مندرجات کا رخ کریں

"عائشہ بنت ابو بکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
}}
}}
{{ازواج رسول خدا}}
{{ازواج رسول خدا}}
'''عا‎ئشہ بنت ابوبکر''' <small>(متوفی سنہ ۵۸ ہجری قمری)</small>،[[خدیجہ کبری]] اور ان کے بعد [[سودہ]] کے بعد  [[پیغمبر اسلامؐ]] کی تیسری بیوی ہیں۔ [[شادی]] کے وقت ان کی کیا عمر تھی اس بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[واقعۂ افک]] عایشہ کی زندگی کی اہم واقعات میں سے ایک ہے جس میں دوسروں کی طرف سے ان پر تہمت لگانے پر قرآن میں سورہ نور کی بعض آیتیں نازل ہوئیں اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی گئی۔
'''عا‎ئشہ بنت ابوبکر''' <small>(متوفی سنہ ۵۸ ہجری قمری)</small>،[[خدیجہ کبری]] اور ان کے بعد [[سودہ]] کے بعد  [[پیغمبر اسلامؐ]] کی تیسری بیوی ہیں۔ [[شادی]] کے وقت ان کی کیا عمر تھی اس بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[واقعۂ افک]] عائشہ کی زندگی کی اہم واقعات میں سے ایک ہے جس میں دوسروں کی طرف سے ان پر تہمت لگانے پر قرآن میں سورہ نور کی بعض آیتیں نازل ہوئیں اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی گئی۔
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں سے عا‎ئشہ اپنے سیاسی موقف، سیاسی سرگرمیوں اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد جو کردار اس نے ادا کیا اس وجہ سے بہت مشہور ہوئی اس نے [[خلیفہ اول]] اور دوم کو [[خلافت]] تک پہنچنے کے لیے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں [[احادیث]] نقل کر کے ان کے مقام کو اور مضبوط بنا دیا۔ عایشہ [[عثمان]] کے دور خلافت کے ابتدا میں ان کے ساتھ تھی لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوئی اور عثمان کے خلاف تحریک شروع کی اور آخرکار عثمان قتل ہوا اور ان کے مارے جانے کے بعد عثمان کے خون کے انتقام کے بہانے [[امام علیؑ]] کے مقابلے میں آگئی اور بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جنگ جمل کو وجود میں لے آیا۔ جو روایات عا‎ئشہ کی فضیلت اور پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کی محبوبیت کے بارے میں نقل ہو‎ئی ہیں ان کی روشنی میں [[اہل سنت]] عا‎ئشہ کے لیے بلند مقام و مرتبت کے قا‎ئل ہیں۔ جبکہ شیعہ ان روایات کو رد کرتے ہوئے ان کی بےادبی اور حسد کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور پیغمبرؐ کو ان کی طرف سے دی جانے والی آزار و اذیت اور  [[امام علی]](علیہ السلام) کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف لینا اور [[جنگ جمل]] وجود میں لانے میں ان کا کردار کی وجہ سے [[شیعہ]] اس کی رفتار اور سیرت پر انتقاد کرتے ہیں۔
[[ازواج رسول|پیغمبر اکرم کی زوجات]] میں سے عا‎ئشہ اپنے سیاسی موقف، سیاسی سرگرمیوں اور پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد جو کردار اس نے ادا کیا اس وجہ سے بہت مشہور ہوئی اس نے [[خلیفہ اول]] اور دوم کو [[خلافت]] تک پہنچنے کے لیے بڑا کردار ادا کیا اور ان دونوں کی فضیلت میں [[احادیث]] نقل کر کے ان کے مقام کو اور مضبوط بنا دیا۔ عائشہ [[عثمان]] کے دور خلافت کے ابتدا میں ان کے ساتھ تھی لیکن بعد میں کچھ وجوہات کی بنا پر ان سے دور ہوئی اور عثمان کے خلاف تحریک شروع کی اور آخرکار عثمان قتل ہوا اور ان کے مارے جانے کے بعد عثمان کے خون کے انتقام کے بہانے [[امام علیؑ]] کے مقابلے میں آگئی اور بعض دوسرے اصحاب کے ساتھ جنگ جمل کو وجود میں لے آیا۔ جو روایات عا‎ئشہ کی فضیلت اور پیغمبر اکرم کے نزدیک ان کی محبوبیت کے بارے میں نقل ہو‎ئی ہیں ان کی روشنی میں [[اہل سنت]] عا‎ئشہ کے لیے بلند مقام و مرتبت کے قا‎ئل ہیں۔ جبکہ شیعہ ان روایات کو رد کرتے ہوئے ان کی بےادبی اور حسد کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور پیغمبرؐ کو ان کی طرف سے دی جانے والی آزار و اذیت اور  [[امام علی]](علیہ السلام) کے دور [[خلافت]] میں ان کے خلاف موقف لینا اور [[جنگ جمل]] وجود میں لانے میں ان کا کردار کی وجہ سے [[شیعہ]] اس کی رفتار اور سیرت پر انتقاد کرتے ہیں۔


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
عا‎ئشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''بنی تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عایشہ در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref>
عا‎ئشہ کا باپ [[ابوبکر]] '''بنی تیم''' قبیلے سے تھا اور اس کی ماں رومان بنت عمیر بنی کنانہ قبیلے سے تھی۔<ref>طبقات الکبری، ج۸، ص۴۷؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> بعثت کے چوتھے یا پانچویں سال مکہ میں متولد ہوئیں۔<ref>عسکری، نقش عائشہ در احادیث اسلام، ج۱، ص۴۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۱.</ref>
عا‎ئشہ کی کنیت ان کا بھتیجا [[عبداللہ بن زبیر]] کی وجہ سے «ام عبداللہ» سے مشہور ہوئی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref>بہت سارے تاریخ مصادر میں انہیں «ام المؤمنین» کہا گیا ہے۔<ref>ابن طولون، الائمۃ الاثناعشر، ص۱۳۱.</ref><br />
عا‎ئشہ کی کنیت ان کا بھتیجا [[عبداللہ بن زبیر]] کی وجہ سے «ام عبداللہ» سے مشہور ہوئی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸؛ ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۳۷۸ق، ج۱۴، ص۲۲.</ref>بہت سارے تاریخ مصادر میں انہیں «ام المؤمنین» کہا گیا ہے۔<ref>ابن طولون، الائمۃ الاثناعشر، ص۱۳۱.</ref><br />
کہا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم نے عایشہؓ کو «حمیراء» سے پکارا ہے۔<ref>دینوری، الامامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref>اس بارے میں ایک روایت بھی مشہور ہے کہ جس میں آپؐ نے عایشہ سے کہا ہے:{{حدیث| کَلِّمینی یا حُمَیْراء}}(اے حمیرا مجھ سے بات کرو۔) کہا جاتا ہے کہ پہلی بار غزالی نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور ان سے پہلے کسی بھی کتاب میں یہ حدیث ذکر نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے اہل سنت کے عالم دین الفتنی (متوفی ۹۸۶ھ) لکھتا ہے کہ غزالی نے جو کچھ نقل کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔<ref>الفتنی، تذکرۃ الموضوعات، ص۱۹۶.</ref>شیعہ عالم دین [[سید مرتضی عسکری]] بھی اس روایت کو بے بنیاد سمجھتا ہے اور اسے غزالی کی جعلی حدیث قرار دیتا ہے جس میں پیغمبر اکرمؐ کی طرف جھوٹی نسبت دی ہے۔<ref>عسکری، احادیث ام‌المؤمنین عائشۃ، ۱۴۱۸ق، ص۲۵و۲۶.</ref>
کہا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم نے عائشہؓ کو «حمیراء» سے پکارا ہے۔<ref>دینوری، الامامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref>اس بارے میں ایک روایت بھی مشہور ہے کہ جس میں آپؐ نے عائشہ سے کہا ہے:{{حدیث| کَلِّمینی یا حُمَیْراء}}(اے حمیرا مجھ سے بات کرو۔) کہا جاتا ہے کہ پہلی بار غزالی نے اپنی کتاب ''احیاء علوم الدین'' میں اس حدیث کو نقل کیا ہے اور ان سے پہلے کسی بھی کتاب میں یہ حدیث ذکر نہیں ہوئی ہے۔ اسی لئے اہل سنت کے عالم دین الفتنی (متوفی ۹۸۶ھ) لکھتا ہے کہ غزالی نے جو کچھ نقل کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔<ref>الفتنی، تذکرۃ الموضوعات، ص۱۹۶.</ref>شیعہ عالم دین [[سید مرتضی عسکری]] بھی اس روایت کو بے بنیاد سمجھتا ہے اور اسے غزالی کی جعلی حدیث قرار دیتا ہے جس میں پیغمبر اکرمؐ کی طرف جھوٹی نسبت دی ہے۔<ref>عسکری، احادیث ام‌المؤمنین عائشۃ، ۱۴۱۸ق، ص۲۵و۲۶.</ref>


===وفات===
===وفات===
عایشہ ۱۰ [[شوال]] [[سنہ ۵۸ ہجری قمری]] یا (۵۷ھ) کو 66 سال کی عمر میں [[مدینہ]] میں وفات پائی اور [[ابوہریرہ]] نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی اور [[جنت البقیع]] میں [[دفن]] ہوئیں۔<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۲۰.</ref>بعض نے تاریخ وفات کو [[رمضان]] کی 17 تاریخ قرار دیا ہے۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۴۲.</ref><br />
عائشہ ۱۰ [[شوال]] [[سنہ ۵۸ ہجری قمری]] یا (۵۷ھ) کو 66 سال کی عمر میں [[مدینہ]] میں وفات پائی اور [[ابوہریرہ]] نے [[نماز جنازہ]] پڑھائی اور [[جنت البقیع]] میں [[دفن]] ہوئیں۔<ref>ذہبی، تاریخ اسلام، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۶۴؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۲۰.</ref>بعض نے تاریخ وفات کو [[رمضان]] کی 17 تاریخ قرار دیا ہے۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۴۲.</ref><br />
عایشہ کی وفات کی علت کے بارے میں اختلاف ہے۔ [[اہل سنت]] کے برخلاف بعض کا کہنا ہے کہ عائشہ کو [[معاویہ]] نے قتل کروایا ہے اور اپنی مکر اور چالاکی سے ایک گڑا کھودا اور عایشہ کو اس میں پھینک دیا۔ جبکہ اہل سنت کا کہنا ہے کہ وہ طبیعی موت مری ہے۔<ref>بیاضی، الصراط المستقیم، ۱۳۸۴ق، ج۳، ص۴۸.</ref> اور قتل کی علت کو معاویہ کی طرف سے یزید کے لیے بیعت مانگنے پر عایشہ کی طرف سے اعتراض کرنے کو قرار دیا ہے۔<ref>حر عاملی، اثبات الہداۃ، ۱۴۲۵ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref>جو لوگ کہتے ہیں کہ عائشہ قتل ہوئی ہے ان کے نزدیک یہ قتل [[ذی‌الحجہ]] کی آخری تاریخ قرار دی گئی ہے۔<ref>سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref>
عائشہ کی وفات کی علت کے بارے میں اختلاف ہے۔ [[اہل سنت]] کے برخلاف بعض کا کہنا ہے کہ عائشہ کو [[معاویہ]] نے قتل کروایا ہے اور اپنی مکر اور چالاکی سے ایک گڑا کھودا اور عائشہ کو اس میں پھینک دیا۔ جبکہ اہل سنت کا کہنا ہے کہ وہ طبیعی موت مری ہے۔<ref>بیاضی، الصراط المستقیم، ۱۳۸۴ق، ج۳، ص۴۸.</ref> اور قتل کی علت کو معاویہ کی طرف سے یزید کے لیے بیعت مانگنے پر عائشہ کی طرف سے اعتراض کرنے کو قرار دیا ہے۔<ref>حر عاملی، اثبات الہداۃ، ۱۴۲۵ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref>جو لوگ کہتے ہیں کہ عائشہ قتل ہوئی ہے ان کے نزدیک یہ قتل [[ذی‌الحجہ]] کی آخری تاریخ قرار دی گئی ہے۔<ref>سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref>


==حضور پاکؐ سے شادی==
==حضور پاکؐ سے شادی==
