مندرجات کا رخ کریں

"سلمان فارسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 105: سطر 105:
محدث نوری کے قول کے مطابق سلمان کے پوتے تقریباً ٥٠٠ سال تک  شہر ری میں تھے۔ بدرالدین حسن بن علی بن سلمان جو علم حدیث کے ماہرین میں سے ہیں، نو پشتوں میں سلمان ملتے ہیں۔ ضیاء الدین فارسی (وفات، ٦٢٢ہ) عالم اور شاعر، بخارا میں شرعی امور کے پیشوا اور رازی کی کتاب "محصول" کے شارح سلمان کے پوتوں میں سے تھے۔ محدث نوری، [[شمس الدین سوزنی]](<small>متوفی ۵۶۲ یا ۵۶۹ ه</small>) جو تاج الشعرا کے نام سے مشہور تھے، کو سلمان کے پوتوں میں سے قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح عبدالفتاح جو کچھ عرصہ سلمان کے مزار کے متولی رہے، ابوکثیر بن عبدالرحمن، جس نے سلمان فارسی کی آزادی کیلئے "اشتہل یہودی قریظی" کو لکھے گئے تحریر کو نقل کیا ہے، ابراہیم بن شہریار (وفات ٤٢٦ہ) پانچویں صدی کے عارف جو کہ ابواسحاق کازرونی کے نام سے مشہور تھے اور حسن بن حسن کہ جن کا نسبی سلسلہ محمد بن سلمان تک جاتا ہے یہ سلمان کے دیگر پوتوں میں سے تھے. <ref> دربارہ ہمسر و فرزندان سلمان نک: صادقی اردستانی، سلمان فارسی استاندار مداین، صص ۳۷۷-۳۹۰ </ref>
محدث نوری کے قول کے مطابق سلمان کے پوتے تقریباً ٥٠٠ سال تک  شہر ری میں تھے۔ بدرالدین حسن بن علی بن سلمان جو علم حدیث کے ماہرین میں سے ہیں، نو پشتوں میں سلمان ملتے ہیں۔ ضیاء الدین فارسی (وفات، ٦٢٢ہ) عالم اور شاعر، بخارا میں شرعی امور کے پیشوا اور رازی کی کتاب "محصول" کے شارح سلمان کے پوتوں میں سے تھے۔ محدث نوری، [[شمس الدین سوزنی]](<small>متوفی ۵۶۲ یا ۵۶۹ ه</small>) جو تاج الشعرا کے نام سے مشہور تھے، کو سلمان کے پوتوں میں سے قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح عبدالفتاح جو کچھ عرصہ سلمان کے مزار کے متولی رہے، ابوکثیر بن عبدالرحمن، جس نے سلمان فارسی کی آزادی کیلئے "اشتہل یہودی قریظی" کو لکھے گئے تحریر کو نقل کیا ہے، ابراہیم بن شہریار (وفات ٤٢٦ہ) پانچویں صدی کے عارف جو کہ ابواسحاق کازرونی کے نام سے مشہور تھے اور حسن بن حسن کہ جن کا نسبی سلسلہ محمد بن سلمان تک جاتا ہے یہ سلمان کے دیگر پوتوں میں سے تھے. <ref> دربارہ ہمسر و فرزندان سلمان نک: صادقی اردستانی، سلمان فارسی استاندار مداین، صص ۳۷۷-۳۹۰ </ref>


==سلمان پیغمبر(ص) اور اماموں کی کلام میں ==
==سلمان پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین(ع) کے کلام میں ==
سلمان کے بارے میں رسول خدا(ص) کی مشہور روایت جس میں آپ(ص) کی محبت سلمان کے بارے میں ظاہر ہوتی ہے (سلمان منا اھل البیت) ہے. روایات کے مطابق ایک دن سلمان مسجد میں داخل ہوئے تو اکثر نے آپ کا احترام کیا اور آپ کو آگے جگہ دی لیکن بعض نے عجمی ہونے کے بہانے سے احترام نہ کیا. پیغمبر(ص) نے جب یہ منظر مشاہدہ فرمایا تو منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دیا اورفرمایا کہ انسان قوم اور رنگ کے لحاظ سے ایک دوسرے پر برتری نہیں رکھتے فرمایا: (سلمان ہم اہل بیت میں سے ہے).
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
|title =<font size=3me> پیغمبر اکرم(ص) کا ارشاد </font>
|quote = خداوندعالم نے مجھے چار اشخاص کو دوست رکھنے کا حکم دیا اور مجھے یہ خبر دی کہ ان افراد کو خدا خود بھی دوست رکھتا ہے۔ وہ افراد [[علی(ع)]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[ابوذر]] اور [[سلمان فارسی|سلمان]] ہیں۔ <br/>
|source = <small>ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۹۹۵م/۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۶۱.</small>
|align = left
|width = 250px
|border =
|fontsize = 14px
|bgcolor =#ffeebb
|style =
|title_bg =
|title_fnt =
|tstyle =
|qalign =justify
|qstyle =
|quoted =
|salign = left
|sstyle =
}}
سلمان کے بارے میں رسول خدا(ص) کی سب سے مشہور روایت جس میں سلمان کے بارے میں آپ(ص) کی محبت کا اظہار ہوتا ہے وہ "{{حدیث|سلمان منا اھل البیت}} ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک دن سلمان مسجد میں داخل ہوا تو اصحاب نے آپ کا احترام کرتے ہوئے انهیں صدر محف میں جگہ دی لیکن عمر نے سلمان کے عجمی ہونے کے بہانے اس کام پر اعتراض کیا۔ پیغمبر اکرم(ص) نے جب یہ مشاہدہ فرمایا تو منبر پر تشریف لے جا کر ایک خطبہ دیا جس میں آن نے قوم اور چہرے کے رنگ کے لحاظ سے انسانوں کے ایک دوسرے پر برتری نہ رکھنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "سلمان ہم اہل بیت میں سے ہے


پیغمبر(ص) کا یہی گفتار ایک اور روایت میں نقل ہوا ہے. اس روایت کے مطابق جس دوران اہل مدینہ والے خندق کھودنے میں لگے ہوئے تھے تو سلمان چونکہ ایک طاقت مند فرد تھا اس لئے انصار اور مہاجرین میں سے ہر ایک گروہ کہتا تھا کہ سلمان ہم سے ہے اس وقت رسول خدا(ص) نے فرمایا سلمان ہم اہل بیت میں سے ہے.<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ج۴، ص۶۲ </ref>
پیغمبر(ص) کا یہ فرمان ایک اور روایت میں بھی نقل ہوا ہے: جس وقت اہل مدینہ خندق کھودنے میں لگے ہوئے تھے اور سلمان چونکہ ایک طاقتور آدمی تھا اس لئے انصار اور مہاجرین میں سے ہر ایک سلمان کو اپنے ساتھ مختص کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس وقت رسول خدا(ص) نے فرمایا: "سلمان ہم اہل بیت میں سے ہے<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ج۴، ص۶۲ </ref>


سلمان کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر(ص) سے ایک اور قول ملتا ہے. <ref> مجموعہ‌ای از این روایات را بنگرید در: ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۲۱، ص۴۰۸-۴۲۴ </ref> کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا کہ بہشت علی، عمار اور سلمان کا مشتاق ہے اور ایک اور حدیث یہ کہ خداوند نے پیغمبر(ص) کو علی ، سلمان، مقداد اور ابوذر کی دوستی کے لئے مکلف کیا ہے. <ref> بلاذری، انساب الاشراف، ص۱۲۳؛ ذہبی، سر اعلام النبلاء، ج۲، ص۶۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ص۴۰۹-۴۱۱ </ref>
سلمان کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر(ص) کے مزید اقوال ہیں <ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۲۱، ص۴۰۸-۴۲۴ </ref> جن میں سے ایک حدیث میں فرمایا کہ بہشت چار شخصیات کا مشتاق ہے اور وہ شخصیات علی، عمار، مقداد اور سلمان ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ خداوند عالم نے پیغمبر اکرم(ص) کو علی، سلمان، مقداد اور ابوذر کو دوست رکھنے کا حکم دیا ہے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ص۱۲۳؛ ذہبی، سر اعلام النبلاء، ج۲، ص۶۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ص۴۰۹-۴۱۱ </ref>
سلمان کے بارے میں شیعہ منابع میں آئمہ معصومین کی زبانی روایات موجود ہیں. آپ آئمہ کے کلام میں پہلے شیعہ اور دین دار پہنچانے جاتے تھے. اور روایات کے مطابق امام علی(ع) کے ایک قول میں ہے کہ سلمان فارسی اور بعض دوسرے دوست جیسے ابوذر، عمار اور مقداد ایسے افراد ہیں کہ خداوند انکے وجود کی برکت کی وجہ سے لوگوں کو روزی دیتا ہے. <ref> صدوق، الخصال، ص۳۶۱ </ref> امام علی(ع) کی نظر میں سلمان پہلے اور آخری عالم تھے. <ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۲۱، ص۴۲۱ </ref> امام باقر(ع) اور امام صادق(ع) سے روایت ہے کہ امام(ع) کے حضور ایک مجلس میں سلمان فارسی کا نام آ گیا تو امام نےفرمایا کہ سلمان فارسی نہ کہیں بلکہ کہیں سلمان محمدی کیونکہ وہ ہم اہل بیت میں سے ہے. <ref> طوسی، اختیار معرفہ الرجال، ج۱، ص۵۴؛ طوسی، الامالی، ص۱۳۳ </ref>
 
سلمان کے بارے میں شیعہ منابع میں آئمہ معصومین کی زبانی بھی روایات موجود ہیں۔ آئمہ کے کلام میں معمولا آپ کو حقیقی اور دین میں ثابت قدم شیعوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ امام علی(ع) کی ایک حدیث میں ہے کہ "سلمان فارسی اور بعض دوسرے دوست جیسے ابوذر، عمار اور مقداد ایسے افراد ہیں کہ خداوند انکے وجود کی برکت سے لوگوں کو روزی دیتا ہے۔ <ref> صدوق، الخصال، ص۳۶۱ </ref> اسی طرح آپ(ع) سلمان کو علم اولین و آخرین کے مالک سمجھتے ہیں۔ <ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج۲۱، ص۴۲۱ </ref> امام باقر(ع) اور امام صادق(ع) سے روایت ہے کہ امام علی(ع) کے حضور ایک مجلس میں سلمان فارسی کا نام آ گیا تو امام نے فرمایا کہ سلمان فارسی نہ کہئے بلکہ سلمان محمدی کہئے کیونکہ وہ ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ <ref> طوسی، اختیار معرفہ الرجال، ج۱، ص۵۴؛ طوسی، الامالی، ص۱۳۳ </ref>


==وفات==
==وفات==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم