مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 358: سطر 358:


== فارسی ادب پر اثرات ==
== فارسی ادب پر اثرات ==
پورے اطمینان کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ [[ایران|ایرانی]] ادیبوں، خطیبوں اور مؤلفین و مصنفین نے [[قرآن کریم]] کے بعد کسی بھی کلام سے اتنا استفادہ نہیں کیا، جتنا [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کے کلام سے کیا ہے۔ وہ اس کے علاوہ اس  قدر عمدہ کلام اور بیش بہا زیور سخن نہیں پاسکے کہ جسے وہ اپنے کلام اور مکتوبات کا معیار اور پیمانہ قرار دے سکیں۔ کسی بھی تعصب کے بغیر اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] کے مکاتیب اور اقوال [[قرآن کریم]] کے بعد نثر مصنوع کہ عالی ترین نمونہ ہیں۔ فصحا اور بلغا   ایک ہزار سال سے زیادہ ہو گیا کہ وہ نہج البلاغہ کا اقرار کرتے آئے ہیں۔<ref>شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، ص202۔</ref> اسی طرح دری زبان کے فروغ کے بعد ہم کم ہی کوئی دیوان یا کتاب دیکھ سکتے ہیں جس کے شاعر و مؤلف نے اپنے دیوان و کتاب کو [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کے کسی فقرے یا متعدد فقروں سے مزین نہ کیا ہو۔<ref>شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، ص205۔</ref>
پورے اطمینان کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ [[ایران|ایرانی]] ادیبوں، خطیبوں اور مؤلفین و مصنفین نے [[قرآن کریم]] کے بعد کسی بھی کلام سے اتنا استفادہ نہیں کیا، جتنا [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کے کلام سے کیا ہے۔ وہ اس کے علاوہ اس  قدر عمدہ کلام اور بیش بہا زیور سخن نہیں پا سکے کہ جسے وہ اپنے کلام اور مکتوبات کا معیار اور پیمانہ قرار دے سکیں۔ کسی بھی تعصب کے بغیر اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] کے مکاتیب اور اقوال [[قرآن کریم]] کے بعد نثر مصنوع کا عالی ترین نمونہ ہیں۔ فصحا اور بلغا ایک ہزار سال سے زیادہ ہو گیا کہ وہ نہج البلاغہ کا اقرار کرتے آئے ہیں۔<ref> شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، ص202۔</ref> اسی طرح دری زبان کے فروغ کے بعد ہم کم ہی کوئی دیوان یا کتاب دیکھ سکتے ہیں جس کے شاعر و مؤلف نے اپنے دیوان و کتاب کو [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کے کسی فقرے یا متعدد فقروں سے مزین نہ کیا ہو۔<ref> شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، ص205۔</ref>


فارسی شاعری کے اکابرین میں سے ایک  فردوسی ہیں <ref>رجوع کریں: شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، صص206-209.</ref> جنہوں نے شاہنامہ میں [[امام علی علیہ السلام|امیر الکلام حضرت علیؑ]] کے کلام سے استفادہ کیا ہے۔ناصر خسرو قبادیانی (متولد 394 متوفا481 ہجری) [[اسماعیلیہ]] مذہب کے بزرگ متکلم، شاعر اور مؤلف تھے اور [[اہل بیت علیہم السلام|خاندان رسالت]] سے خاص عقیدت رکھتے تھے۔ ان کے دیوان میں ایسے بہت سے مضامین اور نصائح دیکھے جاسکتے ہیں جو [[امام علی علیہ السلام|مولا امیر المؤمنین علیہ السلام]] کے کلام کا ترجمہ یا اس کلام سے ماخوذ ہیں۔<ref>شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، ص209۔</ref> ڈاکٹر سید جعفر شہیدی کہتے ہیں: جہاں تک میں نے ناصر خسرو قبادیانی کے دیوان کا غائرانہ مطالعہ کیا ہے، انھوں نے اپنے پورے دیوان میں 60 سے زائد مقامات پر [[امام علی علیہ السلام|امیر المؤمنینؑ]] کا کلام بعینہ شاعری کے سانچے میں ڈھال دیا ہے۔ سنائی غزنوی، عطار نیشابوری اور مولانا جلال الدین بلخی (مولانا روم) جیسے عرفانی شعراء کا حال بھی مختلف نہيں ہے۔<ref>شہیدی، سیدجعفر، بہرہ ‏گیری ادبیات فارسی از نہج البلاغہ، ص185۔</ref> بہرام شاہ غزنوی کے منشی خواجہ نصر اللہ بن محمد بن عبدالحمید کی تحریر اور "کلیلۂ و دمنۂ بہرامشاہی" کے نام سے مشہور کلیلہ و دمنہ جوحقیقت میں عربی کلیلہ و دمنہ کا ترجمہ ہے۔ یہ کتاب سنہ 538 تا 540 ہجری میں لکھی گئی ہے۔ اس میں کئی مقام پر نہج البلاغہ و قرآن کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔
فارسی شاعری کے اکابرین میں سے ایک  فردوسی ہیں<ref> رجوع کریں: شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، صص206-209.</ref> جنہوں نے شاہنامہ میں [[امام علی علیہ السلام|امیر الکلام حضرت علیؑ]] کے کلام سے استفادہ کیا ہے۔ ناصر خسرو قبادیانی (متولد 394 متوفا 481 ہجری) [[اسماعیلیہ]] مذہب کے بزرگ [[متکلم]]، شاعر اور مؤلف تھے اور [[اہل بیت علیہم السلام|خاندان رسالت]] سے خاص عقیدت رکھتے تھے۔ ان کے دیوان میں ایسے بہت سے مضامین اور نصائح دیکھے جا سکتے ہیں جو [[امام علی علیہ السلام|مولا امیر المؤمنین علیہ السلام]] کے کلام کا ترجمہ یا اس کلام سے ماخوذ ہیں۔<ref> شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان علی علیہ‌السلام، ص209۔</ref> ڈاکٹر سید جعفر شہیدی کہتے ہیں: جہاں تک میں نے ناصر خسرو قبادیانی کے دیوان کا غائرانہ مطالعہ کیا ہے، انھوں نے اپنے پورے دیوان میں 60 سے زائد مقامات پر [[امام علی علیہ السلام|امیر المؤمنینؑ]] کا کلام بعینہ شاعری کے سانچے میں ڈھال دیا ہے۔ سنائی غزنوی، عطار نیشابوری اور مولانا جلال الدین بلخی (مولانا روم) جیسے عرفانی شعراء کا حال بھی مختلف نہيں ہے۔<ref> شہیدی، سیدجعفر، بہرہ ‏گیری ادبیات فارسی از نہج البلاغہ، ص185۔</ref> بہرام شاہ غزنوی کے منشی خواجہ نصر اللہ بن محمد بن عبد الحمید کی تحریر اور "کلیلۂ و دمنۂ بہرام شاہی" کے نام سے مشہور کلیلہ و دمنہ جو حقیقت میں عربی کلیلہ و دمنہ کا ترجمہ ہے۔ یہ کتاب سنہ 538 تا 540 ہجری میں لکھی گئی ہے۔ اس میں کئی مقام پر نہج البلاغہ و قرآن کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔
<ref>شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان [[امام علی علیہ السلام|علی علیہ‌السلام]]، ص210.</ref>
<ref> شہیدی، بہرہ ادبیات از سخنان [[امام علی علیہ السلام|علی علیہ‌السلام]]، ص210.</ref>


== سافٹ ویئرز==
== سافٹ ویئرز==
گمنام صارف