مندرجات کا رخ کریں

"البرہان فی تفسیر القرآن (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 17: سطر 17:


اس کتاب میں مصنف کی روش کچھ اس طرح ہے کہ پہلے مورد نظر [[سورہ]] کا نام، محل نزول، اسکی فضیلت اور [[آیت|آیات]] کی تعداد کی طرف اشارہ کرتا ہے اس کے بعد وہ آیات جن کی تفسیر میں روایات وارد ہوئی ہیں، کو ذکر کرتے ہوئے اس سے مربوط روایات کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی. ص۴۷۵</ref>
اس کتاب میں مصنف کی روش کچھ اس طرح ہے کہ پہلے مورد نظر [[سورہ]] کا نام، محل نزول، اسکی فضیلت اور [[آیت|آیات]] کی تعداد کی طرف اشارہ کرتا ہے اس کے بعد وہ آیات جن کی تفسیر میں روایات وارد ہوئی ہیں، کو ذکر کرتے ہوئے اس سے مربوط روایات کو ذکر کرتے ہیں۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی. ص۴۷۵</ref>
<!--
علامہ بحرانى‌ اس کتاب میں  تنہا بہ‌ ذكر روايات‌ و اخبار بسندہ‌ كردہ‌، و سلسلہ‌ اسناد احاديث‌ ضبط شدہ‌ و احاديث‌ اہل‌ سنت‌ را بہ‌ صورت‌ جداگانہ‌ در پايان‌ ہر بخش‌ آوردہ‌ است‌. او كتاب‌ تفسير خود را بيان‌ تأويل‌ آيات‌ مى‌داند.<ref>بحرانى‌، ہاشم‌، البرہان‌ فى‌ تفسير القرآن‌، ج۱، ص۴</ref>و منظور وي‌ از تأويل‌ دقيقاً احاديث‌ نقل‌ شدہ‌ از [[ائمہ معصومین|امامان‌ معصوم‌]] (ع‌) و ذكر فضايل‌ آنان‌ است‌. وي‌ در خلال‌ تفسير خود توضيحى‌ بر مطالب‌ جمع‌آوري‌ شدہ‌، نيفزودہ‌ است‌، اما در مقدمہ مفصلى‌ كہ‌ پيش‌ از تفسير آوردہ‌، ديدگاہ‌ہا و تحليل‌ خود از تفسير و مبانى‌ آن‌ را وصف‌ كردہ‌ است‌.<ref>بحرانى‌، ہاشم‌، البرہان‌ فى‌ تفسير القرآن‌، ج۱، ص۲-۵</ref> مقدمہ ديگري‌ نيز بر كتاب‌ او توسط [[ابوالحسن‌ شريف‌ عاملى‌ اصفہانى‌]] (د ۱۱۳۸ق‌ يا ۱۱۴۰ق‌) با عنوان‌ [[مرآۃ الانوار و مشكاۃ الاسرار]] نگارش‌ يافتہ‌ است‌.


