مندرجات کا رخ کریں

"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق

131 بائٹ کا ازالہ ،  10 ستمبر 2016ء
م
سطر 111: سطر 111:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


==حج مستحب==<!--
==مستحب حج ==
کسی کہ شرایط حج واجب را ندارد، مستحب است کہ بہ سفر حج برود. کسانی ہم کہ حج واجب را بہ‌جا آوردہ‌اند، بہ تکرار حج توصیہ شدہ‌اند. ترک کردن حج بہ مدت پنج سال متوالی [[مکروہ]] و حج‌گزاردن بہ نیت دیگران، چہ زندگان و چہ مردگان، بہ‌ویژہ [[امامان معصوم(ع)|معصومان(ع)]] مستحب بہ‌شمار رفتہ است.<ref>رجوع کنید بہ: العروہ الوثقی، ج۴، ص۵۹۵۵۹۶</ref>
جو اشخاص حج واجب ہونے کی شرائط نہیں رکھتے یا وہ افراد جنہوں نے واجب حج انجام دیا ہو دبارہ حج کرنا مستحب ہے۔ پے در پے پانج سال حج کو ترک کرنا [[مکروہ]] ہے۔ دوسروں کے نام چہ زندہ ہوں یا مردہ بطور خاص [[ائمہ معصومین(ع)]] کی طرف سے حج ادا کرنا مستحب ہے۔<ref> العروہ الوثقی، ج۴، ص۵۹۵۵۹۶</ref>


==فوت شدن حج==
==حج کا فوت ہونا==
کسی کہ حجش فوت شدہ با انجام دادن [[عمرہ مفردہ]] از [[احرام]] خارج می‌شود. در اینکہ در این صورت لازم است برای عمرہ نیت کند یا نیازی نیست، بلکہ عمل او بہ صورت خودکار تبدیل بہ عُمرہ می‌شود، اختلاف است. در صورت واجب بودن حج بر چنین شخصی، سال دیگر باید آن را بہ جا آورد. در صورت مستحب بودن، بہ جا آوردن آن در آیندہ استحباب دارد.<ref>جواہرالکلام، ج۱۹، ص۸۶ ۸۹</ref>
جس شخص کا حج فوت ہو جائے اور اسے انجام نہ دے سکے تو وہ [[عمرہ مفردہ]] انجام دینے کے ذریعے [[احرام]] سے خارج ہو جائےگا۔ اس صورت میں آیا عمرہ کی نیت کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ بلکہ خود بخود انجام دینے والے اعمال عمرہ میں تبدیل ہو جائے گا، اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایسے شخص پر حج واجب ہونے کی صورت میں اگلے سال دبارہ حج بجا لانا ضروری ہے لیکن مستحب ہونے کی صورت میں اگلے سال بجا لانا مستحب ہے۔<ref>جواہرالکلام، ج۱۹، ص۸۶ ۸۹</ref>


کسی کہ حجش فوت شدہ، مستحب است تا پایان [[ایام تشریق]] در منا بماند و اعمال [[عمرہ]] مفردہ را پس از این ایام انجام دہد.<ref>جواہرالکلام، ج۱۹، ص۹۱</ref>
جس شخص کا حج فوت ہو گیا ہو اسے [[ایام تشریق]] کے آخر تک منا میں رہنا مستحب ہے اور اعمال [[عمرہ]] مفردہ کو ان ایام کے بعد انجام دیا جائے. <ref>جواہرالکلام، ج۱۹، ص۹۱</ref>


==رویدادہای مہم==
==اہم وقعات==
=== کشتار حجاج در سال ۱۳۶۶ شمسی ===
=== سنہ۱۳۶۶ شمسی میں حاجیوں کا قتل عام ===
{{اصلی|کشتار حجاج (۱۳۶۶)}}
اس پوری تاریخ میں حاجیوں کو حج کے سفر کے دوران یا خود حرمین شریفین میں مختلف جانی اور مالی نقصانات سے دوچار ہوئے ہیں۔ منجملہ ان واقعات میں سے نو مردادماہ سنہ ۱۳۶۶ شمسی مطابق با چھ ذی‌الحجّہ سنہ ۱۴۰۷ق کا واقعہ جس میں کئی سینکرڑوں ایرانی حجاج اور بعض دیگر ممالک کے حجاج حج کے دوران مشرکین سے برائت کا اظہار کرتے ہوئی سعودیہ عربیہ کی فوج کی بربریت کا نشانہ بنا اور شہید ہو گئے۔<ref>http://www.irdc.ir/fa/calendar/136/default.aspx</ref>
در طول تاریخ، گاہ حج‌گزاران در مسیر حج یا در حرمین شریفین، متحمل خسارات جانی و مالی بسیار شدہ‌اند. از جملہ، در روز نہم مردادماہ ۱۳۶۶ شمسی برابر با ششم ذی‌حجّہ سال ۱۴۰۷ق.، صدہا زائر ایرانی و تعدادی از زائران دیگر کشورہای اسلامی در مکہ معظّمہ و خانہ خدا، در حال انجام برائت از مشرکین بہ دست ماموران دولت عربستان سعودی مورد تہاجم قرار گرفتہ و بہ قتل رسیدند.<ref>http://www.irdc.ir/fa/calendar/136/default.aspx</ref>


===حادثہ منا در سال ۱۳۹۴===
===سنہ ۱۳۹۴شمسی میں منا کا حادثہ===
{{اصلی|فاجعہ منا (۱۳۹۴)}}
سنہ 2015 کو [[حج تمتع]] کے دوران منا میں پیش آنے والے حادثے میں تقریبا 7477 حاجیوں کی شہادت واقع ہوئی۔
'فاجعہ منا، مرگبارترین حادثہ در [[حج تمتع]] بود کہ در دوم مہر ۱۳۹۴ برابر با روز [[عید قربان]]، بہ کشتہ شدن حدود ۷۴۷۷ تن از حاجیان انجامید.


آیت اللہ [[سید علی خامنہ‌ای]] رہبر [[جمہوری اسلامی ایران]]، در اولین واکنش‌ہا بہ فاجعہ منا، با اعلام سہ روز عزای عمومی، مدیریت غلط و اقدامات ناشایستہ دولت [[عربستان سعودی]] را عامل این فاجعہ دانست.<ref>[http://farsi.khamenei.ir/message-content?id=30872 khamenei.ir]</ref> مکی سال، رئیس جمہوری [[سنگال]] ہم سہ روز عزای عمومی اعلام کرد.<ref>[http://www.irna.ir/fa/News/81787041/ خبرگزاری ایرنا]</ref>
آیت اللہ [[سید علی خامنہ‌ای]] رہبر [[جمہوری اسلامی ایران]] نے منا کے حادثے کے رد عمل کے طور پر ایران میں تین روزہ سوگ کیا اعلان کرتے ہوئے سعودیہ عربیہ کی نالایق حکومت کی سوء مدیریت کو اس حادثے کا اصلی عامل قرار دیا۔<ref>[http://farsi.khamenei.ir/message-content?id=30872 khamenei.ir]</ref>  


بہ دنبال این حادثہ و عدم توافق طرف ایرانی و عربستانی، اعزام حجاج ایرانی برای سال ۱۳۹۵ لغو شد.<ref>[http://www.hajnews.ir/Default.aspx?tabid=89&ID=6597 سایت حج نیوز]</ref>
اس حادثے کی رد عمل کے طور پر اور ایران اور سعودیہ عربیہ کے درمیان عدم موافقت کی وجہ سے اس سال یعنی 2016 کو ایرانی حجاج کا حج پر جانا لغو ہو گیا۔<ref>[http://www.hajnews.ir/Default.aspx?tabid=89&ID=6597 سایت حج نیوز]</ref>
-->


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
7,742

ترامیم