مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 89: سطر 89:


===شیعوں کا نظریہ===
===شیعوں کا نظریہ===
شیعہ محققین نے عائشہ کے فضایل کو نقد اور رد کیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ [[اہل سنت]] کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں وہ جعلی اور غلو پر مشتمل ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے عائشہ کی فضیلت تراشی اور محبوبیت سازی میں رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور  انہیں قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref> تقی ‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃ المعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref> اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہیں ان کے برخلاف شیعوں نے انہیں بے ادب، بخیل اور [[حسد]] جیسے صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ ناراض اور غصہ بھی ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو ان سے شکوہ بھی کیا ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌ زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃ المعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref>  
شیعہ محققین نے عائشہ کے فضایل کو نقد اور رد کیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ [[اہل سنت]] کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں وہ جعلی اور غلو پر مشتمل ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے عائشہ کی فضیلت تراشی اور محبوبیت سازی میں رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور  انہیں قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref> تقی ‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃ المعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref> اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہیں ان کے برخلاف شیعوں نے انہیں بے ادب، بخیل اور [[حسد]] جیسے صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ ناراض اور غصہ بھی ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو ان سے شکوہ بھی کیا ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌ زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃ المعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> <ref> تقی ‌زاده داوری، تصویر خانواده پیامبر در دایرة المعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴.</ref>


شیعوں کے مطابق عائشہ کی پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیاد پر کئے جانے والے اقدامات ناپسندیدہ عمل تھے۔<ref> عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref> عائشہ کے حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجہؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھیں۔<ref> مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref> اور اسی طرح [[ماریہ قبطیہ]] سے بھی حسد کرتی تھیں جب ان کے یہاں بیٹا ہوا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ ان کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br /> شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے نزدیک محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کے بھتیجے عروہ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان [[روایات]] پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا ہے اور ان کی خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت سارے دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref> عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>
شیعوں کے مطابق عائشہ کی پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیاد پر کئے جانے والے اقدامات ناپسندیدہ عمل تھے۔<ref> عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref> عائشہ کے حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجہؑ]] سے حسد کرنا ہے اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھیں۔<ref> مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref> اور اسی طرح [[ماریہ قبطیہ]] سے بھی حسد کرتی تھیں جب ان کے یہاں بیٹا ہوا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref> اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ ان کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br /> شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے نزدیک محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کے بھتیجے عروہ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان [[روایات]] پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا ہے اور ان کی خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت سارے دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref> عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>


====لعنت کی حرمت کا فتوای====
====لعنت کی حرمت کا فتوای====
گمنام صارف