"کتاب سلیم بن قیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تألیف کا مقصد
imported>Jaravi م (←موافقین) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تألیف کا مقصد) |
||
سطر 67: | سطر 67: | ||
== تألیف کا مقصد == | == تألیف کا مقصد == | ||
[[مدینہ]] آنے کے "سلیم" کچھ ایسے حوادث سے روبرو ہوا جس سے ہر مسلمان کو دکھ ہوتا ہے اور یہی حوادث کسی حد تک اس کتاب کے لکھنے کا سبب بنا۔ اس نے مشاہدہ کیا کہ [[اہل بیت(ع)]] جو دین اسلام کے حقیقی محافظ اور خدا کی طرف سے اس دین کی سرپرستی کیلئے منتخب ہوئے تھے، کو پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد بے دخل کر دئے گئے ہیں اور "[[حدیث ثقلین]]" میں پیغمبر اکرم(ص) کی طرف سے [[قرآن]] و [[عترت]] میں جدایی نہ ڈالنے کی سفارش کو باکل ہی بھلا دئے ہیں۔ ان حالات کو دیکھنے کے بعد سلیم کے اندر موجود حس وظیفہ شناسی نے اس حوالے سے اپنی کوششوں کو بروئے کار لانے پر اسے مجبور کر دیا یوں جوانی کی ابتدائی ایام میں ہی اپنی تمام تر کوششوں کو رسول خدا(ص) کی سیرت اور صحیح تاریخ اسلام کو محفوظ رکھنے کیلئے بروئے کار لانا شروع کر دیا۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۷ و ۲۸.</ref> | |||
== مطالب کی جمع آوری == | |||
سلیم نے مخفیانہ طور پر پیغمبر اکرم(ص) کے حقیقی اصحاب سے آشنائی پیدا کی۔ پہلے مرحلے میں اس نے امیرالمؤمنین حضرت [[علی]](ع) کے ساتھ ہمراہی کو یقینی بنایا اس طرح اس نے اپنے آپ کو منبع [[وحی]] سے متصل کردیا۔ اس کے بعد حضور اکرم(ص) کے دیگر اصحاب بطور خاص [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]] اور [[مقداد]] وغیرہ سے خصوصی ارتباط برقرار کیا اور ان سے [[پیغمبر اکرم]](ص) کی سیرت اور آپ کی رحلت کے بعد پیش آنے والے حوادث کے بارے میں دقیق انداز میں سوال کر کے ان کی تفصیلات تک پہنچنے کی کوشش کرتے تھے۔ یہ حضرات بھی بغیر [[تقیہ]] تمام سوالات کا جواب دیتے تھے اور سلیم ان تمام مطال کو قلم بند کرتے تھے اس طرح اپنی عمر کے 60 سال کے اندر اس کتاب کے مطالب کو جمع کرکے اس کی تألیف کی۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۱۹ - ۲۳.</ref> | |||
== دلیل ماندگاری کتاب ==<!-- | |||
== دلیل ماندگاری کتاب == | |||
سلیم پس از فرار از شر [[حجاج بن یوسف]] و ورود به شهر نوبندجان بیش از یک سال دوام نیاورد و بیمار شد. همین که آثار مرگ را در خود دید مخفیانه مسئله کتابش را با [[ابان بن ابی عیاش]] در میان گذاشت و سرگذشت خود را در تألیف کتاب برای او تشریح کرد و او را متوجه این نکته نمود که نباید در دسترس هر نااهلی قرار بگیرد.{{سخ}} | سلیم پس از فرار از شر [[حجاج بن یوسف]] و ورود به شهر نوبندجان بیش از یک سال دوام نیاورد و بیمار شد. همین که آثار مرگ را در خود دید مخفیانه مسئله کتابش را با [[ابان بن ابی عیاش]] در میان گذاشت و سرگذشت خود را در تألیف کتاب برای او تشریح کرد و او را متوجه این نکته نمود که نباید در دسترس هر نااهلی قرار بگیرد.{{سخ}} | ||
وی سپس سه شرط اساسی با ابان قرار داد و در مورد آنها عهد و پیمان الهی از او گرفت، که آنها از این قرارند: | وی سپس سه شرط اساسی با ابان قرار داد و در مورد آنها عهد و پیمان الهی از او گرفت، که آنها از این قرارند: |