عائشہ رسول خداؐ کی بیویوں میں سے ایک ہے جن سے [[خدیجہ]] کی وفات اور سودہ بنت زمعۃ بن قیس سے شادی کے بعد، آپؐ نے شادی کی ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۸۸۱.</ref>اور یہ مشترک زندگی 9 سال پانچ مہینے تک جاری رہی۔<ref>ابن حزم، جوامع السیرۃ النبویۃ، ص۲۷.</ref> پیغمبر اکرمؐ سے شادی کی تاریخ معلوم نہیں ہے لیکن یہ شادی [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہؑ]] کی رحلت کے بعد ہونے میں سب کا اتفاق ہے لیکن پیغمبر اکرمؐ کی [[مدینہ]] [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] سے دو یا تین سال پہلے ہو‎ئی ہے اس میں اختلاف ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۳۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۲.</ref> بعض گزارشات میں ذکر ہے کہ آپؐ کی عائشہ سے شادی، سودہ کی شادی سے پہلے ہوئی ہے، لیکن بعض زیادہ مشہور روایات کی بنا پر عا‎ئشہ سے شادی کرنے سے پہلے، [[سودہ بنت زمعۃ بن قیس|سودہ]] سے شادی ہو‎ئی تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۸، ص۴۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۳-۱۳۴؛صالحی شامی، سبل الہدی، ج۱۱، ص۴۵؛ ابن قتیبہ، المعارف، ۱۴۱۰ق، ص۱۳۳-۱۳۴؛ صالحی شامی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۴۵.</ref>
عائشہ رسول خداؐ کی بیویوں میں سے ایک ہے جن سے [[خدیجہ]] کی وفات اور سودہ بنت زمعۃ بن قیس سے شادی کے بعد، آپؐ نے شادی کی ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۸۸۱.</ref>اور یہ مشترک زندگی 9 سال پانچ مہینے تک جاری رہی۔<ref>ابن حزم، جوامع السیرۃ النبویۃ، ص۲۷.</ref> پیغمبر اکرمؐ سے شادی کی تاریخ معلوم نہیں ہے لیکن یہ شادی [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہؑ]] کی رحلت کے بعد ہونے میں سب کا اتفاق ہے لیکن پیغمبر اکرمؐ کی [[مدینہ]] [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] سے دو یا تین سال پہلے ہو‎ئی ہے اس میں اختلاف ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۳۵؛ ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۲.</ref> بعض گزارشات میں ذکر ہے کہ آپؐ کی عائشہ سے شادی، سودہ کی شادی سے پہلے ہوئی ہے، لیکن بعض زیادہ مشہور روایات کی بنا پر عا‎ئشہ سے شادی کرنے سے پہلے، [[سودہ بنت زمعۃ بن قیس|سودہ]] سے شادی ہو‎ئی تھی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۸، ص۴۶؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۳-۱۳۴؛صالحی شامی، سبل الہدی، ج۱۱، ص۴۵؛ ابن قتیبہ، المعارف، ۱۴۱۰ق، ص۱۳۳-۱۳۴؛ صالحی شامی، سبل الہدی، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۴۵.</ref>
منقول ہے کہ [[عثمان بن مظعون]] کی بیوی خولہ ابوبکر کے پاس گئی اور عایشہ کے باپ سے شادی کی بات کی اور گیارہ بعثت کو شوال کے مہینے میں حضورؐ نے عایشہ سے شادی کی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸.</ref>اور 400 درہم [[حق مہر]] رکھا۔<ref>سہیلی، الروض الانف، ۱۴۱۲ق، ج۷، ص۵۳۴.</ref>
منقول ہے کہ [[عثمان بن مظعون]] کی بیوی خولہ ابوبکر کے پاس گئی اور عائشہ کے باپ سے شادی کی بات کی اور گیارہ بعثت کو شوال کے مہینے میں حضورؐ نے عائشہ سے شادی کی۔<ref>ابن سیدالناس، عیون الاثر، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۳۶۸.</ref>اور 400 درہم [[حق مہر]] رکھا۔<ref>سہیلی، الروض الانف، ۱۴۱۲ق، ج۷، ص۵۳۴.</ref>


===شادی کے وقت عمر===
===شادی کے وقت عمر===
عایشہ کی [[پیغمبر اکرمؐ]] سے شادی کے وقت کی عمر کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے، اس طرح سے کہ شادی کے وقت عا‎ئشہ کی عمر چھ سے 18 سال کے درمیان تھی۔<ref>ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۲؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۱۹۱.</ref> مشہور تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرم سے شادی کے وقت عا‎ئشہ کی عمر چھ یا سات سال تھی <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۴۷-۴۸</ref> لیکن رخصتی اس کے چند سال بعد مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی بعد جب عائشہ کی عمر نو سال کی ہوئی تھی تو تب ہوئی۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۲، ص۶۴۴؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۸، ص۴۷-۴۸.</ref>
عائشہ کی [[پیغمبر اکرمؐ]] سے شادی کے وقت کی عمر کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے، اس طرح سے کہ شادی کے وقت عا‎ئشہ کی عمر چھ سے 18 سال کے درمیان تھی۔<ref>ابن حجر، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۲۳۲؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۱۹۱.</ref> مشہور تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرم سے شادی کے وقت عا‎ئشہ کی عمر چھ یا سات سال تھی <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۴۷-۴۸</ref> لیکن رخصتی اس کے چند سال بعد مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی بعد جب عائشہ کی عمر نو سال کی ہوئی تھی تو تب ہوئی۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۲، ص۶۴۴؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۸، ص۴۷-۴۸.</ref>
