مندرجات کا رخ کریں

"مقداد بن عمرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
| دینی                  =
| دینی                  =
}}
}}
'''مقداد بن عمرو''' (متوفی 33 ھ)، '''مقداد بن اسود''' کے نام سے معروف، [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے جلیل القدر [[صحابہ|صحابی]] اور [[امام علی (ع)]] کے با وفا ساتھیوں میں سے تھے۔ مقداد نے [[بعثت]] کے ابتدائی ایام میں [[اسلام]] قبول کیا اور علی الاعلان اسلام ظاہر کرنے والے ابتدائی [[مسلمانوں]] میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ نے صدر اسلام کی تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ مقداد کو [[سلمان فارسی]]، [[عمار بن یاسر]] اور [[ابوذر غفاری]] کے ساتھ حضرت [[علی ابن ابی طالب (ع)]] کے حقیقی پیروکاروں میں جانا جاتا ہے اور یہ افراد خود پیغمبر اکرم (ص) کے زمانے سے ہی [[شیعہ]] [[علی (ع)]] کے نام سے مشہور تھے۔
'''مقداد بن عمرو''' (متوفی 33 ھ)، '''مقداد بن اسود''' کے نام سے معروف، [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے جلیل القدر [[صحابہ|صحابی]] اور [[امام علی (ع)]] کے با وفا ساتھیوں میں سے تھے۔ مقداد نے [[بعثت]] کے ابتدائی ایام میں [[اسلام]] قبول کیا اور علی الاعلان اسلام ظاہر کرنے والے ابتدائی [[مسلمانوں]] میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ نے صدر اسلام کی تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ مقداد کو [[سلمان فارسی]]، [[عمار بن یاسر]] اور [[ابوذر غفاری]] کے ساتھ حضرت [[علی ابن ابی طالب(ع)]] کے حقیقی پیروکاروں میں جانا جاتا ہے اور یہ افراد خود پیغمبر اکرم (ص) کے زمانے سے ہی [[شیعہ]] [[علی (ع)]] کے نام سے مشہور تھے۔


پیغمبر اکرم (ص) کی وفات کے بعد امام علی (ع) کی [[خلافت]] اور جانشینی کی حمایت کی، لہذا [[واقعہ سقیفہ]] میں [[ابو بکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ نیز آپ [[عثمان]] کے سرسخت مخالفین میں سے تھے۔ مقداد ان معدود صحابیوں میں سے ہیں جنہوں نے [[حضرت زہرا]] کی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔ اہل بیت اطہار (ع) سے منقول [[احادیث]] میں ان کی مدح بیان ہوئی ہے اور انہیں ان افراد میں شمار کیا گیا ہے جو [[امام مہدی (ع)]] کے [[ظہور]] کے وقت [[رجعت]] کریں گے۔ انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) سے [[احادیث]] بھی نقل کی ہیں۔
پیغمبر اکرم (ص) کی وفات کے بعد امام علی (ع) کی [[خلافت]] اور جانشینی کی حمایت کی، لہذا [[واقعہ سقیفہ]] میں [[ابو بکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ نیز آپ [[عثمان]] کے سرسخت مخالفین میں سے تھے۔ مقداد ان معدود صحابیوں میں سے ہیں جنہوں نے [[حضرت زہرا]] کی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔ اہل بیت اطہار (ع) سے منقول [[احادیث]] میں ان کی مدح بیان ہوئی ہے اور انہیں ان افراد میں شمار کیا گیا ہے جو [[امام مہدی (ع)]] کے [[ظہور]] کے وقت [[رجعت]] کریں گے۔ انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) سے [[احادیث]] بھی نقل کی ہیں۔
سطر 49: سطر 49:


