مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 306: سطر 306:
== عربی ادب پر کلام علیؑ کے اثرات ==
== عربی ادب پر کلام علیؑ کے اثرات ==


 
عرب خطیب اور مترسلین (نامہ نگار و مراسلہ نویس) پہلی صدی ہجری ہی سے کلام کی پختگی اور بات کی حسن و جمال سے آراستگی اور بےجا اصطلاحات سے پاکیزگی اور لفظ کی متانت و سنجیدگی کی خاطر بارہا و بارہا کلامِ [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کا مطالعہ کرتے تھے اور اس کے فقروں کو بروئے کار لاتے تھے تا کہ ان کے قول یا ان کی خطابت یا کتابت میں بلاغت کی قوت حاصل ہو اور ان کا کلام سب کے نزدیک مقبول واقع ہو۔<ref> شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صص: ز، ح.</ref> ہر گاہ ایک محقق عرب ادیبوں کے کسی خطبے یا رسالے یا حتی کہ طلوع [[اسلام]] کے بعد کے عرب شعراء کے کلام کا جائزہ لیتا ہے، دیکھ لیتا ہے کہ کم ہی کوئی شاعر و ادیب ہوگا جس نے کوئی ایک معنی کلام [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] سے اخذ نہ کیا ہو یا آپ کا کوئی قول اپنے مکتوب یا قول و کلام یا شاعری میں تضمین نہ کیا ہو۔<ref> شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ح. مزید اطلاع کے لئے رجوع کریں: محمد ہادی اللامینی کے مقالے "نہج البلاغۃ وأثرہ علی الادب العربي ص119"۔</ref>
 
عرب خطیب اور مترسلین (نامہ نگار و مراسلہ نویس) پہلی صدی ہجری ہی سے کلام کی پختگی اور بات کی حسن و جمال سے آراستگی اور بےجا اصطلاحات سے پاکیزگی اور لفظ کی متانت و سنجیدگی کی خاطر بارہا و بارہا کلامِ [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کا مطالعہ کرتے تھے اور اس کے فقروں کو بروئے کار لاتے تھے تا کہ ان کے قول یا ان کی خطابت یا کتابت میں بلاغت کی قوت حاصل ہو اور ان کا کلام سب کے نزدیک مقبول واقع ہو۔<ref>شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صص: ز، ح.</ref> ہر گاہ ایک محقق عرب ادیبوں کے کسی خطبے یا رسالے یا حتی کہ طلوع اسلام کے بعد کے عرب شعراء کے کلام کا جائزہ لیتا ہے، دیکھ لیتا ہے کہ کم ہی کوئی شاعر و ادیب ہوگا جس نے کوئی ایک معنی کلام [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] سے اخذ نہ کیا ہو یا آپ کا کوئی قول اپنے مکتوب یا قول و کلام یا شاعری میں تضمین نہ کیا ہو۔<ref>شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ح. مزید اطلاع کے لئے رجوع کریں: محمد ہادی اللامینی کے مقالے "نہج البلاغۃ وأثرہ علی الادب العربي ص119"۔</ref>


=== عبدالحمید ===
=== عبدالحمید ===


عبدالحمید بن یحیی عامری (متوفی 132ھ)، آخری اموی/مروانی حکمران [[مروان حمار|مروان بن محمد]] کا کاتب ہے۔ کہا گیا ہے کہ فن کتابت کا آغاز عبدالحمید سے شروع ہوا ہے۔ عبدالحمید خود کہتا ہے:
عبد الحمید بن یحیی عامری (متوفی 132ھ)، آخری اموی/مروانی حکمران [[مروان حمار|مروان بن محمد]] کا کاتب ہے۔ کہا گیا ہے کہ فن کتابت کا آغاز عبد الحمید سے شروع ہوا ہے۔ عبد الحمید خود کہتا ہے:
:::میں نے "اصلع"<ref>اصلع، اس فرد کو کہا جاتا جس کے سر کے اگلے حصے پر بال نہ ہوں اور یہاں مروانیوں کے کاتب کی مراد [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] ہیں۔</ref> کے ستر خطبے ازبر کئے اور یہ خطبے میرے ذہن میں پے در پے (چشمے کی مانند) پھوٹے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج1، ص24؛ شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صح.</ref>
:::میں نے "اصلع"<ref>اصلع، اس فرد کو کہا جاتا جس کے سر کے اگلے حصے پر بال نہ ہوں اور یہاں مروانیوں کے کاتب کی مراد [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] ہیں۔</ref> کے ستر خطبے ازبر کئے اور یہ خطبے میرے ذہن میں پے در پے (چشمے کی مانند) پھوٹے۔<ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج1، ص24؛ شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صح.</ref>


