مندرجات کا رخ کریں

"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

386 بائٹ کا اضافہ ،  24 جون 2016ء
م
سطر 87: سطر 87:
یوں [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور دوسرے جدایی‌طلبان جو جانتے تھے کہ [[عایشہ]] ہمسر [[رسول خدا(ص)]] کے بغیر کہ جو لوگوں کی توجہ کا مرکز تھی، ان کا کام کسی نتیجے تک پہنچنے والا نہیں ہے، عایشہ کی اجازت سے ایک لشکر تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۵۰۴۵۱ ؛ مفید، ج۱، ص‌۲۲۶-۲۲۷</ref>
یوں [[طلحہ]]، [[زبیر]] اور دوسرے جدایی‌طلبان جو جانتے تھے کہ [[عایشہ]] ہمسر [[رسول خدا(ص)]] کے بغیر کہ جو لوگوں کی توجہ کا مرکز تھی، ان کا کام کسی نتیجے تک پہنچنے والا نہیں ہے، عایشہ کی اجازت سے ایک لشکر تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے۔<ref>طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۵۰۴۵۱ ؛ مفید، ج۱، ص‌۲۲۶-۲۲۷</ref>


[[عبداللہ بن عامر بن کریز|عبداللّہ بن عامر بن کُرَیز]] اور [[یعلی بن امیہ]] نے اپنی بے پناہ دولت اور بہت سارے اونٹوں (بعض روایات کے مطابق ۶۰۰ اونٹ اور 6 لاکھ درہم یا دینار) کے ساتھ [[یمن]] میں ان کے ساتھ ملحق ہو گئے اور سب [[عایشہ]] کے گھر میں جمع ہوگئے۔{{حوالہ درکار}}
[[عبداللہ بن عامر بن کریز|عبداللّہ بن عامر بن کُرَیز]] اور [[یعلی بن امیہ]] بھی اپنی بے پناہ دولت اور بہت سارے اونٹوں (بعض روایات کے مطابق ۶۰۰ اونٹ اور 6 لاکھ درہم یا دینار) کے ساتھ [[یمن]] میں ان کے ساتھ ملحق ہو گئے اور سب [[عایشہ]] کے گھر میں جمع ہوگئے۔{{حوالہ درکار}}
<!--
 
==مخالفین کا بصرہ کی جانب حرکت==
==مخالفین کا بصرہ کی جانب حرکت==
آنان‌، به پیشنهاد [[عبداللّه بن عامر]]، توافق کردند که به سوی بصره حرکت کنند (برخلاف نظر [[عایشه]] که می‌گفت به سوی مدینه بروند)، زیرا توان رویارویی با مردم مدینه را نداشتند. به علاوه‌، مردم بصره طرفدار [[طلحه]] و [[زبیر]] بودند و عبداللّه نیز در آن‌جا یارانی داشت‌. سرانجام‌، سپاهی ۳۰۰۰ نفری آماده حرکت شد که ۹۰۰ تن از آنان از مردم مدینه و مکه بودند.<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۷۱۵۹ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۴۵۴ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۲</ref>
[[عبداللّہ بن عامر]] نے [[بصرہ]] کی طرف حرکت کرنے جبکہ [[عایشہ]] نے [[مدینہ]] جانے کی تجویز پیش کی لیکن [[اصحاب جمل]] عبداللہ بن عامر کی تجویز سے توافق اور [[عایشہ]] کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے  بصرہ کی جانب روانہ ہوگئے۔ کیونکہ وہ مدینہ والوں سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ بصرہ کے لوگ [[طلحہ]] و [[زبیر]] کے حامی تھے اور خود عبداللّہ بن عامر کے بھی وہاں کجھ یار و مددگار رہتے تھے۔ یوں 3000 سپاہیوں پر مشتمل لشکر روانہ ہونے کیلئے آمادہ ہوئے جن میں سے 900 کے قریب مکہ و مدینہ والے تھے۔<ref>بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۵۷۱۵۹ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص۴۵۴ ؛ ابن اعثم کوفی‌، ج‌۲، ص‌۴۵۳ ؛ مسعودی‌، ج‌۳، ص‌۱۰۲</ref>
 
