مندرجات کا رخ کریں

"عبید اللہ بن زیاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 35: سطر 35:
عمر بن سعد نے حضرت امام حسین ؑ سے مذکرے کے بعد عبید اللہ کو لکھا کہ حسین ؑ واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں لہذا ان سے جنگ کی ضرورت نہیں ہے ۔ ابتدائی طور پر عبید اللہ یہ خبر سن کر خواشحال ہوا لیکن وہاں پر موجود شمر بن ذی الجوشن نے اسے اس صلح سے منع کیا ۔پس عبید اللہ نے عمر کو خط لکھا :اگر حسین سے بیعت لے لو تو اسے کوفے روانہ کرو ورنہ اس سے جنگ کر اور تم حسین سے لڑنے پر راضی نہیں تو لشکر کی سرداری شمر کے حوالے کرو۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۳۱۵-۳۱۶؛ مفید، الارشاد، ج۱، ص۴۳۸</ref>
عمر بن سعد نے حضرت امام حسین ؑ سے مذکرے کے بعد عبید اللہ کو لکھا کہ حسین ؑ واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں لہذا ان سے جنگ کی ضرورت نہیں ہے ۔ ابتدائی طور پر عبید اللہ یہ خبر سن کر خواشحال ہوا لیکن وہاں پر موجود شمر بن ذی الجوشن نے اسے اس صلح سے منع کیا ۔پس عبید اللہ نے عمر کو خط لکھا :اگر حسین سے بیعت لے لو تو اسے کوفے روانہ کرو ورنہ اس سے جنگ کر اور تم حسین سے لڑنے پر راضی نہیں تو لشکر کی سرداری شمر کے حوالے کرو۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۳۱۵-۳۱۶؛ مفید، الارشاد، ج۱، ص۴۳۸</ref>
==اہل بیت کی اسیری==
==اہل بیت کی اسیری==
عبید اللہ کے حم کے مطابق حضرت امام حسین ؑ کی شہادت کے بعد خاندان امام حسین ؑ کو اسیری کی حالت میں کوفہ لایا گیا۔اہل بیت پیغمبر ؐ کو اسیری کی حالت میں کوفہ لانا ایسے واقعات میں سے ہے جسے تاریخ و حدیث کی کتب میں ذکر کیا گیا ہے ۔ ان واقعات میں سے عبید اللہ کی حضرت زینب سے گفتگو اور آپ کے دیے جانے والے جوابات بھی تاریخی اور دوسرے منابع میں مذکور ہیں۔ حضرت زینب اور عبید اللہ کی باہمی گفتگو دربار میں موجود حاضرین پر نہایت اثر انداز ہوئی۔ کوفے میں ہونے والے دلخراش واقعات میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ عبید اللہ کے پاس جب حضرت امام حسین ؑ کا سر پیش ہوا تو اس نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی کے ساتھ آپ کے ہونٹوں اور دانتوں کی بے حرمتی کی تو دربار میں موجود صحابئ رسول خدا ؐ زید بن ارقم یہ گستاخی دیکھ کر رونے لگے اور کہنے لگے : اس چھڑی کو ان ہونٹوں سے اٹھا لو ۔ خدا کی قسم! میں کئی مرتبہ ان ہونٹوں پر رسول اللہ کو بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ۔ عبید اللہ یہ سن کر خشمگین ہوا اور غصے سے بولا : خدا تجھے رلائے! کس چیز پر آنسو بہاتے ہو؟ فتح پر آنسو بہاتے ہو؟بخدا ! اگر میں یہ نہ جانتا ہوتا کہ تمہاری عقل زائل ہو چکی ہے تو میں تمہاری گردن اڑا دیتا ۔ زید نے جب یہ سنا تو دربار سے نکل گئے<ref>مفید، الارشاد، ج2، ص114 و 115</ref> ۔
==حضرت زینب ؑ سے گفتگو==
گمنام صارف