=== جاحظ ===
=== جاحظ ===
سطر 319: سطر 317:
  |class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
  |class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
  |title =
  |title =
  |quote =[[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]]: <br/>{{حدیث| "‌'''قِیمَةُ كُلُّ امرءٍ مَا یُحسِنُهُ'''"}}<br/> ترجمہ: ہر شخص کی قیمت وہ ہنر ہے جس میں وہ خوب مہارت رکھتا ہے۔ <br/> سید رضی: یہ ایسا انمول جملہ ہے کہ نہ کوئی حکیمانہ بات اس کے ہم وزن ہے اور نہ کوئی جملہ اس کا ہم پایہ ہوسکتا ہے۔
  |quote =[[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]]: <br/>{{حدیث| "‌'''قِیمَةُ كُلُّ امرءٍ مَا یُحسِنُهُ'''"}}<br/> ترجمہ: ہر شخص کی قیمت وہ ہنر ہے جس میں وہ خوب مہارت رکھتا ہے۔ <br/> سید رضی: یہ ایسا انمول جملہ ہے کہ نہ کوئی حکیمانہ بات اس کے ہم وزن ہے اور نہ کوئی جملہ اس کا ہم پایہ ہو سکتا ہے۔
  |source = <small>نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت نمبر 81۔</small>
  |source = <small>نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت نمبر 81۔</small>
  |align = left
  |align = left
سطر 336: سطر 334:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
ابوعثمان جاحظ (متوفٰی. 255ہجری)، جنہیں عربی ادب کا امام کہا گیا ہے اور [[مسعودی]] انہیں سلف کا فصحیح ترین قلمکار سمجھتے ہیں، [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کا فقرہ <font color=blue>{{حدیث|قِيمَةُ كُلِّ امْرِئٍ مَا يُحْسِنُهُ}}<ref>نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت 81۔</ref> </font> نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
ابو عثمان جاحظ (متوفٰی 255 ہجری)، جنہیں عربی ادب کا امام کہا گیا ہے اور [[مسعودی]] انہیں سلف کا فصحیح ترین قلمکار سمجھتے ہیں، [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کا فقرہ <font color=blue>{{حدیث|قِيمَةُ كُلِّ امْرِئٍ مَا يُحْسِنُهُ}}<ref> نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت 81۔</ref> </font> نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
:::اگر اس کتاب (بظاہر ان کی اپنی کتاب "البیان والتبیین" مقصود ہے) میں اسی ایک فقرے کے سوا کچھ بھی نہ ہوتا تو بھی ہم اس کتاب کو کافی و شافی، مکتفی اور بے نیاز کردینی والی کتاب پاتے۔ بلکہ ہم اسے کفایت کی حد سے بھی بڑھ کر غایت و مراد پر منتج ہونے والی پاتے ہیں اور سب سے احسن کلام وہ ہے جس کا اختصارتجھے کثرت و تفصیل سے بے نیاز کردے اور اس کے معنا اس کے ظاہری لفظ میں ہوں۔<ref>جاحظ، البیان و التبیین، تصحیح عبدالسلام ہارون، ج1، ص83؛ بحوالہ: شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ح۔</ref>
:::اگر اس کتاب (بظاہر ان کی اپنی کتاب "البیان والتبیین" مقصود ہے) میں اسی ایک فقرے کے سوا کچھ بھی نہ ہوتا تو بھی ہم اس کتاب کو کافی و شافی، مکتفی اور بے نیاز کر دینی والی کتاب پاتے۔ بلکہ ہم اسے کفایت کی حد سے بھی بڑھ کر غایت و مراد پر منتج ہونے والی پاتے ہیں اور سب سے احسن کلام وہ ہے جس کا اختصار تجھے کثرت و تفصیل سے بے نیاز کردے اور اس کے معنا اس کے ظاہری لفظ میں ہوں۔<ref> جاحظ، البیان و التبیین، تصحیح عبدالسلام ہارون، ج1، ص83؛ بحوالہ: شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ح۔</ref>