===ہجرت===
===ہجرت===
مقداد نے دو مرتبہ [[ہجرت]] کی، پہلی دفعہ حبشہ کی طرف ہجرت کی جس میں مقداد مسلمانوں کے تیسرے گروہ میں شامل تھے۔ دوسری مرتبہ انہوں نے [[ہجرت مدینہ]] میں حصہ لیا اسکی دقیق تاریخ کا علم نہیں ہے لیکن کثیر قرائن کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ ہجرت کے پہلے سال [[شوال]] کے مہینے میں ہوئے [[سریہ|سریے]] بنام ابو عبیدہ میں مقداد بھی مسلمانوں سے جا ملے اور انکے ہمراہ مدینہ چلے آئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵؛ مامقانی، قاموس الرجال، بی‌ تا، ج۹، ص۱۱۴، </ref>
مقداد نے دو مرتبہ [[ہجرت]] کی، پہلی دفعہ حبشہ کی طرف ہجرت کی جس میں مقداد مسلمانوں کے تیسرے گروہ میں شامل تھے۔ دوسری مرتبہ انہوں نے [[ہجرت مدینہ]] میں حصہ لیا اسکی دقیق تاریخ کا علم نہیں ہے لیکن کثیر قرائن کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ ہجرت کے پہلے سال [[شوال]] کے مہینے میں ہوئے [[سریہ|سریے]] بنام ابو عبیدہ میں مقداد بھی مسلمانوں سے جا ملے اور انکے ہمراہ مدینہ چلے آئے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵؛ مامقانی، قاموس الرجال، بی‌ تا، ج۹، ص۱۱۴، </ref>
{{Quote box
{{Quote box
  |class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
  |class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
سطر 73: سطر 73:
===جنگوں میں شرکت===
===جنگوں میں شرکت===
مقداد نے رسول خدا کی زندگی میں تمام [[غزوات|جنگوں]] میں شرکت کی اور وہ صحابہ میں شجاع ترین افراد میں سے شمار ہوتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۷، ص۲۸۲.</ref>
مقداد نے رسول خدا کی زندگی میں تمام [[غزوات|جنگوں]] میں شرکت کی اور وہ صحابہ میں شجاع ترین افراد میں سے شمار ہوتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۷، ص۲۸۲.</ref>
مقداد [[جنگ بدر]] میں سوار فوجی دستے میں شامل تھے اور ان کے گھوڑے کا نام سَبحَہ(تیراک) تھا، شاید مقداد کی با کمال شہامت جنگ کی وجہ سے ان کے گھوڑے کو سبحہ کہتے تھے۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۱۲۰.</ref>   
مقداد [[جنگ بدر]] میں سوار فوجی دستے میں شامل تھے اور ان کے گھوڑے کا نام سَبحَہ(تیراک) تھا، شاید مقداد کی با کمال شہامت جنگ کی وجہ سے ان کے گھوڑے کو سبحہ کہتے تھے۔<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۱۲۰.</ref>   


[[جنگ احد]] میں بھی مقداد کا نہایت مؤثر کردار رہا۔ جب تمام صحابہ نے راہ فرار اختیار کی تو تاریخی نقل کے مطابق  [[علی (ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]]، [[ابو دجانہ]]، [[عبدالله بن مسعود]] اور مقداد کے علاوہ کسی اور نے مقاومت کا مظاہرہ نہیں کیا۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰، ج۳، ص۱۱۴.</ref> بعض منابع کے مطابق مقداد نے اس جنگ میں اسلامی لشکر کے تیراندازوں میں سے تھے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۹۷۰م، ج۵، ص۲۴۲.</ref> لیکن بعض نے لکھا ہے کہ مقداد اور زبیر اسلامی لشکر کے سوار فوجی دستے کے کمانڈر تھے۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، ج۲، ص۱۵۲.</ref>
[[جنگ احد]] میں بھی مقداد کا نہایت مؤثر کردار رہا۔ جب تمام صحابہ نے راہ فرار اختیار کی تو تاریخی نقل کے مطابق  [[علی (ع)]]، [[طلحہ]]، [[زبیر]]، [[ابو دجانہ]]، [[عبدالله بن مسعود]] اور مقداد کے علاوہ کسی اور نے مقاومت کا مظاہرہ نہیں کیا۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰، ج۳، ص۱۱۴.</ref> بعض منابع کے مطابق مقداد نے اس جنگ میں اسلامی لشکر کے تیراندازوں میں سے تھے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۹۷۰م، ج۵، ص۲۴۲.</ref> لیکن بعض نے لکھا ہے کہ مقداد اور زبیر اسلامی لشکر کے سوار فوجی دستے کے کمانڈر تھے۔<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، ج۲، ص۱۵۲.</ref>


== امام علی (ع) کی جانشینی کی حمایت==
== امام علی (ع) کی جانشینی کی حمایت==
پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت اور سقیفہ میں [[ابوبکر]] کا بعنوان خلیفہ منتخب ہونے کے بعد بہت تھوڑے افراد حضرت علی (ع) کی وفاداری میں رہ گئے جنہوں نے ابوبکر کی بیعت سے انکار کیا ان افراد میں سلمان، ابوذر اور مقداد بھی تھے۔ مقداد نے [[سقیفہ]] کے واقعے میں شرکت نہیں کی بلکہ وہ امیر المؤمنین حضرت علی (ع) اور چند صحابہ کے ہمراہ  پیغمبر اسلام (ص) کے تجہیز و تکفین میں مشغورل رہے۔<ref>مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۳۲۸.</ref> روایات کے مطابق مقداد ان گنے چنے افراد میں سے تھے جنہوں نے [[حضرت فاطمہ(س)]] کی [[نماز جنازہ]] میں شرکت کی۔ <ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۴</ref> بعض منابع انہیں [[شرطۃ الخمیس]] کا عضو بھی کہتے ہیں۔<ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۸. </ref> <ref> لیکن اگر  شرطۃ الخمیس حضرت علی (ع) کی حکومت کے دوران میں بنی ہو تو مقداد کا اس میں سے ہونا مشکل ہے کیونکہ اسکی تاریخ وفات ۳۳ق مذکور ہے جبکہ حضرت علی (ع) کی حکومت کی ابتدا ۳۵ ہجری قمری میں ہوئی ہے۔ </ref>  
پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت اور سقیفہ میں [[ابوبکر]] کا بعنوان خلیفہ منتخب ہونے کے بعد بہت تھوڑے افراد حضرت علی (ع) کی وفاداری میں رہ گئے جنہوں نے ابوبکر کی بیعت سے انکار کیا ان افراد میں سلمان، ابوذر اور مقداد بھی تھے۔ مقداد نے [[سقیفہ]] کے واقعے میں شرکت نہیں کی بلکہ وہ امیر المؤمنین حضرت علی (ع) اور چند صحابہ کے ہمراہ  پیغمبر اسلام (ص) کے تجہیز و تکفین میں مشغورل رہے۔<ref> مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۳۲۸.</ref> روایات کے مطابق مقداد ان گنے چنے افراد میں سے تھے جنہوں نے [[حضرت فاطمہ(س)]] کی [[نماز جنازہ]] میں شرکت کی۔ <ref> کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۴</ref> بعض منابع انہیں [[شرطۃ الخمیس]] کا عضو بھی کہتے ہیں۔<ref> خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۸. </ref> <ref> لیکن اگر  شرطۃ الخمیس حضرت علی (ع) کی حکومت کے دوران میں بنی ہو تو مقداد کا اس میں سے ہونا مشکل ہے کیونکہ اسکی تاریخ وفات ۳۳ق مذکور ہے جبکہ حضرت علی (ع) کی حکومت کی ابتدا [[سنہ 35 ہجری]] میں ہوئی ہے۔</ref>  


مقداد نے مختلف مواقع پر ابوبکر اور ان کے ساتھیوں کو امام علی (ع) کی جانشینی کی یاددہانی کی اور لوگوں کے سامنے اس مسئلے کو روشن اور واضح کرنے کے کئی اقدامات کیے۔ نمونے کے طور پر چند اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں :
مقداد نے مختلف مواقع پر ابوبکر اور ان کے ساتھیوں کو امام علی (ع) کی جانشینی کی یاد دہانی کی اور لوگوں کے سامنے اس مسئلے کو روشن اور واضح کرنے کے کئی اقدامات کیے۔ نمونے کے طور پر چند اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں :


#ابوبکر کی بعنوان خلیفہ بیعت واقع ہونے کے باوجود [[مہاجر]] و [[انصار]] کے ایک گروہ نے ان کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے حضرت علی بن ابی‌ طالب سے ملحق ہو گئے۔ ان افراد میں مقداد بھی شامل تھے۔<ref>آبی، نثر الدر في المحاضرات، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۲۷۷؛ ابن ابی الحديد، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص ۱۳۷-۱۳۸؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۶۱-۴۶۵.</ref>
#ابوبکر کی بعنوان خلیفہ بیعت واقع ہونے کے باوجود [[مہاجر]] و [[انصار]] کے ایک گروہ نے ان کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے حضرت علی بن ابی‌ طالب سے ملحق ہو گئے۔ ان افراد میں مقداد بھی شامل تھے۔<ref> آبی، نثر الدر في المحاضرات، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۲۷۷؛ ابن ابی الحديد، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص ۱۳۷-۱۳۸؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۶۱-۴۶۵.</ref>
#جب چالیس افراد امام علی کے پاس آئے اور کہا کہ ہم آپ کے دفاع کیلئے آمادہ ہیں تو امام نے ان سے کہا اگر اپنی بات میں سچے ہو تو کل اپنا سر منڈوا کر آؤ۔ اگلے روز صرف سلمان، مقداد اور ابوذر سر منڈوا کر امام کے پاس آئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۲۶.</ref>   
#جب چالیس افراد امام علی کے پاس آئے اور کہا کہ ہم آپ کے دفاع کیلئے آمادہ ہیں تو امام نے ان سے کہا اگر اپنی بات میں سچے ہو تو کل اپنا سر منڈوا کر آؤ۔ اگلے روز صرف سلمان، مقداد اور ابوذر سر منڈوا کر امام کے پاس آئے۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۲۶.</ref>   
#عمر کے بعد خلیفہ کے تعین کیلئے بنائی گئی چھ رکنی [[شورای]] میں جب [[عبدالرحمن بن عوف]] نے حضرت علی (ع) سے کہا: میں صرف اس صورت میں آپ کی بیعت کرونگا آپ خدا کی کتاب (قرآن)، پیغمبر اکرم (ص) کی سنت اور ابوبکر کی سیرت کی پیروی کرو، اور حضرت علی (ع) نے صرف پہلی دو شرطوں کو قبول کیا۔ اس موقع پر مقداد نے عبدالرحمن بن عوف کی طرف رخ کرکے کہا: خدا کی قسم! تم نے علی(ع) جو ہمیشہ حق اور عدالت پر فیصلے کرتا ہے، کو چھوڑ دیا۔ مزید کہتا ہے: میں نے کسی نبی کے بعد ان کے کسی فرد یا خاندان کو اہل بیت (ع) سے زیادہ مظلوم نہیں پایا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>
#عمر کے بعد خلیفہ کے تعین کیلئے بنائی گئی چھ رکنی [[شورای]] میں جب [[عبدالرحمن بن عوف]] نے حضرت علی (ع) سے کہا: میں صرف اس صورت میں آپ کی بیعت کرونگا آپ خدا کی کتاب (قرآن)، پیغمبر اکرم (ص) کی سنت اور ابوبکر کی سیرت کی پیروی کرو، اور حضرت علی (ع) نے صرف پہلی دو شرطوں کو قبول کیا۔ اس موقع پر مقداد نے عبدالرحمن بن عوف کی طرف رخ کرکے کہا: خدا کی قسم! تم نے علی(ع) جو ہمیشہ حق اور عدالت پر فیصلے کرتا ہے، کو چھوڑ دیا۔ مزید کہتا ہے: میں نے کسی نبی کے بعد ان کے کسی فرد یا خاندان کو اہل بیت (ع) سے زیادہ مظلوم نہیں پایا۔<ref> طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>


مقداد نے خلافت [[عثمان]] کی مخالفت کی اور [[مسجد نبوی]] میں اسکے خلاف تقریر کر کے اس مخالفت کا اعلان کیا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>
مقداد نے خلافت [[عثمان]] کی مخالفت کی اور [[مسجد نبوی]] میں اس کے خلاف تقریر کر کے اس مخالفت کا اعلان کیا۔<ref> طبری، تاریخ طبری، بیروت، ج۴، ص۲۳۳.</ref>