علامہ بحرانی در ۱۶ باب‌ مقدمہ مسائل‌ قرآنى‌ و ديدگاہ‌ہاي‌ تفسيری خود را بيان‌ مى‌كند و فضاي‌ حاكم‌ بر اين‌ ابواب‌ و مقدمات‌ بيان‌ اختصاص‌ تفسير بہ‌ [[ائمہ اطہار]] (ع‌) است‌ و صريحاً در باب‌ ششم‌ ديگران‌ را از دست‌ زدن‌ بہ‌ [[تفسیر]] نہى‌ مى‌كند. ہرچند تعبير او از تفسير در اينجا بہ‌ [[تفسیر|تأويل‌]] بسيار نزديك‌ شدہ‌ است‌. در باب‌ پانزدہم‌ بہ‌ بيان‌ ہمبستگى‌ [[اہل بیت(ع)|عترت‌]] و [[قرآن‌]] و تأكيد بر اينكہ‌ باطن‌ و علم‌ قرآن‌ نزد ائمہ‌(ع‌) است‌، مى‌پردازد. باب‌ آخر مقدمہ‌، يعنى‌ باب‌ شانزدہم‌ معرفى‌ منابع‌ وي‌ و ارائہ برخى‌ اصطلاحات‌ رايج‌ تفسيري‌ است‌؛ بى‌ آنكہ‌ تعريفى‌ از ہيچ‌ يك‌ از اين‌ اصطلاحات‌ از قبيل‌ [[ناسخ‌ و منسوخ‌]]، [[محكم‌ و متشابہ‌]]، عام‌ و خاص‌، و تقديم‌ و تأخير ارائہ‌ دہد و بدين‌گونہ‌، زمينہ‌ را براي‌ وارد شدن‌ در تفسير آيات‌ و بيان‌ احاديثى‌ در ذيل‌ آيہ‌، يا آيات‌ منتخب‌ ہموار مى‌سازد. حسى‌ كہ‌ بہ‌ فضاي‌ تفسير البرہان‌ غلبہ‌ دارد، حاكى‌ از دفاعى‌ كلامى‌ براي‌ اثبات‌ حقانيت‌ و معرفى‌ فضايل‌ [[اہل بیت]] (ع‌) است‌.
علامہ بحرانى‌ اس کتاب میں صرف احادیث کو ذکر کرنے  پر اکتفاء کیا ہے اور ہر حصے کے آخر میں اس حصے سے مربوط احادیث کے اسناد کو ذکر کیا ہے اور اہل سنت منابع سے نقل ہونے والی احادیث کے اسناد کو جداگانہ طور پر ذکر کیا ہے۔ علامہ بحرانی اپنی کتاب کو آیات کی تأویل بیان کرنے والی کتاب قرار دیتے ہیں،<ref>بحرانى‌، ہاشم‌، البرہان‌ فى‌ تفسير القرآن‌، ج۱، ص۴</ref> اس سے ان کی مراد ائمہ سے نقل ہونے والی احدایث اور ان کی فضائل کا ذکر کرنا ہے۔ انہوں نے تفسیر کے دوران مطالب کی وضاحت کیلئے اپنی طرف سے کسی چیز کا اضافہ نہیں کیا ہے۔ لیکن اصل مطالب کو پیش کرنے سے پہلے ایک نسبتا طولانی مقدمے میں تفسیر سے متعلق اپنی نظریات اور اور مبانی کی توضیح دی ہے۔<ref>بحرانى‌، ہاشم‌، البرہان‌ فى‌ تفسير القرآن‌، ج۱، ص۲-۵</ref> ان کی اس کتاب پر ایک اور مقدمہ [[ابوالحسن‌ شريف‌ عاملى‌ اصفہانى‌]] (متوفای ۱۱۳۸ق‌ يا ۱۱۴۰ق‌) نے  [[مرآۃ الانوار و مشكاۃ الاسرار]] کے عنوان سے لکھا ہے۔


==منابع تفسیر==
علامہ بحرانی نے باب نمبر 16 میں قرآنی مسائل کا دیباچہ اور تفسیر کے حوالے سے اپنی نظریات کو بنان کیا ہے۔ ان ابواب اور مقدمات سے جو چیز نتیجہ لیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ان کی نظر میں قرآن کی تفسیر صرف اور صرف ائمہ معصومین(ع) کے ساتھ مختص ہے یہاں تک کہ اس کتاب کے آٹھویں باب میں انہوں نے صریحا دوسروں کو تفسیر کرنے سے منع کیا ہے۔ اگرچہ یہاں تفسیر سے ان کی مراد یہاں پر زیادہ تأویل سے ملتی جلتی ہے۔ پندرہویں باب میں قرآن اور اہل بیت(ع) کی ہمراہی اور ہمبستگی پر زور دیتے ہوئے اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ قرآن کا باطن اور اس کا علم صرف اور صرف ائمہ(ع) کی پاس ہے۔ آخری باب یعنی باب نمبر 16 کے مقدمے میں بعض منابع کی معرفی اور بعض تفسیری اصطلاحات کا ذکر کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان اصطلاحات جیسے [[ناسخ‌ و منسوخ‌]]، [[محكم‌ و متشابہ‌]]، عام‌ و خاص‌ اور  تقديم‌ و تأخير  میں سے کسی ایک کی تعریف یا توضیح دیں۔ یوں روایات اور احادیث کے ذریعے قرآنی آیات کی تفسیر کیلئے زمینہ ہموار کرتے ہیں۔ جو چیز تفسیر البرہان پر حاکم ہے وہ ایک طرح سے اہل بیت(ع) کی حقانیت کا دفاع اور انکی فضائل کا بیان ہے۔
 
==منابع تفسیر==<!--
منابع روایی مولف در این تفسیر عبارتند از:
منابع روایی مولف در این تفسیر عبارتند از:
{{ستون-شروع|2}}
{{ستون-شروع|2}}
سطر 98: سطر 98:
# نسخہ کتابخانہ [[مدرسہ عالی شہید مطہری]] تہران (۲۰۵۷)
# نسخہ کتابخانہ [[مدرسہ عالی شہید مطہری]] تہران (۲۰۵۷)
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم