"فطرہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←احادیث کی روشنی میں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
==احادیث کی روشنی میں== | ==احادیث کی روشنی میں== | ||
*[[امام صادقؑ]] سے اس آیت | *[[امام صادقؑ]] سے اس آیت {{قرآن کا متن|قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَکیٰ|ترجمہ=وہ شخص فائز المرام ہوا جس نے اپنے آپ کو (بداعتقادی و بدعملی سے) پاک کیا۔}}<ref>اعلی، ۱۴</ref> کے بارے میں سوال ہوا تو آپؑ نے فرمایا: "اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے فطرہ ادا کی ہو"۔ کہا گیا: پھر {{قرآن کا متن|وَ ذَکرَ اسْمَ رَ بِّهِ فَصَلَّیٰ|ترجمہ=اور اپنے پروردگار کا نام یاد کیا اور نماز پڑھی۔}}<ref>اعلی، ۱۵</ref> سے کیا مراد ہے تو فرمایا: "اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے صحرا میں جا کر نماز عید ادا کی۔"<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ج۱، ص۵۱۰.</ref> | ||
* امام صادقؑ فرماتے ہیں: روزے کا کمال زکات فطرہ کی ادائیگی میں ہے۔ جس طرح نماز کا کمال [[پیغمبر اکرمؐ]] اور آپ کی آل پر [[صلوات]] بھیجنے میں ہے۔ کیونکہ جس نے | * امام صادقؑ فرماتے ہیں: روزے کا کمال زکات فطرہ کی ادائیگی میں ہے۔ جس طرح نماز کا کمال [[پیغمبر اکرمؐ]] اور آپ کی آل پر [[صلوات]] بھیجنے میں ہے۔ کیونکہ جس نے [[روزہ]] رکھا لیکن عمدا فطرہ ادا نہ کیا تو گویا اس نے روزہ رکھا ہی نہیں اسی طرح جس نے نماز ادا کی لیکن پیغمبر اکرمؐ اور آپ کی آل پر صلوات بھیجنے کو ترک کیا تو گویا اس نے نماز پڑھی ہی نہیں۔ خداوند متعال نماز سے پہلے زکات ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں : {{قرآن کا متن|قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَکیٰ وَ ذَکرَ اسْمَ رَ بِّهِ فَصَلَّیٰ|ترجمہ=وہ شخص فائز المرام ہوا جس نے اپنے آپ کو (بداعتقادی و بدعملی سے) پاک کیا۔ (14) اور اپنے پروردگار کا نام یاد کیا اور نماز پڑھی۔}}<ref>اعلی: ۱۴-۱۵.، صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ج۲، ص۱۸۳.</ref> | ||
* [[امام علیؑ]] فرماتے ہیں: "جو بھی فطرہ ادا کرتا ہے خداوند عالم اس کے ذریعے اس کے مال میں سے زکات کی کمی رہ گئی ہے اسے پورا کرتا ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ج۲، ص۱۸۳.</ref> | * [[امام علیؑ]] فرماتے ہیں: "جو بھی فطرہ ادا کرتا ہے خداوند عالم اس کے ذریعے اس کے مال میں سے زکات کی کمی رہ گئی ہے اسے پورا کرتا ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ج۲، ص۱۸۳.</ref> | ||
* [[امام صادقؑ]] نے فرمایا: جس نے بھی اپنا روزہ کسی اچھی بات یا اچھے کام سے اختتام کو پہنچایا، خدا اس کا روزہ قبول کرتا ہے۔ لوگوں نے سوال کیا فرزند رسولؐ، اچھی بات سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ خدا کے سوائے کوئی معبود نہیں ہے اور اچھے کام سے مراد فطرہ کی ادائیگی ہے۔"<ref>صدوق، التوحید، ص۲۲.</ref> | * [[امام صادقؑ]] نے فرمایا: جس نے بھی اپنا روزہ کسی اچھی بات یا اچھے کام سے اختتام کو پہنچایا، خدا اس کا روزہ قبول کرتا ہے۔ لوگوں نے سوال کیا فرزند رسولؐ، اچھی بات سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ خدا کے سوائے کوئی معبود نہیں ہے اور اچھے کام سے مراد فطرہ کی ادائیگی ہے۔"<ref>صدوق، التوحید، ص۲۲.</ref> |