یعقوبی نے بعض مورخین سے نقل کیا ہے کہ جس دن [[عثمان بن عفان|عثمان]] کی بعنوان خلیفہ بیعت ہوئی اسی دن رات کو نماز عشا کی ادائیگی کیلئے جب مسجد کی طرف جا رہے تھے تو آگے ایک شمع روش تھی۔ جب مقداد کا ان سے سامنا ہوا تو انہوں نے عثمان سے کہا یہ کیا بدعت ہے؟ <ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴.</ref> یعقوبی کے مطابق مقداد عثمان کے خلاف بولنے والوں اور حضرت [[علی بن ابی‌طالب]] کے حامیوں میں سے تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴-۵۵.</ref>
یعقوبی نے بعض مورخین سے نقل کیا ہے کہ جس دن [[عثمان بن عفان|عثمان]] کی بعنوان خلیفہ بیعت ہوئی اسی دن رات کو نماز عشا کی ادائیگی کیلئے جب مسجد کی طرف جا رہے تھے تو آگے ایک شمع روش تھی۔ جب مقداد کا ان سے سامنا ہوا تو انہوں نے عثمان سے کہا یہ کیا بدعت ہے؟ <ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴.</ref> یعقوبی کے مطابق مقداد عثمان کے خلاف بولنے والوں اور حضرت [[علی بن ابی‌طالب]] کے حامیوں میں سے تھے۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۵۴-۵۵.</ref>


== مقداد اہل بیت(ع) کی احادیث میں==
== مقداد اہل بیت(ع) کی احادیث میں==
مقداد کے متعلق [[معصومین (ع)]] سے متعدد احادیث نقل ہوئی ہیں جن میں ان کی فضیلت و اخلاقی خصوصیات بیان ہوئی ہیں مثلا:
مقداد کے متعلق [[معصومین (ع)]] سے متعدد احادیث نقل ہوئی ہیں جن میں ان کی فضیلت و اخلاقی خصوصیات بیان ہوئی ہیں مثلا:


