہ کے لوگ | عزی، ہبل، أساف، نائلہ اور منات کا شمار قریش کے معروف بتوں میں ہوتا تھا۔ | ||
* ’’عزی‘‘ ان کا سب سے بڑا بت تھا، اس لیے قریش کو عزّی بھی کہتے تھے۔ وہ عزی کی زیارت کرتے، اس کیلئے تحائف لے جاتے، اس کیلئے قربانی کرتے اور اس کے [[ تقرّب ]] کی سعی میں مشغول رہتے تھے۔ | |||
عزی، ہبل، أساف، نائلہ | * ’’ہبل‘‘ کو سرخ عقیق سے انسانی شکل میں بنایا گیا تھا اور کعبہ کے اندر کا سب سے بڑا بت شمار ہوتا تھا۔ <ref> ابن کلبی، الاصنام، ۱۴۲۱ق، ص۲۷-۲۸.</ref> | ||
* | * اساف اور نائلہ بھی قریش کے دو بت تھے اور وہ اس کی پرستش کرتے تھے۔ یہ دونوں بت مسخ شدہ پتھر کی شکل میں تھے۔ قریش نے انہیں کعبہ کے سامنے لوگوں کی نصیحت کیلئے رکھا ہوا تھا۔ <ref> ابن کلبی، الاصنام، ۱۴۲۱ق، ص ۹ و ۲۹؛ ابن هشام، السیرة النبویة، دار المعرفة، ص۸۲.</ref> | ||
* | * منات بھی ان بتوں میں سے تھا کہ جسے دیگر عربوں کے علاوہ قریش بھی لائقِ احترام سمجھتے تھے۔ <ref> ابن کلبی، الاصنام، ۱۴۲۱ق، ص۱۳.</ref> | ||
* | اس کے باوجود قریش میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے کہ جو بت پرستی میں ملوث نہیں تھے اور [[ دین حنیف ]] کے پیرو تھے یا نصرانی ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ قریش میں اور بالخصوص بنی ہاشم کے خاندان میں آئین ابراہیمؑ کے پیروکار موجود تھے۔ [[ ورقہ بن نوفل ]] ان شخصیات میں سے تھا کہ جس نے بت پرستی چھوڑ کر [[ مسیحیت ]] اختیار کر لی تھی۔ <ref> ابن قتیبة، المعارف، قاهره، ص۵۹.</ref> زید بن عمرو بن نفیل نے بھی بت پرستی چھوڑ دی تھی اور دین کی تلاش میں تھا یہاں تک کہ اسے شام میں عیسائیوں نے قتل کر دیا۔ <ref> </ref> | ||
* | == پیمان مطیبن == | ||
اصلی مضمون: [[ حلف المطیبین ]] | |||
اس کے باوجود قریش | عبد مناف اور عبد الدار کی موت کے بعد، ان کی اولاد میں امور مکہ سنبھالنے کے معاملے میں اختلاف پیدا ہو گیا کہ جس کے بعد قریشی خاندانوں میں سے ہر خاندان کسی نہ کسی گروہ کیساتھ وابستہ ہو گیا۔ | ||
پہلا گروہ: انہوں نے عبد شمس بن عبد مناف کی سربراہی میں بنی مخزوم، بنی سهم بن عمرو، بنی جمح بن عمرو اور بنی عدی بن کعب کیساتھ مل کر بنی عبد الدار کیساتھ پیمان باندھا۔ | |||
دوسرا گروہ: انہوں نے عبد الدار عامر بن ہاشم بن عبد مناف کی زیر قیادت؛ بنی اسد بن عبد العزی، بنی زهره بن کلاب، بنی تیم بن مرة بن کعب اور بنیحارث بن فهر بن مالک کیساتھ مل کر ’’عبد مناف‘‘ کی حمایت کا اعلان کیا۔ | |||
پس ہر گروہ نے دوسرے کے خلاف عہد و پیمان باندھ لیے۔ | |||
عبد مناف اور عبد الدار کی | |||
پہلا | |||
بنی مخزوم، بنی | |||
دوسرا | |||
ہر | |||
===حلف الفضول=== | ===حلف الفضول=== |