مندرجات کا رخ کریں

"کتاب سلیم بن قیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 72: سطر 72:
سلیم نے مخفیانہ طور پر پیغمبر اکرم(ص) کے حقیقی اصحاب سے آشنائی پیدا کی۔ پہلے مرحلے میں اس نے امیرالمؤمنین حضرت [[علی]](ع) کے ساتھ ہمراہی کو یقینی بنایا اس طرح اس نے اپنے آپ کو منبع [[وحی]] سے متصل کردیا۔ اس کے بعد حضور اکرم(ص) کے دیگر اصحاب بطور خاص [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]] اور [[مقداد]] وغیرہ سے خصوصی ارتباط برقرار کیا اور ان سے [[پیغمبر اکرم]](ص) کی سیرت اور آپ کی رحلت کے بعد پیش آنے والے حوادث کے بارے میں دقیق انداز میں سوال کر کے ان کی تفصیلات تک پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ حضرات بھی بغیر [[تقیہ]] تمام سوالات کا جواب دیتے تھے اور سلیم ان تمام مطال کو قلم بند کرتے تھے اس طرح اپنی عمر کے 60 سال کے اندر اس کتاب کے مطالب کو جمع کرکے اس کی تألیف کی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۹ - ۲۳.</ref>
سلیم نے مخفیانہ طور پر پیغمبر اکرم(ص) کے حقیقی اصحاب سے آشنائی پیدا کی۔ پہلے مرحلے میں اس نے امیرالمؤمنین حضرت [[علی]](ع) کے ساتھ ہمراہی کو یقینی بنایا اس طرح اس نے اپنے آپ کو منبع [[وحی]] سے متصل کردیا۔ اس کے بعد حضور اکرم(ص) کے دیگر اصحاب بطور خاص [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]] اور [[مقداد]] وغیرہ سے خصوصی ارتباط برقرار کیا اور ان سے [[پیغمبر اکرم]](ص) کی سیرت اور آپ کی رحلت کے بعد پیش آنے والے حوادث کے بارے میں دقیق انداز میں سوال کر کے ان کی تفصیلات تک پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ حضرات بھی بغیر [[تقیہ]] تمام سوالات کا جواب دیتے تھے اور سلیم ان تمام مطال کو قلم بند کرتے تھے اس طرح اپنی عمر کے 60 سال کے اندر اس کتاب کے مطالب کو جمع کرکے اس کی تألیف کی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۹ - ۲۳.</ref>


== دلیل ماندگاری کتاب ==<!--
== استحکام کی وجہ ==
سلیم پس از فرار از شر [[حجاج بن یوسف]] و ورود به شهر نوبندجان بیش از یک سال دوام نیاورد و بیمار شد. همین که آثار مرگ را در خود دید مخفیانه مسئله کتابش را با [[ابان بن ابی عیاش]] در میان گذاشت و سرگذشت خود را در تألیف کتاب برای او تشریح کرد و او را متوجه این نکته نمود که نباید در دسترس هر نااهلی قرار بگیرد.{{سخ}}
[[حجاج بن یوسف]] کی شر سے فرار اختیار کرنے کے بعد سلیم "نوبندجان" نامی شہر میں داخل ہوا۔ وہاں ایک سال سے زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا اور جب بیماری کی وجہ سے موت کے آثار نمایاں ہونے لگا تو مخفی طور پر اپنی کتاب کے بارے میں [[ابان بن ابی عیاش]] کو بتایا اور اس کتاب کی اہمیت اور اس کی تألیف میں پیش آنے والے موانع اور مشکلات سے اسے آگاہ کیا اور اسے یہ سمجھا دیا کہ اس کتاب کو ہر کس و نا کس کی پہنچ سے دور رکھا جائے۔
وی سپس سه شرط اساسی با ابان قرار داد و در مورد آن‌ها عهد و پیمان الهی از او گرفت، که آن‌ها از این قرارند:
# تا سلیم زنده است از کتاب و مطالب آن به کسی خبر ندهد.
# پس از رحلت او نیز کتاب و مطالبش را جز به موثقین از شیعه خبر ندهد.
# هنگام مرگ کتاب را به شخصی موثق و دین‌دار از شیعه بسپارد.{{سخ}}
وی تمام کتاب را برای ابان قرائت کرد و او به دقت گوش فرا داد تا در مطالب آن جای ابهامی نماند و در ادای امانت وظیفه خویش را به طور کامل به انجام رسانده باشد.<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۸ و ۲۹.</ref>


== محتوای کتاب ==
اس کے بعد اس نے "ابان" سے تین بنیادی شرائط پر اس سے عہد و پیمان لیا وہ شرائط درج ذیل ہیں:
سلیم بن قیس در کتاب خویش درباره مسائلی مانند [[امامت]] [[ائمه]]، فضائل [[اهل بیت]](ع)، سخنان امامان شیعه درباره معارف دین، پیشگویی‌های پیامبر(ص)، اسرار [[سقیفه]]، شهادت [[حضرت زهرا]](س)، جریانات پس از رحلت پیامبر(ص)، احتجاجات امام علی(ع)با [[خلفای راشدین]]، جنگ‌های [[جنگ جمل|جمل]]، [[جنگ صفین|صفین]] و [[جنگ نهروان|نهروان]]، فتنه‌ها و جنایات [[معاویه]] علیه شیعیان و... بحث می‌کند.
# جب تک سلیم زندہ ہو اس کتاب اوراس کے مطالب کے بارے میں کسی سے کچھ نہیں بتائیں گے۔
# اس کی رحلت کے بعد بھی سوائے شیعہ موثق افراد کے کسی کو اس کتاب کے مطالب سے آگاہ نہیں کرے گا۔
# اپنی موت کے وقت اسے کسی شیعہ موثق فرد کے حوالے کر دے گا۔


== اعتبار و اهمیت کتاب ==
ان شرائط کے ساتھ اس نے تمام کتاب ابان کیلئے پڑھ کر سنایا اور ابان نے دقت کے ساتھ سن لیا تاکہ کتاب کے مطالب کے حوالے سے کوئی ابہام باقی نہ رہ جائے اور امانت میں اپنا وظیفہ اچھی طرح نبا سکے۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۸ و ۲۹.</ref>
این کتاب از چند جهت قابل بررسی است:
 
== کتاب کے مظامین ==
سلیم بن قیس نے اپنی کتاب میں [[امامت]] [[ائمہ]]، فضائل [[اہل بیت]](ع)، دینی معارف میں ائمہ کے احادیث، پیغمبر اکرم(ص) کی پیشن گویاں، [[سقیفہ]] کے اسرار، شہادت [[حضرت زہرا]](س)، رحلت پیغمبر اکرم(ص) کے بعد کے واقعات، امام علی(ع) کا [[خلفائے ثلاثہ]] کی گئی احتجاجات، [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] اور [[جنگ نہروان]]، شیعوں کے خلاف [[معاویہ]] کے فتنے اور ظلم و ستم جیسے موضوعات پر بحث کی ہے۔
 
== اہمیت اور اعتبار ==
یہ کتاب کئی جہات سے قابل بررسی ہے:
* تقدم زمانی؛
* تقدم زمانی؛
از آنجا که به گفته برخی، این کتاب اولین کتاب حدیثی نگارش یافته مسلمانان است دارای ارزش و اعتبار ویژه‌ای است.
بعض مورخین کے بقول احادیث پر مشتمل یہ پہلی کتاب ہے جسے کسی مسلمان نے تألیف کی ہے اس حوالے سے یہ کتاب نہایت اہمیت کا حامل اور معتبر کتاب ہے۔
 
* گزارش‌ها تاریخی؛
از ویژگی‌های برجسته کتاب، نقل حوادثی است که همواره میان شیعه و سنّی محلّ اختلاف و کشمکش بوده است. تأکید پیامبر اکرم(ص) بر مسئله امامت و [[ولایت]]، ماجرای [[فدک]]، هجوم و آتش زدن خانه [[زهرا(س)|فاطمه زهرا]](س) و... از جمله این حوادث است.


* تأیید ائمه (ع)؛
* تاریخی واقعات پر مشتمل ہے؛
امضای [[ائمّه اطهار(ع)|ائمّه معصومین]](ع) و تأیید صحت محتوای کتاب از جانب ایشان و حتی دفاع از آن به گونه‌ای صورت گرفته است که نظیر آن در کتب مربوط به زمان ائمّه(ع) دیده نمی‌شود.<ref>اسرار آل محمد، ص ۵۶.</ref>
اس کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایسے تاریخی واقعات نقل ہوئی ہیں جو ہمیشہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔ پیغمبر اکرم(ص) کا امامت و [[ولایت]] کے مسئلے پر کی گئی تاکید، [[فدک]] کا مسئلہ اور حضرت [[زہرا(س)|فاطمہ زہرا]](س) کے دروازے پر آگ لے کر حملہ کرنا وغیرہ منجملہ ان حوادث میں سے ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہیں۔


* تأیید علما؛
* ائمہ اطہار کی تائید(ع)؛
بزرگان علمای شیعه از قرن اول تا امروز، سخنان تأیید کننده‌ای درباره کتاب سلیم گفته و در طول چهارده قرن احادیث آن را به عنوان یک سند معتبر نقل کرده‌اند.
اس کتاب کے مضامین کی صحیح ہونے پر [[ائمّہ اطہار(ع)|ائمّہ معصومین]](ع) نے اس طرح تأیید اور اس کے مطالب سے دفاع کیا ہے جس کی مثال ائمہ کی زندگی میں نہیں ملتی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۵۶.</ref>


* از [[اصول اربعمأة|اصول چهارصدگانه]] شیعه؛
* علما کی تأئید؛
کتاب سلیم بن قیس به عنوان اوّلین اصل و یکی از مهم‌ترین کتاب‌ها در بین اصول چهارصدگانه بوده، و از همین جهت مورد عنایت خاص علما و محدّثین بوده است.
پہلی صدی ہجری سے لے کر اب تک کے بڑے بڑے شیعہ علماء نے اس کتاب کے مطالب کی تأئید کی ہے اور چودہ سو سال سے اس کتاب کے احادیث کو ایک سند کے طور پر نقل کرنا اس کتاب کے معتبر ہونے کی دلیل ہے۔


* [[اصول اربع مأۃ]] میں سے ہے؛
اصول اربع مأۃ میں سے کتاب سلیم بن قیس پہلی اور سب سے اہم کتاب کے عنوان سے پہچانی جاتی ہے اسی وجہ سے علماء اور محدثین کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
<!--
* اعتراف غیر شیعه به اشتهار کتاب بین شیعه؛
* اعتراف غیر شیعه به اشتهار کتاب بین شیعه؛
برخی از غیر شیعیان مانند [[ابن ندیم]]، [[ابن ابی الحدید]]، قاضی سُبکی، ملا [[حیدر علی فیض آبادی]] درباره انتساب کتاب به سلیم تصریح داشته‌اند.
برخی از غیر شیعیان مانند [[ابن ندیم]]، [[ابن ابی الحدید]]، قاضی سُبکی، ملا [[حیدر علی فیض آبادی]] درباره انتساب کتاب به سلیم تصریح داشته‌اند.
confirmed، templateeditor
8,894

ترامیم