#'''محبت رسول خدا:''' رسول اللہ نے فرمایا: خدا نے مجھے چار افراد سے محبت کا حکم دیا ہے۔ کسی نے سوال کیا وہ اشخاص کون ہیں؟ ارشاد فرمایا: علی، سلمان، مقداد اور ابوذر.<ref>شیخ مفید، الاختصاص، جامعہ مدرسین، ص۹. </ref>  
#'''محبت رسول خدا:''' رسول اللہ نے فرمایا: خدا نے مجھے چار افراد سے محبت کا حکم دیا ہے۔ کسی نے سوال کیا وہ اشخاص کون ہیں؟ ارشاد فرمایا: علی، سلمان، مقداد اور ابوذر.<ref> شیخ مفید، الاختصاص، جامعہ مدرسین، ص۹. </ref>  
#''' مقداد کا بہشتی ہونا:''' [[انس بن مالک]] سے روایت ہے: ایک روز رسول خدا (ص) نے فرمایا: بہشت میری امت کے چار افراد کی مشتاق ہے۔ جب حضرت علی (ع) نے ان سے متعلق استفسار کیا تو آپؐ نے فرمایا: خدا کی قسم! تم ان میں سے پہلے شخص ہو اور دوسرے تین افراد  مقداد، سلمان اور ابوذر ہیں۔ اسی طرح امام صادق (ع) اس [[آیت]] <font color=green>{{حدیث|إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا}}</font>»<ref>سوره کہف، آیت ۱۰۷.</ref> کی تفسیر میں فرمایا: یہ آیت ابوذر، مقداد، سلمان اور عمار کے متعلق نازل ہوئی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۱۵۱.</ref>
#''' مقداد کا بہشتی ہونا:''' [[انس بن مالک]] سے روایت ہے: ایک روز رسول خدا (ص) نے فرمایا: بہشت میری امت کے چار افراد کی مشتاق ہے۔ جب حضرت علی (ع) نے ان سے متعلق استفسار کیا تو آپؐ نے فرمایا: خدا کی قسم! تم ان میں سے پہلے شخص ہو اور دوسرے تین افراد  مقداد، سلمان اور ابوذر ہیں۔ اسی طرح امام صادق (ع) اس [[آیت]] <font color=green>{{حدیث|إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا}}</font>»<ref>سوره کہف، آیت ۱۰۷.</ref> کی تفسیر میں فرمایا: یہ آیت ابوذر، مقداد، سلمان اور عمار کے متعلق نازل ہوئی ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۱۵۱.</ref>
#'''ایمان مقداد:''' امام صادق (ع) سے مروی ہے: ایمان کے دس درجے ہیں۔ مقداد آٹھویں درجے پر، ابوذر نویں درجے اور سلمان دسویں درجے پر فائز ہیں۔<ref>قمی، شیخ عباس، منتهی الآمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۲۸</ref>
#'''ایمان مقداد:''' امام صادق (ع) سے مروی ہے: ایمان کے دس درجے ہیں۔ مقداد آٹھویں درجے پر، ابوذر نویں درجے اور سلمان دسویں درجے پر فائز ہیں۔<ref> قمی، شیخ عباس، منتهی الآمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۲۸</ref>
#''' آیت مودّت پر عمل کرنے والا:''' [[امام صادق (ع)]] نے [[آیت مودت]] <font color=green>{{حدیث|(قُل لا أَسئَلُكُم عَلَیهِ أَجراً إِلاَّ المَوَدَّةَ فِی القُربى}}</font>)<ref>سوره شوری، آیت ۲۳.</ref> کے متعلق فرمایا: خدا کی قسم!اس آیت پر صرف سات افراد کے علاوہ کسی نے عمل نہیں کیا اور ان میں سے ایک مقداد ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳، ج۲۳، ص۲۳۷. </ref>
#''' آیت مودّت پر عمل کرنے والا:''' [[امام صادق (ع)]] نے [[آیت مودت]] <font color=green>{{حدیث|(قُل لا أَسئَلُكُم عَلَیهِ أَجراً إِلاَّ المَوَدَّةَ فِی القُربى}}</font>)<ref> سوره شوری، آیت ۲۳.</ref> کے متعلق فرمایا: خدا کی قسم!اس آیت پر صرف سات افراد کے علاوہ کسی نے عمل نہیں کیا اور ان میں سے ایک مقداد ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳، ج۲۳، ص۲۳۷. </ref>
#'''مقداد اہل بیت میں سے:''' ایک روز [[جابر بن عبداللہ انصاری]] نے سلمان، مقداد اور ابوذر کے متعلق رسول اللہ سے سوال کیا۔ جواب میں آپ نے ہر ایک کے بارے میں گفتگو کی اور مقداد کے بارے میں فرمایا: مقداد ہم سے ہے۔ جو مقداد کا دشمن ہے خدا بھی اس کا دشمن ہے جو اسکا دوست ہے خدا بھی اس کا دوست ہے۔ اے جابر! اگر چاہتے ہو کہ تمہاری دعا مستجاب ہو تو خدا کے سامنے اس کے نام سے دعا کرو کیونکہ خدا کے نزدیک اس کا نام بہترین اسما میں سے ہے۔<ref>شیخ مفید، الاختصاص، جامعہ مدرسین، ص۲۲۳. </ref>  
#'''مقداد اہل بیت میں سے:''' ایک روز [[جابر بن عبداللہ انصاری]] نے سلمان، مقداد اور ابوذر کے متعلق رسول اللہ سے سوال کیا۔ جواب میں آپ نے ہر ایک کے بارے میں گفتگو کی اور مقداد کے بارے میں فرمایا: مقداد ہم سے ہے۔ جو مقداد کا دشمن ہے خدا بھی اس کا دشمن ہے جو اسکا دوست ہے خدا بھی اس کا دوست ہے۔ اے جابر! اگر چاہتے ہو کہ تمہاری دعا مستجاب ہو تو خدا کے سامنے اس کے نام سے دعا کرو کیونکہ خدا کے نزدیک اس کا نام بہترین اسما میں سے ہے۔<ref> شیخ مفید، الاختصاص، جامعہ مدرسین، ص۲۲۳. </ref>  
#''' حضرت علی (ع) سے وفاداری:''' [[امام باقر (ع)]] سے مروی  ہے: رسول خدا کے بعد سلمان، ابوذر اور مقداد کے علاوہ تمام افراد نے رسول خدا کی سیر کو چھوڑ دیا: <ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۶</ref> بعض روایات مقداد کو امام علی(ع) کے مطیع‌ ترین دوستوں میں شمار کرتی ہیں۔<ref>شیخ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۴۶.</ref>
#''' حضرت علی (ع) سے وفاداری:''' [[امام باقر (ع)]] سے مروی  ہے: رسول خدا کے بعد سلمان، ابوذر اور مقداد کے علاوہ تمام افراد نے رسول خدا کی سیر کو چھوڑ دیا: <ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۶</ref> بعض روایات مقداد کو امام علی(ع) کے مطیع‌ ترین دوستوں میں شمار کرتی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۴۶.</ref>
#'''رجعت مقداد:''' احادیث کے مطابق مقداد [[حضرت مہدی(ع)]] کے ظہور اور انکے قیام کے دور میں رجعت کرنے والوں، آپ (ع) کے اصحاب اور آپ کی حکومت کے کمانڈروں میں سے ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۳۸۸ش، ص۶۳۶ .</ref>
#'''رجعت مقداد:''' احادیث کے مطابق مقداد [[حضرت مہدی(ع)]] کے ظہور اور انکے قیام کے دور میں رجعت کرنے والوں، آپ (ع) کے اصحاب اور آپ کی حکومت کے کمانڈروں میں سے ہیں۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۳۸۸ش، ص۶۳۶ .</ref>
#''' مقداد کو دوست رکھو:''' امام صادق (ع) نے فرمایا: [[مسلمانوں]] پر [[واجب]] ہے کہ رسول خدا کے بعد منحرف نہ ہونے والوں سے دوستی رکھیں۔ پھر کچھ نام لئے ان میں سے سلمان، ابوذر اور مقداد کا نام بھی لیا۔<ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۷.</ref>
#''' مقداد کو دوست رکھو:''' امام صادق (ع) نے فرمایا: [[مسلمانوں]] پر [[واجب]] ہے کہ رسول خدا کے بعد منحرف نہ ہونے والوں سے دوستی رکھیں۔ پھر کچھ نام لئے ان میں سے سلمان، ابوذر اور مقداد کا نام بھی لیا۔<ref> خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۷.</ref>