عایشه در بین راه به هر جا می رسید نام آنجا را می پرسید تا اینکه به آب های حواب رسیدند وقتی از نام آنجا اطلاع پیدا کرد قصد جدایی از سپاه و مراجعت به مکه را داشت<ref>مسند أحمد بن حنبل، ج 6، ص52، ح24299</ref> چرا که پیامبر(ع) به او گفته بود هرگاه سگ های حواب به تو حمله کردند تو در مسیر باطلی. <ref>البيهقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> [[عبدالله بن زبیر]] پنجاه نفر را جمع کرده و قسم خوردند  که این جا حواب نیست<ref>البيهقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> و عایشه را از تصمیمش منصرف کردند. این گزارش در بسیاری از منابع اهل سنت آمده<ref>إبن أبي شيبة، الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، ج 7، ص536، ح37771؛ مسند إسحاق بن راهويه، ج 3، ص891، ح1569؛ المستدرك علي الصحيحين، ج 3، ص129، ح4613؛ دلائل النبوة، ج 6، ص129؛ مسند أبي يعلي، ج 8، ص282، ح4868؛صحيح ابن حبان، ج 15، ص126، ح6732</ref> و برخی نیز آن را صحیح دانسته اند.<ref>الذهبي ، سير أعلام النبلاء، ج 2، ص178؛ البداية والنهاية، ج 6، ص212؛ الهيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج 7، ص234؛ فتح الباري شرح صحيح البخاري، ج 13، ص55</ref>


راستے میں جہاں کہیں بھی رکتے عایشہ اس سرزمین کا نام پوچھتی تھی یہاں تک کہ '''[[حواب]]''' نامی جگہے پر پہنچے۔ جب عایشہ کو اس منطقے کے نام کا پتہ چلا تو لشکر سے جدا ہو کر واپس مکہ جانا چاہی۔<ref>مسند أحمد بن حنبل، ج 6، ص52، ح24299</ref> کیونکہ [[پیغمبر(ع)]] نے اس سے کہا تھا کہ جب بھی '''حواب''' کے کتے تم پر بونکے تو سمجھ لینا تم باطل پر ہو۔ <ref>البيہقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> [[عبداللہ بن زبیر]] پچاس آدمیوں کو جمع کیا اور انہوں نے قسم کھایا کہ یہ جگہ '''حواب''' نہیں ہے۔<ref>البيہقي، المحاسن والمساوئ، ج 1، ص43</ref> اس طرح اس نے عایشہ کو واپس جانے سے روک دیا۔ یہ بات اہل سنت کی بہت ساری منابع میں موجود ہے۔<ref>إبن أبي شيبۃ، الكتاب المصنف في الأحاديث والآثار، ج 7، ص536، ح37771؛ مسند إسحاق بن راہويہ، ج 3، ص891، ح1569؛ المستدرك علي الصحيحين، ج 3، ص129، ح4613؛ دلائل النبوۃ، ج 6، ص129؛ مسند أبي يعلي، ج 8، ص282، ح4868؛صحيح ابن حبان، ج 15، ص126، ح6732</ref> اور بعض نے اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔<ref>الذہبي ، سير أعلام النبلاء، ج 2، ص178؛ البدايۃ والنہايۃ، ج 6، ص212؛ الہيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، ج 7، ص234؛ فتح الباري شرح صحيح البخاري، ج 13، ص55</ref>
<!--
به‌خواست [[عایشه]]، [[عبداللّه ‌بن عامر]] با نامه‌ای از او به سران بصره‌، مخفیانه وارد شهر شد و عایشه با همراهانش تا حُفَیر یا حَفر ابی‌موسی پیش رفت‌.<ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۰ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۱</ref>
به‌خواست [[عایشه]]، [[عبداللّه ‌بن عامر]] با نامه‌ای از او به سران بصره‌، مخفیانه وارد شهر شد و عایشه با همراهانش تا حُفَیر یا حَفر ابی‌موسی پیش رفت‌.<ref> بلاذری‌، ج‌۲، ص‌۱۶۰ ؛ طبری‌، ج‌۴، ص‌۴۶۱</ref>


confirmed، templateeditor
8,791

ترامیم