"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
* قرآن کی بعض آیتوں میں حج کے مناسک اور اس کے فقہی اور اخلاقی احکام کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ان مناسک اور احکام میں منجملہ: مجاوران حرم اور مکہ میں رہنے والوں کے علاوہ دوسرے مسلمانوں پر حج تمتع کا واجب ہونا،<ref>بقرہ: ۱۹۶</ref> [[مشعر الحرام]] اور [[عرفات]] میں خاص آداب کے تحت وقوف کرنا،<ref>بقرہ: ۱۹۸، ۱۹۹</ref> قربانی سے متعلق احکام<ref>بقرہ: ۱۹۶؛ حج: ۲۸</ref> اور حج کے دوران شکار کرنے کا حکم، <ref>مائدہ:۹۴، ۹۵، ۹۶</ref> وجوب [[طواف]] خانہ خدا<ref>حج: ۲۹</ref> ، سعی میان [[صفا]] و [[مروہ]]،<ref>بقرہ: ۱۵۸</ref> قربانی سے پہلے تقصیر کا جائز نہ ہونا،<ref>بقرہ: ۱۹۶</ref> حج کے دوران کسب و تجارت کا جائز ہونا،<ref>بقرہ: ۱۹۸</ref> اور حج کے دوران بعض کاموں کا حرام اور ممنوع ہونا جیسے مجادلہ اور بیوی سے ہم بستر ہونا<ref>بقرہ: ۱۹۷</ref> اسی طرح زمانہ جاہلیت کے بعض رسوم و رواج کی مخالفت وغیرہ شامل ہیں۔<ref>بقرہ: ۱۸۹</ref> | * قرآن کی بعض آیتوں میں حج کے مناسک اور اس کے فقہی اور اخلاقی احکام کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ان مناسک اور احکام میں منجملہ: مجاوران حرم اور مکہ میں رہنے والوں کے علاوہ دوسرے مسلمانوں پر حج تمتع کا واجب ہونا،<ref>بقرہ: ۱۹۶</ref> [[مشعر الحرام]] اور [[عرفات]] میں خاص آداب کے تحت وقوف کرنا،<ref>بقرہ: ۱۹۸، ۱۹۹</ref> قربانی سے متعلق احکام<ref>بقرہ: ۱۹۶؛ حج: ۲۸</ref> اور حج کے دوران شکار کرنے کا حکم، <ref>مائدہ:۹۴، ۹۵، ۹۶</ref> وجوب [[طواف]] خانہ خدا<ref>حج: ۲۹</ref> ، سعی میان [[صفا]] و [[مروہ]]،<ref>بقرہ: ۱۵۸</ref> قربانی سے پہلے تقصیر کا جائز نہ ہونا،<ref>بقرہ: ۱۹۶</ref> حج کے دوران کسب و تجارت کا جائز ہونا،<ref>بقرہ: ۱۹۸</ref> اور حج کے دوران بعض کاموں کا حرام اور ممنوع ہونا جیسے مجادلہ اور بیوی سے ہم بستر ہونا<ref>بقرہ: ۱۹۷</ref> اسی طرح زمانہ جاہلیت کے بعض رسوم و رواج کی مخالفت وغیرہ شامل ہیں۔<ref>بقرہ: ۱۸۹</ref> | ||
==حج احادیث کی روشنی میں== | ==حج احادیث کی روشنی میں== | ||
[[وسائل الشیعہ]] اور [[مستدرک الوسائل]] میں ۹۱۵۰ سے زیادہ [[حدیث|احادیث]] '''حج''' کی اہمیت اور اس کے احکام سے متعلق نقل ہوئی ہیں۔ یہ بات خو اسلام میں حج کی اہمیت اور اس کے احکام کی فراوانی اور پیچدگی کی دلیل ہے۔ | |||
* حج | * احادیث میں '''حج''' کو [[روزہ]] اور [[جہاد]] سے افضل قرار دیا گیا ہے، بلکہ [[نماز]] کے علاوہ باقی تمام عبادتوں سے افضل شمار کی گئی ہے۔<ref>الکافی (کلینی)، ج۴، ص۲۵۳ ۲۵۴</ref> حج کے مناسک میں بہت سے اسرار اور فواید پوشیدہ ہیں۔ [[امام صادق(ع)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے: "حاجی [[خدا]] کا مہمان ہے، اگر وہ کچھ طلب کرے تو اسے عطا کی جاتی ہے اور اگر گوئی دعا مانگے تو اسے قبول کرتا ہے اسی طرح اگر حاجی کسی کی [[شفاعت]] کرے تو خدا اسے قبول کرتا ہے اور اگر مانگنے سے باز رہے تو خود خدا اسے عطا فرماتا ہے۔"<ref>الکافی (کلینی)، ج۴، ص۲۵۵</ref> ایک اور روایت میں پھر امام صادق (ع) سے منقول ہے: "جس وقت حاجی [[سرزمین منا|مِنا]] میں پہنچ جاتے ہیں تو ایک منادی خدا کی طرف سے ندا دیتا ہے: اگر میری رضایت کے خواہاں ہو تو میں راضی ہوں۔" <ref>الکافی (کلینی)، ج۴، ص۲۶۲</ref> | ||
* | * احادیث میں '''حج''' کو دین [[اسلام]] کے ارکان <ref> ابنخزیمہ، ج۱، ص۱۵۹؛ ابنحجر عسقلانی، ج۳، ص۲۸۵ ۲۸۶؛ حرّعاملی، ج۱، ص۱۳۲۰، ۲۶۲۸</ref> ، بہترین کام اور سب سے اہم واجبات میں سے قرار دیا ہے۔<ref>بخاری، ج۲، ص۱۴۱؛ کلینی، ج۴، ص۲۵۲ ۲۶۴ ؛ ابنبابویہ، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۵۰</ref> | ||
* [[حضرت علی(ع)]] حج | * [[حضرت علی(ع)]] نے حج کو ناتوان افراد کا [[جہاد]] قرار دیا ہے<ref>نہجالبلاغۃ، حکمت ۱۳۶</ref> اور اپنی وصیتوں میں حج کے فوائد میں سے سب سے کم فائدے کو [[گناہ|گناہوں]] کی بخشش قرار دیا ہے۔<ref> کلینی، ج۷، ص۵۱۵۲؛ بخاری، ج۲، ص۲۰۹</ref> | ||
* | * احادیث میں واجب ہونے کے بعد حج بجا نہ لانا یا اسے مؤخر کرنے کی مذمت اور دنیا اور آخرت دونوں میں اس کے منفی اثرات کی طرف اشارہ کی گئی ہے۔<ref> نہجالبلاغۃ، نامہ ۴۷؛ ترمذی، ج۲، ص۱۵۳۱۵۴؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۲۹ - ۳۲</ref> | ||
* حج | * احادیث میں حج کی اتنی اہمیت بیان ہوئی ہے کہ مسلمان حکمرانوں کے اوپر یہ فرض کی گئی ہے کہ اگر لوگ حج کے فریضے پر عمل نہ کریں تو انہیں اس کام پر مجبور کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر ان کے سفر کے اخراجات بھی [[بیت المال]] سے ادا کرنے کی تائید کی گیئ ہے۔<ref> کلینی، ج۴، ص۲۵۹ -۲۶۰، ۲۷۲؛ حرّعاملی، ج۱۱، ص۲۳ - ۲۴</ref> | ||
===حکمت تشریع=== | ===حکمت تشریع===<!-- | ||
* احادیث متعددی بہ حکمت تشریع حج پرداختہاند. [[امام علی(ع)]] در موارد گوناگون، شماری از این حکمتہا را یاد کردہ است، از جملہ تواضع مسلمانان در برابر عظمت و عزت خداوند، رہایی از [[تکبر]]، آزمایشی بزرگ برای تحمل سختیہا، نزدیکی مسلمانان بہ یکدیگر، فراہم شدن اسباب تقرب بہ خداوند و رحمت الہی.<ref>رجوع کنید بہ: نہجالبلاغۃ، خطبہ ۱، ۱۱۰، ۱۹۲، حکمت ۲۵۲</ref> | * احادیث متعددی بہ حکمت تشریع حج پرداختہاند. [[امام علی(ع)]] در موارد گوناگون، شماری از این حکمتہا را یاد کردہ است، از جملہ تواضع مسلمانان در برابر عظمت و عزت خداوند، رہایی از [[تکبر]]، آزمایشی بزرگ برای تحمل سختیہا، نزدیکی مسلمانان بہ یکدیگر، فراہم شدن اسباب تقرب بہ خداوند و رحمت الہی.<ref>رجوع کنید بہ: نہجالبلاغۃ، خطبہ ۱، ۱۱۰، ۱۹۲، حکمت ۲۵۲</ref> | ||
* [[حضرت فاطمہ(س)]] حج را عامل استوار ساختن دین شمردہ است.<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۹، ص۲۲۳</ref> | * [[حضرت فاطمہ(س)]] حج را عامل استوار ساختن دین شمردہ است.<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۲۹، ص۲۲۳</ref> |