مندرجات کا رخ کریں

"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 25: سطر 25:


==واقعۂ حرہ==
==واقعۂ حرہ==
یزید کے تخت نشین ہونے کے بعد حجاز کے لوگوں کی  ناراضگی میں  روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ اس ناراضگی کے اسباب میں ایک سبب  مکے اور مدینے کی توجہ نہ دینا تھا۔اس صورتحال نے آہستہ آہستہ بحرانی صورت اختیار کر لی ۔بالآخر والئے مدینہ عثمان بن محمد بن ابی سفیان  نے مدینے کے بزرگوں کی جماعت  مناسک حج ادا کرنے کے بعد شام روانہ کیا کہ ہو سکتا ہے یزید جب انہیں انعام و کرام سے نوازے گا تو ممکن ہے اس طرح مدینے کی فضا یزید کے حق میں بہتر ہو جائے ۔عبدالله بن حنظلہ غسیل الملائکه و اس کے بیٹے و نیز عبدالله بن عمرو و منذر بن زبیر بھی اس جماعت کے ہمراہ تھے ۔<ref>مسکویہ،ج2 ص 85</ref> اس جماعت کو دمشق پہنچنے پر بہت سے انعام وکرام سے نوازا گیا <ref>ابن خیاط صص 147و 148۔</ref>لیکن ملاقات کے وقت حسب عادت یزید شرابخوری کے عالم میں تھا اور اس نے ان کے سامنے لہو لعب افعال انجام دئے جس کی وجہ سے وہ لوگ  بہت ناراض ہوئے اور جب وہ مدینے واپس پہنچے تو وہ  مدینے کے لوگوں کے سامنے کھل کر یزید کے عیوب بیان کرتے اور اسے دشنام دیتے ۔ مدینے کی فضا مکدر ہوجانے کے بعد یزید نے مدینے کے لوگوں کو ایک بہت سخت لہجے میں نامہ لکھا ۔<ref>دینوری ج 1 ص 229۔</ref> اس نامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اہل مدینہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ  کر دیا۔ جسے روکنے کیلئے یزیدنے مسلم بن عقبہ کی سرکردگی میں  12000 ہزار افراد پر مشتمل لشکر مدینہ روانہ کیا ۔اس لشکر نے اہل مدینہ کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ دوبارہ یزید کی بیعت کریں ۔<ref>بلاذری ج 5 ص 322۔ طبری، ج 5 ص 494۔</ref> لیکن اہل مدینہ نے اسے قبول نہیں کیا ۔جنگ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوئے اورلشکر کیلئے اہل مدینہ کی عزت و ناموس تک کو تین دن کیلئے حلال قرار دیا گیا ۔<ref>دینوری ،ابو حنیفہ احمد بن داؤد ج 2 ص 263۔</ref> یہ واقعہ ہجرت کے 63 ویں سال میں رونما ہوا<ref>دینوری،الامامۃ والسیاسۃ 1 ص 239۔</ref> ۔
یزید کے تخت نشین ہونے کے بعد حجاز کے لوگوں کی  ناراضگی میں  روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ اس ناراضگی کے اسباب میں سے ایک سبب  [[مدینہ|مکے]] اور [[مدینہ|مدینے]] کی توجہ نہ دینا تھا۔اس صورتحال نے آہستہ آہستہ بحرانی صورت اختیار کر لی ۔بالآخر والئے مدینہ [[عثمان بن محمد بن ابی سفیان]] نے مدینے کے بزرگوں کی جماعت  مناسک [[حج]] ادا کرنے کے بعد [[شام]] روانہ کیا کہ ہو سکتا ہے یزید جب انہیں انعام و کرام سے نوازے گا تو ممکن ہے اس طرح مدینے کی فضا [[یزید]] کے حق میں بہتر ہو جائے ۔[[عبدالله بن حنظلہ]] غسیل الملائکه و اس کے بیٹے و نیز [[عبدالله بن عمرو]] و [[منذر بن زبیر]] بھی اس جماعت کے ہمراہ تھے ۔<ref>مسکویہ،ج2 ص 85</ref> اس جماعت کو دمشق پہنچنے پر بہت سے انعام وکرام سے نوازا گیا <ref>ابن خیاط صص 147و 148۔</ref>لیکن ملاقات کے وقت حسب عادت یزید شرابخوری کے عالم میں تھا اور اس نے ان کے سامنے لہو لعب افعال انجام دئے جس کی وجہ سے وہ لوگ  بہت ناراض ہوئے اور جب وہ مدینے واپس پہنچے تو وہ  مدینے کے لوگوں کے سامنے کھل کر یزید کے عیوب بیان کرتے اور اسے دشنام دیتے ۔ مدینے کی فضا مکدر ہوجانے کے بعد [[یزید]] نے مدینے کے لوگوں کو ایک بہت سخت لہجے میں نامہ لکھا ۔<ref>دینوری ج 1 ص 229۔</ref> اس نامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اہل مدینہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ  کر دیا۔ جسے روکنے کیلئے یزیدنے [[مسلم بن عقبہ]] کی سرکردگی میں  12000 ہزار افراد پر مشتمل لشکر [[مدینہ]] روانہ کیا ۔اس لشکر نے اہل مدینہ کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ دوبارہ یزید کی بیعت کریں ۔<ref>بلاذری ج 5 ص 322۔ طبری، ج 5 ص 494۔</ref> لیکن اہل مدینہ نے اسے قبول نہیں کیا ۔جنگ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوئے اورلشکر کیلئے اہل مدینہ کی عزت و ناموس تک کو تین دن کیلئے حلال قرار دیا گیا ۔<ref>دینوری ،ابو حنیفہ احمد بن داؤد ج 2 ص 263۔</ref> یہ واقعہ ہجرت کے 63 ویں سال میں رونما ہوا<ref>دینوری،الامامۃ والسیاسۃ 1 ص 239۔</ref> ۔
 
