مندرجات کا رخ کریں

"مقداد بن عمرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
'''مقداد بن عمرو'''(متوفی ۳۳ق) جو مقداد بن اسود کے نام سے معروف ہے، [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے جلیل القدر [[صحابہ|صحابی]] اور [[امام علی(ع)]] کے با وفا ساتھیوں میں سے تھے۔ مقداد نے [[بعثت]] کے ابتدائی ایام میں [[اسلام]] قبول کیا اور علی اعلان اپنی مسلمانیت ظاہر کرنے والے ابتدائی مسلمانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ نے صدر اسلام کے تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ مقداد کو  [[سلمان فارسی]]، [[عمار بن یاسر]] اور [[ابوذر غفاری ]] کے ساتھ  حضرت [[علی ابن ابی طالب(ع)]] کے حقیقی پیروکاروں میں جانا جاتا ہے، اور یہ افراد خود پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے سے ہی شیعہ علی(ع) کے نام سے مشہور تھے۔ پیغمبر اکرم(ص) کی وفات کے بعد امام علی(ع) کی خلافت اور جانشینی کی حمایت کی، لہذا [[واقعہ سقیفہ]] میں [[ابو بکر]] کی بیعت سے انکار کیا۔ نیز آپ [[عثمان]] کے سرسخت مخالفین میں سے تھے۔ مقداد ان معدود صحابیوں میں سے ہیں جنہوں نے [[حضرت زہرا]] کی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔ اہل بیت اطہار(ع) سے منقول احادیث میں ان کی مدح بیان ہوئی ہے اور انہیں ان افراد میں شمار کیا گیا ہے جو [[امام مہدی(ع)]] کے [[ظہور]] کے وقت [[رجعت]] کریں گے۔ انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) سے احادیث بھی نقل کی ہیں۔
'''مقداد بن عمرو'''(متوفی ۳۳ق) جو مقداد بن اسود کے نام سے معروف ہے، [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے جلیل القدر [[صحابہ|صحابی]] اور [[امام علی(ع)]] کے با وفا ساتھیوں میں سے تھے۔ مقداد نے [[بعثت]] کے ابتدائی ایام میں [[اسلام]] قبول کیا اور علی اعلان اپنی مسلمانیت ظاہر کرنے والے ابتدائی مسلمانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ نے صدر اسلام کے تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ مقداد کو  [[سلمان فارسی]]، [[عمار بن یاسر]] اور [[ابوذر غفاری ]] کے ساتھ  حضرت [[علی ابن ابی طالب(ع)]] کے حقیقی پیروکاروں میں جانا جاتا ہے، اور یہ افراد خود پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے سے ہی شیعہ علی(ع) کے نام سے مشہور تھے۔ پیغمبر اکرم(ص) کی وفات کے بعد امام علی(ع) کی خلافت اور جانشینی کی حمایت کی، لہذا [[واقعہ سقیفہ]] میں [[ابو بکر]] کی بیعت سے انکار کیا۔ نیز آپ [[عثمان]] کے سرسخت مخالفین میں سے تھے۔ مقداد ان معدود صحابیوں میں سے ہیں جنہوں نے [[حضرت زہرا]] کی تشییع جنازہ میں شرکت کی۔ اہل بیت اطہار(ع) سے منقول احادیث میں ان کی مدح بیان ہوئی ہے اور انہیں ان افراد میں شمار کیا گیا ہے جو [[امام مہدی(ع)]] کے [[ظہور]] کے وقت [[رجعت]] کریں گے۔ انہوں نے پیغمبر اکرم(ص) سے احادیث بھی نقل کی ہیں۔


== نسب، ولادت اور وفات ==
== سوانح عمری ==
'''مقداد بن عمرو بن ثعلبہ''' جو مقداد بن اسود کے نام سے معروف ہیں، کی دقیق تاریخ پیدائش کا علم نہیں ہے لیکن منابع میں انکی وفات کی بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے 70 سال کی عمر میں سن ۳۳ق میں وفات پائی۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابه، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۱.</ref> اس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ ان کی پیدائش بعثت سے ۲۴ اور ہجرت سے ۳۷ سال پہلے ہوئی ہے۔
=== حسب و نسب اور ولادت ===
'''مقداد بن عمرو بن ثعلبہ''' جو مقداد بن اسود کے نام سے معروف ہیں، کی دقیق تاریخ پیدائش کا علم نہیں ہے لیکن منابع میں انکی وفات کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے 70 سال کی عمر میں سن ۳۳ق میں وفات پائی۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابہ، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۱.</ref> اس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ ان کی پیدائش بعثت سے ۲۴ سال (ہجرت سے ۳۷ سال) پہلے ہوئی ہے۔


منقول ہے کہ حضرموت میں  مقداد اور ابی شمر بن حجر نامی شخص کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں وہ شخص زخمی ہوا۔اس واقعہ کے بعد مقداد مکہ منتقل ہوا اور یہاں اسود بن عبد بن یغوث زہری سے عہد کیا اور اسکے بعد اسے مقداد بن اسود کہلانے لگا لیکن اس آیت <font color=green>{{حدیث|ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ:}}</font> تم انہیں انکے باپوں کے نام سے پکارو  <ref>سوره احزاب، آیت ۵.</ref> کے نازل ہونے کے بعد  مقداد بن عمرو کہلایا جانے لگا <ref> ابن حجر عسقلاني، الإصابہ، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۰؛ مقریزی، امتاع‏ الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۲، ص۵۷.</ref>
کہا جاتا ہے کہ حضرموت میں  مقداد اور ابی شمر بن حجر نامی شخص کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں وہ شخص زخمی ہوا۔ اس واقعہ کے بعد مقداد مکہ منتقل ہوا اور یہاں اسود بن عبد بن یغوث زہری سے معاہدہ کیا جس کے بعد اسے مقداد بن اسود کہلانے لگا لیکن اس آیت <font color=green>{{حدیث|ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ:}}</font> تم انہیں انکے آبا و اجداد کے نام سے پکارو  <ref>سوره احزاب، آیت ۵.</ref> کے نازل ہونے کے بعد  مقداد بن عمرو کہلایا جانے لگا <ref> ابن حجر عسقلاني، الإصابہ، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۰؛ مقریزی، امتاع‏ الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱۲، ص۵۷.</ref>
===کنیت اور لقب===
===کنیت اور لقب===
مقداد کیلئے   بہرائی یا بہراوی جیسے القاب نقل ہوئے ہیں <ref>ابن حزم‌اندلسی، جمہرة انساب العرب، دارالمعارف، ص۴۴۱. </ref> کندی اور حضرمی نیز ابومعبد، ابوسعید اور ابوالاسود کنیتیں ذکر ہوئی ہیں <ref>مامقانی، تنقیح المقال، ۱۳۵۲ق، ج۳، ص۲۴۵.</ref>
مقداد کیلئے بہرائی یا بہراوی، <ref>ابن حزم‌اندلسی، جمہرة انساب العرب، دارالمعارف، ص۴۴۱. </ref> کندی اور حضرمی جیسے القاب نقل ہوئے ہیں اسی طرح ابومعبد، ابوسعید اور ابوالاسود ان کی کنیتیں ذکر ہوئی ہیں۔ <ref>مامقانی، تنقیح المقال، ۱۳۵۲ق، ج۳، ص۲۴۵.</ref>
===ازدواج و اولاد===
===ازدواج و اولاد===
*'''شادی ''':مقداد کی زوجہ رسول خدا کی چچا زاد [[ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب|ضباعۃ]] تھی <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵.</ref> پیغمبر ضباعہ کو  حسب و نسب کے لحاظ اچھی شخصیت سمجھتے تھے۔ اسی بنا پر اسکی شادی مقداد سے کی اور فرمایا : میں نے صرف لوگوں کی آسانی کیلئے اپنی چچا زاد ضباعہ کی ازدواج مقداد سے کی ہے تا کہ لوگ حَسَب و نَسَب کا لحاظ کئے بغیر ہر مؤمن کو بیٹی دیں ۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۶۵.</ref>
*'''شادی ''':مقداد کی زوجہ [[ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب|ضباعۃ]] جو [[رسول خدا]] کے چچا زبیر بن عبد المطلب کی بیٹی تھی۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۵.</ref> پیغمبر اکرم(ص) باوجود اینکہ ضباعہ کو  حسب و نسب کے لحاظ ایک اعلی شخصیت کے مالک سمجھتے تھے لیکن اس کے باوجود مقداد کے ساتھ ان کی شادی کی موافقت کی اور اس موقع پر اصحاب سے مخاطب ہو کر فرمایا: میں نے اپنے چچا کی بیٹی ضباعہ کی شادی مقداد سے صرف اس لئے کی تا کہ لوگ حَسَب و نَسَب کا لحاظ کئے بغیر ہر مؤمن کو بیٹی دیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۲۶۵.</ref>


*'''اولاد:''' مقداد کے دو اولادیں بنام‎: عبدالله و کریمہ تھیں ۔ عبدالله [[جنگ جمل]] میں [[عائشہ]] کے طرفداروں میں سے تھا اور مارا گیا ۔جب امام علی   کی نگاہ فرزند مقداد پر پڑی تو فرمایا :بہن کا کیسا برا بھائی تھا۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م، ج۵، ص۲۲.</ref> بعض نے عبدالله کی بجائے اس کا نام معبد کہا ہے <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۲، ص۲۶۴-۲۶۵.</ref>
*'''اولاد:''' مقداد کے دو اولادیں بنام‎: عبدالله و کریمہ تھیں ۔ عبدالله [[جنگ جمل]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ امام علی(ع) کے خلاف جنگ میں شرکت کی  اور اسی جنگ میں مارا گیا۔ جب امام علی(ع) کی نگاہ مقداد کے بیٹے پر پڑی تو فرمایا: "تم کسی قدر برا بھانجہ نکلا"۔ <ref>ابن حجر عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م، ج۵، ص۲۲.</ref> بعض مورخین نے عبدالله کی بجائے اس کا نام معبد کہا ہے۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۲، ص۲۶۴-۲۶۵.</ref>
===وفات اور مقام دفن===
===وفات اور مقام دفن===
مقداد آخری ایام میں '''جرف''' میں سکونت پذیر تھا جو مدینہ سے ایک فرسخ کے فاصلے پر شام کی طرف واقع تھا ۔سال ۳۳ق میں اسکی عمر کے ستّر سال گزر چکے تھے کہ اس نے وفات پائی ۔مسلمانوں نے اس کا پیکر مدینہ لایا اور  [[عثمان بن عفان]] نے اس پر نماز جنازہ پڑھا اور اسے  [[قبرستان بقیع]] میں دفن کیا ۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰، ج۳، ص۱۲۱؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۱۰، ص۱۳۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۴؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۷، ص۲۸۲.</ref> ترکی کے شہر وان میں ایک قبر  مقداد سے منسوب ہے کہ جسے محققین  [[فاضل مقداد]] کی قبر قرار دیتے ہیں یا عرب کا کوئی بزرگ سمجھتے ہیں۔ <ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۲۸.</ref> نقل کے مطابق  مقداد ایک صاحب ثروتمند  شخص  
مقداد آخری ایام میں '''جرف''' میں سکونت پذیر تھا جو مدینہ سے ایک فرسخ کے فاصلے پر شام کی طرف واقع تھا ۔سال ۳۳ق میں اسکی عمر کے ستّر سال گزر چکے تھے کہ اس نے وفات پائی ۔مسلمانوں نے اس کا پیکر مدینہ لایا اور  [[عثمان بن عفان]] نے اس پر نماز جنازہ پڑھا اور اسے  [[قبرستان بقیع]] میں دفن کیا ۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۰، ج۳، ص۱۲۱؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۱۰، ص۱۳۴؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۰۴؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰م، ج۷، ص۲۸۲.</ref> ترکی کے شہر وان میں ایک قبر  مقداد سے منسوب ہے کہ جسے محققین  [[فاضل مقداد]] کی قبر قرار دیتے ہیں یا عرب کا کوئی بزرگ سمجھتے ہیں۔ <ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۲۸.</ref> نقل کے مطابق  مقداد ایک صاحب ثروتمند  شخص  
confirmed، templateeditor
8,912

ترامیم