"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←دوران خلافت کے واقعات
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←چھ رکنی شورای) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
عمر ابن خطاب نے گزشتہ دونوں طریقوں کے برخلاف انتخاب کے لئے ایک نیا طریقہ متعارف کرایا اور اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ ابوبکر کا انتخاب مسلمانوں کی مرضی سے نہیں تھا اور اس کے بعد مسلمانوں کی مشورت سے ہونا چاہیے<ref>المصنف، ج ۵،ص۴۴۵؛ الطبقاتالکبری، ج ۳،ص۳۴۴.</ref>، چھ رکنی شورای بنا دیا تاکہ یہ ایک دوسرے کے مشورے سے انہی میں سے کسی ایک کو خلیفہ منتخب کریں۔ اس شورای کے افراد میں: [[علی بن ابی طالب(ع)]]، عثمان بن عفان، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] شامل تھے۔<ref>سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.</ref> | عمر ابن خطاب نے گزشتہ دونوں طریقوں کے برخلاف انتخاب کے لئے ایک نیا طریقہ متعارف کرایا اور اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ ابوبکر کا انتخاب مسلمانوں کی مرضی سے نہیں تھا اور اس کے بعد مسلمانوں کی مشورت سے ہونا چاہیے<ref>المصنف، ج ۵،ص۴۴۵؛ الطبقاتالکبری، ج ۳،ص۳۴۴.</ref>، چھ رکنی شورای بنا دیا تاکہ یہ ایک دوسرے کے مشورے سے انہی میں سے کسی ایک کو خلیفہ منتخب کریں۔ اس شورای کے افراد میں: [[علی بن ابی طالب(ع)]]، عثمان بن عفان، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] شامل تھے۔<ref>سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.</ref> | ||
=== | === ان کے دور خلافت کے واقعات === | ||
تاریخی شواہد کے مطابق عثمان خلیفہ بننے کے بعد بہت سارے گورنر اور عہدے داروں کو انکے منصب سے ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ مقرر کرنا اس کے ابتدائی اقدامات میں سے ہیں۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> مثال کے طور پر [[عمار بن یاسر]] کو ہٹا کر انکی جگہ اپنا سوتیلا بھائی ولید ابن عقبہ کو اور | تاریخی شواہد کے مطابق عثمان خلیفہ بننے کے بعد بہت سارے گورنر اور عہدے داروں کو انکے منصب سے ہٹا کر اپنے رشتہ داروں کو انکی جگہ مقرر کرنا اس کے ابتدائی اقدامات میں سے ہیں۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> مثال کے طور پر [[عمار بن یاسر]] کو ہٹا کر انکی جگہ اپنا سوتیلا بھائی ولید ابن عقبہ کو [[کوفہ]] اور [[ابوموسی اشعری]] کو ہٹا کر اپنا کمسن خالہ زاد بھائی عبد اللہ ابن عامر کو [[بصرہ]] کا گورنر مقرر کیا۔ [[عمرو بن عاص]] کو فتوحات اور شمالی افریقہ کی جنگوں کا سپہ سالار معین کیا اور اپنا رضاعی بھائی عبد اللہ ابن ابی سرح کو فتوحات کے خزانے (خراج اور غنائم) کا عہدہ دیا۔ لیکن بعد میں عمرو عاص کو اپنے عہدے سے معزول کر کے اس کی جگہ پر بھی عبد اللہ کو بٹھا دیا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> | ||
==== فتوحات ==== | ==== فتوحات ==== | ||
عثمان کے دَور میں مسلمانوں کی فتح شدہ زمینوں میں اضافہ ہوا۔ جیسے فارس کے کچھ شہر عربوں کے ہاتھ آئے اور اس فتح کے سپہ سالار عثمان ابن ابی العاص تھا۔ اسیطرح 29 ہجری کو عبد اللہ ابن ابی سرح کی سرپرستی میں شمالی افریقہ کے کچھ علاقے اور [[معاویہ بن ابی سفیان| | عثمان کے دَور میں مسلمانوں کی فتح شدہ زمینوں میں اضافہ ہوا۔ جیسے فارس کے کچھ شہر عربوں کے ہاتھ آئے اور اس فتح کے سپہ سالار عثمان ابن ابی العاص تھا۔ اسیطرح 29 ہجری کو عبد اللہ ابن ابی سرح کی سرپرستی میں شمالی افریقہ کے کچھ علاقے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویۃ بن ابی سفیان]] کی سربراہی میں جزیرہ قبرس فتح ہوئے۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> | ||
بعض علاقے جیسے ایران کے فارس | |||
بعض علاقے جیسے [[ایران]] کے علاقہ فارس کے کچھ شہروں میں بغاوت ہوئی اور اپنی خود مختاری کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں سرکوب کیا گیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹.</ref> ساسانی سلسلے کے آخری بادشاہ؛ یزدگرد سوم بھی عثمان کے دَور خلافت میں مارا گیا۔ منابع کے مطابق، آخری بار ایک تالاب میں یزدگرد اور عرب سپاہیوں کا آمنا سامنا ہوا اور عثمان ابن ابی العاص اور عبد اللہ بن عاص جو اس علاقے میں عرب فوج کے سپہ سالار تھے، نے ان کا مقابلہ کیا، یزدگرد کو شکست ہوئی اور مَرو کی طرف بھاگ گیا بعد میں نیند کی حالت میں کسی چکّی چلانے والے کے ہاتھوں مَرو میں مارا گیا۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الاخبار الطوال، ۱۳۹ و ۱۴۰.</ref> | |||
==== قرآن مجید کی جمع آوری(جمع القرآن)==== | ==== قرآن مجید کی جمع آوری(جمع القرآن)==== | ||
قرآن کریم پیغمبر اکرم کے دَور میں ہی لکھا جاتا تھا اور آپ کے کچھ قریبی لوگ قرآنی آیتوں کو حفظ بھی کرتے تھے۔ اس کے باوجود کچھ علل و اسباب کی وجہ سے ابوبکر کے دَور تک قرآن ایک کتاب کی شکل اختیار نہ کر سکا۔ [[یمامہ]] کے واقعے میں بہت سارے حافظ قرآن کا قتل ہونا قرآن کی تدوین کا باعث بنا۔ ابوبکر نے اس کام کیلیے [[زید بن ثابت]] کو انتخاب کیا.<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۴</ref> زید نے قرآن کے تمام منتشر نسخوں کو جمع کیا اور ہر آیت کو دسیوں حافظ اور نسخوں سے مطابقت دی اور تائید کرایا، اور کم از دو گواہ (ایک تحریر اور ایک حافظ سے) کے ذریعے قبول کرتا تھا۔ زید کا جمع شدہ قرآن ایک مصحف میں نہیں تھا بلکہ کئی صحیفے بنے تھے ان کو ایک صندوق میں رکھا اور کسی کو اس کی حفاظت پر مامور کیا۔ قرآن کو اسطرح سے جمع کرنے میں 14 مہینے اور حد اکثر 13 ہجری قمری ابوبکر کی وفات تک وقت لگا۔ اس نسخے کو ابوبکر کی وصیت کے مطابق عمر کے حوالے کیا گیا اور عمر کے بعد انکی وصیت کے مطابق انکی بیٹی اور پیغمبر اکرم کی بیوی [[حفصہ بنت عمر]] کے سپرد کیا گیا.<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref> | قرآن کریم پیغمبر اکرم کے دَور میں ہی لکھا جاتا تھا اور آپ کے کچھ قریبی لوگ قرآنی آیتوں کو حفظ بھی کرتے تھے۔ اس کے باوجود کچھ علل و اسباب کی وجہ سے ابوبکر کے دَور تک قرآن ایک کتاب کی شکل اختیار نہ کر سکا۔ [[یمامہ]] کے واقعے میں بہت سارے حافظ قرآن کا قتل ہونا قرآن کی تدوین کا باعث بنا۔ ابوبکر نے اس کام کیلیے [[زید بن ثابت]] کو انتخاب کیا.<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۴</ref> زید نے قرآن کے تمام منتشر نسخوں کو جمع کیا اور ہر آیت کو دسیوں حافظ اور نسخوں سے مطابقت دی اور تائید کرایا، اور کم از دو گواہ (ایک تحریر اور ایک حافظ سے) کے ذریعے قبول کرتا تھا۔ زید کا جمع شدہ قرآن ایک مصحف میں نہیں تھا بلکہ کئی صحیفے بنے تھے ان کو ایک صندوق میں رکھا اور کسی کو اس کی حفاظت پر مامور کیا۔ قرآن کو اسطرح سے جمع کرنے میں 14 مہینے اور حد اکثر 13 ہجری قمری ابوبکر کی وفات تک وقت لگا۔ اس نسخے کو ابوبکر کی وصیت کے مطابق عمر کے حوالے کیا گیا اور عمر کے بعد انکی وصیت کے مطابق انکی بیٹی اور پیغمبر اکرم کی بیوی [[حفصہ بنت عمر]] کے سپرد کیا گیا.<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref> | ||
عثمان کے دَور خلافت میں اسلامی فتوحات کے ساتھ ساتھ نئی اسلامی سرزمینوں میں جب قرآن کریم پہنچا تو قرائت قرآن کریم میں بہت ساری مشکلات اور اختلافات کا سامنا ہوا اسی وجہ سے عثمان نے [[زید بن ثابت]] ، [[سعید بن عاص]] ، [[عبداللہ بن زبیر]] اور [[عبدالرحمن بن حارث]] پر مشتمل ایک گروہ تشکیل دیا اور اس گروہ نے [[قریش]] اور [[انصار]] کے دوسرے 12 افراد کی تعاون سے آخری نسخہ کی تدوین کا کام شروع کیا اور یہ کام ایک طرح سے امام علی علیہ السلام کی زیر نظارت<ref>تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۲۳؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref> انجام پایا۔ ان لوگوں نے پیغمبر اکرم کے دَور میں لکھے گئے تمام نسخوں کو جمع کیا اور پھر ابوبکر کے دَور میں زید کا لکھا ہوا نسخہ بھی امانت کے طور پر لے آیا جو حفصہ کے پاس موجود تھا۔ اور یہ طے پایا کہ جب کبھی زید کے معاونین میں سے تین آدمی کسی لفظ میں اختلاف کریں تو قریش کے لہجے کے مطابق لکھا جائے گا۔ اور اس طرح سے پیغمبر اکرم کے باقیماندہ صحیفوں اور مختلف افراد کے نسخے بالخصوص حفصہ اور زید کا اپنا نسخہ کی بنا پر، گواہوں کی شہادت اور حافظوں کے حفظ پر اعتماد کرتے ہوئے «مصحف امام» یعنی رسمی اور آخری نسخہ جو مصحف عثمانی سے مشہور تھا کا کام شروع ہوا اور چار یا پانچ سال کے عرصے میں یعنی ۲۴ہ ق سے لیکر ۳۰ہ ق کے ختم ہونے سے پہلے پہلے تک یہ کام مکمل ہوا۔ اور اسی نسخے کے مطابق چار یا پانچ اور نسخے بھی لکھے گئے جن میں سے دو نسخے [[مکہ]] اور [[مدینہ]] میں رکھے گئے باقی تین یا چار نسخے ایک حافظ قرآن کے ساتھ جو معلم اور استاد کے عنوان سے ہمراہ تھا، اسلامی دنیا کے اہم مراکز یعنی؛ [[بصرہ]]، [[کوفہ]]، [[شام]] اور [[بحرین]] بھیجے گئے۔ پھر عثمان نے حکم دیا کہ سابقہ تمام نسخوں کو مٹایا جائے تاکہ اختلاف جڑ سے ہی مکمل طور پر ختم ہوجائیں.<ref>تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۰۷-۴۳۱؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref> | عثمان کے دَور خلافت میں اسلامی فتوحات کے ساتھ ساتھ نئی اسلامی سرزمینوں میں جب قرآن کریم پہنچا تو قرائت قرآن کریم میں بہت ساری مشکلات اور اختلافات کا سامنا ہوا اسی وجہ سے عثمان نے [[زید بن ثابت]] ، [[سعید بن عاص]] ، [[عبداللہ بن زبیر]] اور [[عبدالرحمن بن حارث]] پر مشتمل ایک گروہ تشکیل دیا اور اس گروہ نے [[قریش]] اور [[انصار]] کے دوسرے 12 افراد کی تعاون سے آخری نسخہ کی تدوین کا کام شروع کیا اور یہ کام ایک طرح سے امام علی علیہ السلام کی زیر نظارت<ref>تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۲۳؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref> انجام پایا۔ ان لوگوں نے پیغمبر اکرم کے دَور میں لکھے گئے تمام نسخوں کو جمع کیا اور پھر ابوبکر کے دَور میں زید کا لکھا ہوا نسخہ بھی امانت کے طور پر لے آیا جو حفصہ کے پاس موجود تھا۔ اور یہ طے پایا کہ جب کبھی زید کے معاونین میں سے تین آدمی کسی لفظ میں اختلاف کریں تو قریش کے لہجے کے مطابق لکھا جائے گا۔ اور اس طرح سے پیغمبر اکرم کے باقیماندہ صحیفوں اور مختلف افراد کے نسخے بالخصوص حفصہ اور زید کا اپنا نسخہ کی بنا پر، گواہوں کی شہادت اور حافظوں کے حفظ پر اعتماد کرتے ہوئے «مصحف امام» یعنی رسمی اور آخری نسخہ جو مصحف عثمانی سے مشہور تھا کا کام شروع ہوا اور چار یا پانچ سال کے عرصے میں یعنی ۲۴ہ ق سے لیکر ۳۰ہ ق کے ختم ہونے سے پہلے پہلے تک یہ کام مکمل ہوا۔ اور اسی نسخے کے مطابق چار یا پانچ اور نسخے بھی لکھے گئے جن میں سے دو نسخے [[مکہ]] اور [[مدینہ]] میں رکھے گئے باقی تین یا چار نسخے ایک حافظ قرآن کے ساتھ جو معلم اور استاد کے عنوان سے ہمراہ تھا، اسلامی دنیا کے اہم مراکز یعنی؛ [[بصرہ]]، [[کوفہ]]، [[شام]] اور [[بحرین]] بھیجے گئے۔ پھر عثمان نے حکم دیا کہ سابقہ تمام نسخوں کو مٹایا جائے تاکہ اختلاف جڑ سے ہی مکمل طور پر ختم ہوجائیں.<ref>تاریخ قرآن، رامیار، ص۴۰۷-۴۳۱؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۶۳۵</ref> | ||
===اسلامی احکام میں تبدیلی=== | ===اسلامی احکام میں تبدیلی=== | ||
عثمان نے بعض موارد میں اسلامی احکام کو تبدیل کیا۔ اس نے رسول اللہ کی سنت کے خلاف [[منا]] میں نماز پوری پڑھا اور جب [[صحابہ]] جیسے [[عبدالرحمان بن عوف]] کے اعتراض کا سامنا ہوا اور جواب دینے سے قاصر رہا تو کہا «ہذا رَأىٌ رَأَیْتُہ.» '''« یہ میری رای ہے جو میں نے دیا ہے!»'''<ref>تاریخ اسلام، ج4 ص268</ref> اور [[متقی ہندی]] کے کہنے کے مطابق [[وضو]] میں تبدیلی اور شیعہ اور اہل سنت کا اختلاف بھی اس کے دَور خلافت سے شروع ہوا ہے. <ref>کنزالعمال ج9 ص443 ح 26890</ref>وہ ایک جگہ خود کہتا ہے کہ پیغمبر اکرم نے ہاتھ اور منہ دھونے کے بعد سر کا مسح کیا اور پھر پاؤں کا مسح کیا<ref>المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص16 </ref>لیکن ایک اور جگہ پیغمبر اکرم کے وضو میں پاؤں دھونے کے بارے میں کہا ہے۔ <ref> مسند الدارمي ج1 ص544 </ref> | عثمان نے بعض موارد میں اسلامی احکام کو تبدیل کیا۔ اس نے رسول اللہ کی سنت کے خلاف [[منا]] میں نماز پوری پڑھا اور جب [[صحابہ]] جیسے [[عبدالرحمان بن عوف]] کے اعتراض کا سامنا ہوا اور جواب دینے سے قاصر رہا تو کہا «ہذا رَأىٌ رَأَیْتُہ.» '''« یہ میری رای ہے جو میں نے دیا ہے!»'''<ref>تاریخ اسلام، ج4 ص268</ref> اور [[متقی ہندی]] کے کہنے کے مطابق [[وضو]] میں تبدیلی اور شیعہ اور اہل سنت کا اختلاف بھی اس کے دَور خلافت سے شروع ہوا ہے. <ref>کنزالعمال ج9 ص443 ح 26890</ref>وہ ایک جگہ خود کہتا ہے کہ پیغمبر اکرم نے ہاتھ اور منہ دھونے کے بعد سر کا مسح کیا اور پھر پاؤں کا مسح کیا<ref>المصنف في الأحاديث والآثار ج1 ص16 </ref>لیکن ایک اور جگہ پیغمبر اکرم کے وضو میں پاؤں دھونے کے بارے میں کہا ہے۔ <ref> مسند الدارمي ج1 ص544 </ref> |