"البرہان فی تفسیر القرآن (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
علامہ بحرانی نے باب نمبر 16 میں قرآنی مسائل کا دیباچہ اور تفسیر کے حوالے سے اپنی نظریات کو بنان کیا ہے۔ ان ابواب اور مقدمات سے جو چیز نتیجہ لیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کی نظر میں قرآن کی تفسیر صرف اور صرف ائمہ معصومین(ع) کے ساتھ مختص ہے یہاں تک کہ اس کتاب کے آٹھویں باب میں انہوں نے صریحا دوسروں کو تفسیر کرنے سے منع کیا ہے۔ اگرچہ یہاں تفسیر سے ان کی مراد یہاں پر زیادہ تأویل سے ملتی جلتی ہے۔ پندرہویں باب میں قرآن اور اہل بیت(ع) کی ہمراہی اور ہمبستگی پر زور دیتے ہوئے اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ قرآن کا باطن اور اس کا علم صرف اور صرف ائمہ(ع) کی پاس ہے۔ آخری باب یعنی باب نمبر 16 کے مقدمے میں بعض منابع کی معرفی اور بعض تفسیری اصطلاحات کا ذکر کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان اصطلاحات جیسے [[ناسخ و منسوخ]]، [[محكم و متشابہ]]، عام و خاص اور تقديم و تأخير میں سے کسی ایک کی تعریف یا توضیح دیں۔ یوں روایات اور احادیث کے ذریعے قرآنی آیات کی تفسیر کیلئے زمینہ ہموار کرتے ہیں۔ جو چیز تفسیر البرہان پر حاکم ہے وہ ایک طرح سے اہل بیت(ع) کی حقانیت کا دفاع اور انکی فضائل کا بیان ہے۔ | علامہ بحرانی نے باب نمبر 16 میں قرآنی مسائل کا دیباچہ اور تفسیر کے حوالے سے اپنی نظریات کو بنان کیا ہے۔ ان ابواب اور مقدمات سے جو چیز نتیجہ لیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کی نظر میں قرآن کی تفسیر صرف اور صرف ائمہ معصومین(ع) کے ساتھ مختص ہے یہاں تک کہ اس کتاب کے آٹھویں باب میں انہوں نے صریحا دوسروں کو تفسیر کرنے سے منع کیا ہے۔ اگرچہ یہاں تفسیر سے ان کی مراد یہاں پر زیادہ تأویل سے ملتی جلتی ہے۔ پندرہویں باب میں قرآن اور اہل بیت(ع) کی ہمراہی اور ہمبستگی پر زور دیتے ہوئے اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ قرآن کا باطن اور اس کا علم صرف اور صرف ائمہ(ع) کی پاس ہے۔ آخری باب یعنی باب نمبر 16 کے مقدمے میں بعض منابع کی معرفی اور بعض تفسیری اصطلاحات کا ذکر کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان اصطلاحات جیسے [[ناسخ و منسوخ]]، [[محكم و متشابہ]]، عام و خاص اور تقديم و تأخير میں سے کسی ایک کی تعریف یا توضیح دیں۔ یوں روایات اور احادیث کے ذریعے قرآنی آیات کی تفسیر کیلئے زمینہ ہموار کرتے ہیں۔ جو چیز تفسیر البرہان پر حاکم ہے وہ ایک طرح سے اہل بیت(ع) کی حقانیت کا دفاع اور انکی فضائل کا بیان ہے۔ | ||
== | == اس تفسیر کے مآخذ == | ||
منابع روایی | اس تفسیر میں مصنف نے جن منابع روایی سے استفادہ کیا ہے وہ درج ذیل ہیں: | ||
{{ستون | {{ستون آ|2}} | ||
*[[تفسیر قمی]] | *[[تفسیر قمی]] | ||
*[[تفسیر عیاشی]] | *[[تفسیر عیاشی]] | ||
سطر 35: | سطر 35: | ||
*[[کتاب سلیم بن قیس ہلالی]] | *[[کتاب سلیم بن قیس ہلالی]] | ||
*[[کتاب ابن شاذان]] | *[[کتاب ابن شاذان]] | ||
* | *"علی بن جعفر" کا امام [[موسی بن جعفر]](ع) سے پوچھے گئے سوالات | ||
*[[من لا یحضرہ الفقیہ]] | *[[من لا یحضرہ الفقیہ]] | ||
*[[کمال الدین و تمام النعمۃ]] | *[[کمال الدین و تمام النعمۃ]] | ||
سطر 51: | سطر 51: | ||
*[[المحاسن]]، [[احمد بن محمد بن خالد برقی]] | *[[المحاسن]]، [[احمد بن محمد بن خالد برقی]] | ||
*[[تفسیر مجمع البیان]]، [[تفسیر جوامع الجامع]]، [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] | *[[تفسیر مجمع البیان]]، [[تفسیر جوامع الجامع]]، [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] | ||
*[[مصباح الشریعۃ]] | *[[مصباح الشریعۃ]]اس کتاب کے احادیث کو حضرت امام [[جعفر صادق]](ع) سے منسوب ہیں۔ | ||
*[[منہاج الحق و الیقین]]، [[ولی بن نعمۃ اللہ حسینی رضوی حائری]] | *[[منہاج الحق و الیقین]]، [[ولی بن نعمۃ اللہ حسینی رضوی حائری]] | ||
*[[تأویل الآیات الباہرۃ فی العترۃ الطاہرۃ]]، [[شیخ شرف الدین نجفی]] | *[[تأویل الآیات الباہرۃ فی العترۃ الطاہرۃ]]، [[شیخ شرف الدین نجفی]] | ||
*[[ما أنزل من القرآن فی أہل البیت]]، [[شیخ محمد بن عباس بن مروان بن ماہیار]] | *[[ما أنزل من القرآن فی أہل البیت]]، [[شیخ محمد بن عباس بن مروان بن ماہیار]] معروف بہ ابن جُحام | ||
*[[تحفۃ الإخوان]]، [[الطرائف]]، [[سید بن طاووس|سید ابن طاوس]] | *[[تحفۃ الإخوان]]، [[الطرائف]]، [[سید بن طاووس|سید ابن طاوس]] | ||
*[[ربیع الأبرار]] | *[[ربیع الأبرار]] | ||
سطر 63: | سطر 63: | ||
*[[کامل الزیارات]]، [[جعفر بن محمد قولویہ قمی|جعفر بن محمد بن قولویہ]] | *[[کامل الزیارات]]، [[جعفر بن محمد قولویہ قمی|جعفر بن محمد بن قولویہ]] | ||
*[[مشارق انوار الیقین]]، [[شیخ رجب برسی]] | *[[مشارق انوار الیقین]]، [[شیخ رجب برسی]] | ||
{{ستون خ}} | |||
ان کے علاوہ دوسری منابع جن کا ذکر البرہان میں مختلف جگہوں پر کیا ہے۔<ref>البرہان، ج ۱، ص ۷۰ - ۷۳.</ref> | |||
== | ==اعتراضات==<!-- | ||
[[محمد مہدی آصفی]] مینویسد: | [[محمد مہدی آصفی]] مینویسد: | ||
::''با وجود تلاش علمی فراوان در تفسیر البرہان، این کتاب بخشی از روایات ضعیفہ در غلو و تحریف را دربردارد. بہ نظر میرسد کہ، مصنف محترم اقدام بہ تصفیہ و جداسازی احادیث ضعیف ننمودہاست، با اینکہ اہتمام نمودہ، ولی اقدام او کافی نبودہاست. ایشان از مصادری کہ متہم بہ وضع و ضعف ہستند، استفادہ نمودہاست، و نیز روایاتی نقل نمودہ کہ، از حیث سند، ضعیف و از حیث متن، مضطرب میباشند، بنابراین میتوان گفت: البرہان یک تلاش علمی مفیدی است، کہ راہ را برای محققین آشنا بہ نصوص، عارف بہ ضعف و اضطراب روایات و توانا در استخراج صحیح از سقیم، ہموار کردہاست. وجود روایات ضعیف و مضطرب از اہمیت کار [[سید ہاشم بحرانی|سید بحرانی]] نمیکاہد، ہمانگونہ کہ [[بحار الانوار]] مرحوم [[علامہ مجلسی|مجلسی]]، دارای روایات ضعیف و مضطرب میباشد، امّا وجود آنہا از اعتبار و عظمت تلاش مجلسی و خدمتی کہ بہ کتابخانہ [[تشیع]] نمود، نمیکاہد. منتہی، جمع آوری و تنظیم، مرحلہ اول کار است، مرحلہ دوم، تنقیح و تصفیہ آثار تفسیری مرویہ از اہل بیت و جداسازی صحیح از غیر آن و مرحلہ سوم، استخراج و استنباط اصول و خطوط کلی شیوہ تفسیری اہل بیت میباشد. بدون تکمیل ہر سہ مرحلہ، نمیتوان از روایات تفسیری [[اہل بیت]] بہرہ فراوانی برد.''<ref>بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، مقدمہ شیخ محمد مہدی آصفی. </ref> | ::''با وجود تلاش علمی فراوان در تفسیر البرہان، این کتاب بخشی از روایات ضعیفہ در غلو و تحریف را دربردارد. بہ نظر میرسد کہ، مصنف محترم اقدام بہ تصفیہ و جداسازی احادیث ضعیف ننمودہاست، با اینکہ اہتمام نمودہ، ولی اقدام او کافی نبودہاست. ایشان از مصادری کہ متہم بہ وضع و ضعف ہستند، استفادہ نمودہاست، و نیز روایاتی نقل نمودہ کہ، از حیث سند، ضعیف و از حیث متن، مضطرب میباشند، بنابراین میتوان گفت: البرہان یک تلاش علمی مفیدی است، کہ راہ را برای محققین آشنا بہ نصوص، عارف بہ ضعف و اضطراب روایات و توانا در استخراج صحیح از سقیم، ہموار کردہاست. وجود روایات ضعیف و مضطرب از اہمیت کار [[سید ہاشم بحرانی|سید بحرانی]] نمیکاہد، ہمانگونہ کہ [[بحار الانوار]] مرحوم [[علامہ مجلسی|مجلسی]]، دارای روایات ضعیف و مضطرب میباشد، امّا وجود آنہا از اعتبار و عظمت تلاش مجلسی و خدمتی کہ بہ کتابخانہ [[تشیع]] نمود، نمیکاہد. منتہی، جمع آوری و تنظیم، مرحلہ اول کار است، مرحلہ دوم، تنقیح و تصفیہ آثار تفسیری مرویہ از اہل بیت و جداسازی صحیح از غیر آن و مرحلہ سوم، استخراج و استنباط اصول و خطوط کلی شیوہ تفسیری اہل بیت میباشد. بدون تکمیل ہر سہ مرحلہ، نمیتوان از روایات تفسیری [[اہل بیت]] بہرہ فراوانی برد.''<ref>بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، مقدمہ شیخ محمد مہدی آصفی. </ref> |