==مکہ کا قیام ==
==مکہ کا قیام ==
قیام مدینہ کے ساتھ ہی اہل مکہ نے بھی عند اللہ بن زبیر کی سربراہی میں قیام کیا اور انہوں نے شہر مکہ کو اپنے کنٹرول میں لیا۔واقعۂ حرہ اور مدینے کو لوگوں کے کشت و کشتار کے بعدحصین بن نمیر سکونی کی سربراہی میں سپاہ شام نے اہل مکہ سے جنگ کا قصد کیا۔لشکر نے مکے کا محاصرہ کیا ۔طویل محاصرے کے بعد انہوں نے منجنیقوں سے مکہ پر پتھر برسائے جس کے نتیجے میں خانۂ خدا کو نقصان پہنچا اور کعبہ کو آگ لگائی گئی۔جب تک یزید کے مرگ کی خبر لشکر شام تک نہیں پہنچی جنگ جاری رہی۔<ref>دینوری ،اخبار الطوال صص 267و 268۔http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125</ref>     
قیام مدینہ کے ساتھ ہی اہل مکہ نے بھی عند اللہ بن زبیر کی سربراہی میں قیام کیا اور انہوں نے شہر مکہ کو اپنے کنٹرول میں لیا۔واقعۂ حرہ اور مدینے کو لوگوں کے کشت و کشتار کے بعدحصین بن نمیر سکونی کی سربراہی میں سپاہ شام نے اہل مکہ سے جنگ کا قصد کیا۔لشکر نے مکے کا محاصرہ کیا ۔طویل محاصرے کے بعد انہوں نے منجنیقوں سے مکہ پر پتھر برسائے جس کے نتیجے میں خانۂ خدا کو نقصان پہنچا اور کعبہ کو آگ لگائی گئی۔جب تک یزید کے مرگ کی خبر لشکر شام تک نہیں پہنچی جنگ جاری رہی۔<ref>دینوری ،اخبار الطوال صص 267و 268۔http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125</ref>     
گمنام صارف