مندرجات کا رخ کریں

"البرہان فی تفسیر القرآن (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 68: سطر 68:
==اعتراضات==
==اعتراضات==
[[محمد مہدی آصفی]] لکھتے ہیں:
[[محمد مہدی آصفی]] لکھتے ہیں:
::''تفسیر البرہان میں بہت زیادہ علمی جد و جہد انجام دینے کے باوجود اس کتاب میں [[غلو]] اور [[تحریف]] سے متعلق بعد ضعیف روایات بھی موجود ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محترم مصنف نے ضعیف احادیث کو الگ کرنے کی یا اصلا زحمت نہیں فرمائی ہے یا اس حوالے سے ان کا اقدام کافی نہیں تھا۔ انہوں نے ایسے مصادر اور منابع سے بھی احادیث نقل کئے ہیں جن پر جعل حدیث اور ضعیف ہونے کا الزام ہے۔ اس طرح انہوں نے بعض ایسے احادیث کو بھی نقل کئے ہیں جو سند کے اعتبار سے ضعیف اور متن کے اعتبار سے مشکوک ہیں۔ اس بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ: البرہان علم تفسیر میں قدم رکھنے والے محققین کیلئے ایک مفید علمی سرمایہ ہے اور علم حدیث اور رجال سے آشنائی رکھنے اور احادیث کو ضعف، اضطراب، قوت اور صحت و سقم سے آشنائی رکھنے والے حضرات کیلئے ان احادیث کو استخراج کیلئے زمینہ ہموار کی ہے اور ضعیف اور مضطرب روایات کی موجودگی علامہ بحرانی کی اس کام کی اہمیت میں کوئی کمی اینجاد نہیں کرتی جس طرح [[علامہ مجلسی]] کی کتاب [[بحار الانوار]] ضعیف و مضطرب روایات پر مشتمل ہے لیکن اس کے باوجود اس کتاب کی اہمیت اور مکتب اہل بیت(ع) کے علمی خزانے کی اس عظیم جد و جہد کی قدر و قیمت میں کوئی نقص ایجاد نہیں کرتی۔ منتہی احادیث کی جمع آوری اور انہیں مرتب کرنا پہلا مرحلہ ہے دوسرا مرحلہ ان احادیث کا تجزیہ اور تحلیل کر کے صحیح اور ضعیف روایات کو ایک دوسرے سے جدا کرنا ہے اور تیسرا مرحلہ ان صحیح اور قابل اعتماد احادیث سے تفسیر قرآن میں اہل بیت(ع) کی کیا روش اور طریقہ کار تھا اس حوالے سے ایک کلی اصول اور قوانین کا استخراج ہے۔ ان تینوں مراحل کی تکمیل کے بغیر اہل بیت(ع) کی احادیث تفسیری سے کماحقہ استفادہ کرنا ممکن نہیں ہے''<ref>بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، مقدمہ شیخ محمد مہدی آصفی. </ref>
::"تفسیر البرہان میں بہت زیادہ علمی جد و جہد انجام دینے کے باوجود اس کتاب میں [[غلو]] اور [[تحریف]] سے متعلق بعد ضعیف روایات بھی موجود ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محترم مصنف نے ضعیف احادیث کو الگ کرنے کی یا اصلا زحمت نہیں فرمائی ہے یا اس حوالے سے ان کا اقدام کافی نہیں تھا۔ انہوں نے ایسے مصادر اور منابع سے بھی احادیث نقل کئے ہیں جن پر جعل حدیث اور ضعیف ہونے کا الزام ہے۔ اس طرح انہوں نے بعض ایسے احادیث کو بھی نقل کئے ہیں جو سند کے اعتبار سے ضعیف اور متن کے اعتبار سے مشکوک ہیں۔ اس بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ: البرہان علم تفسیر میں قدم رکھنے والے محققین کیلئے ایک مفید علمی سرمایہ ہے اور علم حدیث اور رجال سے آشنائی رکھنے اور احادیث کو ضعف، اضطراب، قوت اور صحت و سقم سے آشنائی رکھنے والے حضرات کیلئے ان احادیث کو استخراج کیلئے زمینہ ہموار کی ہے اور ضعیف اور مضطرب روایات کی موجودگی علامہ بحرانی کی اس کام کی اہمیت میں کوئی کمی اینجاد نہیں کرتی جس طرح [[علامہ مجلسی]] کی کتاب [[بحار الانوار]] ضعیف و مضطرب روایات پر مشتمل ہے لیکن اس کے باوجود اس کتاب کی اہمیت اور مکتب اہل بیت(ع) کے علمی خزانے کی اس عظیم جد و جہد کی قدر و قیمت میں کوئی نقص ایجاد نہیں کرتی۔ منتہی احادیث کی جمع آوری اور انہیں مرتب کرنا پہلا مرحلہ ہے دوسرا مرحلہ ان احادیث کا تجزیہ اور تحلیل کر کے صحیح اور ضعیف روایات کو ایک دوسرے سے جدا کرنا ہے اور تیسرا مرحلہ ان صحیح اور قابل اعتماد احادیث سے تفسیر قرآن میں اہل بیت(ع) کی کیا روش اور طریقہ کار تھا اس حوالے سے ایک کلی اصول اور قوانین کا استخراج ہے۔ ان تینوں مراحل کی تکمیل کے بغیر اہل بیت(ع) کی احادیث تفسیری سے کماحقہ استفادہ کرنا ممکن نہیں ہے"<ref>بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، مقدمہ شیخ محمد مہدی آصفی. </ref>


[[آیت اللہ معرفت]] اپنی کتاب [[التفسیر و المفسرون]] میں لکھتے ہیں:
[[آیت اللہ معرفت]] اپنی کتاب [[التفسیر و المفسرون]] میں لکھتے ہیں:
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم