مندرجات کا رخ کریں

"بعثت" کے نسخوں کے درمیان فرق

16 بائٹ کا اضافہ ،  17 فروری 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
[[حضرت محمدؐ]] غار حراء میں [[عبادت]] میں مشغول تھے اسی اثنا میں [[سورہ علق]] کی پہلی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ آپؐ کی بعثت کا آغاز ہوا اور [[سورہ مدثر]] کی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ وحی کا یہ سلسلہ جاری رہا۔<ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۳۶-۲۳۷؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۶؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۲۹۸</ref>پیغمبر اکرمؐ نے سب سے پہلے اپنی زوجہ محترمہ [[حضرت خدیجہ]](س) اور اپنے چچا زاد بھائی [[حضرت علیؑ]] کو اس واقعے سے آگاہ فرمایا۔ اس واقعے کے تین سال بعد [[سورہ شعراء]] کی آیت نمبر 214 <font color=green>{{حدیث|'''وَأَنذِرْ عَشِیرَتَک الْأَقْرَبِینَ'''|ترجمہ=اور پیغمبر آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے}}</font> کے نزول کے ساتھ آپؐ کی رسالت اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی اور اسی سال [[سورہ حجر]] کی آیت نمبر 94<font color=green>{{حدیث|فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکینَ|ترجمہ= پس جو ذمہ داری تمہیں دی گئی ہے اسے انجام دو اور مشرکان سے دوری اختیار کرو}} </font> کے نزول کے ذریعے آپؐ کو اپنی پیغمبری کا عمومی اعلان کرتے ہوئے اپنی دعوت کے دائرہ کو وسیع کرنے کا حکم آیا یوں آپؐ نے پہلی بار بازار عکاظ{{نوٹ| عُکاظ مکہ کے ایک بازار کا نام ہے۔ (عرفات کے قریب اور مکہ تک تین دین کا جبکہ طائف تک ایک دن کا راستہ تھا۔) لوگ پہلی مرتبہ یکم [[ذی القعدہ]] کو بازارِ عکاظ جاتے تھے اور 20 دن تک وہاں رہتے تھے۔ ان دنوں بازار میں بڑی بھیڑ رہتی تھی اور متعدد معاملے انجام پاتے تھے، شعرا اشعار پڑھتے تھے۔ عرب قبائل کے سردار وہاں جمع ہوکر ایک دوسرے پر فخر و مباہات کرتے تھے اور کبھی عیش و نوش میں مشغول ہوتے تھے۔ یہ بازار طائف سے دس میل کے فاصلے پر صنعا کے راستے پر واقع تھی۔ اور چونکہ [[جاہلیت]] کے حالات سے سازگار اور جاہلیت کے لئے قابل قبول بازار تھا اس لئے جاہلیت کا مشہور بازار شمار ہوتا تھا۔ ابن منظور، لسان العرب، ج۷، ص۴۴۸ نشر دارصادر،  بيروت، طبع سوم۱۴۱۴ھ}} میں جہاں پر سب لوگ تجارت کے لئے جمع تھے اور کچھ لوگ بلندی پر چڑھ کر اپنے نئے اشعار اور مختلف قصے سنانے میں مشغول تھے، عمومی طور پر [[دین اسلام]] کی دعوت دی۔{{حوالہ درکار}}[[ابو لہب]] اور بعض دوسروں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے آپؐ کو اذیت وآزار پہنچائی لیکن [[حضرت ابوطالب]] نے آپؐ کی حمایت کرتے ہوئے ان لوگوں کی تنبیہ کی۔<ref>یعقوبی، احمد، تاریخ، جلد ۲، ص۱۷- ۱۸</ref>
[[حضرت محمدؐ]] غار حراء میں [[عبادت]] میں مشغول تھے اسی اثنا میں [[سورہ علق]] کی پہلی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ آپؐ کی بعثت کا آغاز ہوا اور [[سورہ مدثر]] کی چند آیتوں کے نزول کے ساتھ وحی کا یہ سلسلہ جاری رہا۔<ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۳۶-۲۳۷؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۶؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۲۹۸</ref>پیغمبر اکرمؐ نے سب سے پہلے اپنی زوجہ محترمہ [[حضرت خدیجہ]](س) اور اپنے چچا زاد بھائی [[حضرت علیؑ]] کو اس واقعے سے آگاہ فرمایا۔ اس واقعے کے تین سال بعد [[سورہ شعراء]] کی آیت نمبر 214 <font color=green>{{حدیث|'''وَأَنذِرْ عَشِیرَتَک الْأَقْرَبِینَ'''|ترجمہ=اور پیغمبر آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے}}</font> کے نزول کے ساتھ آپؐ کی رسالت اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی اور اسی سال [[سورہ حجر]] کی آیت نمبر 94<font color=green>{{حدیث|فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکینَ|ترجمہ= پس جو ذمہ داری تمہیں دی گئی ہے اسے انجام دو اور مشرکان سے دوری اختیار کرو}} </font> کے نزول کے ذریعے آپؐ کو اپنی پیغمبری کا عمومی اعلان کرتے ہوئے اپنی دعوت کے دائرہ کو وسیع کرنے کا حکم آیا یوں آپؐ نے پہلی بار بازار عکاظ{{نوٹ| عُکاظ مکہ کے ایک بازار کا نام ہے۔ (عرفات کے قریب اور مکہ تک تین دین کا جبکہ طائف تک ایک دن کا راستہ تھا۔) لوگ پہلی مرتبہ یکم [[ذی القعدہ]] کو بازارِ عکاظ جاتے تھے اور 20 دن تک وہاں رہتے تھے۔ ان دنوں بازار میں بڑی بھیڑ رہتی تھی اور متعدد معاملے انجام پاتے تھے، شعرا اشعار پڑھتے تھے۔ عرب قبائل کے سردار وہاں جمع ہوکر ایک دوسرے پر فخر و مباہات کرتے تھے اور کبھی عیش و نوش میں مشغول ہوتے تھے۔ یہ بازار طائف سے دس میل کے فاصلے پر صنعا کے راستے پر واقع تھی۔ اور چونکہ [[جاہلیت]] کے حالات سے سازگار اور جاہلیت کے لئے قابل قبول بازار تھا اس لئے جاہلیت کا مشہور بازار شمار ہوتا تھا۔ ابن منظور، لسان العرب، ج۷، ص۴۴۸ نشر دارصادر،  بيروت، طبع سوم۱۴۱۴ھ}} میں جہاں پر سب لوگ تجارت کے لئے جمع تھے اور کچھ لوگ بلندی پر چڑھ کر اپنے نئے اشعار اور مختلف قصے سنانے میں مشغول تھے، عمومی طور پر [[دین اسلام]] کی دعوت دی۔{{حوالہ درکار}}[[ابو لہب]] اور بعض دوسروں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے آپؐ کو اذیت وآزار پہنچائی لیکن [[حضرت ابوطالب]] نے آپؐ کی حمایت کرتے ہوئے ان لوگوں کی تنبیہ کی۔<ref>یعقوبی، احمد، تاریخ، جلد ۲، ص۱۷- ۱۸</ref>


===وحی کے فرشتے کا نزول اور پیغمبر کرمؐ کا عکس العمل===
===وحی کے فرشتے کا نزول اور پیغمبر کرمؐ کا رد عمل===
{{Quote box
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
|class = <!-- Advanced users only.  See the "Custom classes" section below. -->
|title =
|title =
|quote ='''امام علیؑ''':
|quote ='''امام علیؑ''':
[[پیغمبرؐ]] ہر سال غار حرا میں کچھ عرصہ قیام فرماتے تھے اور وہاں میرے علاوہ کوئی انہیں نہیں دیکھتا تھا۔اس وقت [[رسول اللہ]] اور (ام المومنین)[[حضرت خدیجہ]] کے گھر کے علاوہ کسی گھر کی چار دیواری میں اسلام نہ تھا البتہ ان میں تیسرا شخص تھا، میں وحی اور رسالت کا نور دیکھتا تھا اور نبوت کی خوشبو سونگھتا تھا۔  
[[پیغمبرؐ]] ہر سال [[غار حراء]] میں کچھ عرصہ قیام فرماتے تھے اور وہاں میرے علاوہ کوئی انہیں نہیں دیکھتا تھا۔ اس وقت [[رسول اللہ]] اور (امالمومنین) [[حضرت خدیجہ]] کے گھر کے علاوہ کسی گھر کی چار دیواری میں اسلام نہ تھا۔ البتہ ان میں، میں تیسرا شخص تھا، میں وحی اور رسالت کا نور دیکھتا تھا اور نبوت کی خوشبو سونگھتا تھا۔  
|source = <small>[[نہج البلاغہ]]، ترجمہ [[مفتی جعفر حسین]]، [[خطبہ قاصعہ|خطبہ 190]]</small>
|source = <small>[[نہج البلاغہ]]، ترجمہ [[مفتی جعفر حسین]]، [[خطبہ قاصعہ|خطبہ 190]]</small>
  |align = left
  |align = left
سطر 37: سطر 37:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
حضرت محمدؐ پر پہلی مرتبہ [[وحی]]، [[جبرائیل]] لے کر آئے تو رسالت کے اس عظیم ذمہ داری کا بوجھ آپ پر سنگینی کر رہا تھا۔ رسول اکرمؐ بچپن سے ہی آپ اپنی اندرونی پاکی اور مکہ کے فاسد معاشرے کی وجہ سے ہمیشہ شہر سے دور اکیلا ہی رہنا پسند فرماتے تھے۔ اسی لئے آپ ایک مہینہ مکے کے اطراف پہاڑوں پر گزارتے اور پھر شہر واپس لوٹتے اور عالم غیب کے بارے میں بھی کچھ خواب دیکھے ہوئے تھے، بعثت سے پہلے وحی کی آواز فرشتے کی زبانی سننا اور ٣ سال اسرافیل اور ٢٠ سال جبرائیل سے رابطہ برقرار رکھنے<ref> یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۶؛ نیز ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۴۶-۵۰.</ref> کی وجہ سے آپ ذھنی طور پر پیغمبری کے لئے تیار تھے۔
[[حضرت محمدؐ]] پر پہلی مرتبہ [[وحی]]، [[جبرائیل]] لے کر آئے تو رسالت کے اس عظیم ذمہ داری کا بوجھ آپ پر سنگینی کر رہا تھا۔ رسول اکرمؐ بچپن سے ہی آپ اپنی اندرونی پاکی اور مکہ کے فاسد معاشرے کی وجہ سے ہمیشہ شہر سے دور اکیلا ہی رہنا پسند فرماتے تھے۔ اسی لئے آپ ایک مہینہ مکے کے اطراف پہاڑوں پر گزارتے اور پھر شہر واپس لوٹتے اور عالم غیب کے بارے میں بھی کچھ خواب دیکھے ہوئے تھے، بعثت سے پہلے وحی کی آواز فرشتے کی زبانی سننا اور ٣ سال اسرافیل اور ٢٠ سال جبرائیل سے رابطہ برقرار رکھنے<ref> یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۶؛ نیز ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۴۶-۵۰.</ref> کی وجہ سے آپ ذھنی طور پر پیغمبری کے لئے تیار تھے۔
البتہ بعض ایسی روایات بھی ہیں جن میں پیغمبر اکرمؐ کا وحی اور فرشتوں سے ارتباط کے بارے میں ناآشنا بیان کرتی ہیں: رسول اکرمؐ کا وحی پر تعجب، یا پریشانی سا خائف ہونا یا جن زدگی کا خوف محسوس کرنا، خدیجہ سے مشورہ کرنا اور ورقہ بن نوفل سے پیغمبری پر مبعوث ہونے کی شہادت اور تائید لینا اور اس پر رسول اللہؐ کا سکون محسوس کرنا اس طرح کی روایات کا مضمون ہے۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۲۳۸؛ یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۷؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۲۹۹</ref>اس طرح کی روایات آپؐ کی رسالت کی اس بھاری ذمہ داری میں آپکی بصیرت و بینش اور آپ کی رسالت کے لئے ہونے والی تربیت کے ساتھ کوئی مطابقت نہیں رکھتی۔<ref>مرتضی عاملی، الصحیح، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۸-۳۰۲؛ سبحانی، فروغ ابدیت، ۱۳۸۵ش، ص۲۲۳-۲۲۵.</ref>
البتہ بعض ایسی روایات بھی ہیں جن میں پیغمبر اکرمؐ کا وحی اور فرشتوں سے ارتباط کے بارے میں ناآشنا بیان کرتی ہیں: رسول اکرمؐ کا وحی پر تعجب، یا پریشانی سا خائف ہونا یا جن زدگی کا خوف محسوس کرنا، خدیجہ سے مشورہ کرنا اور ورقہ بن نوفل سے پیغمبری پر مبعوث ہونے کی شہادت اور تائید لینا اور اس پر رسول اللہؐ کا سکون محسوس کرنا اس طرح کی روایات کا مضمون ہے۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج۱، ص۲۳۸؛ یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۷؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۲۹۹</ref>اس طرح کی روایات آپؐ کی رسالت کی اس بھاری ذمہ داری میں آپکی بصیرت و بینش اور آپ کی رسالت کے لئے ہونے والی تربیت کے ساتھ کوئی مطابقت نہیں رکھتی۔<ref>مرتضی عاملی، الصحیح، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۸-۳۰۲؛ سبحانی، فروغ ابدیت، ۱۳۸۵ش، ص۲۲۳-۲۲۵.</ref>


confirmed، movedable
5,509

ترامیم