مندرجات کا رخ کریں

"اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

71 بائٹ کا ازالہ ،  20 اگست 2017ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 18: سطر 18:
==تحقیق لفظ==
==تحقیق لفظ==
حقیقت میں یہ لفظ عربی زبان کا ہے ۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۱، ص ۱۶۳.</ref> بعض اسے عبرانی کلمات کے مشابہ اور «ایل» سے یا سریانی اور کلدانی کے مشابہ کلمات اور «الاہا» سے ماخوذ سمجھتے ہیں ۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۱، ص ۱۶۳؛ صادقی، الفرقان، ج ۱، ص ۸۲ ۸۳.</ref> البتہ صرف مشابہت عربی کے نہ ہونے  اور کسی دوسرے سے ماخوذ ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔<ref>محقق، اسماء و صفات الہی، ج ۱، ص ۳۱؛ سبحانی، مفاہیم‌القرآن، ج ۶، ص ۱۱۰.</ref>
حقیقت میں یہ لفظ عربی زبان کا ہے ۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۱، ص ۱۶۳.</ref> بعض اسے عبرانی کلمات کے مشابہ اور «ایل» سے یا سریانی اور کلدانی کے مشابہ کلمات اور «الاہا» سے ماخوذ سمجھتے ہیں ۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۱، ص ۱۶۳؛ صادقی، الفرقان، ج ۱، ص ۸۲ ۸۳.</ref> البتہ صرف مشابہت عربی کے نہ ہونے  اور کسی دوسرے سے ماخوذ ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔<ref>محقق، اسماء و صفات الہی، ج ۱، ص ۳۱؛ سبحانی، مفاہیم‌القرآن، ج ۶، ص ۱۱۰.</ref>
<!--


'''←فقه اللغة:''' در مورد اشتقاق این اسم بین صاحب نظران اختلاف است؛ برخی قائل به جمود آن هستند؛ ولی قول مشهور در این باره اشتقاق است. کسانی که آن را مشتق می‌دانند در ریشه آن اختلاف نظر دارد و به گفته برخی در این باره بیش از ۲۰ یا ۳۰ نظر وجود دارد.<ref>فیروز آبادی، القاموس المحیط، ج ۲، ص ۱۶۳۱، «اله».</ref> شاید صحیح‌ترین آنها این باشد که الله در اصل "الإله" و از ماده "اَلَه یأْلَهُ اُلوهةً" به معنای عَبَد است<ref>میبدی، کشف‌الاسرار، ج۱، ص۶ ؛ طبرسی، مجمع‌البیان، ج۱، ص۹۰؛ مصطفوی، التحقیق، ج ۱، ص ۱۱۹.</ref>؛ ولی همزه آن برای تخفیف حذف شده است.<ref>الشرطونی، اقرب‌الموارد، ج ۱، ص ۶۶ ؛ ابن منظور، لسان العرب، ج ۱، ص ۱۸۸ ۱۹۰.</ref> بر این اساس، معنای آن، معبودی است که شایسته همه ستایش‌ها و سزاوار عبادت است. البته در مورد ریشه و معنای إله و اللّه نظرات دیگری نیز ارائه شده است.<ref>رازی، روض‌الجنان، ج ۱، ص ۵۷ ؛ فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۱، ص ۱۵۹؛ بستانی، دائره‌المعارف بستانی، ج ۴، ص ۲۸۶. </ref>
اس لفظ کے اشتقاق کے متعلق صاحبان نظر میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض اسکے متعلق قائل ہیں کہ یہ لفظ کسی سے مشتق نہیں ہے لیکن مشہور قول اسکے مشتق ہونے کا ہے ۔اس لفظ کے اشتقاق کے قائلین میں پھر اختلاف ہے کہ یہ کس لفظ سے مشتق ہے ۔ بعض علما نے اس اختلاف کی تعداد ۲۰ یا ۳۰ سے زیادہ تک ذکر کی ہے ۔<ref>فیروز آبادی، القاموس المحیط، ج ۲، ص ۱۶۳۱، «الہ».</ref> ان اقوال میں سے شاید صحیح ترین قول یہ ہو : الله اصل میں  "الإلہ" ہے اور  "اَلَہ یأْلَہ اُلوہۃ" سے  عَبَد کے معنا میں ہے ۔<ref>میبدی، کشف‌الاسرار، ج۱، ص۶ ؛ طبرسی، مجمع‌البیان، ج۱، ص۹۰؛ مصطفوی، التحقیق، ج ۱، ص ۱۱۹.</ref>؛ ہمزه کو تخفیف کی بنا پر حذف کر دیا گیا ہے ۔<ref>شرطونی، اقرب‌الموارد، ج ۱، ص ۶۶ ؛ ابن منظور، لسان العرب، ج ۱، ص ۱۸۸ ۱۹۰.</ref> اس بنا پر اللہ کا معنا ایسا معبود ہے کہ تمام شائستیوں کا حق دار اور وہی عبادت کے لائق ہے ۔ البتہ اس سلسلے میں دیگر اقوال بھی موجود ہیں ۔<ref>رازی، روض‌الجنان، ج ۱، ص ۵۷ ؛ فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۱، ص ۱۵۹؛ بستانی، دائره‌المعارف بستانی، ج ۴، ص ۲۸۶. </ref>


'''←بحث ادبی:''' هرگاه واژه اللّه منادا واقع شود گاهی حرف ندا حذف و به جای آن میم به صورت تشدید در پایان افزوده می‌شود و به صورت «اللّهم» ادا می‌گردد.<ref>ابن منظور، لسان العرب، ج ۱، ص ۱۹۱؛ رازی، روض الجنان، ج ۴، ص ۲۵۱؛ قرطبی، تفسیر قرطبی، ج ۴، ص ۳۵. </ref>؛ البته برخی دیگر از علمای علم نحو نظر دیگری در مورد اللهمّ دارند. <ref>رازی، روض‌الجنان، ج‌۴، ص‌۲۵۱؛ قرطبی، تفسیر قرطبی، ج‌۴، ص‌۳۵؛ طبرسی، مجمع البیان، ج ۲، ص ۷۲۶؛ فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۸، ص ۳؛ ابن منظور، لسان العرب، ج ۱، ص ۱۹۰.</ref>
عربی ادبیات کے لحاظ سے بعض اوقات لفظ اللہ اگر منادا واقع ہو تو اسکے ہمزہ کو حذف کر کے آخر میں میم بڑھا دی جاتی ہے جیسے یا اللہ کی بجائے اللہم کہا جاتا ہے ۔<ref>ابن منظور، لسان العرب، ج ۱، ص ۱۹۱؛ رازی، روض الجنان، ج ۴، ص ۲۵۱؛ قرطبی، تفسیر قرطبی، ج ۴، ص ۳۵. </ref>؛ بعض علما اللّہم کے متعلق دیگر رائے رکھتے ہیں ۔ <ref>رازی، روض‌الجنان، ج‌۴، ص‌۲۵۱؛ قرطبی، تفسیر قرطبی، ج‌۴، ص‌۳۵؛ طبرسی، مجمع البیان، ج ۲، ص ۷۲۶؛ فخر رازی، التفسیرالکبیر، ج ۸، ص ۳؛ ابن منظور، لسان العرب، ج ۱، ص ۱۹۰.</ref>


==احکام فقهی==
== فقہی احکام==
اسم جلاله الله از جهت برخی [[احکام]] و آثار، همانند سایر [[اسما و صفات#تعداد_نام‌های_خداوند|اسمای الهی]] است؛ نظیر اینکه به [[اجماع]] [[فقه|فقیهان]]، رساندن بدن به آنها بدون [[طهارت]] [[حرام]] است. <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج ۳، ص ۴۶. </ref>
بعض احکام اور آثار کے لحاظ سے لفظ اللہ دیگر صفاتی اسمائے خداوندی کی مانند ہے جیسا کہ تمام فقہا کا اجماع ہے کہ طہارت کے بغیر انسانی بدن کے کسی حصے کو ان ناموں کو چھونا حرام ہے ۔ <ref> نجفی، جواہر الکلام، ج ۳، ص ۴۶. </ref>


==ویژگی‌ها==
==خصوصیات==
این اسم در بین دیگر[[اسماء الحسنی|اسمای حسنای]] الهی، ۱۰ شاخصه ممتاز دارد که عبارتند از:
خدا کے اسمائے حسنی میں سے اس لفظ چند خصوصیات حاصل ہیں :
{{ستون-شروع|اندازه=ریز|2}}
{{ستون آ|2}}
# مشهورترین اسمای الهی است.
# مشہور ترین اسم الہی ہے.
# از نظر [[قرآن]] بالاترین جایگاه را دارد.
# [[قرآن]] کے لحاظ سے مقام والا رکھتا ہے ۔
# در مقام [[دعا]] و درخواست از خداوند از بالاترین مرتبه برخوردار است.
# اللہ سے  [[دعا]] اور مناجات میں اسے بلند مقام حآصل ہے ۔
# پیشوای همه اسمای الهی است.
# تمام اسمائے الہی کا پیشوا ہے ۔
# کلمه [[توحید]] و اخلاص به آن اختصاص یافته است.<ref group="یادداشت"> در فراز "لا اله الا الله" </ref>
# کلمۂ [[توحید]] اور اخلاص اسی سے مخصوص ہے ۔<ref> یعنی "لا الہ الا الله" </ref>
# شهادت با آن اسم واقع می‌شود.<ref group="یادداشت"> در فراز "اشهد ان لااله الا الله" </ref>
# گواہی اسی نام کے ساتھ واقع ہوتی ہے۔<ref> یعنی "اشہد ان لاالہ الا الله" </ref>
# عَلَم واسم خاص برای ذات مقدس خداوند متعالی و مختص به معبود بر حق است و بر غیر خداوند اطلاق نمی‌شود؛ نه به صورت حقیقی و نه مجازی.
# ذات مقدس خداوند متعالی کیلئے عَلم اور اسم خاص ہے اور معبود برحق کیلئےمخصوص ہے کسی دوسری کیلئے حقیقی یا مجازی طور پر اسکا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
# این اسم بر ذات مقدسی که دارای همه [[صفات جمال و جلال الهی]] است، دلالت دارد.
# یہ لفظ تمام صفات جمال و جلال الہی کی ذات مقدس پر دلالت کرتا ہے ۔
# برای هیچ اسمی به عنوان صفت واقع نمی‌شود.
#کسی دوسرے اسم کیلئے صفت واقع نہیں ہو سکتا ہے ۔
# همه اسمای الهی با این اسم خوانده می‌شود و عکس آن صحیح نیست.<ref>الکفعمی، المقام الاسنی، ص ۲۵ و۲۶.</ref>
# تمام دیگر اسمائے الہی کو اس اسم کے ساتھ پکارا جا سکتا ہے اس کا عکس کرنا درست نہیں ہے ۔<ref>الکفعمی، المقام الاسنی، ص ۲۵ و۲۶.</ref>
{{پایان}}
{{ستون خ}}


==بسامد قرآنی==
== قرآن یں استعمال==
بر اساس دیدگاه برخی منابع، بدون محاسبه مواردی که با ضمیر و مانند آن به کلمه الله اشاره دارد، کلمه الله ۲۶۹۹ بار<ref>روحانی، المعجم‌الاحصائی، ج ۲، ص ۲۴۴، ۲۵۲، ۲۶۲. </ref> در [[قرآن]] به‌کار رفته است. در صورتی‌که‌ موارد پنج‌گانه کاربرد واژه «اللهم» نیز به آن افزوده شود شمار آن به ۲۷۰۴ می‌رسد. برخی تعداد آن را با احتساب مشتقات و بسم‌اللّه ۲۸۰۷ بار ذکر کرده‌اند.<ref>آشتیانی، تفسیر سوره فاتحہ الکتاب، ص ۶۳.</ref>
بعض مآخذوں کے بیان کے مطابق ضمیر اور اس جیسے دیگر استعمالات کا محاسبہ کئے بغیر قرآن کریم میں یہ لفظ  ۲۶۹۹ مرتبہ<ref>روحانی، المعجم‌ الاحصائی، ج ۲، ص ۲۴۴، ۲۵۲، ۲۶۲. </ref> آیاہے ۔
<!--
در صورتی‌که‌ موارد پنج‌گانه کاربرد واژه «اللهم» نیز به آن افزوده شود شمار آن به ۲۷۰۴ می‌رسد. برخی تعداد آن را با احتساب مشتقات و بسم‌اللّه ۲۸۰۷ بار ذکر کرده‌اند.<ref>آشتیانی، تفسیر سوره فاتحہ الکتاب، ص ۶۳.</ref>
-->
-->


گمنام صارف