اس طرح سے بعض محققین کا کہنا ہے کہ مختلف تاریخی کتابوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عایشہ کی عمر پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے وقت 18 سال تھی۔ان کا کہنا ہے کہ عایشہ ابتدائی مسلمانوں میں سے ہے اور بعثت کے ابتدائی دنوں میں بچی تھی۔ ان کے مطابق اگر بعث کے وقت عایشہ کی عمر سات برس کی ہوگی تو شادی کے وقت 17 ہوسکتی ہے اور ہجرت کے وقت 20 سال، مگر یہ کہ کہا جائے کہ آپؓ نے اس وقت اسلام لے آیا جب کہ عمر ابھی سات سال بھی نہیں ہوئی تھی۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۵-۲۸۷.</ref>
اس طرح سے بعض محققین کا کہنا ہے کہ مختلف تاریخی کتابوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عائشہ کی عمر پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے وقت 18 سال تھی۔ان کا کہنا ہے کہ عائشہ ابتدائی مسلمانوں میں سے ہے اور بعثت کے ابتدائی دنوں میں بچی تھی۔ ان کے مطابق اگر بعث کے وقت عائشہ کی عمر سات برس کی ہوگی تو شادی کے وقت 17 ہوسکتی ہے اور ہجرت کے وقت 20 سال، مگر یہ کہ کہا جائے کہ آپؓ نے اس وقت اسلام لے آیا جب کہ عمر ابھی سات سال بھی نہیں ہوئی تھی۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۵-۲۸۷.</ref>
اور اس سے کچھ پہلے جبیر بن مطعم سے اس کا نکاح ہونا تھا لیکن پیغمبر اکرم سے شادی کی تجویز کی وجہ سے جبیر سے شادی کا معاملہ ختم ہوا اور عا‎ئشہ کا پیغمبر اکرم سے عقد ہوا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> عا‎ئشہ کی رخصتی کئی سال بعد اورمدینہ سے ہجرت کے بعد نو سال کی عمر میں ہو‎ئی۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۶۴۴؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۴۷-۴۸</ref>
اور اس سے کچھ پہلے جبیر بن مطعم سے اس کا نکاح ہونا تھا لیکن پیغمبر اکرم سے شادی کی تجویز کی وجہ سے جبیر سے شادی کا معاملہ ختم ہوا اور عا‎ئشہ کا پیغمبر اکرم سے عقد ہوا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۰۹</ref> عا‎ئشہ کی رخصتی کئی سال بعد اورمدینہ سے ہجرت کے بعد نو سال کی عمر میں ہو‎ئی۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۶۴۴؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۴۷-۴۸</ref>


==افک کا واقعہ==
==افک کا واقعہ==
{{اصلی|افک}}
{{اصلی|افک}}
پانچ ہجری کو [[غزوہ بنی مصطلق]] سے واپسی پر اسلامی فوج جب آرام کرنے رک گئی تو عا‎ئشہ رفع حاجت کی غرض سے کچھ فاصلے پر گئی اور گلے کی ہار گم ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ ڈھونڈنے میں مصروف رہی جبکہ لشکر میں کسی کو بھی عا‎ئشہ وہاں پر نہ ہونے کا علم نہیں تھا اور فوج روانہ ہوئی اس خیال سے کہ عا‎ئشہ کجاوے میں موجود ہے اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ عا‎ئشہ جب واپس پلٹی تو دیکھا سب چلے گئے ہیں، اور وہ جگہ خالی ہوگئی ہے اور وہ اسی مقام پر رک گئی یہاں تک کہ صفون ابن معطل نامی ایک شخص پہنچا اور اس نے اپنی اونٹ عا‎ئشہ کے حوالے کیا اور اس کو لشکر تک پہنچا دیا۔ یہ واقعہ بعض اصحاب کو عا‎ئشہ کے بارے میں بدگو‎ئی کرنے کا سبب بنا اور عا‎ئشہ کے کردار کشی کرنے والا یہ ٹولہ اسلامی متون کے مطابق منافقوں کا گروہ تھا یہاں تک کہ قرآن کریم نے سورہ نور کی بعض آیتوں(آیہ ۱۱ سے ۲۶ تک) میں پاکدامن خواتین پر تہمت لگانے کو گناہ کبیرہ قرار دیا اور عائشہ کو اس سے بری سمجھا اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی۔<ref>نک: ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ ؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ </ref>اہل سنت ان آیتوں کو عائشہ کی فضیلت قرار دیتے ہوئے اسے دوسری [[ازواج رسول]] سے برتر سمجھتے ہوئے خود عائشہ اور اس کے رشتہ داروں سے اس کی برتری کو نقل کرتے ہیں۔ جیسے کہ نقل ہوا ہے: رسول اللہ کی سب سے محبوب بیوی عایشہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> اس کے باوجود بعض [[شیعہ]] علماء اگرچہ ان آیات کو عائشہ کے بارے میں نقل ہونے کو مانتے ہیں لیکن اسے عائشہ کے لیے فضیلت نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ صرف الزام کو اس سے دور کیا ہے اور کچھ نہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۴۴.</ref>جبکہ بعض لوگ ان آیتوں کو ماریہ قبطیہ کے بارے میں قرار دیتے ہیں جو ابراہیم ابن رسول اللہ کی موت کے بعد نازل ہوئی۔<ref> یوسفی غروی، موسوعہ التاریخ الاسلامی، ج ۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶</ref>
پانچ ہجری کو [[غزوہ بنی مصطلق]] سے واپسی پر اسلامی فوج جب آرام کرنے رک گئی تو عا‎ئشہ رفع حاجت کی غرض سے کچھ فاصلے پر گئی اور گلے کی ہار گم ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ ڈھونڈنے میں مصروف رہی جبکہ لشکر میں کسی کو بھی عا‎ئشہ وہاں پر نہ ہونے کا علم نہیں تھا اور فوج روانہ ہوئی اس خیال سے کہ عا‎ئشہ کجاوے میں موجود ہے اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ عا‎ئشہ جب واپس پلٹی تو دیکھا سب چلے گئے ہیں، اور وہ جگہ خالی ہوگئی ہے اور وہ اسی مقام پر رک گئی یہاں تک کہ صفون ابن معطل نامی ایک شخص پہنچا اور اس نے اپنی اونٹ عا‎ئشہ کے حوالے کیا اور اس کو لشکر تک پہنچا دیا۔ یہ واقعہ بعض اصحاب کو عا‎ئشہ کے بارے میں بدگو‎ئی کرنے کا سبب بنا اور عا‎ئشہ کے کردار کشی کرنے والا یہ ٹولہ اسلامی متون کے مطابق منافقوں کا گروہ تھا یہاں تک کہ قرآن کریم نے سورہ نور کی بعض آیتوں(آیہ ۱۱ سے ۲۶ تک) میں پاکدامن خواتین پر تہمت لگانے کو گناہ کبیرہ قرار دیا اور عائشہ کو اس سے بری سمجھا اور تہمت لگانے والوں کی مذمت کی۔<ref>نک: ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ ؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ </ref>اہل سنت ان آیتوں کو عائشہ کی فضیلت قرار دیتے ہوئے اسے دوسری [[ازواج رسول]] سے برتر سمجھتے ہوئے خود عائشہ اور اس کے رشتہ داروں سے اس کی برتری کو نقل کرتے ہیں۔ جیسے کہ نقل ہوا ہے: رسول اللہ کی سب سے محبوب بیوی عائشہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> اس کے باوجود بعض [[شیعہ]] علماء اگرچہ ان آیات کو عائشہ کے بارے میں نقل ہونے کو مانتے ہیں لیکن اسے عائشہ کے لیے فضیلت نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ صرف الزام کو اس سے دور کیا ہے اور کچھ نہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۴۴.</ref>جبکہ بعض لوگ ان آیتوں کو ماریہ قبطیہ کے بارے میں قرار دیتے ہیں جو ابراہیم ابن رسول اللہ کی موت کے بعد نازل ہوئی۔<ref> یوسفی غروی، موسوعہ التاریخ الاسلامی، ج ۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶</ref>


==پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد==
==پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد==
سطر 54: سطر 54:
عائشہ،[[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی خلافت کے دوران بلاواسطہ سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرتی تھی لیکن [[پیغمبر اکرم]] کی بیوی اور پہلے خلیفہ کی بیٹی ہونے کے ناطے معاشرے میں بڑی حیثیت کی حامل تھی اور خلیفہ اول اور دوم کی مورد توجہ تھی۔ شیعہ بعض مؤلفین کے مطابق ابوبکر کے خلیفہ بنانے میں بھی ان کا کردار تھا اور پیغمبر اکرم کی حیات کے آخری دنوں میں اپنے باپ کی خلافت کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔ اور اسی طرح سے ابوبکر اور عمر کی فضیلت میں پیغمبر اکرم سے کچھ روایات نقل کر کے ان دونوں کی خلافت کو مضبوط کرنے میں مدد کی۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۱۴</ref> اور [[احادیث]] اور فتوی کو فکری اور فقہی حمایت میں بیان کر کے دونوں خلیفوں کی سیاست کو تقویت پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دائرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۵.</ref> اس کے مقابلے میں ایسی گزارشیں بھی ملتی ہیں کہ پہلے دو خلیفوں کی طرف سے عا‎ئشہ کے لیے تحفہ تحا‎ئف اور بیت المال سے دوسری ازواج نبی سے زیادہ رقم دی جاتی تھی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۵۳</ref>خلیفہ دوم کا عقیدہ تھا کہ عائشہ کو پیغمبر اکرم باقی زوجات کی نسبت زیادہ چاہتے تھے اسی لئے دوسروں کی نسبت اسے دو ہزار درہم زیادہ دیا۔ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۲، ص۶۷.</ref>اور یہ کام شیعوں کی نظر میں بے عدالتی ہے۔<ref>تقی زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر، ص۱۱۵-۱۱۶</ref>
عائشہ،[[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی خلافت کے دوران بلاواسطہ سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرتی تھی لیکن [[پیغمبر اکرم]] کی بیوی اور پہلے خلیفہ کی بیٹی ہونے کے ناطے معاشرے میں بڑی حیثیت کی حامل تھی اور خلیفہ اول اور دوم کی مورد توجہ تھی۔ شیعہ بعض مؤلفین کے مطابق ابوبکر کے خلیفہ بنانے میں بھی ان کا کردار تھا اور پیغمبر اکرم کی حیات کے آخری دنوں میں اپنے باپ کی خلافت کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔ اور اسی طرح سے ابوبکر اور عمر کی فضیلت میں پیغمبر اکرم سے کچھ روایات نقل کر کے ان دونوں کی خلافت کو مضبوط کرنے میں مدد کی۔<ref>واردی، نقش ہمسران رسول خدا در حکومت امیر مومنان، ص۱۱۴</ref> اور [[احادیث]] اور فتوی کو فکری اور فقہی حمایت میں بیان کر کے دونوں خلیفوں کی سیاست کو تقویت پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دائرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۵.</ref> اس کے مقابلے میں ایسی گزارشیں بھی ملتی ہیں کہ پہلے دو خلیفوں کی طرف سے عا‎ئشہ کے لیے تحفہ تحا‎ئف اور بیت المال سے دوسری ازواج نبی سے زیادہ رقم دی جاتی تھی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۸، ص۵۳</ref>خلیفہ دوم کا عقیدہ تھا کہ عائشہ کو پیغمبر اکرم باقی زوجات کی نسبت زیادہ چاہتے تھے اسی لئے دوسروں کی نسبت اسے دو ہزار درہم زیادہ دیا۔ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۲، ص۶۷.</ref>اور یہ کام شیعوں کی نظر میں بے عدالتی ہے۔<ref>تقی زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر، ص۱۱۵-۱۱۶</ref>
===عثمانؓ کا دور===
===عثمانؓ کا دور===
