مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

133 بائٹ کا اضافہ ،  19 اپريل 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 83: سطر 83:
===ضرورت===
===ضرورت===
چونکہ امام نبی کا جانشین اور وصی ہوا کرتا ہے اس بنا پر پیغمبر کے بعد دینی تعلیمات اور شرعی احکام کے بارے میں وہ مرجع کی حثیت رکھتا ہے اس بنا پر ضروری ہے کہ امام معصوم ہو اور ہر قسم کی غلطی اور گناہ سے محفوظ ہو تاکہ لوگ ان کی باتوں پر اعتماد کرے ورنہ لوگوں کا اعتماد اس سے اٹھ جائے گا اس صورت میں امام کے تعیین کا ہدف ختم ہو جائے گا جو کہ حکیم سے محال ہے۔
چونکہ امام نبی کا جانشین اور وصی ہوا کرتا ہے اس بنا پر پیغمبر کے بعد دینی تعلیمات اور شرعی احکام کے بارے میں وہ مرجع کی حثیت رکھتا ہے اس بنا پر ضروری ہے کہ امام معصوم ہو اور ہر قسم کی غلطی اور گناہ سے محفوظ ہو تاکہ لوگ ان کی باتوں پر اعتماد کرے ورنہ لوگوں کا اعتماد اس سے اٹھ جائے گا اس صورت میں امام کے تعیین کا ہدف ختم ہو جائے گا جو کہ حکیم سے محال ہے۔
<!--
===دلائل عصمت===
===دلائل عصمت===
====دلایل عقلی====
====دلایل عقلی====
سطر 101: سطر 100:
#اب صرف ایک راہ حل بچتا ہے کہ وہ علمی مرجع امام کا وجود ہو جو  رسول کا جانشین ہو اور شریعت کا محافظ اور بیان کرنے والا ہو ۔
#اب صرف ایک راہ حل بچتا ہے کہ وہ علمی مرجع امام کا وجود ہو جو  رسول کا جانشین ہو اور شریعت کا محافظ اور بیان کرنے والا ہو ۔


اس شخص کو معصوم ہونا چاہئے ورنہ تغیر و تبدل اور شریعت میں تحریف کا احتمال ہمیشہ موجود رہے گا۔اس احتمال کے موجود ہوتے ہوئے دین کی تبیین اور دین میں تحریف کا احتمال باقی رہے گا ۔ یہ بات بعثت انبیاء کے ساتھ سازگار نہیں ہے ۔پس اس لئے امام کا معصوم ہونا ضروری ہے ۔<ref>بحرانی، قواعد المرام فی علم الکلام،ص۱۷۸- ۱۷۹</ref>
:اس شخص کو معصوم ہونا چاہئے ورنہ تغیر و تبدل اور شریعت میں تحریف کا احتمال ہمیشہ موجود رہے گا۔اس احتمال کے موجود ہوتے ہوئے دین کی تبیین اور دین میں تحریف کا احتمال باقی رہے گا ۔ یہ بات بعثت انبیاء کے ساتھ سازگار نہیں ہے ۔پس اس لئے امام کا معصوم ہونا ضروری ہے ۔<ref>بحرانی، قواعد المرام فی علم الکلام،ص۱۷۸- ۱۷۹</ref>


* '''قیاس استثنایی''': این دلیل به صورت یک قیاس استثنایی بیان می‌کند:
* '''قیاس استثنائی''': یہ دلیل ایک  قیاس استثنائی کی صورت میں بیان کی جاتی ہے :
اگر امام، معصوم نباشد، دو حالت بیشتر نخواهد داشت. هر دو فرض باطل است، بنابراین معصوم نبودن امام نیز باطل است. توضیح آن که، مسلمانان موظفند از دستورات امام تبعیت کند. حال اگر امام معصوم نباشد و بتواند مرتکب خطا یا گناه شود، وظیفه مکلف در قبال عمل او از دو حالت خارج نیست؛
اگر امام، معصوم نہ ہو تو  دو حالتوں سے باہر نہیں ہے اور دونوں فرض باطل ہیں ۔پس اس بنا پر امام کا معصوم نہ ہونا بھی باطل ہو گا ۔
:'''توضیح''':
تمام  مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ امام کے دستورات کی پیروی کریں ۔اگر امام معصوم نہ ہو اور وہ گناہ یا خطا کا مرتکب ہو ۔پس اس صورت میں مکلف کا عمل دو حال سے خارج نہیں ہے :


- یا باید از او تبعیت نماید که در این صورت، در ظلم و گناه با او همکاری کرده است، در حالیکه [[قرآن]] دستور داده که در ظلم و گناه همکاری نداشته باشد.<ref>[[سوره مائده]]، آیه۲</ref>
*امام کے غیر معصوم ہونے کی صورت میں جب وہ امام کی پیروی کرے گا تو اس نے ظلم اور گناہ میں امام کی ہمراہی کی ہے  ۔جبکہ  [[قرآن]] نے اسے حکم دیا تھا ظلم و گنا میں کسی کی ہمراہی نہ کرے <ref>[[سورۂ مائدہ]]، آیت۲</ref>
 
-یا نباید از او پیروی کند، که در این صورت، هم با هدف از وجود امام و هم با امر خداوند به اطاعت از این امام منافات دارد.<ref>[[سوره نساء]]، آیه۵۹؛ خواجه نصیر الدین، تجرید الاعتقاد، ص۲۲۲؛ تفتازانی، شرح المقاص، ج۵، ص۲۴۹</ref>


*اگر وہ امام کی پیروی نہ کرے تو اسصورت میں وجود امام کے ہدف اور خدا کی طرف سے  امام کی اطاعت کرنے کے حکم کی مخالفت کی ہے ۔<ref>[[سورہ نساء]]، آیت۵۹؛ خواجہ نصیر الدین، تجرید الاعتقاد، ص۲۲۲؛ تفتازانی، شرح المقاصد، ج۵، ص۲۴۹</ref>
<!--
====دلایل نقلی====
====دلایل نقلی====
=====قرآن کریم=====
=====قرآن کریم=====
گمنام صارف