مندرجات کا رخ کریں

"نرجس خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
جو روایات [[امام زمانہ]] کی والدہ کو کنیز کہتی  ہیں ان میں سے بعض انہیں امام حسن عسکری کی پھوپھی کی کنیز سمجھتی ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۴۲۶، ح۲؛ فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین، ص۲۸۲.</ref> اور بعض کے مطابق وہ کنیز تو لیکن اسکی تربیت [[حکیمہ خاتون]] کے ذمے تھی۔<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۹۹، ح۴۹۰. طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹، ح۲۰۷.</ref> بعض روایات کے مطابق وہ حبشی نسل سے تھیں۔[[امام زمانہ]] میں [[حضرت یوسف]] کی سنت ہے۔ جسطرح حضرت یوسف  ایک سیاہ پوست کنیز کے بیٹے تھے۔<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص ۳۷۴. نعمانی، [[الغیبت]]، ۱۳۹۷ق، ص ۱۶۳؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج ۱، ص ۳۲۹.</ref> اسی طرح منقول ہوا ہے کہ وہ شمال سوڈان کے علاقے نوبہ سے تھیں۔<ref>کلینی، اصول کافی، ج۲، ص۱۰۷، ح۱۴.</ref>
جو روایات [[امام زمانہ]] کی والدہ کو کنیز کہتی  ہیں ان میں سے بعض انہیں امام حسن عسکری کی پھوپھی کی کنیز سمجھتی ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۴۲۶، ح۲؛ فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین، ص۲۸۲.</ref> اور بعض کے مطابق وہ کنیز تو لیکن اسکی تربیت [[حکیمہ خاتون]] کے ذمے تھی۔<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۹۹، ح۴۹۰. طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹، ح۲۰۷.</ref> بعض روایات کے مطابق وہ حبشی نسل سے تھیں۔[[امام زمانہ]] میں [[حضرت یوسف]] کی سنت ہے۔ جسطرح حضرت یوسف  ایک سیاہ پوست کنیز کے بیٹے تھے۔<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص ۳۷۴. نعمانی، [[الغیبت]]، ۱۳۹۷ق، ص ۱۶۳؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج ۱، ص ۳۲۹.</ref> اسی طرح منقول ہوا ہے کہ وہ شمال سوڈان کے علاقے نوبہ سے تھیں۔<ref>کلینی، اصول کافی، ج۲، ص۱۰۷، ح۱۴.</ref>
=== رومی شہزادہ===
=== رومی شہزادہ===
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے : محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے : محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>


اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح  [[شیخ طوسی]] نے  [[کتاب الغیبت]] میں اسی طبری کی سند ہی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>
اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح  [[شیخ طوسی]] نے  [[کتاب الغیبت]] میں اسی طبری کی سند ہی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم