مندرجات کا رخ کریں

"زرارۃ ابن اعین" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 78: سطر 78:


===دوسری قسم کی روایات ===
===دوسری قسم کی روایات ===
زراره کی نسبت یہ [[روایات]] مذمت اور قدح کا اظہار کرتی ہیں۔ [[شیعہ]] محدثین ان روایات کو [[تقیہ]] پر حمل کرتے ہوئے کہتے ہیں که ایسی روایات زراره کی جان کی حفاظت کی خاطر صادر ہوئی ہیں اور یہ بات بعض احادیث سے بھی سمجھ آتی ہے۔ مثال کے طور پر ہم ان میں سے دو حدیثوں کی طرف اشاره کرتے ہیں:
زراره کی نسبت یہ [[روایات]] مذمت اور قدح کا اظہار کرتی ہیں۔ [[شیعہ]] محدثین ان روایات کو [[تقیہ]] پر حمل کرتے ہوئے کہتے ہیں که ایسی روایات زراره کی جان کی حفاظت کی خاطر صادر ہوئی ہیں اور یہ بات بعض احادیث سے بھی سمجھ آتی ہے۔ مثال کے طور پر ہم ان میں سے دو حدیثوں کی طرف اشاره کرتے ہیں:
*حضرت [[امام صادقؑ]] نے [[عبدالله بن زراره]] سے فرماما: اپنے والد کو سلام کہنا کہ تمہاری نسبت میری عیب جوئی اور بدگوئی تمہاری حفاظت اور دفاع کی خاطر ہے، کیونکہ ہمارے دشمن ہر اس شخص کو جو ہمارا محبوب اور مقرب ہو کسی قسم کی اذیت اور آزار پہنچانے سے دریغ نہیں کرتے ہیں اور ہماری دوستی پر اس کی سرزنش  کرتے ہیں۔ جن کی ہم مذمت اور عیب جوئی کرتے ہیں ہمارے دشمن ان کی مدح و ستائش کرتے ہیں۔ چونکہ تم لوگ ہمارے ساتھ محبت اور دوستی میں مشہور ہو اور اس وجہ سے ہمارے دشمنوں کی توجہ کا مرکز اور لوگوں میں مورد سرزنش قرار پاتے ہو، اس لئے میں نے یہ اراده کیا ہے کہ تمہاری مذمت اور عیب جوئی کروں تاکہ لوگ دین اور مذہب کے حوالے سے تمہاری مدح و ستائش کریں اور دشمنوں کی نظریں تم سے دور ہو جائیں۔ کیونکہ [[خداوند]] متعال [[کلام مجید]] میں‌ ارشاد فرماتا ہے:
*حضرت [[امام صادقؑ]] نے [[عبدالله بن زراره]] سے فرمایا: اپنے والد کو سلام کہنا کہ تمہاری نسبت میری عیب جوئی اور بدگوئی تمہاری حفاظت و دفاع کی خاطر ہے، کیونکہ ہمارے دشمن ہر اس شخص کو جو ہمارا محبوب اور مقرب ہو کسی قسم کی اذیت و آزار پہنچانے سے دریغ نہیں کرتے ہیں اور ہماری دوستی پر اس کی سرزنش  کرتے ہیں۔ جن کی ہم مذمت اور عیب جوئی کرتے ہیں ہمارے دشمن ان کی مدح و ستائش کرتے ہیں۔ چونکہ تم لوگ ہمارے ساتھ محبت اور دوستی میں مشہور ہو اور اس وجہ سے ہمارے دشمنوں کی توجہ کا مرکز اور لوگوں میں مورد سرزنش قرار پاتے ہو، اس لئے میں نے یہ اراده کیا ہے کہ تمہاری مذمت و عیب جوئی کروں تاکہ لوگ دین اور مذہب کے حوالے سے تمہاری مدح و ستائش کریں اور دشمنوں کی نظریں تم سے دور ہو جائیں۔ کیونکہ [[خداوند]] متعال [[کلام مجید]] میں‌ ارشاد فرماتا ہے:
::::<font size=3px , font color=green>{{حدیث|'''اما السفینة فکانت لمساکین یعملون فی البحر فاردت ان اعیبها و کان وراء هم ملک یاخذ کل سفینة غصیا'''}}</font>۔
::::<font size=3px , font color=green>{{حدیث|'''اما السفینة فکانت لمساکین یعملون فی البحر فاردت ان اعیبها و کان وراء هم ملک یاخذ کل سفینة غصیا'''}}</font>۔


:لیکن کشتی دریا میں محنت مزدوری کرنے والے مسکینوں کی تھی۔ پس میں نے ان کی حفاظت کیلئے کشتی کو معیوب کرنے کا اراده کیا  تاکہ اس ظالم بادشاه کی منتظر حریص نگاہوں سے یہ کشتی دور رہے جو تمام سالم کشتیوں کو غصب کر رہا تھا۔ اس مثال کو سمجھو، خدا تم پر رحمت نازل کرے، یقینی طور پر تم میرے نزدیک تمام لوگوں اور میرے والد محترم کے  تمام اصحاب سے زیاده محبوب ہو  کیونکہ تم [[امامت]] کے بحر بے کراں کی بہترین کشتی ہو اور ایک ظالم اور غاصب حکمران تمہارا پیچھا کر رہا ہے جو سالم کشتیوں کو غصب کرنے کے درپے ہے۔ [[خدا]] کی رحمت ہو تم پر زندگی میں تمہاری کشتی میں سوار لوگوں کو ظلم و ستم سے نجات دیتے ہو، تم پر تمہاری زندگی اور تمہاری موت پر بھی [[اللہ]] کی رحمت ہو۔ تمہارے بیٹے حسن اور حسین نے تمہارا خط مجھ تک پہنچایا خدا انکی رعایت کرے اور انہیں بھی انکے والد کی نیک نامی کی سبب اپنی حفاظت میں رکھے۔
:لیکن کشتی دریا میں محنت مزدوری کرنے والے مسکینوں کی تھی۔ پس میں نے ان کی حفاظت کیلئے کشتی کو معیوب کرنے کا اراده کیا  تاکہ اس ظالم بادشاه کی منتظر حریص نگاہوں سے یہ کشتی دور رہے جو تمام سالم کشتیوں کو غصب کر رہا تھا۔ اس مثال کو سمجھو، خدا تم پر رحمت نازل کرے، یقینی طور پر تم میرے نزدیک تمام لوگوں اور میرے والد محترم کے  تمام اصحاب سے زیاده محبوب ہو  کیونکہ تم [[امامت]] کے بحر بے کراں کی بہترین کشتی ہو اور ایک ظالم اور غاصب حکمران تمہارا پیچھا کر رہا ہے جو سالم کشتیوں کو غصب کرنے کے درپے ہے۔ [[خدا]] کی رحمت ہو تم پر زندگی میں تمہاری کشتی میں سوار لوگوں کو ظلم و ستم سے نجات دیتے ہو، تم پر تمہاری زندگی اور تمہاری موت پر بھی [[اللہ]] کی رحمت ہو۔ تمہارے بیٹے حسن اور حسین نے تمہارا خط مجھ تک پہنچایا خدا انکی رعایت کرے اور انہیں بھی انکے والد کی نیک نامی کی سبب اپنی حفاظت میں رکھے۔
*[[ کشی]] کہتے ہیں: [[محمد بن قولویہ]]، اپنی سند کے ساتھ حسین بن زراره سے نقل کرتے ہیں: [[امام صادق]] سے عرض کیا کہ میرے والد نے آپ کو سلام پہنچایا ہے اور کہا ہے کہ خدا مجھے آپ پر قربان کرے، آپ کے پاس سے آنے والے لوگوں سے پتہ چلا کہ آپ نے میرے بارے میں کچھ باتیں فرمائی ہیں جنہوں نے مجھے کچھ غمگین کیا ہے۔ [[امام صادق]] نے فرمایا: اپنے والد کو میری طرف سے سلام پہنچانے کے بعد کہو: خدا کی قسم! میں تمہارے لئے دنیا اور آخرت کی خیرخواہی چاہتا ہوں اور خدا کی قسم میں تم سے راضی ہوں پس لوگوں کی اس طرح کی باتوں پر غمگین نہ ہوں۔
* [[کشی]] کہتے ہیں: [[محمد بن قولویہ]] اپنی سند کے ساتھ حسین بن زراره سے نقل کرتے ہیں: [[امام صادق]] سے عرض کیا کہ میرے والد نے آپ کو سلام پہنچایا ہے اور کہا ہے کہ خدا مجھے آپ پر قربان کرے، آپ کے پاس سے آنے والے لوگوں سے پتہ چلا کہ آپ نے میرے بارے میں کچھ باتیں فرمائی ہیں جنہوں نے مجھے کچھ غمگین کیا ہے۔ [[امام صادق]] نے فرمایا: اپنے والد کو میری طرف سے سلام پہنچانے کے بعد کہو: خدا کی قسم! میں تمہارے لئے دنیا اور آخرت کی خیرخواہی چاہتا ہوں اور خدا کی قسم میں تم سے راضی ہوں پس لوگوں کی اس طرح کی باتوں پر غمگین نہ ہوں۔


== شیعہ علماء کی نظر میں ==
== شیعہ علماء کی نظر میں ==
گمنام صارف