گمنام صارف
"حسن مثنی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==نام و نسب == | ==نام و نسب == | ||
آپ ک والد کا نام حضرت امام حسن ؑ تھا جو شیعوں کے تیسرے امام ہیں۔ آپ کی والدہ کا نام "خَوْلَه بنت منظور بن زَبّان فَزاری" تھا ۔محمد بن طلحہ بن عبید اللہ کے 36 ق کی جنگ جمل میں قتل ہونے کے بعد حضرت امام حسن ؑ کے عقد میں آئیں ۔انکی کنیت "ابو محمد" تھی۔ | آپ ک والد کا نام حضرت امام حسن ؑ تھا جو شیعوں کے تیسرے امام ہیں۔ آپ کی والدہ کا نام "خَوْلَه بنت منظور بن زَبّان فَزاری" تھا ۔محمد بن طلحہ بن عبید اللہ کے 36 ق کی جنگ جمل میں قتل ہونے کے بعد حضرت امام حسن ؑ کے عقد میں آئیں ۔انکی کنیت "ابو محمد" تھی۔ | ||
==ازدواج اور اولاد== | ==ازدواج == | ||
حضرت امام حسین ؑ کی بیٹی فاطمہ آپ کی زوجہ تھیں ۔ امام حسین ؑ نے واقعۂ عاشورا سے پہلے اپنی بیٹی کا عقد حسن مثنی سے کیا ۔جس کی تفصیل درج ذیل ہے : | |||
:حسن مثنی نے حضرت امام حسین ؑ سے انکی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کا رشتہ کا تقاضا کیا ۔ امام نے فرمایا میری بیٹیوں فامہ اور سکینہ سے جسے چاہو انتخاب کر سکتے ہو ۔ حسن مثنی شرم کی وجہ سے کچھ نہ کہا ۔لیکن امام نے فاطمہ کا عقد اپنی والدہ سے زیادہ مشابہت ہونے کی وجہ سے حسن مثنی کر دیا ۔ ابن فندق کے بقول یہ شادی حضرت امام حسین ؑ کی شہادت کے سال انجام پائی ۔حضرت امام حسین ؑ کی شہادت 61 ہجری قمری کی 10 محرم کو ہوئی اس لحاظ سے زیادہ احتمال یہی ہے کہ عاشورا سے کچھ مدت پہلے 60 ہجری میں ہی مکہ میں انجام پائی ۔ پس اس بنا پر حسن مثنی اپنی زوجہ فاطمہ کے ہمراہ کربلا میں موجود تھے | |||
== اولاد== | |||
حضرت فاطمہ سے انکی اولاد عبد اللہ محض،ابراہیم عمر،حسن مثلث تھے کہ ان فرزندوں کی وفات عباسی خلیفہ کے زندان میں ہوئی ۔ | |||
پھر ان کے بعد عبد اللہ بن حسن ایک عالم اور ادیب شخص تھے جنہوں عباسیوں کے خلاف قیاموں کی قیادت کی ۔نفس زکیہ کے نام سے مشہور ہونے والے محمد اور قتیل باخَمْرا کے نام سے مشہور ابراہیم بھی ان کی نسل میں سے ہیں ۔ | |||
==واقعۂ عاشورا == | |||
حسن مثنی واقعۂ کربلا میں موجود تھے ابو مخنف کی احمد بن ابراہیم حسنی سے منقول روایت کے مطابق اس وقت آپ کی عمر 19 یا 20 سال تھا ۔ روز عاشورا آپ نے بڑی بہادری کے ساتھ حضرت امام حسن ؑ کی معیت میں جنگ کی اور زخمی ہو کر اسیر ہوئے ۔ لیکن اپنے ماموں اسماء بن خارجہ فزاری کے توسط سے نجات حاصل کی اور کوفہ کے ان کی زیر نگرانی ان کا علاج ہوا صحت یاب ہونے کے بعد مدینہ واپس آگئے ۔ | |||
==نقل حدیث==حسن مثنی اپنے والد حضرت امام حسن ؑ اور دوسرے بعض سے روایت نقل کرتے ہیں۔ | |||
==متولی موقوفات امام علی == | |||
حضرت امام علی کی وصیت کے مطابق آپ ان کی موقوفات اور صدقات کے متولی شرعی تھے ۔ | |||
حجاج بن یوسف ثقفی جب مدینے کا حاکم تھا اس نے حسن مثنی سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے چچا عمر بن علی کو ان صدقات کی تولیت میں شریک قرار دے لیکن چونکہ یہ تولیت حضرت فاطمہ زہرا کی اولاد مخصوص تھی اس لئے آپ نے انکار کیا اور شام میں عبد الملک بن مروان کے پاس گئے جہاں | |||
اموی خلیفہ نے بھی حجاج کو اس کام سے منع کیا ۔ | |||
حسن مثنی نے اپنے آپ ان موقوفات علی کی تولیت اپنے فرزند عبد اللہ کے سپرد کی لیکن منصور عباسی خلیفہ نے عبد اللہ کو زندانی کر دیا اور ان موقوفات کی تولیت اپنے اختیار میں لے لی ۔ | |||
==عبد الرحمان بن محمد کی معاونت== | |||
[[fa:حسن مثنی]] | [[fa:حسن مثنی]] |