مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

163 بائٹ کا اضافہ ،  24 جون 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 102: سطر 102:
انہوں نے عایشہ سے دوسری زوجات نبی کی طرح خدا کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گھر میں بیٹھنے کی تلقین کی۔ دوسری طرف سے [[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے بھی [[عثمان]] کے خون کی انتقام کی خاطر آنے کا کہا اور یہ کہ انہوں مجبورا بعیت کی تھی لہذا بعت شکنی کی بات معقول نہیں ہے۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۰ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۱</ref>
انہوں نے عایشہ سے دوسری زوجات نبی کی طرح خدا کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گھر میں بیٹھنے کی تلقین کی۔ دوسری طرف سے [[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے بھی [[عثمان]] کے خون کی انتقام کی خاطر آنے کا کہا اور یہ کہ انہوں مجبورا بعیت کی تھی لہذا بعت شکنی کی بات معقول نہیں ہے۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۰ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۱</ref>


== امام(ع) کے لشکر کا روانہ ہونا ==<!--
== امام(ع) کے لشکر کا روانہ ہونا ==
تاریخ این حوادث را ۲۴ و ۲۵ [[ربیع الآخر|ربیع‌الآخر]] (یا ماه [[جمادی الاول]]) [[سال ۳۶ هجری قمری|سال ۳۶ هجری]] نوشته‌اند.<ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۳-۱۶۴ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۸</ref> هنگامی که امام خبر یافت‌، عایشه و طلحه و زبیر به سوی بصره رفته‌اند، مردم مدینه را به یاری فراخواند و مردم نیز اجابت کردند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۵ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۷</ref>
[[ربیع الثانی]] (یا ماہ [[جمادی الاول]]) [[سنہ 36 ہجری قمری]] کی 24 اور 25 تاریخ تھی <ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۳-۱۶۴ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۸</ref> جب امام علی(ع) کو عایشہ اور طلحہ و زبیر کی بصرہ کی طرف حرکت کی کی خبر دی گئی تو امام(ع) نے مدینہ میں جنگ کیلئے تیار ہونے کی دعوت دی اور لوگوں نے بھی اس دعوت پر لبیک کہا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۵ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۷</ref>


سپس‌، [[سهل بن حنیف|سهل بن حنیف]] انصاری را جانشین خود کرد و با شتاب‌، با سپاه ۷۰۰ نفری (از جمله ۴۰۰ تن از [[مهاجر|مهاجران]] و [[انصار]]) که آماده حرکت به [[شام]] بود، از شهر بیرون رفت تا شاید شورشیان را بازگرداند؛ اما، چون به [[ربذه]]، در سه میلی مدینه رسید،<ref>یاقوت حموی‌، ذیل کلمه ربَذَة</ref> معلوم شد که شورشیان دور شده‌اند؛ امام‌(ع) چند روز در ربذه ماند. در اینجا، یارانی‌، از جمله از قبیله طَی، به وی پیوستند و از مدینه برای او مرکب و سلاح رسید<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۸ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۷۷-۴۷۹ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۳-۱۰۵ ؛ خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۰</ref>
اس کے بعد امام(ع) نے [[سہل بن حنیف]] انصاری کو مدینے میں اپنا جانشین مقرر فرمایا اور خود 700 نفر پر مشتمل سپاہیوں کے ساتھ مدینہ سے باہر تشریف لے گئے تاکہ مخالفین کو دوبارہ واپس لا سکیں لیکن جب مدینہ سے 3 میل کے فاصلے پر [[ربذہ]] کے مقام پر پہنچے <ref>یاقوت حموی‌، ذیل کلمه ربَذَة</ref> تو پتہ چلا کہ مخالفین کافی دور ہو گئے ہیں۔ امام‌(ع) نے چند روز وہاں توقف فرمایا اور یہاں قبیلہ طی کے مومنین آپ کے ساتھ ملحق ہوئے اور مدینے سے آپ کیلئے مرکب اور اسلحہ وغیرہ لایا گیا۔ <ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۸ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۷۷-۴۷۹ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۳-۱۰۵ ؛ خلیفۃ ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۰</ref>


سپاهیان امام علی(ع)، هفت گروه از قبایل گوناگون بودند. برخی قبایل نیز، مانند قَیس و اَزد و حَنْظَله و عِمران و تَمیم و ضَبّه و رِباب‌، به اصحاب جمل ملحق شدند. عده‌ای نیز از هر دو طرف کناره گرفتند، از جمله اَحْنَف بن قیس که به امام‌(ع) گفت اگر بخواهی به تو می‌پیوندم و اگر نه‌، با قبیله خود، بنی سعد، کناره می‌گیرم و ده هزار (یا چهار هزار) شمشیر را از تو باز می‌دارم‌. امام ترجیح داد که وی کناره گیرد.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص۱۸۶ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۵۰۰-۵۰۵ ؛ دینوری‌، ص‌۱۴۵-۱۴۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص۴۶۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۱۷</ref>
امام علی(ع) کے سپاہی مختلف قبائل کے سات گروہ پر مشتمل تھا۔ بعض قبائل مانند بنی قَیس، بنی اَزد، بنی حَنْظَلہ، بنی عِمران، بنی تَمیم، بنی ضَبّہ اور بنی رِباب‌ذ اصحاب جمل کے ساتھ ملحق ہو گئے تھے۔ جبکہ بعض نے دونوں گروہ کا ساتھ نہ دیا مانند [[اَحْنَف بن قیس]]، اس نے امام‌(ع) سے کہا اگر آپ کہتے ہیں تو آپ کے ساتھ ملحق ہوتا ہوں ورنہ اپنے قبیلہ بنی سعد کو لے کر کنارہ کشی کرتا ہوں اور دس ہزار یا چار ہزار تلوار کو آپ سے دور کرتا ہوں، امام(ع) نے اسے دور رکھنے کو ترجیح دی اور اسے ملحق ہونے کا نہیں کہا۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص۱۸۶ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۵۰۰-۵۰۵ ؛ دینوری‌، ص‌۱۴۵-۱۴۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص۴۶۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۱۷</ref>
 
در روایاتی دیگر نوشته شده است که سپاهیان امام‌(ع) نوزده یا بیست هزار تن و لشکریان شورشی سی هزار تن یا افزون‌تر بودند.<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۵-۵۰۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۱</ref>


ای روایت کے مطابق امام(ع) کے سپاہیوں کی تعداد 19 یا 20 ہزار جبکہ مخالفین کی تعداد 30 ہزار یا اس سے زیادہ تھی۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۵-۵۰۶ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۶۱</ref>
<!--
== تلاش امام علی(ع) برای آشتی ==
== تلاش امام علی(ع) برای آشتی ==
هنگامی که امام وارد [[بصره]] گردید، از سمت [[کربلا|طَفّ]] داخل شد و در جایی معروف به زاویه چند روز اقامت کرد. سپس به راه ادامه داد. طلحه و زبیر و عایشه نیز از فُرضه (بندر) به راه افتادند پس از رسیدن امام به بصره‌، دو گروه با هم روبه‌رو شدند.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۱ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۰ ۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۴۱۰۶</ref> عایشه نیز از اقامتگاهش به مسجد حُدّان‌، در محله قبیله ازد، که میدان جنگ در حوالی آن بود، نقل مکان کرد.<ref> طبری‌، ج‌۴، ص ۵۰۳</ref>
هنگامی که امام وارد [[بصره]] گردید، از سمت [[کربلا|طَفّ]] داخل شد و در جایی معروف به زاویه چند روز اقامت کرد. سپس به راه ادامه داد. طلحه و زبیر و عایشه نیز از فُرضه (بندر) به راه افتادند پس از رسیدن امام به بصره‌، دو گروه با هم روبه‌رو شدند.<ref>خلیفة ‌بن خیاط‌، ج۱، ص‌۱۱۱ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۵۰۰ ۵۰۱ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۴۱۰۶</ref> عایشه نیز از اقامتگاهش به مسجد حُدّان‌، در محله قبیله ازد، که میدان جنگ در حوالی آن بود، نقل مکان کرد.<ref> طبری‌، ج‌۴، ص ۵۰۳</ref>
confirmed، templateeditor
8,770

ترامیم