گمنام صارف
"خلافت" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(+ زمرہ:شیعہ سنی اختلافی مسائل (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''خلافت''' ایک دینی اور سیاسی اصطلاح | '''خلافت''' ایک دینی اور سیاسی اصطلاح ہے۔ جس کے معنی سیاست، حکومت اور دینی امور میں [[پیغمبر اکرم (ص)]] کی جانشینی کے ہیں۔ | ||
[[شیعہ]] تعلیمات میں خلافت سے مراد تمام دنیوی اور اخروی امور میں پیغمبر اکرم(ص) کی جانشینی | [[شیعہ]] تعلیمات میں خلافت سے مراد تمام دنیوی اور اخروی امور میں پیغمبر اکرم (ص) کی جانشینی ہے۔ شیعوں کے ہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خلفاء آپ (ص) کے [[اہل بیت]] میں سے [[ائمہ|بارہ معصوم امام(ع)]] ہیں اور پیغمبر اکرم اور ان میں فرق صرف اتنا ہے کہ ان پر [[وحی]] نازل نہیں ہوتی ہے۔ آنحضرت کی رحلت کے بعد ([[امام علی (ع)]] اور [[امام حسن مجتبی (ع)]] کے دو مختصر دور حکومت کے علاوہ خلافت عملی طور پر غیر [[معصوم|معصومین]] کے ہاتھ رہی ہے اور تقریبا تیرہ صدیوں تک مختلف خاندان اور اشخاص نے پورے جہان [[اسلام]] میں خود کو پیغمبر اکرم کا خلیفہ بنا کر پیش کیا ہے۔ | ||
لیکن تاریخ اسلام میں خلافت اس حکومتی ڈھانچے کا نام ہے جس نے [[پیغمبر (ص)]] کی رحلت کے بعد اسلامی معاشرے کی باگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لے لی اور اس منصب کے حامل اشخاص، یعنی خلفاء خود کو صرف حکومتی امور میں پیغمبر اکرم کا جانشین قرار دیتے تھے۔ | |||
==خلافت کا مفہوم== | ==خلافت کا مفہوم== | ||
خلافت، ایک عربی لفظ ہے جسکا معنی جانشین بنانا، اور خلیفہ کا لفظ ( جس کی جمع خلفاء اور خلائف ہے) جانشین، وکیل اور قائممقام کے معنی میں ہے۔<ref>مراجعہ کریں:ابن منظور، «خَلَفَ» کے ذیل میں؛ زبیدی، ج ۲۳، ص ۲۶۳ـ۲۶۵۔</ref> لفظ [[خلیفہ]]<ref>رجوع کریں: بقرہ: ۳۰۔</ref>، خلفاء<ref>اعراف: ۶۹، ۷۴؛ نمل: ۶۲۔</ref> و خلائف<ref>انعام:۱۶۵؛ یونس: ۱۴، ۷۳؛ فاطر: ۳۹۔</ref> [[قرآن]] میں بھی اسی لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ | خلافت، ایک عربی لفظ ہے جسکا معنی جانشین بنانا، اور خلیفہ کا لفظ ( جس کی جمع خلفاء اور خلائف ہے) جانشین، وکیل اور قائممقام کے معنی میں ہے۔<ref>مراجعہ کریں:ابن منظور، «خَلَفَ» کے ذیل میں؛ زبیدی، ج ۲۳، ص ۲۶۳ـ۲۶۵۔</ref> لفظ [[خلیفہ]]<ref>رجوع کریں: بقرہ: ۳۰۔</ref>، خلفاء<ref>اعراف: ۶۹، ۷۴؛ نمل: ۶۲۔</ref> و خلائف<ref>انعام:۱۶۵؛ یونس: ۱۴، ۷۳؛ فاطر: ۳۹۔</ref> [[قرآن]] میں بھی اسی لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ |