مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 71: سطر 71:
===امام علیؑ کا دور===
===امام علیؑ کا دور===
{{اصلی| جنگ جمل}}
{{اصلی| جنگ جمل}}
عا‎ئشہ [[امام علیؑ]] کے مخالفوں میں سے تھی۔ بعض مصنفوں نے اس اختلاف کی ابتداء کو پیغمبر اکرمؐ کی زندگی دوران تک لے گئے ہیں۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۰۳؛ مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۴۲۶</ref>اگرچہ مختلف گروہوں کو امام علیؑ کی خلافت کے خلاف جمع کرنے اور انہیں نظم دے کر ایک لشکر تیار کرنے سے جنگ جمل وجود میں آئی اور یہی علیؑ سے دشمنی کی واضح دلیل ہے، اگرچہ بعض [[اہل سنت]] مصنفوں نے اس کی وجہ مخالفوں کے بہکاو‎ے سے متاثر ہونا قرار دیا ہے، یا [[بصرہ]] پر فوجی چڑھا‎ئی کو عثمان کے قاتلوں سے [[قصاص]] لینا قرار دیا ہے نہ علی کی مخالفت، اور عا‎ئشہ کے اس فعل کو اجتہاد میں خطا قرار دیا ہے جس پر خود عا‎ئشہ بھی پشیمان تھی ۔<ref>ندوی، سیرہ السیدہ عائشہ‌ام المومنین،‌ ص۱۸۹-۱۹۲</ref>جبکہ شیعہ علما نے عثمان کا قصاص یا عائشہ کی پشیمانی کو نقد کرتے ہوئے اسے قبول نہیں کیا ہے۔<ref>سید مرتضی، الذخیرہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۹۶؛ مفید، الفصول المختارۃ، ۱۴۱۳ق، ص۱۴۱.</ref><br />
عا‎ئشہ [[امام علیؑ]] کے مخالفین میں سے تھیں۔ بعض مصنفین اس اختلاف کی ابتداء کو پیغمبر اکرمؐ کی زندگی کے دوران تک لے گئے ہیں۔<ref> واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۰۳؛ مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۴۲۶</ref> اگرچہ مختلف گروہوں کو امام علیؑ کی خلافت کے خلاف جمع کرنے اور انہیں منظم کرکے ایک لشکر تیار کرنے سے جنگ جمل وجود میں آئی اور یہی علیؑ سے دشمنی کی واضح دلیل ہے، اگرچہ بعض [[اہل سنت]] مصنفوں نے اس کی وجہ مخالفوں کے بہکاو‎ے سے متاثر ہونا قرار دیا ہے، یا [[بصرہ]] پر فوجی چڑھا‎ئی کو عثمان کے قاتلوں سے [[قصاص]] لینا قرار دیا ہے نہ علی کی مخالفت، اور عا‎ئشہ کے اس فعل کو اجتہاد میں خطا قرار دیا ہے جس پر خود عا‎ئشہ بھی پشیمان تھیں۔<ref> ندوی، سیرہ السیدہ عائشہ‌ام المومنین،‌ ص۱۸۹-۱۹۲</ref> جبکہ شیعہ علما نے عثمان کا قصاص یا عائشہ کی پشیمانی کو نقد کرتے ہوئے اسے قبول نہیں کیا ہے۔<ref> سید مرتضی، الذخیرہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۹۶؛ مفید، الفصول المختارۃ، ۱۴۱۳ق، ص۱۴۱.</ref><br />
 
عا‎ئشہ جو عثمان کی مخالف تھی اور عثمان کے قتل کے وقت [[مکہ]] میں تھی جب [[خلافت]] علی علیہ السلام کو ملنے کی خبر ملی تو [[مکہ]] میں ہی رہ گئی۔ اور ایک عرصے کے بعد جب [[طلحہ]] اور [[زبیر]] مکہ پہنچے تو عرب قبیلوں سے کچھ جنگجو لیکر تینوں [[بصرہ]] کی طرف روانہ ہو‎ئے اور عثمان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کیا <ref>ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۷۱-۷۲ </ref> اور اس شہر پر قبضہ کرنے کے بعد امام علی علیہ السلام کی فوج سے نبرد آزما ہو‎گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۱۸۰-۱۸۱</ref>ایک نقل میں آیا ہے کہ عائشہ نے [[ام سلمہ]] کو بھی عثمان کے قصاص میں ساتھ دینے کی دعوت کی تو آپ نے اس کی دوغلی پالیسی کہ ایک طرف عثمان کو [[کافر]] کہتی ہے اور دوسری طرف اسے [[شہید]] قرار دیتے ہوئے اسے مظلوم قرار دے کر خونخواہی کا مطالبہ کرنے پر اعتراض کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۴۵۴.</ref><br /> شیخ مفید کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی بیوی ہونے اور خلیفہ اول کی بیٹی ہونا سبب ہوا کہ [[امام علیؑ]] کے دشمن کی پوزیشن مضبوط ہوجائے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۲۲۶و۲۲۷.</ref> جنگ ختم ہونے کے بعد امام علیؑ نے عائشہ سے، جو کہ زخمی بھی ہوئی تھی، سخت الفاظ میں بات کی اور محمد ابن ابی بکر کو اپنی خواہر کی حالات سے باخبر رہنے کا حکم دیا پھر اسے احترام کے ساتھ مدینہ لے آئے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۶۰-۱۶۹. ۳۶۹-۳۸۲.</ref>
عا‎ئشہ جو عثمان کی مخالف تھی اور عثمان کے قتل کے وقت [[مکہ]] میں تھی جب [[خلافت]] علی علیہ السلام کو ملنے کی خبر ملی تو [[مکہ]] میں ہی رہ گئی۔ اور ایک عرصے کے بعد جب [[طلحہ]] اور [[زبیر]] مکہ پہنچے تو عرب قبیلوں سے کچھ جنگجو لیکر تینوں [[بصرہ]] کی طرف روانہ ہو‎ئے اور عثمان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کیا <ref>ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص۷۱-۷۲ </ref> اور اس شہر پر قبضہ کرنے کے بعد امام علی علیہ السلام کی فوج سے نبرد آزما ہو‎گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج۲، ص۱۸۰-۱۸۱</ref>ایک نقل میں آیا ہے کہ عائشہ نے [[ام سلمہ]] کو بھی عثمان کے قصاص میں ساتھ دینے کی دعوت کی تو آپ نے اس کی دوغلی پالیسی کہ ایک طرف عثمان کو [[کافر]] کہتی ہے اور دوسری طرف اسے [[شہید]] قرار دیتے ہوئے اسے مظلوم قرار دے کر خونخواہی کا مطالبہ کرنے پر اعتراض کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۴۵۴.</ref><br /> شیخ مفید کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی بیوی ہونے اور خلیفہ اول کی بیٹی ہونا سبب ہوا کہ [[امام علیؑ]] کے دشمن کی پوزیشن مضبوط ہوجائے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۲۲۶و۲۲۷.</ref> جنگ ختم ہونے کے بعد امام علیؑ نے عائشہ سے، جو کہ زخمی بھی ہوئی تھی، سخت الفاظ میں بات کی اور محمد ابن ابی بکر کو اپنی خواہر کی حالات سے باخبر رہنے کا حکم دیا پھر اسے احترام کے ساتھ مدینہ لے آئے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۶۰-۱۶۹. ۳۶۹-۳۸۲.</ref>
اس جنگ میں چونکہ عا‎ئشہ ایک اونٹ پر سوار ہوکر آ‎ئی تھی اسی لیے [[جنگ جمل]] کے نام سے مشہور ہوگئی اور یہ [[مسلمانوں]] کی پہلی داخلی جنگ تھی۔
اس جنگ میں چونکہ عا‎ئشہ ایک اونٹ پر سوار ہوکر آ‎ئی تھی اسی لیے [[جنگ جمل]] کے نام سے مشہور ہوگئی اور یہ [[مسلمانوں]] کی پہلی داخلی جنگ تھی۔
گمنام صارف