دوسرے خلیفے کی وفات اور [[عثمان]] خلافت پر آنے کے بعد عائشہ کی زندگی نئے موڈ میں داخل ہوئی اور اسلامی معاشرے میں بڑا سیاسی کردار ادا کیا۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دائرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۷.</ref> کی خلافت کے ابتدا‎ئی دنوں میں عا‎ئشہ کا عثمان کے ساتھ رابطہ صحیح رہا یہاں تک کہ عائشہ ان کی فضیلت میں [[احادیث]] بیان کرنے لگی۔<ref>مسلم، صحیح مسلم، ج۷، ص۱۱۷.</ref> لیکن خلافت کے دوسرے حصے میں یہ رابطہ کم ہوتا گیا اور آخر کار دشمنی اور [[عثمان]] کے قتل کی سرپرستی تک جا پہنچا۔<ref>عسکری، نقش عایشہ در تاریخ اسلام، ج۱، ص۱۵۰.</ref> جو عائشہ اور [[خلیفہ سوم]] کے اختلافات کے بارے میں ذکر ہوا ہے وہ عثمان کی حکومت کرنے میں کمزوری اور اقربا پروری کی وجہ سے تھے۔ اسی طرح بعض [[اصحاب]] جیسے؛[[عبداللہ بن مسعود]]، [[عمار]]، [[ابوذر]] اور جندب وغیرہ پر ظلم و ستم کرنے کی وجہ سے یہ سب چیزیں سیاسی اور فکری طور پر ان دونوں کے باہمی اختلافات کا باعث بنیں۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دائرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۲۰.</ref>اس نے اپنے بیانات میں جو کچھ وہ اور عثمان کے درمیان مسجد نبوی میں پیش آیا تھا اس پر سخت الفاظ میں تنقید کی۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۴۲۱</ref> عثمان نے بھی انہیں [[نوح]] اور [[لوط]] یک بیویوں سے تشبیہ دی جنہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی اور جہنم چلی گئیں۔ اور اس جملے پر عائشہ نے سخت موقف انتخاب کیااور {{حدیث|«اُقْتُلوا نَعْثَلاً فَقَدْ کَفَر»}} (یعنی اس نادان بوڑھے کو قتل کردو۔) کہتے ہوئے عثمان کو موت کے لائق سمجھی۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج۳، ص۴۷۷.</ref>
دوسرے خلیفے کی وفات اور [[عثمان]] خلافت پر آنے کے بعد عائشہ کی زندگی نئے موڈ میں داخل ہوئی اور اسلامی معاشرے میں بڑا سیاسی کردار ادا کیا۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دائرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۷.</ref> کی خلافت کے ابتدا‎ئی دنوں میں عا‎ئشہ کا عثمان کے ساتھ رابطہ صحیح رہا یہاں تک کہ عائشہ ان کی فضیلت میں [[احادیث]] بیان کرنے لگی۔<ref>مسلم، صحیح مسلم، ج۷، ص۱۱۷.</ref> لیکن خلافت کے دوسرے حصے میں یہ رابطہ کم ہوتا گیا اور آخر کار دشمنی اور [[عثمان]] کے قتل کی سرپرستی تک جا پہنچا۔<ref>عسکری، نقش عائشہ در تاریخ اسلام، ج۱، ص۱۵۰.</ref> جو عائشہ اور [[خلیفہ سوم]] کے اختلافات کے بارے میں ذکر ہوا ہے وہ عثمان کی حکومت کرنے میں کمزوری اور اقربا پروری کی وجہ سے تھے۔ اسی طرح بعض [[اصحاب]] جیسے؛[[عبداللہ بن مسعود]]، [[عمار]]، [[ابوذر]] اور جندب وغیرہ پر ظلم و ستم کرنے کی وجہ سے یہ سب چیزیں سیاسی اور فکری طور پر ان دونوں کے باہمی اختلافات کا باعث بنیں۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دائرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۲۰.</ref>اس نے اپنے بیانات میں جو کچھ وہ اور عثمان کے درمیان مسجد نبوی میں پیش آیا تھا اس پر سخت الفاظ میں تنقید کی۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج۲، ص۴۲۱</ref> عثمان نے بھی انہیں [[نوح]] اور [[لوط]] یک بیویوں سے تشبیہ دی جنہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی اور جہنم چلی گئیں۔ اور اس جملے پر عائشہ نے سخت موقف انتخاب کیااور {{حدیث|«اُقْتُلوا نَعْثَلاً فَقَدْ کَفَر»}} (یعنی اس نادان بوڑھے کو قتل کردو۔) کہتے ہوئے عثمان کو موت کے لائق سمجھی۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج۳، ص۴۷۷.</ref>


===امام علیؑ کا دور===
===امام علیؑ کا دور===
سطر 71: سطر 71:
[[اہل سنت]] کی روایی اور تاریخی کتابوں میں عائشہ کے بارے میں تفصیلی بحث ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن اثیر، اسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۱۸۹-۱۹۱؛ ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳؛ صالحی شامی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴</ref> اور انہیں عالم معرفی کیا ہے جسے وہ اپنے باپ سے سیکھی تھی۔ طب سے بھی کچھ آشنائی تھی۔<ref>ابن حنبل، مسند احمد، ج۶، ص۶۷؛ حاکم نیشابوری، مستدرک حاکم، </ref> اسی طرح ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آیات، احکام، اسلامی سنتیں، شعر، عرب جنگیں، قضاوت، قیافہ شناسی کے بارے میں علم رکھتی تھی۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref>آپ کی پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ آپؐ کی بیویوں میں سے صرف آپ غیر شادی شدہ تھیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۴۰۹.</ref>اہل سنت کی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ کی آپ سے محبت کے بارے میں کچھ گزارشات ملتی ہیں اور اسے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی محبوترین اور سب سے خوبصورت بیوی معرفی کیا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> <ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۹۹.</ref>
