مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 57: سطر 57:
عائشہ سے نقل مشہور روایت کے مطابق [[سنہ 5 ہجری]] میں [[غزوہ بنی مصطلق]] سے واپسی پر اسلامی فوج جب آرام کرنے رک گئی تو عا‎ئشہ رفع حاجت کی غرض سے کچھ فاصلے پر گئیں اور گلے کا ہار گم ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ ڈھونڈنے میں مصروف رہیں جبکہ لشکر میں کسی کو بھی عا‎ئشہ کے وہاں پر نہ ہونے کا علم نہیں تھا اور فوج روانہ ہوئی اس خیال سے کہ عا‎ئشہ کجاوے میں موجود ہیں اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ عا‎ئشہ جب واپس پلٹیں تو دیکھا سب چلے گئے ہیں اور وہ جگہ خالی ہوگئی ہے۔ وہ اسی مقام پر رک گئیں یہاں تک کہ صفون بن معطل نامی ایک شخص پہنچا اور اس نے اپنا اونٹ عا‎ئشہ کے حوالے کیا اور ان کو لشکر تک پہنچایا۔ یہ واقعہ بعض اصحاب کو عا‎ئشہ کے بارے میں بدگو‎ئی کرنے کا سبب بنا اور عا‎ئشہ کے کردار کشی کرنے والا یہ ٹولہ اسلامی متون کے مطابق منافقوں کا گروہ تھا یہاں تک کہ [[قرآن کریم]] نے [[سورہ نور]] کی بعض آیتوں(آیہ 11 سے 26 تک) میں پاک دامن خواتین پر تہمت لگانے کو [[گناہ کبیرہ]] قرار دیا اور عائشہ کو اس سے بری سمجھا اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی۔<ref> نک: ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ ؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ </ref>
عائشہ سے نقل مشہور روایت کے مطابق [[سنہ 5 ہجری]] میں [[غزوہ بنی مصطلق]] سے واپسی پر اسلامی فوج جب آرام کرنے رک گئی تو عا‎ئشہ رفع حاجت کی غرض سے کچھ فاصلے پر گئیں اور گلے کا ہار گم ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ ڈھونڈنے میں مصروف رہیں جبکہ لشکر میں کسی کو بھی عا‎ئشہ کے وہاں پر نہ ہونے کا علم نہیں تھا اور فوج روانہ ہوئی اس خیال سے کہ عا‎ئشہ کجاوے میں موجود ہیں اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ عا‎ئشہ جب واپس پلٹیں تو دیکھا سب چلے گئے ہیں اور وہ جگہ خالی ہوگئی ہے۔ وہ اسی مقام پر رک گئیں یہاں تک کہ صفون بن معطل نامی ایک شخص پہنچا اور اس نے اپنا اونٹ عا‎ئشہ کے حوالے کیا اور ان کو لشکر تک پہنچایا۔ یہ واقعہ بعض اصحاب کو عا‎ئشہ کے بارے میں بدگو‎ئی کرنے کا سبب بنا اور عا‎ئشہ کے کردار کشی کرنے والا یہ ٹولہ اسلامی متون کے مطابق منافقوں کا گروہ تھا یہاں تک کہ [[قرآن کریم]] نے [[سورہ نور]] کی بعض آیتوں(آیہ 11 سے 26 تک) میں پاک دامن خواتین پر تہمت لگانے کو [[گناہ کبیرہ]] قرار دیا اور عائشہ کو اس سے بری سمجھا اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی۔<ref> نک: ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ ؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ </ref>


[[اہل سنت]] ان آیتوں کو عائشہ کی فضیلت قرار دیتے ہوئے انہیں دوسری [[ازواج رسول]] سے برتر سمجھتے ہوئے خود عائشہ اور اس کے رشتہ داروں سے ان کی برتری کو نقل کرتے ہیں۔ جیسا کہ نقل ہوا ہے: رسول اللہ کی سب سے محبوب بیوی عائشہ ہے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> اس کے باوجود بعض [[شیعہ]] علماء اگرچہ ان آیات کو عائشہ کے بارے میں نقل ہونے کو مانتے ہیں لیکن اسے عائشہ کے لیے فضیلت نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ صرف الزام کو اس سے دور کیا ہے اور کچھ نہیں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۴۴.</ref> جبکہ بعض لوگ ان آیتوں کو ماریہ قبطیہ کے بارے میں قرار دیتے ہیں جو ابراہیم بن رسول اللہ کی موت کے بعد نازل ہوئی۔<ref> یوسفی غروی، موسوعہ التاریخ الاسلامی، ج ۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶</ref>
[[اہل سنت]] ان آیتوں کو عائشہ کی فضیلت قرار دیتے ہوئے انہیں دوسری [[ازواج رسول]] سے برتر سمجھتے ہوئے خود عائشہ اور اس کے رشتہ داروں سے ان کی برتری کو نقل کرتے ہیں۔ جیسا کہ نقل ہوا ہے: رسول اللہ کی سب سے محبوب بیوی عائشہ ہے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> اس کے باوجود بعض [[شیعہ]] علماء اگرچہ ان آیات کو عائشہ کے بارے میں نقل ہونے کو مانتے ہیں لیکن اسے عائشہ کے لیے فضیلت نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ صرف الزام کو اس سے دور کیا ہے اور کچھ نہیں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۴۴.</ref> جبکہ بعض لوگ ان آیتوں کو [[ماریہ قبطیہ]] کے بارے میں قرار دیتے ہیں جو فرزند رسول خدا [[ابراہیم]] کی موت کے بعد نازل ہوئی ہیں۔<ref> یوسفی غروی، موسوعہ التاریخ الاسلامی، ج ۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶</ref>


==پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد==
==پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد==
گمنام صارف