مندرجات کا رخ کریں

"سجدہ سہو" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,456 بائٹ کا اضافہ ،  13 اکتوبر 2018ء
سطر 26: سطر 26:
*[[تشہد]] کا بھول جانا۔<ref>طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۱۲۳؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۶۶۹-۶۷۴.</ref>
*[[تشہد]] کا بھول جانا۔<ref>طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۱۲۳؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۶۶۹-۶۷۴.</ref>
بعض فقہا نے غیر عمدی طور پر جہاں قیام کرنا تھا وہاں بیٹھ جائے یا جہاں بیٹھنا تھا وہاں قیام کرے تو ایسے مورد کو بھی سجدہ سہو کے موارد میں سے شمار کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن ادریس، اجوبۃ مسائل و رسائل فی مختلف فنون المعرفۃ، ۱۴۲۹ق، ص۱۷۳-۱۷۴؛ مکارم شیرازی، رسالہ توضیح المسائل، ۱۳۹۵ش، ص۲۰۸.</ref>شیخ طوسی کے بقول بعض شیعہ فقہا نماز میں ہر کم اور زیادہ میں سجدہ سہو کو لازم سمجھتے ہیں۔<ref> طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۱۲۴-۱۲۵.</ref> [[علامہ حلی]] نے بھی اس نظرئے کو مان لیا ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ص۳۰۷-۳۰۸.</ref>جبکہ بعض فقہا نے اس مورد میں سجدہ سہو کو مستحب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: مکارم شیرازی، رسالہ توضیح المسائل، ۱۳۹۵ش، ص۲۰۸؛  بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۶۶۹-۶۷۲.</ref>
بعض فقہا نے غیر عمدی طور پر جہاں قیام کرنا تھا وہاں بیٹھ جائے یا جہاں بیٹھنا تھا وہاں قیام کرے تو ایسے مورد کو بھی سجدہ سہو کے موارد میں سے شمار کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن ادریس، اجوبۃ مسائل و رسائل فی مختلف فنون المعرفۃ، ۱۴۲۹ق، ص۱۷۳-۱۷۴؛ مکارم شیرازی، رسالہ توضیح المسائل، ۱۳۹۵ش، ص۲۰۸.</ref>شیخ طوسی کے بقول بعض شیعہ فقہا نماز میں ہر کم اور زیادہ میں سجدہ سہو کو لازم سمجھتے ہیں۔<ref> طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۱۲۴-۱۲۵.</ref> [[علامہ حلی]] نے بھی اس نظرئے کو مان لیا ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ص۳۰۷-۳۰۸.</ref>جبکہ بعض فقہا نے اس مورد میں سجدہ سہو کو مستحب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: مکارم شیرازی، رسالہ توضیح المسائل، ۱۳۹۵ش، ص۲۰۸؛  بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۶۶۹-۶۷۲.</ref>
== احکام==
* سجدہ سہو میں سجدے کے ساتوں اعضا زمین پر رکھنا ضروری ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ص۳۰۸.</ref>
* طہار اور قبلہ رخ ہونا بھی سجدہ سہو میں شرط ہونے کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف نظر ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۴۴۹.</ref>
* ارکان نماز میں سے کسی ایک کو بھول جائے تو اس کو سجدہ سہو سے اس کمی کو پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔<ref>طبرسی، المؤتلف من المختلف، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۵۳.</ref>
* سجدہ سہو کو فوراً انجام دینا واجب ہے؛ یعنی نماز کے فورا بعد انجام دیا جائے؛<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص۴۵۵.</ref>لیکن جس نے سجدہ سہو انجام نہیں دیا ہے اسے نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ صرف سجدہ سہو کو بجا لائے تو کافی ہے۔ نیز نماز اور سجدہ سہو کے درمیان واقت زیادہ گزرنے سے سجدہ سہو کا وجوب ساقط نہیں ہوتا ہے۔<ref>طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۱، ص۱۲۳؛  بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۶۷۳.</ref>


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم