مندرجات کا رخ کریں

"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

719 بائٹ کا اضافہ ،  30 جنوری 2021ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 44: سطر 44:
علم کلام کی پیدائش اور [[مسلمانوں]] کے درمیان اس کے ارتقاء کے مختلف اسباب و علل بیان ہوئے ہیں:  
علم کلام کی پیدائش اور [[مسلمانوں]] کے درمیان اس کے ارتقاء کے مختلف اسباب و علل بیان ہوئے ہیں:  


# '''تعلیمات قرآن و حدیث و عوامی ضرورت''': علم کلام کی پیدائش کا اولین سبب تعلیمات قرآن و حدیث اور عوام کو ان کے درک و فہم کی ضرورت بیان کیا گیا ہے۔<ref> نگاه کریں: کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۸.</ref> [[قرآن کریم]] نے عقاید کی تعلیمات پر خاص توجہ مبذول کی ہے اور ان پر ایمان رکھنے کو لازمی قرار دیا ہے۔<ref> مثل آیہ ۱۳۶ و ۱۶۲ سوره نساء، آیہ ۱۵ سوره حجرات، آیہ ۱۷۷ سوره بقره، آیہ ۱۱۱ سوره مائده، آیہ ۱۵۸ سوره اعراف</ref> اسی بناء پر علماء نے ان تعلیمات کو سمجھنے کے لئے علم کلام کی بنیاد رکھی ہے۔<ref> کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۸.</ref>
# '''تعلیمات قرآن و حدیث و عوامی ضرورت''': علم کلام کی پیدائش کا اولین سبب تعلیمات قرآن و حدیث اور عوام کو ان کے درک و فہم کی ضرورت بیان کیا گیا ہے۔<ref> نگاه کریں: کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۸.</ref> [[قرآن کریم]] نے عقاید کی تعلیمات پر خاص توجہ مبذول کی ہے اور ان پر ایمان رکھنے کو لازمی قرار دیا ہے۔<ref> مثل آیہ ۱۳۶ و ۱۶۲ سوره نساء، آیہ ۱۵ سوره حجرات، آیہ ۱۷۷ سوره بقره، آیہ ۱۱۱ سوره مائده، آیہ ۱۵۸ سوره اعراف</ref> اسی بناء پر علماء نے ان تعلیمات کو سمجھنے کے لئے علم کلام کی بنیاد رکھی ہے۔<ref> کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۸.</ref> {{نوٹ| قابل ذکر ہے کہ عصر پیغمبر (ص) میں غیر مسلم بھی علم کلام سے متعلق سوالات کرتے تھے۔ اس سے کبھی ان کا قصد دین اسلام کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ہوتا تھا تو کبھی آنحضرت (ص) کا امتحان لینے کے لئے بھی ایسا کرتے تھے۔ پیغمبر اکرم (ص) کے بت پرستوں اور اہل کتاب کے بعض مناظروں جیسے توحید، نبوت و معاد کا ذکر قرآن مجید اور تاریخی کتابوں میں ہوا ہے۔ (نگاه کریں: ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۰)}}
# '''سیاسی منازعات و اختلافات''': بعض سیاسی و سماجی اختلافات علم کلام کے رونق حاصل کرنے کا سبب بنے اور بتدریج علم کلام وجود میں آیا۔ مثلا رحلت پیغمبر (ص) کے بعد [[امامت]] و [[خلافت]] کے مسئلہ میں بحث، [[ایمان]] و ارتکاب [[گناہ کبیرہ]] کا مسئلہ، مسئلہ [[حکمیت]] جسے [[خوارج]] نے پیش کیا یا مسئلہ [[جبر و اختیار]]، جسے [[بنی امیہ]] نے اپنی حکومت کی توجیہ کے لئے پیش کیا۔<ref> کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۹.</ref>
# '''سیاسی منازعات و اختلافات''': بعض سیاسی و سماجی اختلافات علم کلام کے رونق حاصل کرنے کا سبب بنے اور بتدریج علم کلام وجود میں آیا۔ مثلا رحلت پیغمبر (ص) کے بعد [[امامت]] و [[خلافت]] کے مسئلہ میں بحث، [[ایمان]] و ارتکاب [[گناہ کبیرہ]] کا مسئلہ، مسئلہ [[حکمیت]] جسے [[خوارج]] نے پیش کیا یا مسئلہ [[جبر و اختیار]]، جسے [[بنی امیہ]] نے اپنی حکومت کی توجیہ کے لئے پیش کیا۔<ref> کاشفی، کلام شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۴۹.</ref>
# '''مسلموں اور غیر مسلموں کا اختلاط''': جب وقت مسلمانوں نے غیر مسلموں جیسے ایرانیوں، رومیوں، [[مصر|مصریوں]] سے ارتباط پیدا کئے۔ عقاید اسلامی کے دوسرے مذاہب کے ساتھ اختلافات آشکار ہوئے اور میں تعارض کا آغاز ہوگیا۔ مسلمانوں نے [[اسلام]] کے بنیادی عقاید کے دفاع میں علم کلام کی بحثوں کو شروع کیا اور انہیں رونق بخشی۔ اس طرح سے علم کلام نے ارتقائی سفر طے کیا۔<ref> شبلی، تاریخ علم کلام، ۱۳۲۸ش، ص۸.</ref>
# '''مسلموں اور غیر مسلموں کا اختلاط''': جب وقت مسلمانوں نے غیر مسلموں جیسے ایرانیوں، رومیوں، [[مصر|مصریوں]] سے ارتباط پیدا کئے۔ عقاید اسلامی کے دوسرے مذاہب کے ساتھ اختلافات آشکار ہوئے اور میں تعارض کا آغاز ہوگیا۔ مسلمانوں نے [[اسلام]] کے بنیادی عقاید کے دفاع میں علم کلام کی بحثوں کو شروع کیا اور انہیں رونق بخشی۔ اس طرح سے علم کلام نے ارتقائی سفر طے کیا۔<ref> شبلی، تاریخ علم کلام، ۱۳۲۸ش، ص۸.</ref>
گمنام صارف