مندرجات کا رخ کریں

"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27: سطر 27:
[[ایران]] میں نماز جمعہ [[شاہ اسمعیل صفوی]] کے دور میں رائج ہوا اور بعدازاں بہت سے شہروں میں بپا کیا جانے لگا۔ [[اسلامی جمہوریہ ایران|اسلامی جمہوریہ]] کے بعد ملک کے تمام شہروں میں بپا کی جاتی ہے۔  
[[ایران]] میں نماز جمعہ [[شاہ اسمعیل صفوی]] کے دور میں رائج ہوا اور بعدازاں بہت سے شہروں میں بپا کیا جانے لگا۔ [[اسلامی جمہوریہ ایران|اسلامی جمہوریہ]] کے بعد ملک کے تمام شہروں میں بپا کی جاتی ہے۔  


نماز جمعہ صدر اول سے لے کر آج تک مسلمانوں کے اہم ترین اجتماعی شعائر میں سے شمار ہوتی ہے نیز مسلمانوں کے اتحاد اور یکجہتی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ خطبات کے سیاسی اور معاشرتی پہلؤوں کی بنا پر نماز جمعہ "عبادی اور سیاسی نماز" کے عنوان سے مشہور ہوئی ہے۔
نماز جمعہ اسلام کے اوائل سے لے کر آج تک مسلمانوں کے اہم ترین اجتماعی شعائر میں سے شمار ہوتا ہے نیز مسلمانوں کے اتحاد اور یکجہتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ خطبات کے سیاسی اور معاشرتی پہلؤوں کی بنا پر نماز جمعہ "عبادی اور سیاسی نماز" کے عنوان سے مشہور ہے۔


== اہمیت و منزلت==
== اہمیت و منزلت==
سطر 33: سطر 33:
{| class="vcard vertical-navbox" style="width:80%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#DEE9C9, #FAFCF7}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;"
{| class="vcard vertical-navbox" style="width:80%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#DEE9C9, #FAFCF7}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;"
|-
|-
* '''سابقہ [[گناہوں]] کی بخشش''' <br/> [[رسول اکرم(ص)]] فرماتے ہیں: چار افراد عمل (اور زندگی) کا از سر نو آغاز کرتے ہیں: 1۔ بیمار، جب وہ تندرست ہوجائے؛ مشرک، جب وہ جو [[ایمان]] لاتا ہے؛ 3۔ حاجی، جب وہ مناسک حج سے فراغت پاتا ہے اور 4۔ وہ شخص جو نماز جمعہ کے بعد پلٹ آتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج86، ص197۔</ref>
* '''گذشتہ [[گناہوں]] کی بخشش''' <br/> [[رسول اکرم(ص)]] فرماتے ہیں: چار افراد عمل (اور زندگی) کا از سر نو آغاز کرتے ہیں: 1۔ بیمار، جب وہ تندرست ہوجائے؛ مشرک، جب وہ جو [[ایمان]] لاتا ہے؛ 3۔ حاجی، جب وہ مناسک حج سے فراغت پاتا ہے اور 4۔ وہ شخص جو نماز جمعہ کے بعد پلٹ آتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج86، ص197۔</ref>
* ''' ناداروں کا حج '''<br/> ایک با ایمان شخص نے [[رسول اللہ(ص)]] سے عرض کیا: میں نے کئی مرتبہ حج بجا لانے کا ارادہ کیا لیکن مجھے توفیق نہ ملی تو آپ(ص) نے فرمایا: تمہیں مسلسل نماز جمعہ میں شرکت کرتے رہنا چاہئے کیونکہ نماز جمعہ ناداروں کا [[حج]] ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص5۔</ref>
* ''' ناداروں کا حج '''<br/> ایک با ایمان شخص نے [[رسول اللہ(ص)]] سے عرض کیا: میں نے کئی مرتبہ حج بجا لانے کا ارادہ کیا لیکن مجھے توفیق نہ ملی تو آپ(ص) نے فرمایا: تمہیں مسلسل نماز جمعہ میں شرکت کرتے رہنا چاہئے کیونکہ نماز جمعہ ناداروں کا [[حج]] ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج5، ص5۔</ref>
* '''[[قیامت]] کی سختیوں کا کم ہونا''' <br/> [[رسول اکرم(ص)]] فرماتے ہیں: جو شخص نماز جمعہ کی طرف عزیمت کرے، خداوند متعال قیامت کے اندیشوں کو اس کے لئے گھٹا دیتا ہے اور بہشت کی طرف اس کی راہنمائی کرتا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7، ح9390۔</ref><ref> نیز فرماتے ہیں: جمعہ وہ دن ہے جس میں خداوند سب کو اکٹھا کرلیتا ہے، تو ایسا کوئی بھی مؤمن نہیں ہے جو نماز جمعہ میں شرکت کرے مگر یہ کہ خداوند متعال روز [[قیامت]] کو اس کے لئے آسان بنا دیتا ہے اور فرمان جاری کرتا ہے کہ انہیں [[جنت]] لے جایا جائے۔<ref>ابن بابویہ، من لایحضرہ الفقیہ، ج1، ص427۔</ref>
* '''[[قیامت]] کی سختیوں کا کم ہونا''' <br/> [[رسول اکرم(ص)]] فرماتے ہیں: جو شخص نماز جمعہ کی طرف عزیمت کرے، خداوند متعال قیامت کے اندیشوں کو اس کے لئے گھٹا دیتا ہے اور بہشت کی طرف اس کی راہنمائی کرتا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج7، ح9390۔</ref><ref> نیز فرماتے ہیں: جمعہ وہ دن ہے جس میں خداوند سب کو اکٹھا کرلیتا ہے، تو ایسا کوئی بھی مؤمن نہیں ہے جو نماز جمعہ میں شرکت کرے مگر یہ کہ خداوند متعال روز [[قیامت]] کو اس کے لئے آسان بنا دیتا ہے اور فرمان جاری کرتا ہے کہ انہیں [[جنت]] لے جایا جائے۔<ref>ابن بابویہ، من لایحضرہ الفقیہ، ج1، ص427۔</ref>
گمنام صارف