مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  12 جون 2017ء
م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 32: سطر 32:


===اسلامی احکام میں تبدیلی===
===اسلامی احکام میں تبدیلی===
عثمان نے بعض موارد میں اسلامی احکام کو تبدیل کیا۔ اس نے رسول اللہ کی سنت کے خلاف [[منا]] میں نماز پوری پڑھا اور جب [[صحابہ]] جیسے [[عبدالرحمان بن عوف]] کے اعتراض کا سامنا ہوا اور جواب دینے سے قاصر رہا تو کہا «ہذا رَأىٌ رَأَیْتُہ.» '''« یہ میری رای ہے جو میں نے دیا ہے!»'''<ref>تاریخ اسلام، ج4 ص268</ref> اور [[متقی ہندی]] کے کہنے کے مطابق [[وضو]] میں تبدیلی اور شیعہ اور اہل سنت کا اختلاف بھی اس کے دَور خلافت سے شروع ہوا ہے. <ref>کنزالعمال ج9 ص443 ح 26890</ref>وہ ایک جگہ خود کہتا ہے کہ پیغمبر اکرم نے ہاتھ اور منہ دھونے کے بعد سر کا مسح کیا اور پھر پا‎‎‎ؤں کا مسح کیا<ref>المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص16 </ref>لیکن ایک اور جگہ پیغمبر اکرم کے وضو میں پا‎‎‎ؤں دھونے کے بارے میں کہا ہے۔ <ref> مسند الدارمي ج1 ص544 </ref>
عثمان نے بعض موارد میں اسلامی احکام کو تبدیل کیا۔ اس نے رسول اللہ کی سنت کے خلاف [[منا]] میں نماز پوری پڑھی اور جب [[صحابہ]] جیسے [[عبدالرحمان بن عوف]] کے اعتراض کا سامنا ہوا اور جواب دینے سے قاصر رہا تو کہا «ہذا رَأىٌ رَأَیْتُہ.» '''« یہ میری رای ہے جو میں نے دیا ہے!»'''<ref>تاریخ اسلام، ج4 ص268</ref> اور [[متقی ہندی]] کے کہنے کے مطابق [[وضو]] میں تبدیلی اور شیعہ اور اہل سنت کا اختلاف بھی اس کے دَور خلافت سے شروع ہوا ہے. <ref>کنزالعمال ج9 ص443 ح 26890</ref>وہ ایک جگہ خود کہتا ہے کہ پیغمبر اکرم نے ہاتھ اور منہ دھونے کے بعد سر کا مسح کیا اور پھر پا‎‎‎ؤں کا مسح کیا<ref>المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص16 </ref>لیکن ایک اور جگہ پیغمبر اکرم کے وضو میں پا‎‎‎ؤں دھونے کے بارے میں کہا ہے۔ <ref> مسند الدارمي ج1 ص544 </ref>
حضرت علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں:
حضرت علی علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں:
::«اگر دین افراد کی نظر کا تابع ہوتا تو پا‎‎‎ؤں کے تلوں کو مسح کرنا پاوں کے اوپر والے حصے کی نسبت زیادہ مناسب لگتا؛ لیکن میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پا‎‎‎ؤں کے اوپر والے حصے کو مسح کرتے تھے۔»<ref>ابن ابی شیبہ، المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص25؛ كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال ج9 ص606 </ref>
::«اگر دین افراد کی نظر کا تابع ہوتا تو پا‎‎‎ؤں کے تلوں کو مسح کرنا پاوں کے اوپر والے حصے کی نسبت زیادہ مناسب لگتا؛ لیکن میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پا‎‎‎ؤں کے اوپر والے حصے کو مسح کرتے تھے۔»<ref>ابن ابی شیبہ، المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص25؛ كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال ج9 ص606 </ref>
گمنام صارف