==نقل حدیث==
==نقل حدیث==
مقداد نے پیغمبر اکرم (ص) سے احادیث نقل کی ہیں۔ اسی طرح بعض راویوں نے مقداد سے حدیث سنی یا نقل کی ہیں ان میں: [[سلیم بن قیس]]، [[انس بن مالک]]، [[عبدالله بن عباس]]، [[عبدالله بن مسعود]]، [[عبدالرحمن بن ابی‌ لیلی]]، [[ابو ایوب انصاری]]، [[ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب]] (آپ کی زوجہ) اور كريمہ (آپ کی بیٹی)۔<ref>خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۵؛ مزّي، تہذيب الكمال، ج۲۸، ص۴۵۳-۴۵۴.</ref>
مقداد نے پیغمبر اکرم (ص) سے احادیث نقل کی ہیں۔ اسی طرح بعض راویوں نے مقداد سے حدیث سنی یا نقل کی ہیں ان میں: [[سلیم بن قیس]]، [[انس بن مالک]]، [[عبدالله بن عباس]]، [[عبدالله بن مسعود]]، [[عبدالرحمن بن ابی‌ لیلی]]، [[ابو ایوب انصاری]]، [[ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب]] (آپ کی زوجہ) اور كريمہ (آپ کی بیٹی)۔<ref> خوئی، معجم رجال الحدیث، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۱۸۵؛ مزّي، تہذيب الكمال، ج۲۸، ص۴۵۳-۴۵۴.</ref>


==شخصیت نگاری==
==شخصیت نگاری==
سطر 178: سطر 178:
  | منتخب ٹھہرنے کی تاریخ =<!-- ۲۱ نومبر ۲۰۱۹ {{subst:#time:xij xiF xiY}}-->
  | منتخب ٹھہرنے کی تاریخ =<!-- ۲۱ نومبر ۲۰۱۹ {{subst:#time:xij xiF xiY}}-->
  | وضاحت = }}</onlyinclude>
  | وضاحت = }}</onlyinclude>
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:حبشہ کے مہاجرین]]
[[Category:شرطۃ الخمیس]]
[[Category:بقیع میں مدفون افراد]]
[[Category:جنگ بدر میں شریک اصحاب]]
[[Category:شیعہ ارکان اربعہ]]
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]


[[زمرہ:مدینہ کے مہاجرین]]
[[زمرہ:مدینہ کے مہاجرین]]
گمنام صارف