[[اہل سنت]] کی روایی اور تاریخی کتابوں میں عائشہ کے بارے میں تفصیلی بحث ہوئی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن اثیر، اسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۱۸۹-۱۹۱؛ ابن حجر، فتح الباری، ج۷، ص۸۳؛ صالحی شامی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ق، ج۱۱، ص۱۶۴</ref> اور انہیں عالم معرفی کیا ہے جسے وہ اپنے باپ سے سیکھی تھی۔ طب سے بھی کچھ آشنائی تھی۔<ref>ابن حنبل، مسند احمد، ج۶، ص۶۷؛ حاکم نیشابوری، مستدرک حاکم، </ref> اسی طرح ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آیات، احکام، اسلامی سنتیں، شعر، عرب جنگیں، قضاوت، قیافہ شناسی کے بارے میں علم رکھتی تھی۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۳.</ref>آپ کی پیغمبر اکرمؐ سے شادی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ آپؐ کی بیویوں میں سے صرف آپ غیر شادی شدہ تھیں۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۴۰۹.</ref>اہل سنت کی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ کی آپ سے محبت کے بارے میں کچھ گزارشات ملتی ہیں اور اسے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی محبوترین اور سب سے خوبصورت بیوی معرفی کیا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۸، ص۶۸.</ref> <ref>ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۹۹.</ref>
===شیعوں کا نظریہ===
===شیعوں کا نظریہ===
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور [[اہل سنت]] کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور [[حسد]] جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عایشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجہؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
شیعہ محققین نے عائشہ کی فضایل کو رد کیا ہے اور [[اہل سنت]] کی کتابوں میں جو فضیلتیں بیان ہوئی ہیں انہیں جعلی اور غلو پر مشتمل قرار دیا ہے، یہاں تک کہ عائشہ کے لیے فضیلت بنانے اور محبوب بناتے ہوئے رسول اللہؐ کی ذات کی تحقیر اور قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔<ref>تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۱و۱۰۲.</ref>اہل سنت نے جہاں عائشہ کی بہت فضیلتیں بیان کی ہے ان کے برخلاف شیعوں نے اسے بے ادب، بخیل اور [[حسد]] جیسی صفات سے متصف کیا ہے اور بعض دفعہ ان کی ان عادتوں کی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ بھی ناراحت ہوئے ہیں اور بعض موقعوں پر تو عائشہ کو تذکر بھی دیا ہے۔<ref>مجلسی،بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۲۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۹۰؛تقی‌زادہ داوری، تصویر خانوادہ پیامبر در دایرۃالمعارف اسلام، ۱۳۸۷ش، ص۹۷و۱۰۱-۱۰۴</ref> شیعوں کے مطابق عائشہ کا پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویوں کی نسبت حساسیت اور حسد کی بنیادی پر کئے جانے والے اقدامات ناپسند تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۹۱.</ref>عائشہ کی حسد کے واقعات میں سے ایک جو تاریخ میں ذکر ہوا ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری بیویاں خاص کر [[حضرت خدیجہؑ]] سے حسد کرنا ہے۔ اور اس بارے میں اہل سنت کی کتابوں میں بھی مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ خود ان سے ہی نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کا خدیجہ کے نام لینے پر حسد کرتی تھی۔<ref>مسلم بن حجاج نیشابوری، صحیح مسلم، ج ۴، ص۱۸۸۹</ref>اور اسی طرح ماریہ قبطیہ سے بھی حسد کرتی تھی جب ان کو بیٹا ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۸۷.</ref>اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ اس کی حسد کرنے سے پیغمبر اکرمؐ ناراض ہوتے تھے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج ۴ ص۲۷۸و۲۷۹.</ref><br />
شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے ہاں محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کا بھتیجا یعنی عروۃ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان روایات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے اور خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت ساری دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>
شیعوں نے عائشہ کی خوبصورتی اور پیغمبرؐ کے ہاں محبوبیت کے بارے میں بھی کہا ہے کہ چونکہ ان روایات میں سے اکثر خود عائشہ یا ان کا بھتیجا یعنی عروۃ بن زبیر سے نقل ہوئی ہیں، اس لئے ان روایات پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ہے اور خوبصورتی اور محبوبیت کے رد میں بہت ساری دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، ۱۴۲۶ق، ج۳، ص۲۸۹-۲۹۱.</ref>
====لعنت کی حرمت کا فتوای====
====لعنت کی حرمت کا فتوای====
