"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مخالفین کا بصرہ کی جانب حرکت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 93: | سطر 93: | ||
راستے میں جہاں کہیں بھی رکتے عایشہ اس سرزمین کا نام پوچھتی تھی یہاں تک کہ '''[[حواب]]''' نامی جگہے پر پہنچے۔ جب عایشہ کو اس منطقے کے نام کا پتہ چلا تو لشکر سے جدا ہو کر واپس مکہ جانا چاہی۔<ref>مسند أحمد بن حنبل، ج 6، ص52، ح24299</ref> کیونکہ [[پیغمبر(ع)]] نے اس سے کہا تھا کہ جب بھی '''حواب''' کے کتے تم پر بونکے تو سمجھ لینا تم باطل پر ہو۔ <ref>البيہقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> [[عبداللہ بن زبیر]] پچاس آدمیوں کو جمع کیا اور انہوں نے قسم کھایا کہ یہ جگہ '''حواب''' نہیں ہے۔<ref>البيہقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> اس طرح اس نے عایشہ کو واپس جانے سے روک دیا۔ یہ بات اہل سنت کی بہت ساری منابع میں موجود ہے۔<ref>إبن أبي شيبۃ، الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، ج 7، ص536، ح37771؛ مسند إسحاق بن راہويہ، ج 3، ص891، ح1569؛ المستدرك علي الصحيحين، ج 3، ص129، ح4613؛ دلائل النبوۃ، ج 6، ص129؛ مسند أبي يعلي، ج 8، ص282، ح4868؛صحيح ابن حبان، ج 15، ص126، ح6732</ref> اور بعض نے اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔<ref>الذہبي ، سير أعلام النبلاء، ج 2، ص178؛ البدايۃ والنہايۃ، ج 6، ص212؛ الہيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج 7، ص234؛ فتح الباري شرح صحيح البخاري، ج 13، ص55</ref> | راستے میں جہاں کہیں بھی رکتے عایشہ اس سرزمین کا نام پوچھتی تھی یہاں تک کہ '''[[حواب]]''' نامی جگہے پر پہنچے۔ جب عایشہ کو اس منطقے کے نام کا پتہ چلا تو لشکر سے جدا ہو کر واپس مکہ جانا چاہی۔<ref>مسند أحمد بن حنبل، ج 6، ص52، ح24299</ref> کیونکہ [[پیغمبر(ع)]] نے اس سے کہا تھا کہ جب بھی '''حواب''' کے کتے تم پر بونکے تو سمجھ لینا تم باطل پر ہو۔ <ref>البيہقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> [[عبداللہ بن زبیر]] پچاس آدمیوں کو جمع کیا اور انہوں نے قسم کھایا کہ یہ جگہ '''حواب''' نہیں ہے۔<ref>البيہقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> اس طرح اس نے عایشہ کو واپس جانے سے روک دیا۔ یہ بات اہل سنت کی بہت ساری منابع میں موجود ہے۔<ref>إبن أبي شيبۃ، الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، ج 7، ص536، ح37771؛ مسند إسحاق بن راہويہ، ج 3، ص891، ح1569؛ المستدرك علي الصحيحين، ج 3، ص129، ح4613؛ دلائل النبوۃ، ج 6، ص129؛ مسند أبي يعلي، ج 8، ص282، ح4868؛صحيح ابن حبان، ج 15، ص126، ح6732</ref> اور بعض نے اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔<ref>الذہبي ، سير أعلام النبلاء، ج 2، ص178؛ البدايۃ والنہايۃ، ج 6، ص212؛ الہيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج 7، ص234؛ فتح الباري شرح صحيح البخاري، ج 13، ص55</ref> | ||
[[عایشہ]] کے کہنے پر [[عبداللّہ بن عامر]] بصرہ کے سرداروں کے نام عایشہ کا خط لے کر مخفی طور پر شہر میں داخل ہو گیا جبکہ عایشہ اپنے ہمراہان کے سانھ '''حُفَیر یا حَفر''' ابیموسی تک پیش قدمی کی۔<ref> بلاذری، ج۲، ص۱۶۰ ؛ طبری، ج۴، ص۴۶۱</ref> | |||
جب بصرہ والوں کو ان کی آمد کا پتہ چلا تو [[عثمان بن حنیف|عثمان بن حُنَیف]] (بصرهہ میس حضرت علی(ع) کا گورنر) نے [[عمران بن حصین|عِمران بن حُصَین]] اور [[ابوالاسود دوئلی|ابوالاسود دُؤَلی]] کو عایشہ کے ہاں بھیجا اور اس سے یہاں آنے اور امام علی(ع) سے انکی اختلاف کا سبب پوچھا۔ | |||
عایشہ نے کہا: اوباشوں نے [[پیغمبر(ص)]] کے حرم پر حملہ کیا اور مسلمانوں کے پیشوا (عثمان) کو ظلم و ستم کے ساتھ قتل کیا اور اس کے اموال کو غارت کیا اور خدا کے حرمت والے مہینوں کی حرمت پال کیا گیا۔ میں آئی ہوں تاکہ مسلمانوں کو ان کے کرتوت سے آگاہ کروں اور ان حالات کی اصلاح کیلئے جو کچھ انجام دینا چاہئے انہیں بتادوں۔ | |||
انہوں نے عایشہ سے دوسری زوجات نبی کی طرح خدا کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گھر میں بیٹھنے کی تلقین کی۔ دوسری طرف سے [[طلحہ]] اور [[زبیر]] نے بھی [[عثمان]] کے خون کی انتقام کی خاطر آنے کا کہا اور یہ کہ انہوں مجبورا بعیت کی تھی لہذا بعت شکنی کی بات معقول نہیں ہے۔<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۰ ؛ طبری، ج۴، ص۴۶۱</ref> | |||
<!-- | |||
== حرکت سپاه امام(ع) == | == حرکت سپاه امام(ع) == | ||
تاریخ این حوادث را ۲۴ و ۲۵ [[ربیع الآخر|ربیعالآخر]] (یا ماه [[جمادی الاول]]) [[سال ۳۶ هجری قمری|سال ۳۶ هجری]] نوشتهاند.<ref> بلاذری، ج۲، ص۱۶۳-۱۶۴ ؛ طبری، ج۴، ص۴۶۸</ref> هنگامی که امام خبر یافت، عایشه و طلحه و زبیر به سوی بصره رفتهاند، مردم مدینه را به یاری فراخواند و مردم نیز اجابت کردند.<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۵ ؛ ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۵۷</ref> | تاریخ این حوادث را ۲۴ و ۲۵ [[ربیع الآخر|ربیعالآخر]] (یا ماه [[جمادی الاول]]) [[سال ۳۶ هجری قمری|سال ۳۶ هجری]] نوشتهاند.<ref> بلاذری، ج۲، ص۱۶۳-۱۶۴ ؛ طبری، ج۴، ص۴۶۸</ref> هنگامی که امام خبر یافت، عایشه و طلحه و زبیر به سوی بصره رفتهاند، مردم مدینه را به یاری فراخواند و مردم نیز اجابت کردند.<ref>بلاذری، ج۲، ص۱۶۵ ؛ ابن اعثم کوفی، ج۲، ص۴۵۷</ref> |