مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 86: سطر 86:


===عا‎ئشہ کی خصوصیات===
===عا‎ئشہ کی خصوصیات===
[[اہل سنت]] کی روایی اور تاریخی کتابوں میں عائشہ کے بارے میں تفصیلی بحث ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن اثیر، اسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۱۸۹-۱۹۱؛ ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳؛ صالحی شامی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴</ref> اور انہیں عالم معرفی کیا ہے جسے وہ اپنے باپ سے سیکھی تھی۔ طب سے بھی کچھ آشنائی تھی۔<ref>ابن حنبل، مسند احمد، ج۶، ص۶۷؛ حاکم نیشابوری، مستدرک حاکم، </ref> اسی طرح ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آیات، احکام، اسلامی سنتیں، شعر، عرب جنگیں، قضاوت، قیافہ شناسی کے بارے میں علم رکھتی تھی۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref>آپ کی پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ آپؐ کی بیویوں میں سے صرف آپ غیر شادی شدہ تھیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۴۰۹.</ref>اہل سنت کی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ کی آپ سے محبت کے بارے میں کچھ گزارشات ملتی ہیں اور اسے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی محبوترین اور سب سے خوبصورت بیوی معرفی کیا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> <ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۹۹.</ref>
[[اہل سنت]] کی حدیثی و تاریخی کتابوں میں عائشہ اور ان کے فضائل کے بارے میں خصوصی و تفصیلی بحث ہوئی ہے۔<ref> مراجعہ کریں: ابن اثیر، اسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۱۸۹-۱۹۱؛ ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳؛ صالحی شامی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴</ref> <ref> ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳.</ref> <ref> صالحی شامی، سبل الهدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴.</ref> ان میں انہیں اہل علم و ادب کے طور پر متعارف کیا گیا ہے۔ جسے انہوں نے اپنے والد سے حاصل کیا تھا اور وہ طب سے بھی آشنا تھیں۔<ref> ابن حنبل، مسند احمد، ج۶، ص۶۷؛ حاکم نیشابوری، مستدرک حاکم، </ref> اسی طرح ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ [[آیات]]، [[احکام]]، اسلامی سنن، شعر، عرب جنگوں، قضاوت، نسب شناسی کے بارے میں بھی علم رکھتی تھیں۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref> آپ کی پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ آپؐ کی بیویوں میں سے صرف آپ غیر شادی شدہ تھیں۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۴۰۹.</ref> اہل سنت کی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ کی آپ سے محبت کے بارے میں بھی گزارشات ملتی ہیں اور انہیں [[پیغمبر اکرمؐ]] کی محبوب ترین اور خوبصورت ترین بیوی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> <ref> ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۹۹.</ref>
 
===شیعوں کا نظریہ===
===شیعوں کا نظریہ===
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور [[اہل سنت]] کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور [[حسد]] جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عائشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجہؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور [[اہل سنت]] کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور [[حسد]] جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عائشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجہؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
گمنام صارف