گمنام صارف
"عقیل بن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←زندگینامہ
imported>Mabbassi م (←زندگینامہ) |
imported>Mabbassi م (←زندگینامہ) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
[[عقیل بن ابی طالب ]] [[رسول اللہ]] کے [[صحابی]]، حضرت امیر المؤمنین [[علی بن ابی طالب]] کے بھائی اور [[مسلم بن عقیل|حضرت مسلم]] کے والد ہیں۔ | [[عقیل بن ابی طالب ]] [[رسول اللہ]] کے [[صحابی]]، حضرت امیر المؤمنین [[علی بن ابی طالب]] کے بھائی اور [[مسلم بن عقیل|حضرت مسلم]] کے والد ہیں۔ | ||
== | ==زندگی نامہ== | ||
عقیل کے والد کا نام [[ ابو طالب بن عبد المطلب]] | عقیل کے والد کا نام [[ ابو طالب بن عبد المطلب]] ہے۔یزید نام کے بیٹے کی مناسبت سے کنیت ابو یزید تھی۔[[حضرت علی]] سے 20 سال بڑے تھے ۔<ref>الاستیعاب،ج۳،ص:۱۰۷۸</ref><ref>بحار، مجلسی، ج۴۲، ص۱۲۱</ref>اس بنا پر عام الفیل کے 10 سال بعد عقیل کی ولادت ہوئی ۔ | ||
[[علم انساب]] سے آگاہ اور ایسے حاضر جواب شخص تھے کہ اپنے مد مقابل شخص کی حیثیت کا لحاظ کئے بغیر فورا جواب دے دیتے ۔<ref> | [[علم انساب]] سے آگاہ اور ایسے حاضر جواب شخص تھے کہ اپنے مد مقابل شخص کی حیثیت کا لحاظ کئے بغیر فورا جواب دے دیتے ۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۶۹.</ref> عقیل نے مجبوری کے ساتھ [[جنگ بدر]] میں مشرکوں کا ساتھ دیا۔اس جنگ میں گرفتار ہوئے انکی آزادی کیلئے ان کے چچا [[عباس بن عبد المطلب]] نے 4000 درہم فدیہ دیا۔ <ref>الاستیعاب،ج۳،ص:۱۰۷۸</ref> | ||
===اسلام قبول کرنا=== | ===اسلام قبول کرنا=== | ||
اسلام قبول کرنے کے زمانے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے ۔ابن قتیبہ کے بقول عقیل نے [[جنگ بدر]] میں آزادی کے فورا بعد اسلام قبول کیا <ref>ص ۱۵۶.</ref> جبکہ ابن حجر نے کہا کہ وہ [[فتح مکہ]] کے سال مسلمان ہوئے لیکن پھر کہتا ہے کہ بعض کے بقول [[صلح حدیبیہ]] کے بعد مسلمان ہوئے اور ہجرت کے آٹھویں سال کی ابتدا میں [[مدینہ]] ہجرت کی. | |||
[[جنگ موتہ]] میں شرکت کی اور ایک روایت مطابق [[جنگ حنین]] ان افراد میں ہیں جو لشکر کے فرار ہونے کے بعد رسول اللہ کے ساتھ ثابت قدم رہے .<ref>ابن حجر، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج۴، ص۴۳۸.</ref> | [[جنگ موتہ]] میں شرکت کی اور ایک روایت مطابق [[جنگ حنین]] ان افراد میں ہیں جو لشکر کے فرار ہونے کے بعد [[رسول اللہ]] کے ساتھ ثابت قدم رہے .<ref>ابن حجر، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج۴، ص۴۳۸.</ref> | ||
===رحلت پیغمبر کے بعد=== | ===رحلت پیغمبر کے بعد=== | ||
سطر 15: | سطر 15: | ||
=== امام علی(ع) کا زمانہ=== | === امام علی(ع) کا زمانہ=== | ||
[[ابن ابی الحدید]] کے مطابق عقیل مدینے سے [[عراق]] | [[ابن ابی الحدید]] کے مطابق عقیل مدینے سے [[عراق]] پھر [[شام]] چلے گئے ۔جب مدینہ واپس آئے تو پھر [[حضرت علی]] کے ساتھ کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے اگرچہ اپنی اور بیٹوں کی جنگ میں شرکت کیلئے تیار تھے لیکن [[حضرت علی]] نے بھی آپ کو جنگ کیلئے طلب نہیں کیا ۔ | ||
===عقیل اور بیت المال=== | ===عقیل اور بیت المال=== | ||
جب خلافت کی باگ ڈور کوفہ میں حضرت علی کے ہاتھوں میں تھی۔ اس وقت بیت المال کی کثیر تعداد آپ کے اختیار میں تھی؛ایک دن عقیل حضرت علی کے پاس آئے اور کہنے لگے میں مقروض ہوں اور اس کی ادائیگی میرے لئے سنگین ہے میرا قرض ادا کر دیجئے ۔جب حضرت نے انکا قرض ادا کرنا چاہا جو ایک ہزار درہم تھا تو آپ نے فرمایا:قسم بخدا! اس قدر قرض ادا کرنے کی توان میرے پاس موجود نہیں ہے تم صبر کرو | جب خلافت کی باگ ڈور [[کوفہ]] میں [[حضرت علی]] کے ہاتھوں میں تھی۔ اس وقت بیت المال کی کثیر تعداد آپ کے اختیار میں تھی؛ایک دن عقیل حضرت علی کے پاس آئے اور کہنے لگے میں مقروض ہوں اور اس کی ادائیگی میرے لئے سنگین ہے میرا قرض ادا کر دیجئے ۔جب حضرت نے انکا قرض ادا کرنا چاہا جو ایک ہزار درہم تھا تو آپ نے فرمایا:قسم بخدا! اس قدر قرض ادا کرنے کی توان میرے پاس موجود نہیں ہے تم صبر کرو بیت المال سے مجھے میرا حصہ مل جائے تو میں اپنی آخری توان کی حد تک تمہاری مدد کروں گا ۔عقیل نے کہا: بیت المال کا اختیار تو آپ کے پاس ہے اس سے دے دو ۔حضرت سے نے اس سے امتناع کیا ۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب، ج۲ص ۱۰۹ </ref> | ||
دہکتا لوہا عقیل کے پاس کیا کہ جو اسوقت نابینا تھے، وہ سمجھا کہ حضرت علی اسے درہم دینے لگے ہیں اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اسے دہکتے لوپے کی حرارت محسوس ہوئی، حضرت علی نے فرمایا : تو اس آگ کی حرارت سہنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے میں کس طرح جہنم کی آگ تحمل کروں.<ref>شرح نہج البلاغہ، ابن أبی الحدید، ج۱۱، ص: ۲۴۵</ref><ref>إرشاد القلوب إلی الصواب (للدیلمی)، ج۲، ص: ۲۱۶</ref> | دہکتا لوہا عقیل کے پاس کیا کہ جو اسوقت نابینا تھے، وہ سمجھا کہ حضرت علی اسے درہم دینے لگے ہیں اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اسے دہکتے لوپے کی حرارت محسوس ہوئی، حضرت علی نے فرمایا : تو اس آگ کی حرارت سہنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے میں کس طرح جہنم کی آگ تحمل کروں.<ref>شرح نہج البلاغہ، ابن أبی الحدید، ج۱۱، ص: ۲۴۵</ref><ref>إرشاد القلوب إلی الصواب (للدیلمی)، ج۲، ص: ۲۱۶</ref> | ||
===معاویہ کے پاس جانا=== | ===معاویہ کے پاس جانا=== | ||
مالی امداد کے حصول کیلئے عقیل [[شام]] میں [[معاویہ]] پاس گئے لیکن یہ روشن نہیں کہ یہ سفر [[حضرت علی]] کی زندگی میں کیا۔ | |||
بعض اس ملاقات کو [[امام علی(ع)]] کے دور میں سمجھتے ہیں ۔اس گروہ کی یہ روایت دلیل ہے :ایک روز عقیل کی موجودگی میں [[معاویہ]] نے کہا : اگر یہ ابو یزید(عقیل کی کنیت) مجھے علی سے بہتر نہ سمجھتا تو علی کو چھوڑ کر میرے پاس نہ آتا۔عقیل نے جواب دیا: دین میں میرے لئے میرا بھائی بہتر ہے اور دنیا میں تو بہتر ہے اور میں نے دنیا کو ترجیح دی اور خدا سے نیک عاقبت کا طلبگار ہوں۔ | بعض اس ملاقات کو [[امام علی(ع)]] کے دور میں سمجھتے ہیں ۔اس گروہ کی یہ روایت دلیل ہے :ایک روز عقیل کی موجودگی میں [[معاویہ]] نے کہا : اگر یہ ابو یزید(عقیل کی کنیت) مجھے علی سے بہتر نہ سمجھتا تو علی کو چھوڑ کر میرے پاس نہ آتا۔عقیل نے جواب دیا: دین میں میرے لئے میرا بھائی بہتر ہے اور دنیا میں تو بہتر ہے اور میں نے دنیا کو ترجیح دی اور خدا سے نیک عاقبت کا طلبگار ہوں۔ | ||
بعض اسے [[حضرت علی]] کی [[شہادت]] کے بعد سمجھتے ہیں ۔ابن ابی الحدید اسے ہی ترجیح دیتا ہے ۔یہ گروہ تائید میں حضرت علی دور کے آخری ایام میں عقیل کی جانب سے حضرت علی کو لکھے گئے خط اور حضرت کے جواب کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>مدنی الشیرازی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۱۵۵.</ref> | بعض اسے [[حضرت علی]] کی [[شہادت]] کے بعد سمجھتے ہیں ۔ابن ابی الحدید اسے ہی ترجیح دیتا ہے ۔یہ گروہ تائید میں [[حضرت علی]] دور کے آخری ایام میں عقیل کی جانب سے حضرت علی کو لکھے گئے خط اور حضرت کے جواب کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>مدنی الشیرازی، الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ، ص۱۵۵.</ref> | ||
== وفات == | == وفات == |