انھوں نے "‌البیان والتبیین" میں [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کے کئی خطبے نقل کئے ہیں۔<ref>الجاحظ، البیان والتبیین، (عالمی اہل بیتؑ اسمبلی کے لائبریری سافٹ ویئر، نسخۂ دوئم میں موجود نسخہ) صص240-237، 312۔</ref>
انھوں نے "‌البیان والتبیین" میں [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کے کئی خطبے نقل کئے ہیں۔<ref> الجاحظ، البیان والتبیین، (عالمی اہل بیتؑ اسمبلی کے لائبریری سافٹ ویئر، نسخۂ دوئم میں موجود نسخہ) صص240-237، 312۔</ref>


جاحظ نے [[سید رضی]] سے پہلے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کے 100 اقوال منتخب کئے ہیں جن پر رشید وطواط، [[ابن میثم بحرانی]] اور دیگر نے شرحیں لکھی ہیں۔ وہ ان اقوال کے بارے میں لکھتے ہیں:
جاحظ نے [[سید رضی]] سے پہلے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کے 100 اقوال منتخب کئے ہیں جن پر رشید وطواط، [[ابن میثم بحرانی]] اور دیگر نے شرحیں لکھی ہیں۔ وہ ان اقوال کے بارے میں لکھتے ہیں:
:::ان میں سے ہر قول ایک ہزار عمدہ عرب اقوال و کلمات کے برابر ہے۔<ref>شرح ابن میثم علی المائۃ کلمۃ لامیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ‌السلام، المصحح: میرجلال الدین الحسینی الارموی المحدّث، تہران: سازمان چاپ دانشگاہ تہران، 1349ہجری شمسی، ص2. نیز یہی جلد: رجوع کریں: وطواط، رشید، مطلوب کل طالب من کلام امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام، مصحح: میرجلال الدین حسینی ارموی محدّث، تہران: چاپخانہ دانشگاہ تہران، 1342ہجری شمسی، ص2۔</ref> جاحظ کی تالیفات میں ایک کتاب کا عنوان "‌مائۃ من امثال عليؑ"<ref>[http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=4311 ر.ک: دانشنامہ جہان اسلام، مدخل «‌جاحظ، ابوعثمان عمروبن بحر ».]</ref> بھی ہے جو بظاہر یہی کتاب ہے۔
:::ان میں سے ہر قول ایک ہزار عمدہ عرب اقوال و کلمات کے برابر ہے۔<ref> شرح ابن میثم علی المائۃ کلمۃ لامیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ‌السلام، المصحح: میر جلال الدین الحسینی الارموی المحدّث، تہران: سازمان چاپ دانشگاہ تہران، 1349 شمسی، ص2. نیز یہی جلد: رجوع کریں: وطواط، رشید، مطلوب کل طالب من کلام امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام، مصحح: میر جلال الدین حسینی ارموی محدّث، تہران: چاپخانہ دانشگاہ تہران، 1342 شمسی، ص2۔</ref> جاحظ کی تالیفات میں ایک کتاب کا عنوان "‌مائۃ من امثال عليؑ"<ref>[http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=4311 ر.ک: دانشنامہ جہان اسلام، مدخل «‌جاحظ، ابو عثمان عمروبن بحر ».]</ref> بھی ہے جو بظاہر یہی کتاب ہے۔


=== ابن نباتہ ===
=== ابن نباتہ ===
[[سیف الدولہ]] کے دور میں  حلب میں خطابت کے منصب  پر فائز اور دنیائے عرب کے مشہور  خطیب ابن نباتہ کے نام سے معروف عبدالرحمن بن محمد بن اسمعیل معروف (متوفا سنہ 374 ہجری)   کہتے ہیں:
[[سیف الدولہ]] کے دور میں  حلب میں خطابت کے منصب  پر فائز اور دنیائے عرب کے مشہور  خطیب ابن نباتہ کے نام سے معروف عبد الرحمن بن محمد بن اسمعیل معروف (متوفا سنہ 374 ہجری) کہتے ہیں:
:::تقاریر کا ایک خزانہ ازبر کرلیا کہ اس میں سے جتنا بھی اٹھاؤں اس میں کمی نہیں بلکہ اضافت آئے گی، اور جو کچھ زیادہ تر ازبر کیا وہ [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب]] کے مواعظ کی ایک سو فصلیں ہیں۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج1، ص24؛ شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صح.</ref>
:::تقاریر کا ایک خزانہ ازبر کر لیا کہ اس میں سے جتنا بھی اٹھاؤں اس میں کمی نہیں بلکہ اضافت آئے گی، اور جو کچھ زیادہ تر ازبر کیا وہ [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب]] کے مواعظ کی ایک سو فصلیں ہیں۔<ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج1، ص24؛ شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صح.</ref>


=== ابواسحاق صابی ===
=== ابو اسحاق صابی ===


زکی مبارک اپنی کتاب "‌النّثر الفنّی" (فنی نثری) میں ـ جہاں ابواسحٰق صابی (متوفٰی 380ہجری) کے اسلوب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہیں ـ [[ابواسحٰق صابی]] کا ایک فقرہ نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
زکی مبارک اپنی کتاب "‌النّثر الفنّی" (فنی نثری) میں ـ جہاں ابو اسحٰق صابی (متوفٰی 380 ہجری) کے اسلوب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہیں ـ [[ابو اسحٰق صابی]] کا ایک فقرہ نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
:::اگر ہم اس عبارت کا موازنہ ان عبارتوں سے کریں جو [[سید رضی|شریف رضی]] نے کلام [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کو جمع کرتے ہوئے لکھی ہیں تو دیکھیں گے کہ صابی اور شریف رضی ایک ہی گھاٹ سے سیراب ہوئے ہیں۔<ref>النثر الفنی، ج2، ص296؛ بہ نقل شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صح.</ref>
:::اگر ہم اس عبارت کا موازنہ ان عبارتوں سے کریں جو [[سید رضی|شریف رضی]] نے کلام [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کو جمع کرتے ہوئے لکھی ہیں تو دیکھیں گے کہ صابی اور شریف رضی ایک ہی گھاٹ سے سیراب ہوئے ہیں۔<ref> النثر الفنی، ج2، ص296؛ بہ نقل شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، صح.</ref>


=== ابن ابی الحدید ===
=== ابن ابی الحدید ===
سطر 357: سطر 355:
ابن ابی الحدید [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کی فصاحت کے بارے میں کہتے ہیں:
ابن ابی الحدید [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کی فصاحت کے بارے میں کہتے ہیں:


::: {{حدیث|... فہو عليہ السلام إمام الفصحاء، وسيد البلغاء، وفي كلامه قيل: دون كلام الخالق و فوق كلام المخلوقين و منه تعلم الناس الخطابة والكتابة۔}}  <br/> ترجمہ: [[امام علی علیہ السلام|آپ علیہ السلام]] فصحاء کے امام اور بلغاء کے سردار ہیں، اور [[امام علی علیہ السلام|آپؑ]] کے کلام کے بارے میں کہا گیا: کلام خالق کے بعد اور مخلوقات کے کلام سے بالاتر ہے۔ لوگوں نے خطابت و کتابت آپؑ سے سیکھی ہے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج1، ص24۔</ref>
::: {{حدیث|... فہو عليہ السلام إمام الفصحاء، وسيد البلغاء، وفي كلامه قيل: دون كلام الخالق و فوق كلام المخلوقين و منه تعلم الناس الخطابة والكتابة۔}}  <br/> ترجمہ: [[امام علی علیہ السلام|آپ علیہ السلام]] فصحاء کے امام اور بلغاء کے سردار ہیں، اور [[امام علی علیہ السلام|آپؑ]] کے کلام کے بارے میں کہا گیا: کلام خالق کے بعد اور مخلوقات کے کلام سے بالاتر ہے۔ لوگوں نے خطابت و کتابت آپؑ سے سیکھی ہے۔<ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج1، ص24۔</ref>


== فارسی ادب پر اثرات ==
== فارسی ادب پر اثرات ==
گمنام صارف