[[کویت]] کا لندن میں سکونت پذیر شیعہ عالم یاسر الحبیب کی طرف سے عائشہ کی توہین اور لعن کرنے پر بعض [احساء]] سعودی عرب کے علماء نے [[آیت‌اللہ خامنہ‌ای]] سے زوجۂ رسول خدا، عایشہ کے بارے میں اس طرح کے توہین آمیز اور تحقیر آمیز کلمات کے بارے میں اپنی نظر بیان کرنے کی درخواست کی تو آپ نے اس سوال کے جواب میں یوں فرمایا: «اہل سنت برادری کی مقدسات جن میں سے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی زوجہ (عائشہ) پر تہمت لگانا [[حرام]] ہے۔ یہ موضوع تمام انبیاء کی بیویاں خاص کر سید الانبیاء [[حضرت محمدؐ]] کی بیویوں کو بھی شامل ہے۔»اس فتوی کا دنیا میں خاص کر اسلامی دنیا میں بڑا استقبال ہوا۔<ref>[http://www.khabaronline.ir/detail/97482/culture/religion (عائشہ یا اہل سنت کی کسی بھی مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے۔)توہین بہ عایشہ و ہر یک از نمادہای اہل‌سنت حرام است. خبرگزاری خبرآنلاین. تاریخ انتشار: دوشنبہ ۱۲ مہر ۱۳۸۹.] </ref>
[[کویت]] کا لندن میں سکونت پذیر شیعہ عالم یاسر الحبیب کی طرف سے عائشہ کی توہین اور لعن کرنے پر بعض [احساء]] سعودی عرب کے علماء نے [[آیت‌ اللہ خامنہ‌ای]] سے زوجۂ رسول خدا، عائشہ کے بارے میں اس طرح کے توہین آمیز اور تحقیر آمیز کلمات کے بارے میں اپنی نظر بیان کرنے کی درخواست کی تو آپ نے اس سوال کے جواب میں یوں فرمایا: «اہل سنت برادری کی مقدسات جن میں سے [[پیغمبر اکرمؐ]] کی زوجہ (عائشہ) پر تہمت لگانا [[حرام]] ہے۔ یہ موضوع تمام انبیاء کی بیویاں خاص کر سید الانبیاء [[حضرت محمدؐ]] کی بیویوں کو بھی شامل ہے۔»اس فتوی کا دنیا میں خاص کر اسلامی دنیا میں بڑا استقبال ہوا۔<ref>[http://www.khabaronline.ir/detail/97482/culture/religion (عائشہ یا اہل سنت کی کسی بھی مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے۔)توہین بہ عائشہ و ہر یک از نمادہای اہل‌سنت حرام است. خبرگزاری خبرآنلاین. تاریخ انتشار: دوشنبہ ۱۲ مہر ۱۳۸۹.] </ref>


==نقل حدیث میں کردار==
==نقل حدیث میں کردار==
پیغمبر اکرم کی روایات اور سیرت نقل کرنے والوں راویوں میں سب سے اہم عا‎ئشہ ہے۔ اور اس سے منقول روایات کی تعداد 2210 احادیث ہیں۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰، ج۶، ص۴۳.</ref> جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری تمام بیویوں نے 612 احادیث نقل کی ہیں۔ مسند احمد میں 2270 احادیث عایشہ سے نقل ہوئی ہیں جو پوری شریعت کا ایک چوتھائی حصہ کی حامل ہیں۔<ref>عسکری، احادیث ام المؤمنین عائشۃ، ۱۴۱۸ق، ص۳۲.</ref>
پیغمبر اکرم کی روایات اور سیرت نقل کرنے والوں راویوں میں سب سے اہم عا‎ئشہ ہے۔ اور اس سے منقول روایات کی تعداد 2210 احادیث ہیں۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰، ج۶، ص۴۳.</ref> جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی دوسری تمام بیویوں نے 612 احادیث نقل کی ہیں۔ مسند احمد میں 2270 احادیث عائشہ سے نقل ہوئی ہیں جو پوری شریعت کا ایک چوتھائی حصہ کی حامل ہیں۔<ref>عسکری، احادیث ام المؤمنین عائشۃ، ۱۴۱۸ق، ص۳۲.</ref>
اس سے نقل ہونے والی کچھ حدیثں شیعہ محققین کی طرف سے مورد نقد قرار پا‎ئی ہیں۔<ref>عسکری، [[نقش عا‎ئشہ در احادیث اسلام (کتاب)|احادیث ام المومنین عا‎ئشہ]]</ref><ref>عسکری، احادیث ام المومنین عایشہ، طیبیان، عایشہ در صحاح ستہ.</ref>
اس سے نقل ہونے والی کچھ حدیثں شیعہ محققین کی طرف سے مورد نقد قرار پا‎ئی ہیں۔<ref>عسکری، [[نقش عا‎ئشہ در احادیث اسلام (کتاب)|احادیث ام المومنین عا‎ئشہ]]</ref><ref>عسکری، احادیث ام المومنین عائشہ، طیبیان، عائشہ در صحاح ستہ.</ref>


==کتاب‌شناسی==
==کتاب‌شناسی==
[[ملف:نقش عایشه1.jpg|150px|تصغیر|علامہ عسکری کی کتاب]]
[[ملف:نقش عایشه1.jpg|150px|تصغیر|علامہ عسکری کی کتاب]]
عائشہ کے بارے میں اب تک بہت ساری کتابیں دنیا کی مختلف زبانوں میں لکھی گئی ہیں اور بہت سارے شیعہ اور سنی علما نے اس بارے میں قلم فرسائی کی ہے جن میں سے بعض کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
عائشہ کے بارے میں اب تک بہت ساری کتابیں دنیا کی مختلف زبانوں میں لکھی گئی ہیں اور بہت سارے شیعہ اور سنی علما نے اس بارے میں قلم فرسائی کی ہے جن میں سے بعض کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:
*«أحادیث ام المؤمنین عایشۃ» تالیف [[سید مرتضی عسکری]]
*«''أحادیث ام المؤمنین عایشۃ''» تالیف [[سید مرتضی عسکری]]
*«عایشہ در دوران علی علیہ‌السلام» تالیف: سید مرتضی عسکری
*«''عائشہ در دوران علی علیہ‌السلام''» تالیف: سید مرتضی عسکری
*«[[نقش عایشہ در تاریخ اسلام]]» تالیف: سید مرتضی عسکری، اس کتاب کا اردو میں سید علی اختر روضوی نے «تاریخ اسلام میں عائشہ کا کردار» کے نام سے ترجمہ کیا ہے۔
''[[نقش عائشہ در تاریخ اسلام]]»'' تالیف: سید مرتضی عسکری، اس کتاب کا اردو میں سید علی اختر روضوی نے «تاریخ اسلام میں عائشہ کا کردار» کے نام سے ترجمہ کیا ہے۔
*«عایشہ بعد از پیغمبر» تالیف: کورت فریشلر
*«''عائشہ بعد از پیغمبر''» تالیف: کورت فریشلر
*«عایشہ در صحاح ستہ» تالیف: حسین طیبیان
*«''عائشہ در صحاح ستہ''» تالیف: حسین طیبیان
*«عایشہ در حیات محمدؐ» تالیف: سپہروز مولودی.
*«''عائشہ در حیات محمدؐ''» تالیف: سپہروز مولودی.


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم