مندرجات کا رخ کریں

"علی اکبر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
==تعارف==
==تعارف==
{{محرم کی عزاداری}}
{{محرم کی عزاداری}}
حضرت علی اکبر [[11 شعبان]] [[سنہ 33 ہجری]] کو [[مدینہ|مدینے]] میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسینؑ کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام [[لیلی بنت ابی مرۃ]] مشہور ہے۔<ref> اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص۸۶؛ابی‌ مخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> تاریخی مصادر میں امام حسینؑ کے اس فرزند کا لقب '''اکبر''' اور کنیت '''ابو الحسن''' مذکور ہے۔<ref> اصفہانی، مقاتل الطالبین ص 86</ref>
حضرت علی اکبر [[11 شعبان]] [[سنہ 33 ہجری|33ھ]] کو [[مدینہ|مدینے]] میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسینؑ کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام [[لیلی بنت ابی مرۃ]] مشہور ہے۔<ref> اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص۸۶؛ابی‌ مخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref> تاریخی مصادر میں امام حسینؑ کے اس فرزند کا لقب '''اکبر''' اور کنیت '''ابو الحسن''' مذکور ہے۔<ref> اصفہانی، مقاتل الطالبین ص 86</ref>


حضرت علی اکبرؑ کی زندگی کے بعض پہلووں کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسینؑ کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔<ref> تسمیۃ من قتل مع الحسین علیه‌السلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛  قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.</ref> جبکہ بعض آپ کو [[امام سجاد]]ؑ سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.</ref> اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔<ref> کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.</ref> [[شیخ کلینی]] اپنی کتاب [[فروع کافی]] میں [[امام رضاؑ]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور '''حسن''' نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جب کہ بعض دوسرے محققین تصریح کرتے ہیں کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے اور امام حسینؑ کی نسل حضرت امام زین العابدینؑ سے چلی ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۵، ص۲۱۱؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref>  
حضرت علی اکبرؑ کی زندگی کے بعض پہلووں کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسینؑ کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔<ref> تسمیۃ من قتل مع الحسین علیه‌السلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛  قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.</ref> جبکہ بعض آپ کو [[امام سجاد]]ؑ سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.</ref> اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔<ref> کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.</ref> [[شیخ کلینی]] اپنی کتاب [[فروع کافی]] میں [[امام رضاؑ]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور '''حسن''' نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جب کہ بعض دوسرے محققین تصریح کرتے ہیں کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے اور امام حسینؑ کی نسل حضرت امام زین العابدینؑ سے چلی ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۵، ص۲۱۱؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.</ref>  
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم