مندرجات کا رخ کریں

"عثمان بن عفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 15: سطر 15:
=== چھ رکنی شورای ===
=== چھ رکنی شورای ===
{{اصلی| چھ رکنی شورای }}
{{اصلی| چھ رکنی شورای }}
[[عمر بن خطاب]] کے مرنے سے پہلے خلیفہ تعیین کرنے کے لیے ان کی طرف سے بنا‎ئی ہو‎‎ئی [[شورای|چھ رکنی شورای]] کی وجہ سے عثمان خلافت تک پہنچا اور [[۲۳ہ ق| 23ہجری قمری]] یا [[24ہ ق|24ہجری قمری]]<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۴.</ref> کو خلیفہ بنا اور [[35ہ ق|35ہجری قمری]] تک حکومت کی۔<ref>مراجعہ کریں: دینوری، الامامة والسیاسہ، ۱، ۴۴ - ۴۶؛ زرکلی، الاعلام، ۴، ۲۱۰.</ref>  
[[عمر بن خطاب]] نے اپنے بعد خلیفہ تعیین کرنے کے لیے [[شورای|چھ رکنی شورای]] تشکیل کی یوں اسی شورای کے ذریعے عثمان سنہ 23 یا 24 ہجری قمری <ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۴.</ref> کو خلیفہ منتخب ہوا اور سنہ 35 ہجری قمری تک حکومت کی۔<ref> دینوری، الامامۃ والسیاسہ، ۱، ۴۴ - ۴۶؛ زرکلی، الاعلام، ۴، ۲۱۰.</ref>  
عمر ابن خطاب سے پہلے خلیفہ ایسی کسی شورای کے ذریعے انتخاب نہیں ہوا تھا۔ [[پیغمبر(ص)]] کی رحلت کے بعد بعض اصحاب [[سقیفہ بنی ساعدہ|سقیفہ]] میں جمع ہوگئے اور (شیعہ عقیدے کے مطابق) [[واقعہ غدیر|غدیر]] کے دن منتخب شدہ فرد کو مدنظر رکھے بغیر [[ابوبکر]] کو خلیفہ معین کیا اور کچھ خاص طریقوں سے تمام لوگوں سے بیعت لی۔ انکی دلیل یہ تھی کہ خلیفہ کا چنا‎‎‎ؤ لوگوں کا کام ہے اور اپنے امام کے بارے میں لوگ خود فیصلہ کریں؛ لیکن ابوبکر نے اپنی عمر کے آخری دنوں میں اس بات کی مخالفت کرتے ہو‎ئے عمر کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
 
عمر ابن خطاب نے گزشتہ دونوں طریقوں کو دور رکھ کر ایک نئے طریقے کو اپنایا اور اس بات کا اعتراف کرتے ہو‎ئے کہ ابوبکر کا انتخاب مسلمانوں کی نظر سے نہیں تھا اور اس کے بعد مسلمانوں کی مشورت سے ہونا چاہیے۔ <ref>المصنف، ج ۵‌،ص۴۴۵‌؛ الطبقات‌الکبری، ج ۳‌،ص۳۴۴‌.</ref>،  
اس سے پہلے کسی شورای کے ذریعے خلیفہ انتخاب کرنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ [[پیغمبر(ص)]] کی رحلت کے بعد بعض اصحاب [[سقیفہ بنی ساعدہ|سقیفہ]] میں جمع ہوگئے اور (شیعہ عقیدے کے مطابق) [[واقعہ غدیر|غدیر]] کے دن منتخب شدہ فرد کو مدنظر رکھے بغیر [[ابوبکر]] کو خلیفہ معین کیا اور کچھ خاص طریقوں سے تمام لوگوں سے بیعت لی گئی۔ انکی دلیل یہ تھی کہ خلیفہ کا چنا‎‎‎ؤ لوگوں کا کام ہے اور اپنے [[امام]] کے بارے میں لوگ خود فیصلہ کریں؛ لیکن ابوبکر نے اپنی عمر کے آخری دنوں میں اس بات کی مخالفت کرتے ہو‎ئے عمر کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
چھ رکنی شورای بنا دیا تاکہ یہ ایک دوسرے کے مشورے سے انہی میں سے کسی ایک کو خلیفہ کے عنوان سے انتخاب کریں۔ اس شورای کے افراد مندرجہ ذیل تھے: [[علی بن ابی طالب(ع)]]، عثمان بن عفان، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]]، [[عبدالرحمن بن عوف]].<ref>سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.</ref>
 
عمر ابن خطاب نے گزشتہ دونوں طریقوں کے برخلاف انتخاب کے لئے ایک نیا طریقہ متعارف کرایا اور اس بات کا اعتراف کرتے ہو‎ئے کہ ابوبکر کا انتخاب مسلمانوں کی مرضی سے نہیں تھا اور اس کے بعد مسلمانوں کی مشورت سے ہونا چاہیے<ref>المصنف، ج ۵‌،ص۴۴۵‌؛ الطبقات‌الکبری، ج ۳‌،ص۳۴۴‌.</ref>، چھ رکنی شورای بنا دیا تاکہ یہ ایک دوسرے کے مشورے سے انہی میں سے کسی ایک کو خلیفہ منتخب کریں۔ اس شورای کے افراد میں: [[علی بن ابی طالب(ع)]]، عثمان بن عفان، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] شامل تھے۔<ref>سیوطی، تاریخ خلفا،ص۱۲۹.</ref>


=== دوران خلافت کے واقعات ===
=== دوران خلافت کے واقعات ===
confirmed، templateeditor
8,932

ترامیم